اسلامک موویز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اسلامک موویز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

مشہور عربی عمر سیریز (رضی اللہ عنہ ) کا مکمل تعارف

اسلامی ادبیات ، اسلامک موویز
عربی عمر سیریز (رضی اللہ عنہ )  کا مکمل تعارف 
عمر یا عمر فاروق ایک  عرب ٹیلی ویژن ڈراما سلسلہ ہے۔ اس کے تخلیق کار اور ہدایت کار ( MCB ) ایم سی بی Middle East Broadcasting Center کے حاتم علی ہیں، جو قطر ٹی وی کے شریک ہدایت کار ہیں۔ یہ سلسلہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی پر مبنی ہے، ڈراما ان کی 18 سال کی عمر سے ان کی وفات کے لمحات تک واقعات بیان کرتا ہے۔ اس ٹی وی سیریل پر تنازع بھی ہوا ، کچھ مسلم علماء کا خیال تھا کہ رسول اللہ کی طرح دیگر کرداروں کو بھی مخفی رکھنا چاہیے تھا، جیسے چار خلفائے راشدین ابو بکر، عثمان اور علی بن ابی طالب ہین ۔  سلسلہ 31 اقساط پر مشتمل ہے جو ماہِ رمضان میں نشر کیا گیا اور 20 جولائی 2012ء سے شروع ہوا،  اور 19 اگست 2012ء کو ختم ہوا۔ یہ لگ بھگ 200 ملین سعودی ریالوں کے خرچ پر تیار ہوا اور مراکش میں فلمایا گیا، زیادہ تر شہر مراکش، طنجہ، الجدیدہ، دار البیضاء اور محمدیہ شہروں میں۔ ایم بی سی پر جاری ہونے کے بعد بین الاقوامی سطح پر نشر کیا گیا اور سلسلے کا کچھ زبانوں میں ترجمہ (ڈب) ہوا،  اور یوٹیوب پر یہ انگریزی اور اردو سب ٹائٹل کے ساتھ بھی دستیاب ہے۔ اس سلسلے نے مختلف علما اور عوام کی طرف سے بھرپور تائید حاصل کی۔ یہ سلسلہ بہت حد تک معتبر تاریخی حقائق پر مبنی ہے، اس اسلامی  ٹی وی سلسلہ  کے  مواد  کو تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا جیسے گزشتہ اسلام کے  تاریخی واقعات  پر مبنی فلموں نے سامنا کیا تھا۔ خصوصاً علماء کے ایک بڑے طبقے نے اسے خوب سراہا اور اس کی توثیق میں ایک فتوے بھی صادر فرمائے۔ مشہور عرب علماء علامہ یوسف القرضاوی، شیخ اکرم ضیاء العمری،شیخ سلمان العودہ،شیخ علی الصلابی وغیرہ نے  اس کے مواد پر نظر ٽانى اور ان کی توثیق کى-

امام ابن تیمیہ (عربی موی )



شیخ الاسلام امام ابن تيمیہ ؒ کا مختصر تعارف​


شيخ الاسلام تقي الدين ابو العباس احمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللہ بن الخضر بن محمد بن الخضر بن علي بن عبد اللہ ابن تيميہ نميرى ، حرانى، دمشقى ، حنبلى ، عہد مملوكى كے نابغہ روزگار علماء ميں سے تھے ۔ اللہ تعالى نے انہيں ايك مجدد كى صلاحيتوں سے نوازا تھا ۔آپ نے عقائد ، فقہ، رد فرق باطلہ، تصوف اور سياست سميت تقريبا ہر موضوع پر قلم اٹھايا اور اہل علم ميں منفرد مقام پايا ۔ آپ بہت فصيح اللسان اور قادر الكلام تھے ۔ علم وحكمت، تعبير وتفسير اور علمِ اصول ميں انہيں خاص مہارت حاصل تھي ۔اپنے والد كى وفات كے بعد دمشق كے دارالحديث السكرية كى مسندِ حديث پر جب آپ نے پہلا درس ديا، اس وقت آپ كى عمر بيس سال كے قريب تھي، اس ميں قاضي القضاة اور ديگر مشايخ زمانہ موجود تھے ۔آپ نے صرف بسم اللہ الرحمن الرحيم كے بارے ميں اتنے نكات بيان كيے کہ سامعين دنگ رہ گئے ۔ شيخ الاسلام تاج الدين فزارى شافعى ( م 690 ہجرى) نے ان كا پورا درس حرف بحرف قلم بند كر كے دارالحديث السكرية كے كتب خانہ ميں محفوظ كروا ديا ۔

ذہانت اور علمى قابليت كے ساتھ ساتھ آپ کي زندگي جہدِ مسلسل سے عبارت تھي ۔ آپ نے اپنے دور كے كئى علماء كے ساتھ علمى مناظرے بھي کيے اور حكومتِ وقت كے ساتھ مل كر تاتاريوں اور باغيوں کے خلاف عملى جہاد ميں بھي حصہ ليا ۔

نفاذِ شريعت كى كوششوں كے سلسلہ ميں آپ كو كئى تجاويز وشكايات لے كر وفود كے ساتھ حكام كے پاس جانے كا موقع بھي ملا۔ آپ كا انداز محققانہ اور محتاط تھا ۔ ايك مرتبہ آپ كو قاضى كا عہدہ بھي پيش كيا گيا مگر آپ نے حكومتى شرائط سے متفق نہ ہونے كى وجہ سے اسے قبول نہيں کيا۔

موصوف كى انسانيت دوستى كا يہ عالم تھا کہ شام كے جنگي قيديوں كى رہائي كے ليے تاتارى مسلمان بادشاہ غازان كے پاس جا پہنچے ۔ اس نے آپ کے احترام ميں صرف مسلمان قيديوں كى رہائي كا اشارہ ديا تو آپ اس پر راضى نہ ہوئے اور يہ کہہ كر سب قيديوں كى رہائي پر اصرار كيا كہ يہودي اور نصرانى بھي ہماري رعايا ہيں اور ان كے جان ومال كى حفاظت ہم پر ضرورى ہے چنانچہ سبھي كو رہا كر ديا گيا ۔

آپ  اس قدر بےباك تھے كہ 27 ربیع الاول 699 ہجرى كو جب شام كے شہر حمص اور سلميہ کے درميان وادى خازندار ميں تاتارى سلطان غازان اور سلطانِ مصر ملك ناصر محمدبن قلاؤن كے درميان سخت لڑائي كے نتيجے ميں بہت تباہي ہوئي ، مصرى اور شامى فوجوں كا بہت نقصان ہوا اور ملك ناصر بھي فرار ہو كر قاہرہ پہنچ گئے تو امام ابن تيميہ رحمہ اللہ مشائخ دمشق كو لے كر 3 ربيع الثاني 699 ہجري كو بعلبك كے قريب تاتارى بادشاہ غازان سے ملاقات كرنے پہنچ گئے ۔ انہوں نے بادشاہ کے سامنے بہت پر حوش انداز ميں عدل وانصاف كى خوبياں بيان كيں اور اس كے آباؤ اجداد كے مظالم كے ساتھ ساتھ ان كے بعض اصولوں اور وفائے عہد كا تذكرہ كيا ۔ غازان اگرچہ اس سے قبل ہي مسلمان ہو چکا تھا مگر تاتارى اور غيرتاتارى كى لڑائي تسلسل سے جارى تھي ۔ آپ كى تقريريں اس قدر سخت اور جملے اس قدر تندوتيز تھے كہ پورے وفد كو آپ کے قتل ہو جانے كا يقين ھو چلا تھا ۔ غازان نے انہيں قتل كرنے كى بجائے اپنے امراء كے سامنے ان كى بےباكى اور شجاعت كى تعريف كى اور ان سے دعاؤں كى درخواست كى ۔ امام ابن تيميہ رحمه اللہ نے اس كے ليے يہ دعا كى :

" اے اللہ اگر تو جانتا ہے كہ غازان تيرا كلمہ بلند كرنے كے ليے لڑ رہا ہے اور وہ تيرى راہ ميں جہاد کے ليے نكلا ہے تو تو اس كى مدد كر ۔اور اگر تيرے علم ميں ہے کہ وہ مال ودولت حاصل كرنے كے ليے نكلا ہے تو اس كو اس كى پوري جزا عطا كر ۔"

غازان اس پوري دعا پر آمين كہتا رہا !

آپ كى حق گوئي اور بے نفسى كا يہ عالم تھا كہ غازان نے آپ كے وفد كے ليے دسترخوان لگوايا مگر آپ نے وہاں كھانے سے انكار كرديا اور كہا: "ميں يہ کھانا كيسے کھا سکتا ہوں جب كہ اس كو لوٹ کھسوٹ كے مال سے تيار كيا گيا ہے ؟"

امام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے كسى کے خوف اور دباؤ كي پرواہ كيے بغير اپني منفرد علمى تحقيقات كى اشاعت كى ۔ اپنے بعض علمى مباحثوں اور فتووں كى وجہ سے آپ كو ايك مدت تك قيد وبند كى صعوبتيں بھي برداشت كرنا پڑيں، حتى كہ جب داعئ اجل كو لبيك كہنے كا وقت آيا تو آپ زندگي كى آخرى قيد برداشت كر رہے تھے اور آپ كا جنازہ جيل ہي سے نكلا ۔ آپ كى كل مدت قيد سوا چھ سال بنتى ہے ۔

خير الدين زركلى نے دُرر كے حوالہ سے لکھا ہے كہ آپ كى تصانيف چار ہزاراجزاء سے متجاوز ہيں ۔ فوات الوفيات ميں ان كى تعداد تين سو مجلد منقول ہے ۔ آپ کے مشہور فتاوے بھی ہیں ،  الجوامع، السياسة الشرعية ، الجمع بين العقل والنقل، الصارم المسلول على شاتم الرسول، رفع الملام عن الأئمة الأعلام، مجموعة الرسائل والمسائل آپ کی اہم تحقیق اور تحریروں میں سے ہيں ۔

آپ کے حالات زندگي پر ابن قدامہ نے العقود الدرية في مناقب شيخ الإسلام أحمد بن تيمية ، شيخ مرعى حنبلى نے الكوكب الدرية ، سراج الدين عمر البزار نے الأعلام العلية في مناقب ابن تيمية ، عبدالسلام حافظ نے الإمام ابن تيمية ، شيخ محمد ابو زہرہ نے ابن تيمية ؛ حياته وعصره_ آراؤه وفقهه، اور اسى طرح شہهاب الدين أحمد بن يحيى بن فضل الله العمري، ابو عبدالله محمد بن أحمد بن عبدالهادي الحنبلي، وغيره كئى اہل علم نے عليحدہ عليحدہ كتابيں لکھيں ۔اردو ميں آپ كى سوانح پرڈاکٹر غلام جيلانى برق كى كتاب امام ابن تيميہ، افضل العلماء محمد يوسف كوكن عمرى كى مبسوط كتاب امام ابن تيميہ، اور مولانا ابو الحسن على ندوى كى كتاب تاريخ دعوت وعزيمت جلد دوم بہت مفيد ہيں۔

امام بخاری (عربی موی )


الجاحظ (فيلسوف الأدب الساخر) Al-Jahiz





الجاحظ الكناني هو أبو عثمان عمرو بن بحر بن محبوب بن فزارة الليثي الكناني البصري (159 هـ-255 هـ) أديب عربي كان من كبار أئمة الأدب في العصر العباسي، ولد في البصرة وتوفي فيها. مختلف في أصله فمنهم من قال بأنه عربي من قبيلة كنانة ومنهم من قال بأن أصله يعود للزنج وأن جده كان مولى لرجل من بني كنانة وكان ذلك بسبب بشرته السمراء وفي رسالة الجاحظ اشتهر عنه قوله أنه عربي وليس زنجي حيث قال: 
الجاحظ : أنا رجل من بني كنانة، وللخلافة قرابة، ولي فيها شفعة، وهم بعد جنس وعصبة 
كان ثمة نتوء واضحٌ في حدقتيه فلقب بالحدقي ولكنَّ اللقب الذي التصق به أكثر وبه طارت شهرته في الآفاق هو الجاحظ، عمّر الجاحظ نحو تسعين عاماً وترك كتباً كثيرة يصعب حصرها، وإن كان البيان والتبيين وكتاب الحيوان والبخلاء أشهر هذه الكتب، كتب في علم الكلام والأدب والسياسية والتاريخ والأخلاق والنبات والحيوان والصناعة والنساء وغيرها.

ابن خلدون (مبدع المقدمة وواضع أساس علم الإجتماع) Ibn Khaldoun







عبد الرحمن بن محمد ، ابن خلدون أبو زيد، ولي الدين الحضرمي الإشبيلي (1332 - 1406م) مؤرخ من شمال افريقيا، تونسي المولد أندلسي الأصل، كما عاش بعد تخرجه من جامعة الزيتونة في مختلف مدن شمال أفريقيا، حيث رحل إلى بسكرة و غرناطة و بجاية و تلمسان، كما تَوَجَّهَ إلى مصر، حيث أكرمه سلطانها الظاهر برقوق ، ووَلِيَ فيها قضاء المالكية، وظلَّ بها ما يناهز ربع قرن (784-808هـ)، حيث تُوُفِّيَ عام 1406 عن عمر بلغ ستة وسبعين عامًا و دُفِنَ قرب باب النصر بشمال القاهرة تاركا تراثا ما زال تأثيره ممتدا حتى اليوم[ ويعتبر ابن خلدون مؤسس علم الاجتماع الحديث واب للتاريخ والاقتصاد.

ابن يونس (عالم الأرصاد) Ibn Yunus





ابن يونس المصري هو أبو الحسن علي بن أبي سعيد عبد الرحمن بن أحمد بن يونس بن عبد الأعلى الصدفي المصري، المولود بمصر حوالي عام 950م والمتوفى بها عام 1009 م. من مشاهير الفلكيين العرب الذي ظهروا بعد البتاني وأبو الوفا البوزجاني وربما كان أعظم فلكيي عصره. سبق جاليليو في اختراع بندول الساعة بعدة قرون. ولنبوغه أجزل له الفاطميون العطاء، وأسسوا له مرصدا على جبل المقطم قرب الفسطاط، وأمره العزيز بالله الفاطمي بعمل جداول فلكية أتمها في عهد الحاكم بأمر الله، ولد العزيز، وسماها  زيج الحاكمي. 
اشتمل هذا الزيج على 81 فصلا وكانت تعتمد عليه مصر في تقويم الكواكب. وقد ترجمت بعض فصول هذا الزيج إلى اللغات الأجنبية. وابن يونس هو الذي رصد كسوف الشمس وخسوف القمر عام 978 في القاهرة، وأثبت فيها تزايد حركة القمر، وحسب ميل دائرة البروج فجاءت أدق ما عرف قبل إدخال الآلات الفلكية الحديثة. وتقديرا لجهوده الفلكية، تم إطلاق اسمه على إحدى مناطق السطح غير المرئي من القمر.

ابن العوام (قاموس الفلاحة) Ibn Al Awam







هو أبو زكريا يحيى بن محمد أحمد بن العوام الإشبيلي الأندلسي، اشتهر بعلم النبات وعلم الحيوان والفلك والطب.

ابن البيطار (شيخ العشابين) Ibn Al Bittar



ضياء الدين أبو محمد عبد الله بن أحمد المالقي. لقب بالمالقي لأنه ولد في قرية "بن المدينة" التي تقع في مدينة مالقة في الأندلس. اشتهر بابن البيطار لأن والده كان طبيباً بيطرياً ماهراً. ولد حوالي سنة 1197م وتوفي في دمشق سنة 1248.يعتبر ابن البيطار خبيرا في علم النبات والصيدلة، وأعظم عالم نباتي ظهر في القرون الوسطى، وساهم إسهامات عظيمة في مجالات الصيدلة الطب. كتب موسوعة عن إعداد وتركيب الدواء والغذاء. ذكر "ابن البيطار" 1400 نوع من النباتات، في الأندلس والمغرب الكبير وبلاد الشام ، يمكن استخدامها لأهداف طبية، وذكر أيضا اسم 300 نوع من النباتات التي لم يتعرف إليها طبيب قبله، كما ذكر هذا العالم طريقة تركيب الدواء لبعض الأمراض، والجرعة المطلوب تناولها للعلاج.

ابن بطوطة (أمير الرحالة) Ibn Batuta







محمد بن عبد الله بن محمد اللواتي الطنجي المعروف بابن بَـطُّوطَة (ولد في 24 فبراير 1304 - 1377م بطنجة) (703 - 779هـ) هو رحالة ومؤرخ وقاض وفقيه مغربي لقب بـأمير الرحالين المسلمين. خرج من طنجة سنة 725 هـ فطاف بلاد المغرب ومصر والسودان والشام والحجاز وتهامة والعراق وفارس واليمن وعمان والبحرين وتركستان وما وراء النهر وبعض الهند والصين الجاوة وبلاد التتار وأواسط أفريقيا. وإتصل بكثير من الملوك والأمراء فمدحهم - وكان ينظم الشعر - واستعان بهباتهم على أسفاره.

ابن رشد (القاضى الفيلسوف) Ibn Rushd







أبو الوليد محمد بن أحمد بن محمد بن أحمد بن أحمد بن رشد (520 هـ- 595 هـ) واشتهر باسم ابن رشد الحفيد (مواليد 14 إبريل 1126م، قرطبة - توفي 10 ديسمبر 1198م، مراكش) هو فيلسوف، وطبيب، وفقيه، وقاضي، وفلكي، وفيزيائي أندلسي. نشأ في أسرة من أكثر الأسر وجاهة في الأندلس والتي عرفت بالمذهب المالكي، حفظ موطأ مالك، وديوان المتنبي[5].ودرس الفقه على المذهب المالكي والعقيدة على المذهب الأشعري. يعد ابن رشد من أهم فلاسفة الإسلام. دافع عن الفلسفة وصحح علماء وفلاسفة سابقين له كابن سينا والفارابي في فهم بعض نظريات أفلاطون وأرسطو. قدمه ابن طفيل لأبي يعقوب خليفة الموحدين فعينه طبيباً له ثم قاضياً في قرطبة.. تولّى ابن رشد منصب القضاء في أشبيلية، وأقبل على تفسير آثار أرسطو، تلبية لرغبة الخليفة الموحدي أبي يعقوب يوسف، تعرض ابن رشد في آخر حياته لمحنة حيث اتهمه علماء الأندلس والمعارضين له بالكفر و الإلحاد ثم أبعده أبو يعقوب يوسف إلى مراكش وتوفي فيها (1198 م)

ابن خلدون (مبدع المقدمة وواضع أساس علم الإجتماع) Ibn Khaldoun







عبد الرحمن بن محمد ، ابن خلدون أبو زيد، ولي الدين الحضرمي الإشبيلي (1332 - 1406م) مؤرخ من شمال افريقيا، تونسي المولد أندلسي الأصل، كما عاش بعد تخرجه من جامعة الزيتونة في مختلف مدن شمال أفريقيا، حيث رحل إلى بسكرة و غرناطة و بجاية و تلمسان، كما تَوَجَّهَ إلى مصر، حيث أكرمه سلطانها الظاهر برقوق ، ووَلِيَ فيها قضاء المالكية، وظلَّ بها ما يناهز ربع قرن (784-808هـ)، حيث تُوُفِّيَ عام 1406 عن عمر بلغ ستة وسبعين عامًا و دُفِنَ قرب باب النصر بشمال القاهرة تاركا تراثا ما زال تأثيره ممتدا حتى اليوم[ ويعتبر ابن خلدون مؤسس علم الاجتماع الحديث واب للتاريخ والاقتصاد.

محى الدين بن عربى (الشيخ الأكبر) Ibn Arabi







محي الدين محمد بن علي بن محمد بن عربي الحاتمي الطائي الأندلسي ، أحد أشهر المتصوفين لقبه أتباعه وغيرهم من الصوفية "بالشيخ الأكبر" ولذا ينسب إليه الطريقة الأكبرية الصوفية. ولد في مرسية في الأندلس في شهر رمضان الكريم عام 558 هـ الموافق 1164م قبل عامين من وفاة الشيخ عبد القادر الجيلاني وتوفي في دمشق عام 638هـ الموافق 1240م. ودفن في سفح جبل قاسيون.

أبو الريحان البيروني (العالم الموسوعى) Abu Rayḥan al Biruni





أبو الريحان محمد بن أحمد البَيْرُوني (5 سبتمبر 973 - 13 ديسمبر 1048) عالم مسلم كان رحّالةً وفيلسوفًا وفلكيًا وجغرافيًا وجيولوجيًا ورياضياتيًا وصيدليًا ومؤرخًا ومترجمًا لثقافات الهند. وصف بأنه من بين أعظم العقول التي عرفتها الثقافة الإسلامية، وهو أول من قال إن الأرض تدور حول محورها، صنف كتباً تربو عن المائة والعشرين.

عبد الرحمن الخازني (خازن المعرفة) Al Khazini




عبد الرحمن الخازني المكنى بأبي الفتح؛ هو العالم المسلم الفيزيائي والأحيائي والكيميائي والرياضي والفيلسوف الذي تأثر بالفلسفة الإغريقية البيزنطية؛ عاش بصحة وبنية قويتين ما بين عامي 1115 و 1155م. ينحدر الخازني من مدينة مرو الموجودة الآن في تركمانستان، ثم انتقل إلى مقاطعة خراسان التابعة للإمبراطورية الفارسية ثم عاد بعدها إلى تركمانستان. ولديه مساهات مهمة في الفيزياء و علم الفلك. واعتبر أعظم تلميذ تلمّذ في مدارس مدينة مرو. كتب روبرت إي. هال التالي عن الخازني: " لأن الخازني هو صانع الآلات العلمية باستخدام قانون إتزان الموائع، فإنه لا يترك مجالاً للشك بأنه يعتبر أعظم العلماء في أي زمن كان قديمه وحديثه"

ابن سينا (الشيخ الرئيس) Ibn Sina

أبو القاسم الزهراوي (حبر الجراحين) Abu al Qasim al Zahrawi

الخليل بن أحمد الفراهيدي (عبقرى اللغة) Al-Khalil ibn Ahmad ...