![]() |
خان عبد الغفار خان |
" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
پتھروں کے بیچ ایک گلاب "بادشاہ خان"
امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان ڈاکٹر حافظ عبد الکریم: دین، سیاست اور قیادت کا نقیب
![]() |
ڈاکٹر حافظ عبد الکریم امیر جمعیت اہل حدیث |
- بطور ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان آپ نے پیغام ٹی وی کے نام سے سیٹلائٹ چینل کا قیام عمل میں لایا ۔
- رابطہ عالم اسلامی کے ممبر ہونے کی حیثیت سے پاکستان کی جانب سے ہر سال نمائندگی کرتے ہیں۔
- ایوان بالا پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کو کم کرنے کے لئے ناموس صحابہ و اہل بیت بل کو پیش کرنے اور پاس کروانے کے حوالے سے آپ کا نام ذرائع ابلاغ میں معروف رہا۔
پروفیسر ساجد میرؒ کی وفات : وہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر اور ممتاز مذہبی و سیاسی رہنما تھے۔
پروفیسر ساجد میرؒ، مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر اور ممتاز مذہبی و سیاسی رہنما، 3 مئی 2025 کو 86 برس کی عمر میں ساہیوال میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوئی۔ ان کی نماز جنازہ آج رات 10 بجے ساہیوال میں ادا کی جائے گی۔
پروفیسر ساجد میرؒ 2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز (1960) اور اسلامیات میں ماسٹرز (1969) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انہوں نے نائجیریا میں تدریسی خدمات انجام دیں اور 1985 میں وطن واپس آ کر مذہبی و سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔
پروفیسر ساجد میرؒ نے 1994 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہو کر پارلیمانی سیاست میں قدم رکھا۔ انہوں نے پانچ مرتبہ سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور سینیٹ کی سائنس و ٹیکنالوجی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر کی حیثیت سے انہوں نے چالیس سال سے زائد عرصہ قیادت کی، اور فروری 2025 میں ساتویں مرتبہ امیر منتخب ہوئے۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ مذہبی سفارت کاری میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
پروفیسر ساجد میرؒ کی وفات پر وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ایک بصیرت افروز رہنما قرار دیا گیا۔
پروفیسر خورشید احمدؒ: ایک فکری قافلہ سالار، اسلامی دانش کا مینارِ نور
ملتِ اسلامیہ ایک اور فکری و روحانی ستون سے محروم ہو گئی۔ جماعت اسلامی کے بانی اراکین میں سے ایک، نامور اسلامی مفکر، ماہرِ معیشت، مدبر، معلم، محقق، اور بین الاقوامی سطح پر اسلامی فکر کے سفیر، پروفیسر خورشید احمدؒ، رضائے الٰہی سے انتقال فرما گئے۔ ان کے انتقال سے اسلامی تحریک، فکر و دانش اور معاشی بصیرت کی ایک توانا آواز خاموش ہو گئی، مگر ان کا چھوڑا ہوا فکری سرمایہ تا قیامت چراغِ ہدایت بنا رہے گا۔
شخصیت
پروفیسر خورشید احمدؒ 1932ء میں دہلی (برطانوی ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔ آپ نے کم عمری ہی میں علم، مطالعہ اور فکر کے ایسے جوہر دکھائے جو غیر معمولی تھے۔ آپ کی شخصیت میں علم و عمل، بصیرت و حکمت، تدبر و تدریس اور قیادت و خاکساری کا ایک حسین امتزاج تھا۔ آپ علامہ اقبالؒ کے فکری وارث اور سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے نظریاتی و تنظیمی رفیقِ خاص تھے۔
تعلیم و علمی پس منظر
خورشید احمدؒ نے معاشیات میں گریجویشن اور پھر ماسٹرز کیا۔ بعد ازاں، بین الاقوامی اسلامی معاشیات کے میدان میں آپ نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ آپ نے مغرب کی معیشت کا گہرا مطالعہ کیا، مگر اسے آنکھیں بند کر کے قبول نہ کیا بلکہ اسے اسلامی اصولوں کے آئینے میں پرکھا۔ لندن اسکول آف اکنامکس سے پی ایچ ڈی مکمل کی اور اسلامی معاشیات کا ایک نیا بیانیہ پیش کیا، جس نے پوری دنیا کے علمی حلقوں میں اسلامی معاشی فکر کو ایک سنجیدہ اور مربوط نظام کے طور پر متعارف کروایا۔
مولانا ظفر احمد انصاری : شخصیت اور کردار
علامہ پیر محمد کرم شاہ الازہری کی شخصیت
ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم کی کتابیں
نامور فلسفی محقق ماہر اقبالیات ،مترجم اور افکار غالب ، حکمت رومی، تشبیہات رومی، فکر اقبال اور داستان دانش جیسی کتابوں کے خالق
افکار غالب
1954
علامہ اقبال
داستان دانش
1943
فکر اقبال
1988
فکر اقبال
1992
فکراقبال
1968
نوجوان لکھنے والوں کو کیا پڑھنا چاہیے؟
(وجاہت مسعود کے مضمون سے انتخاب)
کچھ نوجوان دوستوں نے استفسار کیا ہے کہ اردو غیر افسانوی نثر کی کون سی کتابیں پڑھنا مفید ہو گا تا کہ ان کی اپنی تحریر میں سلاست اور روانی پیدا ہو سکے۔ نیز وہ اردو نثر کے مختلف اسالیب سے آشنا ہو سکیں۔ مجھے اس سوال سے بہت خوشی ہوئی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ وسیع مطالعے کے بغیر ہمارے نوجوان اردو زبان پر کماحقہ عبور حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اور اگر ان کی تحریر غیر مؤثر ہو گی تو ان کے دلائل بھی اپنا وزن کھو دیں گے۔
کوشش کیجئے کہ اس استاد سے رابطہ کریں جس کا مطالعہ تازہ ہو۔ ایسے اساتذہ جنہوں نے گزشتہ تیس برس سے کسی نئی کتاب کو ہاتھ نہ لگایا ہو انہیں نہایت احترام سے ملیے لیکن یاد رکھیے کہ ادب کی فہم ان پر نہیں اترتی جو مطالعے سے بے نیاز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ یہ غلط فہمی بھی دور کر لیں کہ اردو ادب کے بارے میں صرف اسی استاد کی رائے مستند ہو گی جس نے اردو ادب میں ایم اے کر رکھا ہو گا۔ اردو کے خزانے زیادہ امکان ہے کہ آپ کو انگریزی یا سائنس کے اساتذہ میں مل سکیں۔
اسی طرح افسانوی نثر کے شناور بالکل مختلف ہوں گے۔ شعر کی دنیا البتہ الگ ہے اور یہاں اس سے بحث نہیں ہو رہی۔ فہرست سازی کتب کی ہو یا اساتذہ کی اس میں سہو اور غلطی کا امکان ہمیشہ رہتا ہے۔ خاکسار ایک مبتدی ہے اور اس کی رائے محض ایک ابتدائی نصابی خاکے کی حیثیت رکھتی ہے۔ میں تو اس امید پر کچھ نام تجویز کرنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ ہمارے نوجوان اردو ادب کے ان جواہر پاروں سے آشنا ہوں گے تو ان کا ذوق جاگے گا اور پھر وہ اپنی ذاتی جستجو سے نئے نئے موتی اور گوہر نکال لائیں گے۔
تعارف امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن
پیدائش اور خاندانی پس منظر
تعلیم
![]() |
حافظ نعیم الرحمن امیر جماعت اسلامی |