دلچسپ اور سبق آموز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
دلچسپ اور سبق آموز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کیا ہے ؟

بی بی سی اردو 

تاریخ اشاعت : 6 جنوری 2023ء 

 گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ میں نیا کیا اور طلبا اس سے اتنے خوش کیوں ہیں؟

یوں تو انٹرنیٹ پر چیزیں سرچ کرنے کے لیے متعدد سرچ انجن موجود ہیں لیکن گذشتہ دو دہائیوں سے گوگل نے اس حوالے سے اپنی اجارہ داری قائم رکھی ہوئی ہے۔

تاہم گذشتہ برس کے اواخر میں لانچ ہونے والے تہلکہ خیز چیٹ باٹ کی بے پناہ مقبولیت کے باعث اب بظاہر اسے بھی خطرہ درپیش ہے۔

مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کی جانب سے نومبر کے اواخر میں چیٹ جی پی ٹی کے نام سے ایک چیٹ باٹ لانچ کیا گیا تھا جسے ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔

تاہم کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے صارفین کو ان کے سوالات کے متنازع جوابات بھی مل سکتے ہیں اور اس کا رویہ کچھ معاملات میں متعصبانہ بھی ہو سکتا ہے۔

تاہم اس وقت سوشل میڈیا پر نوجوان طلبا اے آئی چیٹ بوٹ سے سب سے زیادہ خوش ہیں کیونکہ اب انھیں لگتا ہے کہ ان کے لیے سکول، کالج یا یونیورسٹی کا کام کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔

قطر فٹ بال ورلڈکپ 2022 ء کى کچھ منفرد خصوصيات

قطر فٹ بال ورلڈ کپ 2022ء کی منفرد خصوصیات 
قطر نے فٹ بال ورلڈکپ دوہزار بائیس کی تیاریوں کے سلسلے میں کچھ ایسے کام کیے ہیں جنھیں سراہا جانا چاہیے۔

تصویر نمبر 1,2

جگہ جگہ پر فرامینِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم انگریزی اور عربی میں آویزاں کیے گئے ہیں۔


تصویر نمبر 3

ہوٹل کے کمروں میں بارکوڈ چسپاں کیے گئے ہیں۔ جنھیں موبائل فون سے سکین کرنے پر آپ کو اسلام کی تعلیمات،قران و سنت کی بنیادی معلومات سے آگہی ملے گی

تصویر نمبر 4

سٹیڈیمز کے قریب جتنی مساجد ہیں ان میں انتہائی خوبصورت لہجے والے موذنین کو مقرر کیا گیا ہے۔اذان کی آواز اسٹیڈیم میں سنانے کے لیے مائیکروفون لگائے گئے ہیں۔

تصویر نمبر 5

مرکز ضیوف قطر (Qatar Guest Center) نے 2000 سے زائد مبلغین اسلام کو تیار کیا ہے جو مختلف مقامات پر احسن انداز سے اسلام کی تبلیغ کریں گے۔اس مقصد کے لیے 10 بڑی گاڑیاں اور 10 بڑے خیمے بھی مختلف مقامات پر مہیا کیے گئے ہیں۔

تصویر نمبر 6

کسی ورلڈکپ میں پہلی بار اسٹیڈیم میں نماز پڑھنے اور وضو کرنے کی جگہیں مختص کی گئی ہیں

تصویر نمبر 7

قطر نے اسلامی ثقافتی نمائش کا اہتمام بھی کیا ہے۔ جس میں مساجد،اسلامی اقدار،ایمان وغیرہ کا تعارف دنیا کی کئی زبانوں میں کروایا جائے گا

ہم جنسوں کے جھنڈے لہرانے پر پابندی، نامناسب لباس پر پابندی،اسٹیڈیم کے قریب شراب کی فروخت پر پابندی،تلاوت کے ساتھ اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریبات اور اپنی اسلامی ثقافت کی ترویج قابل تعریف ہے-

’میں 17 سال تک خاموش کیوں رہا‘

جب امریکی شہری جان فرانسس ایک نوجوان ہپی ہوا کرتے تھے تو اس وقت انھوں نے اپنی زندگی بدلنے والا ایک فیصلہ کیا: یہ فیصلہ تھا بولنا ترک کرنے کا۔ وہ 17 سال تک خاموش رہے اور بالآخر انھیں ایک دن احساس ہوا کہ انھیں کچھ کہنے کی ضرورت ہے۔
جان فرا نسس ۔۔۔۔ تب اور اب!
یہ سب ایک حادثے سے شروع ہوا۔ سنہ 1971 میں دو آئل ٹینکر ایک دوسرے سے ٹکرا گئے اور پانچ لاکھ گیلن سے زیادہ خام تیل کے بہنے سے سان فرانسسکو خلیج آلودہ ہو گئی۔

’میں نے اس کے بارے میں سنا اور اسے دیکھنا چاہتا تھا، لہٰذا میں اپنے چھوٹے سے قصبے انورنیس سے سان فرانسسکو چلا گیا۔ میں نے ساحل سمندر پر لوگوں کو چھوٹے گروپوں میں صفائی کرتے دیکھا۔ وہ پانی میں اترتے تھے اور تیل میں لپٹے ہوئے سمندری پرندوں، پیلیکن (ماہی خور)، بگلے اور کارمورینٹس کے ساتھ باہر آتے تھے۔‘

پرندوں اور لوگوں کو ان کی جان بچاتے دیکھ کر انھوں نے فیصلہ کیا کہ انھیں بھی کچھ کرنا چاہیے۔میں نے سوچا کہ میں اب کار نہیں چلاؤں گا۔ میں یقینی طور پر تھوڑا بہت ہپی تھا، اور میں نے فیصلہ کیا کہ میں یہی کروں گا۔‘

یاد رہے کہ یہ 1970 کی دہائی کا کیلیفورنیا تھا۔ ہر کوئی ہر جگہ گاڑی چلاتا تھا، اس لیے موٹر والی گاڑیوں کو یکسر ترک کرنا ایک جرات مندانہ اقدام تھا۔

چین: ’ 32 سال بعد ماں نے اپنے اغوا ہونے والے بیٹے کو ڈھونڈ نکالا‘

لی جینگزی نے تین دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ اپنے بیٹے ماؤ ین کی تلاش میں گزار دیا۔ ماؤ ین کو سنہ 1988 میں اغوا کرنے کے بعد بیچ دیا گیا تھا۔ لی اپنے بیٹے سے دوبارہ ملنے کی امید کھو بیٹھی تھیں لیکن رواں برس مئی میں انھیں ایک فون کال موصول ہوئی جس کی وہ سالہا سال سے منتظر تھیں۔

ہفتہ وار چھٹی کے دوران جینگزی اور ان کے شوہر ننھے ماؤ کو لے کر چڑیا گھر جاتے یا شہر کے بہت سے پارکس میں سے کسی ایک میں۔ وہ شنگھائی کے مرکزی شہر زیان میں رہتے تھے۔ باہر گھومنے پھرنے کے ان دنوں کی یادیں ہمیشہ تروتازہ رہی ہیں۔
32 سال  بعد ماں نے اپنے بیٹے کو  ڈھونڈ نکالا  

ان کے بیٹے کی عمر تقریباً ڈیڑھ برس تھی۔

جینگزی کہتی ہیں کہ ہم اسے شہر کے ایک چڑیا گھر میں لے کر گئے۔ اس نے وہاں زمین پر ایک کیڑا دیکھا۔

وہ بہت متجسس ہوا اور اس کی جانب اشارہ کر کے کہنے لگا ماما کیڑا! اور جیسے ہی میں اسے چڑیا گھر سے باہر لے کر گئی تو میں نے دیکھا کہ اس نے کیڑے کو اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا اور اس نے اسے میرے چہرے کے قریب کیا۔ماؤ ین ان کا اکلوتا بیٹا تھا۔ ان دنوں چین میں ون چائلڈ پالیسی یعنی ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی عروج پر تھی۔ اس وقت دوسرے بچے کو پیدا کرنے کے بارے میں سوچنے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا۔

وہ چاہتی تھیں کہ ان کا بیٹا پڑھے لکھے اور کامیاب ہو۔ اس لیے انھوں نے اپنے بیٹے کو جیا جیا کا نام دیا جس کا مطلب ہے عظیم۔

مہاتير محمد کی لمبي عمر کا راز

مہاتیر محمد کی لمبی عمر کا راز  
موجودہ دنیاکے معمرترین منتخب حکمران رہنے والے ڈاکٹر مہاتیر محمد آخرکار اپنی بہترین صحت اورلمبی عمر کاراز منظرِعام پر لاکر دنیاکو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔  ۹۴سالہ مہاتیرمحمدکے بارے میں پوری دنیامیں حیرت واستعجاب کا مظاہرہ کیا جارہا تھا۔ 

مہاتیر محمد ۱۹۶۴ء میں سیاست میں آنے سے پہلے اپنی آبائی ریاست کیدہ میں ایک معالج کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔ انہوں نے حال ہی میں ملائیشیا کے ممتازترین اخبار ’’نیوسٹریٹ ٹائمز‘‘ میں دومضامین کے ذریعے بتایا کہ ان کی صحت کا راز کھانے پینے اوربودوباش پر کنٹرول کرنے کی عادات کو پختہ کرنے میں پوشیدہ ہے۔ 

مہاتیرمحمد نے اپنے مضامین میں بتایا کہ یہ بات ایک آفاقی حقیقت کے طورپر تسلیم کی جاتی ہے کہ اچھی صحت کے لیے اصول یہ اپنایاجاناچاہیے کہ زندہ رہنے کے لیے کھایاجائے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہاجائے۔

 ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے مزیدبتایاکہ موٹاپا جو چربی کی زیادتی کے باعث جنم لیتا ہے، وہ انسانی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ ایک اچھی صحت کے لیے کھانے کی مقدار میں ایک چوتھائی یا ایک تہائی تک کمی کرکے موٹاپے اورچربی کی زیادتی پر قابوپایاجاسکتاہے۔ اسی طرح چاول اورتیل دار غذاؤں سے بھی پرہیز کرکے اس مشکل کوختم کیاجاسکتاہے۔

کیا چاند پر کان کنی ممکن ہے ؟

کیا چاند پر کان کنی ممکن ہے ؟  
(بی بی سی اردو 12 اپريل 2020)

صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکہ چاند پر معدنیات کے لیے کان کنی شروع کرے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو کرۂ ارض سے باہر خلا میں وسائل کی تلاش کرنے اور ان کے استعمال کا حق حاصل ہے۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ خلا کو وسائل کے حصول کے لیے مشترکہ علاقے کے طور پر نہیں دیکھتا ہے اور اسے وسائل کی تلاش کے لیے کسی بین الاقوامی معاہدے کے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

میوزیم آف دی فیوچر ، دبئی ، متحدہ عرب امارات

میوزیم آف فیوچر ،  دبئی 

میوزیم آف دی فیوچر: دبئی میں ’مستقبل کے عجائب گھر‘ کی انوکھی عمارت میں کیا دکھایا جائے گا؟


دبئی میں جہاں راتوں راتوں بلند و بالا عمارتیں کھڑی کر دی جاتی ہیں وہاں لوگ اب ان عمارتوں پر نگاہ تک نہیں ڈالتے۔

لیکن یہاں ایک ایسا زیرِ تعمیر منصوبہ بھی ہے جو ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور یہ ہے میوزیم آف دی فیوچر یا مستقبل کا عجائب گھر، جو ستونوں کے اوپر ڈرائیور کے بغیر چلنے والی میٹرو کے لیے بنائے گئے ٹریک پر بنایا جا رہا اور یہ شہر کے مالیاتی مرکز کے قریب ہے۔

عجائب گھر کا ڈھانچہ 2400 ترچھے ایک دوسرے سے جڑے سٹیل کے ستونوں سے بنایا گیا جو نومبر 2018 میں مکمل کر لیا گیا تھا۔ اب اس کے بیرونی حصے کے پینلز کو جوڑا جا رہا ہے۔ دبئی میں 20 اکتوبر 2020 میں ’ورلڈ ایکسپو‘ یا عالمی نمائش کے انعقاد کے موقع پر اس عجائب گھر کا افتتاح کر دیا جائے گا۔

تعمیراتی ماہرین اس عجائب گھر کی جدید طرز پر مبنی ہیئت کو ’ٹورس‘ کہتے ہیں۔ ٹورس کسی ڈونٹ کی طرح ایک پھولا ہوا دائرہ ہوتا ہے جو بیچ میں سے خالی ہوتا ہے، لیکن اس کو اگر ’ہولا ہوپ‘ کہا جائے تو زیادہ مناسب ہو گا۔

انسانوں کے سب بڑے سوالات میں سے ایک سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش ۔


'ایک اشاریہ چار بلین ڈالر کی لاگت سے بننے والی ٹی ایم ٹی انسانوں کے سب سے بڑے سوالات میں سے ایک کا جواب ڈھونڈنے میں مدد کر سکتی ہے: کیا دوسرے سیاروں پر کوئی مخلوق موجود ہے؟' (29 جولائی 2019،  بی بی سی اردو) 

وکی پیڈیا پر 35 ہزار مضامین لکھنے اور 30 لاکھ مضامین کی ایڈیٹنگ کرنے والا امریکی شہری اسٹیون

(تاریخ اشاعت : روزنامہ ایکسپریس 29 جنوری 2019 ء )

کیلیفورنیا کا رہنے والا امریکی شہری نے وکی پیڈیا پر رضاکارانہ طور پر 35 ہزار مضامین لکھنے اور 30 لاکھ مضامین کی ایڈیٹنگ کرکے دنیا کو حیران کردیا۔
اسٹیون

وکی پیڈیا نامی آن لائن انسائیکلو پیڈیا سے تو ہم بخوبی واقف ہیں جس پر دنیا بھر سے آن لائن رضاکار لکھنے، تدوین اور ادارت (ایڈیٹنگ) کا کام کرتے ہیں۔ وکی پیڈیا آن لائن معلومات اور مضامین کا سب سے بڑا ذخیرہ بن چکا ہے جہاں انگریزی سمیت دنیا کی دیگر زبانوں میں ہزارہا موضوعات پر معلوماتی مضامین کا انبار موجود ہے۔

اس ویب سائٹ پر اس وقت انگریزی میں 60 لاکھ کے قریب مضامین موجود ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی مضامین کی ادارت اسٹیون پروئیٹ نے کی ہے جن کی تعداد 30 لاکھ سے زائد ہے جب کہ اسٹیون اب تک 35 ہزار سے زائد مضامین بھی لکھ چکے ہیں۔

دنیا کے مقدس ترین پودے کون کون سے ہیں ؟

بہت سی مذہبی روایات میں پودوں کو روحانی علامت، شفایابی، قوت بخشی اور بعض اوقات خدائی تعلق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

موسیقار جانہوی ہیریسن نے ’مقدس نباتیات‘ کے نام سے ایک البم ترتیب دیا ہے جس میں سات قابل احترام سمجھے جانے والے پودوں کا ذکر ہے۔

لیکن ان مقدس پودوں میں کیا خصوصیات ہیں؟ کیا یہ پودے لوگوں کی زندگی میں ماضی کی طرح آج بھی اہمیت کے حامل ہیں؟ ان کا احترام کون لوگ کرتے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر کیوں؟ دنیا کے مقدس ترین پودوں کی یہ فہرست، ان کا ماضی اور حال ان سوالات کے جواب حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
کنول کا پھول 

1. کنول کا پھول

ہندو مذہب میں کنول کے پھول کو خاص اہمیت حاصل ہے 
 مشرقی روحانیت کا علم رکھنے والے جانتے ہیں کہ کنول کا پودا کئی معانی اور بیانیوں کی پرتیں ظاہر کرتا ہے۔ ہندوؤں کے لیے کنول کا خوبصورت پھول زندگی اور پیداوار اور بودھوں کے نزدیک یہ پاکیزگی کی علامت ہے۔

کنول کا پودا کیچڑ میں اگتا ہے۔ اگرچہ اس کی جڑیں کیچڑ میں ہوتی ہیں لیکن کنول کا پھول پانی کے اوپر تیرتا دکھائی دیتا ہے۔

اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط دوم )

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی بات پر  آپ ﷺ ہنس پڑے 

حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہونے کے لئے اجازت مانگی تو صحابہ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے پایا ان میں سے کسی کو اجازت نہ دی گئی ابوبکر کو اجازت دی گئی تو وہ داخل ہوگئے پھر عمر (رض) آئے اجازت مانگی تو انہیں بھی اجازت دے دی گئی تو انہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھے ہوئے پایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارد گرد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج غمگین اور خاموش بیٹھی تھیں عمر (رض) نے کہا میں ضرور کسی بات کے ذریعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہنساؤں گا تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خارجہ کی بیٹی کو دیکھتے جو کہ ان کی بیوی ہیں اس نے مجھ سے نفقہ مانگا تو میں اس کا گلا دبانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے فرمایا یہ میرے ارد گرد ہیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ مانگتی ہیں پس ابوبکر (رض) عائشہ (رض) کا گلا دبانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور عمر حفصہ (رض) کا گلا دبانے کے لئے اٹھے اور یہ دونوں ان سے کہہ رہے تھے کہ تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسا سوال کرتی ہو جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہیں انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہم کبھی بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی ایسی چیز نہیں مانگیں گی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہ ہو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے ایک ماہ یا انیتس دن علیحدہ رہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28 وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا) 33۔ الاحزاب : 28) پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ (رض) سے شروع فرمایا اور فرمایا اے عائشہ میں ارادہ رکھتا ہوں کہ تیرے سامنے ایک معاملہ پیش کروں یہاں تک کہا اپنے والدین سے مشورہ کرلے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کیا معاملہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی سیدہ عائشہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی دوسری ازواج سے اس کا ذکر نہ فرمائیں جو میں نے کہا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو ان میں سے مجھ سے پوچھے گی تو میں اسے خبر دے دوں گا کیونکہ اللہ نے مجھے مشکلات میں ڈالنے والا اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے معلم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
( صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1197 )


 اے اللہ مجھے وہ دوست عطا فرما جو مجھے میری جان سے زیادہ پیارا ہو!

حضرت سلمہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ کے مقام پر آئے اور ہم چودہ سو کی تعداد میں تھے اور ہمارے پاس پچاس بکریاں تھیں وہ سیراب نہیں ہو رہی تھیں راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کنوئیں کے کنارے بیٹھ گئے یا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا فرمائی اور یا اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا لعاب دہن ڈالا راوی کہتے ہیں کہ پھر اس کنوئیں میں جوش آ گیا پھر ہم نے اپنے جانوروں کو بھی سیراب کیا اور خود ہم بھی سیراب ہوگئے پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں درخت کی جڑ میں بیٹھ کر بیعت کے لئے بلایا راوی کہتے ہیں کہ لوگوں میں سے سب سے پہلے میں نے بیعت کی پھر اور لوگوں نے بیعت کی یہاں تک کہ جب آدھے لوگوں نے بیعت کرلی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ابوسلمہ بیعت کرو میں نے عرض کیا اللہ کے رسول میں تو سب سے پہلے بیعت کرچکا ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر دوبارہ کرلو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا کہ میرے پاس کوئی اسلحہ وغیرہ نہیں ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک ڈھال عطا فرمائی (اس کے بعد) پھر بیعت کا سلسلہ شروع ہوگیا جب سب لوگوں نے بیعت کرلی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے سلمہ کیا تو نے بیعت نہیں کی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں سب سے پہلے تو میں نے بیعت کی اور لوگوں کے درمیان میں بھی میں نے بیعت کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر کرلو حضرت سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے تیسری مرتبہ بیعت کی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا! اے سلمہ (رض) وہ ڈھال کہاں ہے جو میں نے تجھے دی تھی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے چچا عامر کے پاس کوئی اسلحہ وغیرہ نہیں تھا وہ ڈھال میں نے ان کو دے دی حضرت سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا  پڑے اور فرمایا کہ تو بھی اس آدمی کی طرح ہے کہ جس نے سب سے پہلے دعا کی تھی اے اللہ مجھے وہ دوست عطا فرما جو مجھے میری جان سے زیادہ پیارا ہو۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 181 )


 ام سلیم رضی اللہ تعالی عنھا کی بات پر  آپ ﷺ ہنس پڑے 

حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ام سلمہ (رض) نے غزوہ حنین کے دن ان کے پاس جو خنجر تھا وہ لیا۔ حضرت ابوطلحہ (ام سلیم کے ہاتھ میں خنجر) دیکھا تو عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ ام سلیم ہیں جن کے پاس ایک خنجر ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ام سلیم (رض) سے فرمایا یہ خنجر کیسا ہے حضرت ام سلیم (رض) نے عرض کیا اگر مشرکوں میں سے کوئی مشرک میرے پاس آئے گا تو میں اس کے ذریعہ سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی یہ سن کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے ام سلیم (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے طلقاء میں سے وہ لوگ کہ جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکست کھائی ہے کیا میں ان کو قتل کردوں یعنی جو فتح مکہ کے موقع پر مکہ والوں میں سے مسلمان ہوئے ان کے شکست کھا جانے کے وجہ سے ام سلیم نے ان کو منافق سمجھا اس لئے ان کو قتل کرنے کا عرض کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے ام سلیم بےشک اللہ کافی ہے اور اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے۔ (صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 183 )


 شیطانی خواب 

 ابوبکر بن ابی شبیہ ابوسعید اشج وکیع، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ میرا سر کاٹ دیا گیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا جب تم میں سے کسی کے ساتھ اس کے خواب میں شیطان کھیلے تو اپنے اس خواب کا لوگوں سے تذکرہ نہ کیا کرو اور ابوبکر کی روایت میں ہے جب تم میں سے کسی کے ساتھ کھیلا جائے اور شیطان کا ذکر نہیں کیا۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1701 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 5


اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط اول)

اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط اول )

جنت میں کاشت کاری 

حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں، کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن باتیں کر رہے تھے، ایک دیہاتی  آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جنتیوں میں سے ایک اپنے پروردگار سے کاشتکاری کی اجازت مانگے گا، تو اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا کیا تو اپنی موجودہ حالت پر راضی نہیں وہ کہے گا کیوں نہیں ! لیکن میں کاشتکاری پسند کرتا ہوں، چنانچہ وہ بیج ڈالے گا اور فورا  اگ  آئے گااور سیدھا ہوجائے گا اور کاٹنے کے لائق ہوجائے گا، اللہ تعالیٰ کہے گا کہ اے ابن آدم! اس کو لے لے، تجھ کو کوئی چیز آسودہ نہیں کرسکتی، پھر اس دیہاتی  نے کہا  اللہ کی قسم ! وہ شخص ضرور  کوئی قریشی  یا انصاری ہوگا، اس لئے کہ یہی لوگ کھیتی کرنے والے ہیں، ہم تو کھیتی نہیں کرتے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (یہ سن کر) ہنس پڑے۔
(صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2247 )

مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں 

حضرت  ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں تو ہلاک ہوگیا کہ رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری  کرلی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک غلام آزاد کر، صحابی نے کہا میرے پاس غلام نہیں، فرمایا پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ اس نے کہا اس کی بھی مجھ میں  صلاحیت نہیں پھر آپ ﷺفرمایا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ، اس نے کہا میرے پاس یہ بھی نہیں ایک عرق لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں (ابراہیم نے کہا کہ عرق ایک پیمانہ ہے) آپ نے پوچھا وہ سائل کہاں ہے؟ اس کو لے جا اور صدقہ کر دے اس نے پوچھا کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو دوں! اللہ کی قسم مدینہ کے ان ریگستانوں کے درمیان کوئی گھر ایسا نہیں جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کی کچلیاں کھل گئیں (اور فرمایا کہ) پھر تم ہی سہی۔  (صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1041 )

ایک حصہ میرا بھی  

ابوسعیدخدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے چند لوگ عرب کے کسی قبیلہ کے پاس پہنچے، اس قبیلہ کے لوگوں نے ان کی ضیافت نہیں کی، وہ لوگ وہیں تھے کہ اس قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا، تو انہوں نے پوچھا کہ تمہارے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے، تو ان لوگوں نے کہا کہ تم نے ہماری مہمان داری نہیں کی اس لئے ہم کچھ نہیں کریں گے، جب تک کہ تم لوگ ہمارے لئے کوئی چیز متعین نہ کروگے، اس پر ان لوگوں نے چند بکریوں کا دینا منظور کیا، انہوں نے سورت فاتحہ پڑھنا شروع کی اور تھوک جمع کرکے اس پر ڈال دیا، تو وہ آدمی تندرست ہوگیا، وہ آدمی بکریاں لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں لیتے جب تک کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق دریافت نہ کرلیں، چنانچہ ان لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ ہنس پڑے، فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ منتر ہے، تم اس کو لے لو اور ایک حصہ میرا بھی اس میں لگا دینا۔  (صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 706)

ایک یہودی کی بات پر  آپ ﷺ ہنس پڑے 

حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک یہودی آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوا کہنے لگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر اٹھائے گا، تو فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک ظاہرہو گئے پھر آپ نے آیت: ومَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِه 22۔ الحج : 74  اللہ کا قدر اسطرح نہ کیا جیسے اس کا حق ہے)، تلاوت فرمائی۔  (صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2311 )

 سب سے آخری جنتی 

حضرت ابوسعیدخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو آدمی سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا وہ گرتا پڑتا اور گھسٹتا ہوا دوزخ سے اس حال میں نکلے گا کہ دوزخ کی آگ اسے جلا رہی ہوگی پھر جب دوزخ سے نکل جائے گا تو پھر دوزخ کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور دوزخ سے مخاطب ہو کر کہے گا کہ بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ نعمت عطا فرمائی ہے کہ اولین وآخرین میں سے کسی کو بھی وہ نعمت عطا نہیں فرمائی پھر اس کے لئے ایک درخت بلند کیا جائے گا وہ آدمی کہے گا کہ اے میرے پروردگار مجھے اس درخت کے قریب کر دیجئے تاکہ میں اس کے سایہ کو حاصل کرسکوں اور اس کے پھلوں سے پانی پیوں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے ابن آدم اگر میں تجھے یہ دے دوں تو پھر اس کے علاوہ اور کچھ تو نہیں مانگے گا وہ عرض کرے گا کہ نہیں اے میرے پروردگار، اللہ تعالیٰ اس سے اس کے علاوہ اور نہ مانگنے کا معاہدہ فرمائیں گے اور اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول فرمائیں گے کیونکہ وہ جنت کی ایسی ایسی نعمتیں دیکھ چکا ہوگا کہ جس پر اسے صبر نہ ہوگا اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کردیں گے وہ اس کے سائے میں آرام کرے گا اور اس کے پھلوں کے پانی سے پیاس بجھائے گا پھر اس کے لئے ایک اور درخت ظاہر کیا جائے گا جو پہلے درخت سے کہیں زیادہ خوبصورت ہوگا وہ آدمی عرض کرے گا اے میرے پروردگار مجھے اس درخت کے قریب فرما دیجئے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پانی پیوں اور اس کے بعد میں اور کوئی سوال نہیں کروں گا اللہ فرمائیں گے اے ابن آدم کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو مجھ سے اور کوئی سوال نہیں کرے گا اور اب اگر تجھے اس درخت کے قریب پہنچا دیا تو پھر تو اور سوال کرے گا اللہ تعالیٰ پھر اس سے اس بات کا وعدہ لیں گے کہ وہ اور کوئی سوال نہیں کرے گا تاہم اللہ تعالیٰ کے علم میں وہ معذور ہوگا کیونکہ وہ ایسی ایسی نعمتیں دیکھے گا کہ جس پر وہ صبر نہ کرسکے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کو درخت کے قریب کردیں گے وہ اس کے سایہ میں آرام کرے گا اور اس کا پانی پئے گا پھر اسے جنت کے دروزاے پر ایک درخت دکھایا جائے گا جو پہلے دونوں درختوں سے زیادہ خوبصورت ہوگا وہ آدمی کہے گا اے میرے رب مجھے اس درخت کے قریب فرما دیجئے تاکہ میں اس کے سایہ میں آرام کروں اور پھر اس کا پانی پیؤں اور اس کے علاوہ کوئی اور سوال نہیں کروں گا پھر اللہ تعالیٰ اس آدمی سے فرمائیں گے اے ابن آدم کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو اس کے بعد اور کوئی سوال نہیں کرے گا وہ عرض کرے گا ہاں اے میرے پروردگار اب میں اس کے بعد اس کے علاوہ اور کوئی سوال نہیں کروں گا اللہ اسے معذور سمجھیں گے۔ کیونکہ وہ جنت کی ایسی ایسی نعمتیں دیکھے گا کہ جس پر وہ صبر نہیں کرسکے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کردیں گے جب وہ اس درخت کے قریب پہنچے گا تو جنت والوں کی آوازیں سنے گا تو وہ پھر عرض کرے گا اے میرے رب مجھے اس میں داخل کر دے تو اللہ فرمائیں گے اے ابن آدم تیرے سوال کو کون سی چیز روک سکتی ہے کیا تو اس پر راضی ہے کہ تجھے دنیا اور دنیا کے برابر دے دیا جائے وہ کہے گا اے رب! اے رب العالمین تو مجھ سے مذاق کرتا ہے یہ حدیث بیان کر کے حضرت عبداللہ (رض) ہنس پڑے اور لوگوں سے فرمایا کہ تم مجھ سے کیوں نہیں پوچھتے کہ میں کیوں ہنسا لوگوں نے کہا کہ آپ کس وجہ سے ہنسے؟ فرمایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح ہنسے تھے فرمایا اللہ رب العالمین کے ہنسنے کی وجہ سے جب وہ آدمی کہے گا کہ آپ رب العالمین ہونے کے باوجود مجھ سے مذاق فرما رہے ہیں تو اللہ فرمائیں گے کہ میں تجھ سے مذاق نہیں کرتا مگر جو چاہوں کرنے پر قادر ہوں۔
 (صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 463 )
یہ بھی پڑھئے : 
 ؎ اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط دوم )

اللہ کی تخلیق پر غوروفکر نہ کرنے کا انجام

سورۃ الانبیاء کی آیت 30 میں اللہ رب العزت  اپنی قدرت کاملہ کی بعض نشانیاں بیان فرماتا ہے کہ رات اور اس کے اندھیرے کو دیکھو، دن اور اس کی روشنی پر نظر ڈالو، پھر ایک کے بعد دوسرے کا بڑھنا دیکھو، سورج چاند کو دیکھو۔ سورج کا نور ایک مخصوص نور ہے اور اس کا آسمان اس کا زمانہ اس کی حرکت اس کی چال علیحدہ ہے۔ چاند کا نور الگ ہے، فلک الگ ہے،چال الگ ہے، انداز اور ہے۔ ہر ایک اپنے اپنے فلک میں گویا تیرتا پھرتا ہے اور حکم الٰہی کی بجا آوری میں مشغول ہے۔ 

 اسی طرح اللہ کا فرمان ہے کہ  وہی صبح کاروشن کرنے والا ہے ، وہی رات کو پرسکون بنانے والاہے۔ وہی سورج چاند کا انداز مقرر کرنے والا ہے۔ وہی ذی عزت غلبے والا اور ذی علم علم والاہے۔ 


 اللہ تعالی ان تمام قدرت کی نشانیوں پر غور وفکر کی دعوت دیتا ہے ، اس سلسلے میں علامہ ابن کثیر نے اپنی تفسیر بنی اسرائیل کے ایک نیک بزرگ کا واقعہ درج کیا وہ یہ نقل کیا جاتا ہے ۔ 

بنی اسرائیل کے عابدوں میں سے ایک نے اپنی تیس سال کی مدت عبادت پوری کر لی مگر جس طرح اور عابدوں پر تیس سال کی عبادت کے بعد ابر کا سایہ ہوجایا کرتا تھا اس پر نہ ہوا تو اس نے اپنی والدہ سے یہ حال بیان کیا۔

 اس نے کہا بیٹے تم نے اپنی اس عبادت کے زمانے میں کوئی گناہ کرلیا ہوگا؟

 اس نے کہا اماں ایک بھی نہیں۔ 

کہا پھر تم نے کسی گناہ کا پورا قصد کیا ہوگا۔

جواب دیا کہ ایسا بھی مطلقا نہیں ہوا۔

 ماں نے کہا بہت ممکن ہے کہ تم نے آسمان کی طرف نظر کی ہو اور غور وتدبر کے بغیر ہی ہٹالی ہو۔ 

عابد نے جواب دیا ایسا تو برابر ہوتا رہا۔

 فرمایا بس یہی سبب ہے۔



(تفسیر ابن کثیر سورہ انبیاء : 30)

بنی اسرائیل کے ایک نیک بزرگ کا واقعہ


جریج ؒ ایک نیک عابد کا قصہ ہے کہ ایک بدکار عورت نے اس پر تہمت لگا دی کہ اس نے میرے ساتھ زنا کیا ہے اور یہ بچہ جو مجھے سے  ہوا ہے وہ اسی کا ہے چنانچہ لوگوں نے حضرت جریج  ؒ کے عبادت خانے کو گھیر لیا اور انہیں نہایت بے ادبی سے زد و کوب کرتے ہوئے گالیاں دیتے ہوئے باہر لے آئے اور عبادت خانے کو ڈھا دیا۔ 

 یہ بیچارے گھبرائے ہوئے ہر چند پوچھتے ہیں کہ آخر واقعہ کیا ہے؟ لیکن مجمع آپے سے باہر ہے آخر کسی نے کہا کہ اللہ کے دشمن اولیاء اللہ کے لباس میں یہ شیطانی حرکت؟ اس عورت سے تو نے بدکاری کی۔ 

حضرت جریج نے فرمایا اچھا ٹھہرو صبر کرو اس بچے کو لاؤ چنانچہ وہ دودھ پیتا چھوٹا سا بچہ لایا گیا حضرت جریج نے اپنی عزت کی بچانے کی،  اللہ سے دعا کی ، پھر اس بچے سے پوچھا اے بچے!  بتا تیرا باپ کون ہے؟ اس بچے کو اللہ نے اپنے ولی کی عزت بچانے کے لئے اپنی قدرت سے گویائی کی قوت عطا فرما دی اور اس نے صاف فصیح زبان میں اونچی آواز سے کہا میرا باپ ایک چرواہا ہے۔

 یہ سنتے ہی بنی اسرائیل کے ہوش جاتے رہے یہ اس بزرگ کے سامنے عذر معذرت کرنے لگے معافی مانگنے لگے انہوں نے کہا بس اب مجھے چھوڑ دو۔  لوگوں نے کہا ہم آپ کی عبادت گاہ سونے کی بنا دیتے ہیں۔  آپ نے فرمایا بس اسے جیسی وہ تھی ویسے ہی رہنے دو۔


( دیکھیے : تفسیر ابن کثیر سورہ حشر : آیت 11)

شیطان نےایک عابد کو کس طرح ورغلایا ؟ ایک عبرت انگیز کہا نی :

بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا ساٹھ سال اسے عبادت الٰہی میں گذر چکے تھے ، شیطان نے اسے ورغلانا چاہا لیکن وہ قابو میں نہ آیا اس نے ایک عورت پر اپنا اثر ڈالا اور یہ ظاہر کیا کہ گویا اسے جنات ستا رہے ہیں ادھر اس عورت کے بھائیوں کو یہ وسوسہ ڈالا کہ اس کا علاج اسی عابد سے ہو سکتا ہے یہ اس عورت کو اس عابد کے پاس لائے اس نے علاج معالجہ یعنی دم کرنا شروع کیا اور یہ عورت یہیں رہنے لگی، ایک دن عابد اس کے پاس ہی تھا جو شیطان نے اس کے خیالات خراب کرنے شروع کئے یہاں تک کہ وہ زنا کر بیٹھا اور وہ عورت حاملہ ہو گئی۔ اب رسوائی کے خوف سے شیطان نے چھٹکارے کی یہ صورت بتائی کہ اس عورت کو مار ڈال ورنہ راز کھل جائے گا۔ چنانچہ اس نے اسے قتل کر ڈالا، ادھر اس نے جا کر عورت کے بھائیوں کو شک دلوایا وہ دوڑے آئے، شیطان راہب کے پاس آیا اور کہا وہ لوگ آ رہے ہیں اب عزت بھی جائے گی اور جان بھی جائے گی۔ اگر مجھے خوش کر لے اور میرا کہا مان لے تو عزت اور جان دونوں بچ سکتی ہیں۔ شیطان نے کہا مجھے سجدہ کر، عابد نے اسے سجدہ کر لیا، یہ کہنے لگا تف ہے تجھ پر کم بخت میں تو اب تجھ سے بیزار ہوں میں تو اللہ تعالٰی سے ڈرتا ہوں، جو رب العالمین ہے ( تفسیر ابن کشیر سورہ حشر آیت : 11 بروایت ابن جریرؒ)


ایک اور روایت میں اس طرح ہے کہ ایک عورت بکریاں چرایا کرتی تھی اور ایک راہب کی خانقاہ تلے رات گذارا کرتی تھی اس کے چار بھائی تھے ایک دن شیطان نے راہب کو گدگدایا اور اس سے زنا کر بیٹھا اسے حمل رہ گیا شیطان نے راہب کے دل میں ڈالا کہ اب بڑی رسوائی ہو گی اس سے بہتر یہ ہے کہ اسے مار ڈال اور کہیں دفن کر دے تیرے تقدس کو دیکھتے ہوئے تیری طرف تو کسی کا خیال بھی نہ جائے گا اور اگر بالفرض پھر بھی کچھ پوچھ گچھ ہو تو جھوٹ موٹ کہ دینا، بھلا کون ہے جو تیری بات کو غلط جانے؟ اس کی سمجھ میں بھی یہ بات آ گئی، ایک روز رات کے وقت موقعہ پا کر اس عورت کو جان سے مار ڈالا اور کسی اجاڑ جگہ زمین میں دبا دیا۔ اب شیطان اس کے چاروں بھائیوں کے پاس پہنچا اور ہر ایک کے خواب میں اسے سارا واقعہ کہہ سنایا اور اس کے دفن کی جگہ بھی بتا دی، صبح جب یہ جاگے تو ایک نے کہا آج کی رات تو میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے ہمت نہیں پڑتی کہ آپ سے بیان کروں دوسروں نے کہا نہیں کہو تو سہی چنانچہ اس نے اپنا پورا خواب بیان کیا کہ اس طرح فلاں عابد نے اس سے بدکاری کی پھر جب حمل ٹھہر گیا تو اسے قتل کر دیا اور فلاں جگہ اس کی لاش دبا آیا ہے، ان تینوں میں سے ہر ایک نے کہا مجھے بھی یہی خواب آیا ہے اب تو انہیں یقین ہو گیا کہ سچا خواب ہے، چنانچہ انہوں نے جا کر اطلاع دی اور بادشاہ کے حکم سے اس راہب کو اس خانقاہ سے ساتھ لیا اور اس جگہ پہنچ کر زمین کھود کر اس کی لاش برآمد کی، کامل ثبوت کے بعد اب اسے شاہی دربار میں لے چلے اس وقت شیطان اس کے سامنے ظاہر ہوتا ہے اور کہتا ہے یہ سب میرے کرتوت ہیں اب بھی اگر تو مجھے راضی کر لے تو جان بچا دوں گا اس نے کہا جو تو کہے کروں گا، کہا مجھے سجدہ کر لے اس نے یہ بھی کر دیا، پس پورا بے ایمان بنا کر شیطان کہتا ہے میں تو تجھ سے بری ہوں میں تو اللہ تعالٰی سے جو تمام جہانوں کا رب ہے ڈرتا ہوں، چنانچہ بادشاہ نے حکم دیا اور پادری صاحب کو قتل کر دیا گیا، مشہور ہے کہ اس پادری کا نام برصیصا تھا۔ حضرت علی حضرت عبداللہ بن مسعود، طاؤس، مقاتل بن حیان وغیرہ سے یہ قصہ مختلف الفاظ سے کمی بیشی کے ساتھ مروی ہے، واللہ اعلم. 



( تفسیر ابن کشیر سورہ حشر آیت : 11 بروایت ابن جریرؒ)