اے ٹی ایم اظہرالاسلام جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کے سینئر اور نظریاتی قائدین میں سے ہیں۔ وہ کئی دہائیوں سے جماعت کے تنظیمی اور فکری دھارے سے وابستہ ہیں اور اسلامی طلبہ سنگھا (جماعت اسلامی کی طلبہ شاخ) سے اپنی عملی سیاست کا آغاز کیا۔ بعد ازاں جماعت اسلامی رنگپور ڈویژن کے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔
اظہرالاسلام کا شمار اُن رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلامی فکر کو ریاستی نظام میں نافذ کرنے کے تصور کو اپنی سیاست کی بنیاد بنایا۔ ان کی تقریریں، تحریریں اور بیانات اسلامی حاکمیت، معاشی انصاف، اور اقلیتوں کے ساتھ رواداری پر زور دیتے رہے ہیں۔
2012 میں بنگلہ دیش کی حکومت نے 1971 کی جنگ کے بعد قائم کردہ بین الاقوامی جرائم ٹربیونل کے تحت ان کو گرفتار کیا۔
2014 میں انہیں سزائے موت سنائی گئی، جسے سیاسی انتقام کا شاخسانہ قرار دیا گیا۔
جماعت اسلامی اور دیگر حلقوں نے اسے "مظلومیت اور عدالتی قتل کی کوشش" قرار دیا، کیونکہ مقدمے کی شفافیت پر عالمی اداروں نے بھی سوالات اٹھائے۔
27 مئی 2025 کو سپریم کورٹ نے ان تمام الزامات کو شواہد کی عدم موجودگی کی بنیاد پر رد کر دیا۔
اگلے ہی روز 28 مئی 2025 کو انہیں جیل سے باعزت رہائی ملی۔
ان کی رہائی کو جماعت اسلامی نے حق کی فتح اور "ظلم کے خلاف صبر و استقامت کی کامیابی" سے تعبیر کیا ۔
اظہرالاسلام کی رہائی جماعتِ اسلامی کے لیے ایک نیا حوصلہ ہے۔ اب توقع کی جا رہی ہے کہ وہ:
عوامی رابطہ مہم کو تیز کریں گے۔
نوجوانوں کو نظریاتی و دینی شعور کے ساتھ سیاسی تربیت دیں گے۔
بین الاقوامی سطح پر بنگلہ دیش میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنے میں کردار ادا کریں گے۔
اے ٹی ایم اظہرالاسلام صرف ایک فرد نہیں، بلکہ وہ مظلوم نظریاتی کارکن کی علامت ہیں، جنہوں نے ظلم کی کوٹھری میں بھی صداقت کا پرچم بلند رکھا۔ ان کی رہائی ان تمام نظریاتی جدوجہد کرنے والوں کے لیے حوصلہ افزا ہے جو اللہ کی سرزمین پر اللہ کا نظام قائم کرنے کی تمنا رکھتے ہیں۔