|
دینی مدارس کی اصلاحات |
یہ ایک دلچسپ اتفاق ہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں، دینی مدارس کے حوالے سے دو مختلف سرگرمیاں، ایک ساتھ جاری تھیں۔
ایک سرگرمی جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کے ساتھ دینی مدارس کے ذمہ داران کی سات گھنٹے پر محیط ملاقات تھی۔ دوسری سرگرمی کا تعلق 'مدرسہ ڈسکورسز‘ سے تھا۔ جنرل صاحب نے اتحاد تنظیمات المدارس کے ذمہ داران اور بعض دیگر مذہبی شخصیات کو مدعو کیا تھا تاکہ وہ دینی مدارس میں اصلاحات کے لیے ان حضرات کی راہنمائی فرمائیں۔ ایسی ہی راہنمائی وہ اس سے پہلے قومی معیشت کے ذمہ داران کو بھی فراہم کر چکے جو اب ان کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہتے ہیں۔
مدارس کے باب میں ریاست کا موقف ظاہر و باہر ہے۔ ریاست سمجھتی ہے کہ مدارس کے نصاب میں فزکس‘ کیمسٹری اور انگریزی یا کمپیوٹر کی تعلیم شامل کرنے سے مدرسے کی 'اصلاح ‘ ہو جائے گی۔ اس لیے ہر دور میں ریاست مدارس سے یہی مطالبہ کرتی آئی ہے۔ بعض صاحبانِ عقل و دانش اس پر یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ القاعدہ یا داعش کے پاس کیا انگریزی یا کمپیوٹر کی تعلیم کم تھی؟ اصلاح کی اس تجویز پر میں اتنا لکھ چکا ہوں کہ مزید کچھ کہنا تحصیلِ حاصل ہے۔