" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
انتخابی جمہوریت اور تحریک اسلامی ۔ پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد
برصغیر پاک و ہند تحریک اسلامی کا ارتقا: مجدد الف ثانی سے علامہ اقبال تک - پروفیسر خورشید احمد
ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن فروری ۲۰۲۳م
اس تحریر میں کوشش کی گئی ہے کہ اپنے ماضی قریب کی تاریخ کو ایک مسلمان کی نگاہ سے دیکھوں اور یہ سمجھنے کی کوشش کروں کہ تاریخ کے یہ نشیب و فراز تحریک ِ اسلامی کے نقطۂ نظر سے کس رجحان کا پتا دے رہے ہیں؟ تاریخ ایک آئینہ ہے، جس میں ایک قوم کے اجتماعی تشخص کا سراپا دیکھا جاسکتا ہے۔اس کی اصل قامت، اس کا رنگ و رُوپ، اس کے خدوخال، اس کے جذبات و احساسات، ہرچیز کی کچھ نہ کچھ جھلکیاں اس میں صاف نظر آجاتی ہیں۔ تاریخ محض بادشاہوں کی داستان اور سیاسی بساط کے رنگ و آہنگ کا نام نہیں۔ یہ تو پورے تہذیبی سرمایے کی عکاس ہوتی ہے۔ واقعات کے دھارے میں تہذیبی شخصیت کا پورا اُبھار دیکھا جاسکتا ہے۔
میں نے حوادث کے پردے سے جھانک کر تہہ ِآب کارفرما تحریکات و عوامل پر ایک سرسری نظر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ یہ تحریر تاریخ نہیں، بلکہ تعبیرِ تاریخ کی ایک ابتدائی کاوش ہے، جس میں معنویت کے کچھ پہلو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ میں اپنے نوجوان ساتھیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں اور تاریخ کے دریا کی غواصی کرکے اس سے وہ موتی نکال لائیں، جن کی نئی نسلوں کو ضرورت ہے۔ پھر اس کی کوشش بھی کریں کہ اس دریا کا قیمتی پانی یوں ہی ضائع نہ ہوجائے بلکہ یہ کشت ِ ملّی کی آبیاری کے لیے استعمال ہو۔
تاریخ ایک قوم کا حافظہ ہوتا ہے اور جو قوم حافظے سے محروم ہوجائے، وہ اپنا وجود بھی باقی نہیں رکھ سکتی۔ جس کا حافظہ خود فراموشی اور دوسروں کی مرعوبیت کے نقوش سے بھرا ہوا ہو، اس کی شخصیت بھی احساسِ کمتری کا شکار ہوجاتی ہے۔ ہمیں اپنا حافظہ قوی کرنا ہے اور اسے ملّت اسلامیہ کے درخشاں ماضی اور یادوں سے بھی بھرنا ہے، تاکہ ان یادوں کے چراغوں کی روشنی میں مستقبل کے مراحل طے ہوسکیں۔
الشریعہ اکادمی پاکستان کا تعارف : اغراض و مقاصد، رسائِل اور مطبوعات
فکری پس منظر اور اغراض ومقاصد
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی ابتدا ۱۹۸۹ء میں اس عزم کے ساتھ ہوئی تھی کہ دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی تعلیمات واحکام کو جدید اسلوب اور تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی، عالم اسلام کے علمی ودینی حلقوں کے درمیان رابطہ ومفاہمت کے فروغ کی راہ ہموار کی جائے گی، اسلام دشمن لابیوں اور حلقوں کے تعاقب اور نشان دہی کا فرض انجام دیا جائے گا اور دینی حلقوں میں فکری بیداری کے ذریعے سے جدید دور کے علمی وفکری چیلنجز کا ادراک واحساس اجاگر کیا جائے گا۔آج سے تین صدیاں قبل حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے فرمایا تھا کہ آنے والے دور میں دین کو صحیح طور پر پیش کرنے کے لیے عقلی استدلال کے ہتھیار سے کام لینا ہوگا اور فکری جمود کے دائرے سے نکل کر کھلے دل ودماغ کے ساتھ مسائل کا تجزیہ کرنا ہوگا۔ ہم اسی بات کو تین سو سال کے بعد آج کے حالات اور تناظر میں دینی حلقوں اور ارباب علم ودانش کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ آج کا دور تقابلی مطالعہ کا دور ہے، تجزیہ واستدلال کا دور ہے اور معروضی حقائق کی تفصیلات وجزئیات تک رسائی کا دور ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تحقیق، مطالعہ، مباحثہ اور مکالمہ کی روایت ابھی تک جڑ نہیں پکڑ سکی اور چند شخصیات کے استثنا کے ساتھ عمومی ماحول یہی ہے کہ دلائل کی روشنی میں رائے قائم کرنے کے بجائے رائے قائم کر کے اس کے لیے دلائل تلاش کیے جاتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ دینی حلقوں، بالخصوص علماءکرام اور طلبہ کو دنیا کے معروضی حالات اور حقائق سے آگاہی حاصل کرنے اور آج کے معاصر علمی وفکری حلقوں کے موقف، دلائل اور طرز استدلال سے شناسا ہونے کے لیے آمادہ کیا جائے اور انھیں اس ضرورت کا احساس دلایا جائے کہ آج کی دنیا سے بات کرنے کے لیے آج کی زبان اور اسلوب پر دسترس ناگزیر ہے اور ہم ماضی کے اسلوب اور طرز استدلال کے ذریعے سے آج کی دنیا تک اسلام کا پیغام اور تعلیمات پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔
مسلم عالمی تنظیموں میں مولانا مودودی کا کردار
الطاف حسن قریشی
ہم سب ، تاریخ اشاعت : 23 دسمبر 2022ء
موتمر عالم اسلامی کی ابتدا 1926 ء میں اس طرح ہوئی کہ مکہ مکرمہ کے فرمانروا شاہ عبدالعزیز، جنہوں نے آگے چل کر 1931 ء میں مملکت سعودی عرب کی بنیاد رکھی، انہوں نے 1926 ء میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غور و خوض کے لیے مکہ مکرمہ میں پورے عالم اسلام سے دو درجن کے لگ بھگ مسلم اکابرین کو دعوت دی۔
ہندوستان سے علی برادران، سید سلیمان ندوی اور مفتی کفایت اللہ شامل ہوئے۔ فلسطین سے مفتی اعظم سید امین الحسینی شریک ہوئے۔ ترکی سے بھی اہم شخصیتوں نے حصہ لیا۔ یہ عالی شان اجلاس مسائل کی نشان دہی اور ان کا حل تلاش کرنے کے بعد ختم ہو گیا۔ اس کے بعد خاموشی چھا گئی۔ پانچ سال گزرے، تو مفتی اعظم فلسطین نے بیت المقدس کے مقام پر 1931 ء میں مسلم اکابرین کو مدعو کیا اور موتمر عالم اسلامی کی باقاعدہ تنظیم قائم کی، مگر اس نے کوئی قابل ذکر کام سرانجام نہیں دیا۔
قیام پاکستان کے بعد 1949 ء میں وزیراعظم پاکستان نوابزادہ لیاقت علی خاں کی سرپرستی اور مولانا شبیر احمد عثمانی کی میزبانی میں اس تنظیم کا تیسرا اجلاس کراچی میں ہوا۔ اس وقت سید ابوالاعلیٰ مودودی جیل میں تھے۔ مولانا ظفر احمد انصاری اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے اس اہم اجلاس کی کامیابی کے لیے دن رات کام کیا۔ اس تنظیم میں آگے چل کر چودھری نذیر احمد خاں بہت فعال کردار ادا کرتے رہے اور انھوں نے مسلمانوں کی دولت مشترکہ قائم کرنے کا تصور پیش کیا۔ اسی طرح موتمر عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل انعام اللہ اتحاد عالم اسلامی کے لیے ملک ملک جاتے اور تنظیمی قوت میں اضافہ کرتے رہے۔ ان کے انتقال کے بعد یہ عالمگیر تنظیم پس منظر میں چلی گئی ہے۔
سعودی ولی عہد کے امریکی جریدے 'دی اٹلانٹک' کو دیئے گئے اہم انٹرویو
سعودى ولى عہد کا اہم انٹرويو |
طالبان نے افغانستان میں نئی عبوری حکومت کا اعلان کردیا
عبوری حکومت اور کابینہ کے افراد
منگل 7 ستمبر 2021 ، کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کے وزیراعظم محمد حسن اخوند ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملا برادر عبدالغنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔ افغانستان کی عبوری حکومت میں اہم وزراتیں مندرجہ ذیل افراد کے پاس ہوں گی:
افغانستان میں امارات اسلامی کی عبوری حکومت کا اعلان |
- ملا محمد حسن اخوند وزیراعظم
- ملا عبدالغنی نائب وزیراعظم
- ملا یعقوب وزیردفاع سرپرست
- سراج الدین حقانی وزیرداخلہ سرپرست
- ملا امیر خان متقی وزیرخارجہ سرپرست
- شیخ خالد دعوت ارشادات سرپرست
- عباس ستانکزئی نائب وزیر خارجہ
- ذبیح اللہ مجاہد وزیر اطلاعات مقرر
- فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی چیف
- ملا ہدایت اللہ وزیر مالیات
- محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع
- اسد الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ
- ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ
- مولوی عبدالسلام حنفی ریاست الوزرا معاون
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخوندزادہ وزیر معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزیر پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخوندزادہ وزیر ٹرانسپورٹ ہوں گے۔ اور خلیل الرحمٰن حقانی وزارت مہاجرین اور تاج میر جواد ریاستی امور کے وزیر ہوں گے۔ اور ملا عبدالطیف منصور کو وزارت پانی و بجلی، نجیب اللہ حقانی کو برقی مواصلات، عبدالباقی حقانی کو وزارت تعلیم، عبدالحق وثیق کو وزارت انٹیلی جنس کی ذمے داریاں دی گئی ہیں۔
افغان طالبان کون ہیں: طالبان کے عروج، زوال اور اب دوبارہ عروج کی داستان
اقامت ِ دین اور نفاذِ شریعت - ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی
اقامت ِ دین اور نفاذِ شریعت - ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی |
جماعت اسلامی اور اقامتِ دین
اس دینی فریضے کی انجام دہی کے لیے بیسویں صدی عیسوی میں برصغیر کی مشہور دینی تحریک ’جماعت اسلامی‘ کا قیام عمل میں آیا۔ تحریک کے اکابر نے اس کام کی اہمیت، ضرورت اور وجوب پر قابلِ قدر لٹریچر تیار کیا ہے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ اس کام کے واجب اور مطلوب ہونے پر قرآن و سنت کی متعدد تعبیرات دلالت کرتی ہیں، مثلاً دعوت، تبلیغ، وصیت، شہادتِ حق، امربالمعروف ونہی عن المنکر، انذار و تبشیر اور اقامت ِ دین وغیرہ۔
سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان، سید منور حسن کی سیاسی زندگی
حسن البنا ،ایک — مردِ قرآنی - رابرٹ جیکسن
حسن البناء ایک --- مرد قرآنی- رابرٹ جیکسن |
روح کے نغمے : سید قطب شہید ؒ - مترجم: ڈاکٹرمحمد رضی الاسلام ندوی
روح کے نغمے : سید قطب شہید ؒ |
پہلا خیال: زندگی کے مقابلے میں موت کی حقیقت
ماہر القادری۔۔۔ اپنی ذات میں تحریک
ماہر القادری |
امام ابن تیمیہ (عربی موی )
شیخ الاسلام امام ابن تيمیہ ؒ کا مختصر تعارف
شہید قدسی، محمد مرسی - عبد الغفار عزیز
شہید قدسی محمد مرسی |
حکمت عملی کا مسئلہ - سید ابوالاعلی مودودی ؒ
اسلامی ریاست اور خلافت - سید ابوالاعلی مودودی ؒ
اِسلام، سیکولراِزم اور آفاقیت ۔ ڈاکٹر محمد رفعت
اسلام ، سیکولر ازم اور آفاقیت ۔ ڈاکٹر محمد رفعت |
قرآن ، اقامت ِ دین اور مولانا مودودیؒ - پروفیسر خورشید احمد
بانی تبلیغی جماعت مولانا محمد الیاس کاندھلوی ؒ
بانی تبلیغی جماعت مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ |