مفتی منیب الرحمن
روزنامہ دنیا ، 27 اگست 2018ء
20اگست 2018ء کو میدانِ عرفات میں حج کا رُکن ِ اعظم ''وُقوفِ عرفہ‘‘ ادا کیا گیا اور امام الحج ‘جو مسجدنبوی کے امام اور مدینہ منورہ کے قاضی بھی بتائے جاتے ہیں ‘ نے مسجد نمرہ میں خطبۂ حج دیا۔یہ خطبۂ حج ایک ایسے وقت میں جاری ہوا جب امتِ مسلمہ ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے اور قابلِ ذکر مسلم ممالک میں سے کوئی بھی ایسا نہیں‘ جو داخلی یا خارجی اعتبار سے کسی نہ کسی مشکل اور ابتلا سے دوچار نہ ہو۔ترکی کی معیشت مستحکم ہورہی تھی ‘وہ دنیا کی سولہویں بڑی معیشت قرار دیا جارہا تھا ‘پاکستان اور ترکی دو ایسے مسلم ممالک ہیں جو جدید تربیت یافتہ اور منظّم فوج اور دفاعی نظام رکھتے ہیں ‘ اچانک امریکی صدر ٹرمپ نے ترکی کو اپنے نشانے پر رکھ لیا ‘ اس کے خلاف اقتصادی اقدامات شروع کردیے ‘اس کی امریکہ میں درآمدات پر بھاری ڈیوٹی لگادی اور ترکی کی کرنسی لیرا کی ڈالر سے مبادلاتی صلاحیت تیزی سے گرنے لگی ۔ترکی کے صدر طیب اردوان نے جوابی اقدام کے طور پرامریکہ کی الیکٹرانک مصنوعات پر بھاری ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا ہے ‘لیکن دونوں ملکوں کی مزاحمتی طاقت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔اس تنازعے کا سبب یہ ہے کہ باغیوں کے ساتھ روابط اوربغاوت کی حوصلہ افزائی کرنے کے الزام میں امریکی پاسٹر ‘مسیحی چرچ میں ریلیجیس منسٹر ‘اینڈریو برنسن کو ترکی کی عدالت نے جیل میں ڈالا ‘اس کے بعد امریکہ کی پوری انتقامی کارروائی اسی کا شاخسانہ ہے ۔