" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
ریاست پاکستان کے لیے قانون سازی کا چیلنج
پاکستان میں دینی اور سیاسی قیادتوں کی باہمی کشمکش
دنیا کے نقشہ پر پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، مگر اپنی تشکیل کے بعد سے مسلسل دو فکری دھاروں کے درمیان جھولتا رہا: ایک وہ طبقہ جو جدید، مغربی تعلیم یافتہ، بیوروکریسی و اشرافیہ پر مشتمل ہے؛ اور دوسرا وہ طبقہ جو دینی مدارس، علما، صوفیا، اور مذہبی تحریکات کا نمائندہ ہے۔
پاکستان: بحران سے ترقی کی راہ – موجودہ چیلنجز اور روشن مستقبل
"پاکستان: بحران سے ترقی کی راہ" کے عنوان سے یہ ایک فرضی مکالمہ کی شکل میں ترتیب دیا گیا ہے، جس میں پاکستان کے بحران اور ترقی کے امکانات پر جامع گفتگو کی گئی ہے۔
قومی یکجہتی کی راہ میں رکاوٹیں اور ان کا حل
یہ سوال ہر باشعور پاکستانی کے ذہن میں گردش کر رہا ہے۔ آئیے، ذرا ان اختلافات کا تجزیہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان کے حل کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
مذہبی اختلافات: اتحاد کی جگہ افتراق
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، لیکن یہاں اسلام کے نام پر ہی سب سے زیادہ فرقہ واریت پھیلائی گئی۔ ایک دوسرے کو کافر کہنے کی روش عام ہو چکی ہے، اور مذہب کی بنیاد پر نفرت کا بیج بویا جا چکا ہے۔ شدت پسندی اور انتہا پسندی نے نہ صرف معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا بلکہ بیرونی دنیا میں بھی پاکستان کے امیج کو متاثر کیا۔
حل کیا ہے؟
- فرقہ وارانہ بیانیے کے بجائے علماء کو مشترکہ نکات پر زور دینا ہوگا۔
- مدارس میں ایسا نصاب متعارف کروایا جائے جو رواداری اور برداشت کو فروغ دے۔
- فرقہ واریت پر مبنی تقاریر اور فتووں پر سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کیسے کی جا رہی ہے؟
عہدہ,بی بی سی اردو
28 اگست 2024
اپ ڈیٹ کی گئی 7 جنوری 2025
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ایسی خالی آسامیاں جن پر ابھی بھرتیاں نہیں ہوئی تھیں، ان میں سے 60 فیصد کو ختم کر دیا گیا، جن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اب ان خالی آسامیوں پربھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ’حکومتی اخراجات میں کمی کے اقدامات کو 30 جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔‘
وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کیسے کی جا رہی ہے؟
حکومت نے ’رائٹ سائزنگ‘ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت مختلف اداروں کی نجکاری، غیر ضروری محکموں کی بندش ہو سکتی ہے اور اس عمل کا بنیادی ہدف اربوں روپے کی بچت ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ برس اگست کے آخری ہفتے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں یہ کہا گیا تھا کہ ’وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے، افرادی قوت کے صحیح استعمال، پالیسی سازی اور فیصلوں کے نفاذ میں غیر ضروری تعطل کو ختم کرنے اور صرف انتہائی ضروری محکموں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں چھ وزارتوں پر وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورمنٹ کمیٹی کی سفارشات کا نفاذ شروع کر دیا گیا ہے۔‘
علّامہ اقبال کا حکم جس کی تعمیل نہ ہو سکی- محمد اظہار الحق
![]() |
علامہ اقبال کا حکم جس کی تعمیل نہ ہوسکی - محمد اظہار الحق |
نئی نسل سے مکالمہ - خورشید ندیم
![]() |
نئی نسل سے مکالمہ خورشید ندیم |
سولہ دسمبر - محمد اظہار الحق
![]() |
سولہ دسمبر - محمد اظہار الحق |
مدرسہ اور ’مدرسہ ڈسکورسز- خورشید ندیم
![]() |
دینی مدارس کی اصلاحات |