" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
بالفور اعلامیہ: سادہ کاغذ پر لکھے گئے 67 الفاظ جنھوں نے مشرق وسطیٰ کی تاریخ بدل ڈالی
افغانستان کے جغرافیے میں چھپا وہ راز جو اسے ’سلطنتوں کا قبرستان‘ بناتا ہے
ناربرٹو پریڈیس
بی بی سی منڈو سروس
افغانستان بڑی سلطنتوں کا قبرستان کیوں ہے؟ |
اپ ڈیٹ کی گئی 24 دسمبر 2022آج سے ٹھیک 43 برس قبل یعنی 24 دسمبر 1979 کو سوویت افواج افغانستان میں داخل ہوئی تھیں۔ افغانستان کے جغرافیے اور یہاں بیرونی افواج کو ہونے والی شکستوں پر بی بی سی کی یہ تحریر پہلی مرتبہ اگست 2021 میں شائع ہوئی تھی جسے آج کے دن کی مناسبت سے دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔
افغانستان میں آخر ایسی کیا بات ہے کہ اسے پوری دنیا ’سلطنتوں کے قبرستان‘ کے نام سے جانتی ہے؟ آخر امریکہ، برطانیہ، سوویت یونین سمیت دنیا کی تمام بڑی طاقتیں اسے فتح کرنے کی کوششوں میں کیوں ناکام ہوئیں؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب افغانستان کی تاریخ اور اس کے جغرافیائی محل و وقوع میں پوشیدہ ہے۔
19 ویں صدی میں برطانوی سلطنت، جو اس وقت دنیا کی سب سے طاقتور سلطنت تھی، اس نے اپنی پوری طاقت سے اسے فتح کرنے کی کوشش کی۔ لیکن سنہ 1919 میں برطانیہ کو بالآخر افغانستان چھوڑ کر جانا پڑا اور افغانوں کو آزادی دینی پڑی۔
اس کے بعد سوویت یونین نے سنہ 1979 میں افغانستان پر حملہ کیا۔ اس کا ارادہ یہ تھا کہ سنہ 1978 میں بغاوت کے ذریعے قائم کی گئی کمیونسٹ حکومت کو گرنے سے بچایا جائے۔ لیکن انھیں یہ سمجھنے میں دس سال لگے کہ وہ یہ جنگ نہیں جیت پائیں گے۔
سیاستدانوں کی جگہ انجینیئرز اور سائنسدانوں کو حکمراں بنانے والی ٹیکنوکریٹ تحریک کیا تھی؟
پاؤلا روزاس
بی بی سی اردو
تاریخ اشاعت : 10 دسمبر 2022
ٹیکنو کریٹ تحریک کیا تھی ؟ |
باقیوں کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان کی تمام ضروریات، چاہے صحت، تربیت، رہائش یا خوراک ہو سب کا خیال رکھا جائے گا۔
پیسے کا وجود ویسے بھی نہیں ہو گا۔ اس کی جگہ توانائی کے سرٹیفکیٹ کے نظام لے لیں گے۔ چیزوں کو پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کے مطابق لاگت اور معاوضہ لیا جائے گا۔
اس کے بدلے میں، جمہوریت کے سیاسی نظام جس میں شہری اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے ہیں، اسے ختم کرنا پڑے گا۔ کوئی سیاستدان یا تاجر نہیں ہو گا بلکہ تمام فیصلے انجینیئرز اور سائنسدان کریں گے۔
ٹیکناٹو‘میں خوش آمدید، جس خیالی دنیا کا خواب امریکہ میں شدید کساد بازاری کے دوران خام خیالی میں مبتلا چند افراد کے ایک گروہ نے دیکھا تھا اور جس کی گونج آج بھی امریکہ کی سلیکون ویلی جیسی جگہوں پر سنائی دیتی ہے۔
یقیناً ٹیکناٹو کی خیالی دنیا کبھی وجود میں نہیں آئی لیکن ٹیکنو کریٹ تحریک، یعنی سائنسدانوں اور دانشوروں کا وہ گروپ جس نے 1930 اور 1940 کی دہائیوں میں اس ’بے مثال دنیا‘ کا خواب سجایا تھا، کے ارکان کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہو گئی تھی اور انھوں نے اپنی تحریک میں ایسے سوالات اٹھائے جو آج بھی متعلقہ ہیں۔
انڈیا کا سب سے امیر مندر جس کے پاس 10 ٹن سونا اور اربوں روپے ہیں
خوراک اور صحت
پکوانوں کی تاریخ
پکوانوں کی تاریخ کے بارے میں تحقیق کرنے والے مختلف ممالک کے سائنسدان، ذائقوں کے ماہرین اور پکوانوں کے قدیم ترین نسخے پڑھنے کے ماہرین مل کر دنیا کے قدیم ترین پکوانوں کو دوبارہ تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خوراک اور صحت |
تاہم اس طریقہ کار کو لکھنے والے سے یہ کیسے پوچھا جائے کہ کون سی چیز کب ڈالنی ہے؟ اسے لکھنے والا تو چار ہزار برس قبل انتقال کر چکا ہے۔چند بین الاقوامی محققین، پکوانوں کی تاریخ کے ماہرین اور کھانا پکانے کے نسخے پڑھنے کے ماہرین مل کر دنیا کے چار قدیم ترین پکوانوں کو دوبارہ اسی طرح تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے گوژکو بارژامووچ کہتے ہیں ’یہ اسی طرح ہے جیسے کسی پرانے گانے کو دوبارہ بنانا۔ کوئی ایک نوٹ پوری دھن بدل سکتا ہے۔‘
یہ ترکیبیں تختیوں پر لکھی ہیں جو ییل یونیورسٹی کے محکمہ آثار قدیمہ میں بابل کی تہذیب کی کلیکشن سے حاصل کی گئی ہیں، تاکہ ذائقے کے ذریعے اس تہذیب کو بہتر سمجھا جا سکے۔
نظر بد‘ کی پُراسرار طاقت پر لوگوں کو اندھا یقین کیوں ہے؟
چارلس سوم برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے
جیسے ہی ملکہ برطانیہ الزبتھ نے اپنی آخری سانسیں لیں، برطانیہ کی حکمرانی فوری طور پر بغیر کسی تقریب کے ان کے جانشین اور سابق پرنس آف ویلز چارلس کو منتقل ہو گئی۔
چارلس سوم برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے |
برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں بیلمورل میں،( بروز جمعرات 8 سبتمر 2022م کو) وفات پا گئی ہیں۔ انھوں نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔
ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن کے علاقے مے فیئر میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا پورا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈزر رکھا گیا تھا۔
تاہم ستمبر 1936 میں جب ان کے تایا ایڈورڈ ہشتم نے تخت سے کنارہ کشی اختیار کر کے دو بار کی طلاق یافتہ امریکی شہری والس سمپسن سے شادی کی تو الزبتھ کے والد جارج ششم بادشاہ بن گئے اور 10 سال کی عمر میں الزبتھ تخت کی وارث بن گئیں تھیں۔
الزبتھ 1952 میں ملکہ بنی تھیں اور اپنے دور میں انھوں نے بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی دیکھی۔
الزبتھ کی تاج پوشی دو جون 1953 کو 27 سال کی عمر میں ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوئی تھی۔ اس تقریب کو اس وقت ریکارڈ دو کروڑ ٹی وی شائقین نے دیکھا تھا۔
ان کے دورِ حکمرانی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کفایت شعاری کی مہم، برطانوی راج کی کامن ویلتھ میں تبدیلی، سرد جنگ کا خاتمہ اور برطانیہ کا یورپی یونین میں جانا اور نکلنا سب شامل ہیں۔
تقسیم کی لکیر (1885-1947) -
اشلین کور ، بی بی سی اردو
نو آبادیاتی ہندوستان کا نقشہ 1911ء |
یہ کہانی ہے 70 سال پہلے کی جب انگریزوں کے جانے کے ساتھ ہی ایک بھارت دو حصوں میں بٹ گیا اور دو آزاد ممالک کا جنم ہوا انڈیا اور پاکستان۔ تقسیمِ ہند کی تاریخ سے جڑی کچھ اہم تاریخوں پر ایک نظر۔
دسمبر 1885 میں انڈین نیشنل کانگریس کا پہلا اجلاس ممبئی میں ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ پہلے 20 برسوں میں کانگریس کو آزادی یا سیلف گوورننس کی تشہیر میں خاص دلچسپی نہیں تھی۔
تاہم 1905 میں پہلی تقسیمِ بنگال کے بعد کانگریس نے اصلاحات کا مطالبہ تیز کر دیا اور آخرکار برطانیہ سے مکمل آزادی کے لیے جدوجہد شروع کی۔
فروری 1938 میں مہاتماگاندھی اور قائد اعظم نے ملک میں مذہبی کشیدگی کا حل نکالنے کے لیے بات چیت شروع کی لیکن یہ بات چیت جولائی میں ناکام ہو گئی۔ دسمبر میں مسلم لیگ نے کانگریس کے مسلمانوں کے ساتھ برے سلوک کی شکایات کی تحقیق کے بارے میں ایک کمیٹی قائم کی۔
قیامِ پاکستان کی تحریک میں ایک اہم پڑاؤ 23 مارچ 1940 کو آیا۔ اسی دن برطانوی راج کے خلاف بھارت میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی مسلم لیگ نے لاہور میں ایک تجویز پیش کی جسے قرارداد پاکستان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے تحت مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک پوری طرح آزاد اور خودمختار ملک کی تشکیل کی تجویز پیش کی گئی۔
وہیں وائسرائے لنلتھگو نے اگست کی پیشکش کا اعلان کیا، جس میں ایک ایگزیکیٹو کونسل اور وارایڈوائزری کونسل میں بھارتی نمائندوں کی تعیناتی کا اعلان ہوا۔ کانگریس اور مسلم لیگ نے یہ پیشکش مسترد کر دی اور سترہ اکتوبر کو کانگریس نے انگریز راج کے خلاف عدم تعاون کی تحریک شروع کر دی۔
اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کا نام کس نے اور کیسے تجویز کیا؟
عقیل عباس جعفری
انسان نے جب پہلى بار گندم اگائى
انسان نے جب پہلى بار گندم اگائى |
بلیک فرائیڈے کيا ہے؟
نومبر 2008ء کو امريکہ ميں بليک فرائيڈے پر خريدارى کا منظر |
سکندر اعظم: صرف 32 سال کی عمر میں دنیا کی سب سے بڑی سلطنت قائم کرنے والا نوجوان
حسین عسکری ، بی بی سی اردو،
سکندر اعظم کی فوجی مہمات کا نقشہ |
13 جون 2021،
اُس میں بچپن ہی سے کچھ ایسی صلاحیتیں تھیں کہ دیکھنے والوں کو محسوس ہوتا تھا کہ وہ تاریخ میں ایک غیر معمولی شخصیت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
صرف 12 برس کی عمر میں اس نے ایک جنگلی اور بدمست گھوڑے کو قابو میں کر کے سدھا لیا۔ بیوسیفیلس نامی یہ ایک دیو قامت اور وحشی گھوڑا تھا جو بعد میں تقریباً ساری زندگی اس بچے کا ساتھی رہا۔
یہ بچہ بڑا ہو کر الیگزینڈر دی گریٹ یا سکندرِ اعظم کہلایا اور عہدِ قدیم کی مشہور ترین شخصیات میں شامل ہوا۔ مقدونیہ (میسیڈونیا) سے تعلق رکھنے والے سکندرِ اعظم 356 قبل مسیح میں پیدا ہوئے۔ میسیڈونیا شمالی یونان سے جزیرہ نما بالکان تک پھیلا ہوا علاقہ تھا۔
ان کے والد کو ان کے اپنے ہی ایک محافظ نے قتل کر دیا اور جس کے بعد نئے بادشاہ کی کشمکش شروع ہوئی جس میں انھوں نے اپنے تمام حریفوں کا صفایا کر دیا اور 20 برس کی عمر میں بادشاہ بنے۔
سنہرا اسلامی دور: عربوں نے کس طرح یورپ میں کاغذ متعارف کروایا ؟
(28 اگست 2020 بی بی سی اردو )
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ہر بار جب آپ ’رِم‘ سے کاغذ نکال کر کمپیوٹر پرنٹر میں ڈالتے ہیں تو اس ایک عمل کے دوران ایک اعتبار سے آپ خطاطی یا لکھائی کی لگ بھگ دو ہزار سال پر محیط تاریخ کا سفر طے کر لیتے ہیں۔
کاغذ دو ہزار سال سے زیادہ عرصہ پہلے چین میں ایجاد ہوا تھا۔ لیکن کاغذ کے لیے مستعمل انگریزی زبان کا لفظ ’پیپر‘ فرانسیسی، جرمن اور ہسپانوی زبانوں کی طرح مصر میں پائے جانے والے ایک آبی پودے یا سرکنڈے کے یونانی اور لاطینی نام ’پپائرس‘ سے نکلا ہے۔
جنگ عظیم اول : سلطنت عثمانیہ کی شکست، جدید ترکی اور نیا ترکی 2023 کا خواب
سلطنت عثمانیہ کی شکست اور معاہدہ سیورے:
عثمانی حکومت کی جانب سے معاہدے پر دستخط کرنے والے نمائندے، بائیں سے دائیں جانب رضا توفیق، فرید پاشا، ہادی پاشا اور رشید خالص |
معاہدہ سیورے کے اہم نکات:
پاکستان کا اصل یوم آزادی کیا ہے ؟ ایک تحقیقی مطالعہ
کانوے ناٹ: ریاضی کا 50 سال پرانا سوال ایک ہفتے سے کم وقت میں حل کرنے والی طالبہ
میر انیس اور ان کے مرثیوں کا مختصر فنّی جائزہ
میر انیس |
تعلیم
شاعری و مرثیہ گوئی
غزل سے مرثیے تک
نسیم حجازی کى شخصیت اور ان کی تصانیف
نسیم حجازی کی شخصت |