" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
اساتذہ میں قیادت کی مہارتوں کی ترقی (Developing Leadership Skills in Teachers)
1. رہنمائی کی اہمیت کو سمجھنا
2. مؤثر مواصلاتی مہارت
مدارس اسلامیہ اور ان کی تجدید کاری ۔ حبیب الرحمن اعظمی
مدارس اسلامیہ اور عصری تعلیمی مراکز۔ حبیب الرحمن اعظمی
تاریخ میں دینی مدارس کی ابتداء اور ارتقاء
از:مولانا ڈاکٹر اکرام اللہ جان قاسمی، ڈائریکٹر مرکز تحقیق اسلامی، پشاور صدر
مدرسہ کا مفہوم اوراس کی ابتدائی شکل
مذکورہ بالا تعریف کے مطابق مدرسہ کا وجود اسلام میں سب سے پہلے اہل نیشاپور (ایران) کے ہاں عمل میں آیا جہاں نیشاپور کے علماء نے ”مدرسہ بیہقیہ“ کی بنیاد رکھی تھی۔ نیشاپور میں اس کے علاوہ ایک مدرسہ سلطان محمود عزنوی نے، ایک اس کے بھائی نصر بن سبکتگین نے مدرسہ سعیدیہ کے نام سے قائم کیا تھا اور چوتھا مدرسہ امام ابن فورک (متوفی ۴۰۶ھ) کا وجود میں آیا تھا۔(۲)
دینی مدارس کی رجسٹریشن کا تنازع کیا ہے؟ فرحت جاوید
غصے پر قابو پانے کے لیے یہ طریقے آزمائیں!
اظہار کرنے سے قبل پرسکون ہونے کا انتظار کریں
منظر سے ہٹ جائیں
گہری سانسیں لیں
حرکت میں ہی برکت ہے: ’زیادہ دیر تک بیٹھنا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے‘
آخری لمحات میں امتحانات کی بہتر تیاری کیسے کی جائے؟
ڈیجیٹل جنریشن اور سکرین ٹائم: آج کی نسل اپنے والدین کے مقابلے میں کم ذہین کیوں ہے؟
![]() |
ڈیجیتل جنریشن |
کرغیزستان کی ڈاکٹر ساز منڈی
ویکی شیعہ سائبر سپیس پر موجود آنلائن دائرۃ المعارف کیا ہے ؟
![]() |
ویکی شیعہ آنلائن دائرۃ المعارف صفحہ اول |
کامیاب انسان کی عادات
1. طبعی عادات
ورزش کرنا ، کھانا پینا ، تناو پر قابو پانا ۔2. سماجی / جذباتی عادات
خدمت / دوسرے کی طرح سوچنا/ اتحاد عمل / اندرونی تحفظ ۔3- ذہنی عادات
پڑھنا ، تصور کرنا ، پلاننگ کرنا ، لکھنا ۔4- روحانی عادات
دنیا کے چند مشہور کامیاب انسانوں کی باتیں
’اوپن بُک ایگزامینیشن‘: کمرہِ امتحان میں کتابیں کھول کر پرچے حل کرنے کا نظام پاکستان میں قابل عمل ہے؟
’اوپن بُک ایگزامینیشن‘ کا مقصد کیا ہے؟
پاکستان میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے رزلٹ کا نیا نظام کیسے کام کرے گا؟
![]() |
پاکستان میں میٹرک اورانٹر میڈیٹ کے رزلٹ کا نیا نظام کیا ہے؟ |
نیا گریڈنگ نظام ہے کیا؟
10 وہ ملازمتیں جن میں سنہ 2023 اور 2027 کے درمیان ترقی کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔
موجودہ نظام تعلیم کا ایک جائزہ
ماہنامہ الشریعہ تاریخ اشاعت ستمبر ۲۰۰۲ء
ہمارا موجودہ نظام تعلیم مختلف جہتیں
رکھتا ہے لیکن اس کے دو پہلو نمایاں ہیں: ۱۔ دینی تعلیم ، ۲۔ عصری تعلیم جس میں عصری علوم وفنون
کے تمام ادارے شامل ہیں۔ ذیل میں ان کی خصوصیات ونقائص کا مختصر جائزہ لیا جا رہا
ہے۔
دینی تعلیم
۱۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج بھی دینی
مدارس میں اسلامیات کا جو نصاب پڑھایا جا رہا ہے، یونیورسٹی میں ایم اے کی سطح پر
پڑھایا جانے والا نصاب اس کا صرف ایک حصہ ہے۔
۲۔ دینی مدارس میں آج کے گئے گزرے دور میں
بھی استاد وشاگرد کے باہمی تعلق واحترام کی روایت موجود ہے۔
۳۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ
اسکول وکالج کے مقابلے میں ان مدارس کے اخراجات بہت کم ہیں۔ تناسب کے اعتبار سے ان
کا خرچ دس فی صد بھی نہیں جبکہ خواندگی میں اضافے کے ضمن میں ان کی خدمات مثالی ہیں۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان میں دینی مدارس کی تعداد ۳ ہزار سے زائد ہے جن میں کئی لاکھ
طلباتعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ( روزنامہ جنگ، کراچی/ ۲۳۔ اگست ۲۰۰۱ء)
چیلنج قبول کیجیے اور فاتح بنیے - مرزا یاور بیگ
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن فروری ۲۰۲۳م
زندگی میں صرف غالب آنے والوں کو ہی انعام دیا جاتا ہے، محنت کا بدلہ دینے والا صرف اللہ ہے، لیکن اس دنیا میں نہیں، اس دنیا میں آپ کو صرف نتائج کی شکل میں بدلہ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت میں کوشش کے بارے میں فرمایا:
وَاَنْ لَّيْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى۳۹ۙ (النجم۵۳:۳۹) اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے(اچھا یا بُرا)۔
غالب آنے والوں کی درجہ بندی اس چیلنج کی شدت سے کی جاتی ہے، جس پر انھوں نے قابو پایا، جتنا بڑا چیلنج اتنا ہی بڑا اعزاز۔ ماؤنٹ ایورسٹ ۸ کلومیٹر بلند ہے، اگر میں ۱۰ کلومیٹر پیدل چلوں اور یہ دعویٰ کروں کہ مجھے ایوارڈ دیا جائے کیونکہ میں سر ایڈمنڈ ہلیری اور ٹینزنگ نورگے سے زیادہ پیدل چلا تو لوگ مجھ پر ہنسیں گے۔ اگر میں بحث کرنے کی کوشش کروں اور کہوں کہ وہ اور میں، دونوں زمین ہی پر تو چلے،تو لوگ اور بھی زور سے ہنسیں گے، کیونکہ یہ زمین پر فاصلہ طے کرنا نہیں بلکہ زمین کا زاویہ ہے جو ان کے کارنامے کو یادگار اور متاثر کن بناتا ہے۔ اگر وہ چڑھنے کی کوشش کرتے لیکن چوٹی تک پہنچنے میں ناکام رہتے تو کسی کو یاد نہ ہوتا۔ اگر وہ ہیلی کاپٹر سے چوٹی پر اُتارے جاتے، تو یہ 'پہاڑ کی پیمایش کے طور پر شمار نہیں ہوتا۔ کام کی مشکل ہی اسے باعزّت اور قابلِ قدر بناتی ہے۔