مظاہر کائنات لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مظاہر کائنات لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہبل خلائی دوربین جس نے کائنات کے بہت سارے راز فاش کیے

بی بی سی اردو ، 6 مئی 2019

 ہبل ٹیلیسکوپ کیا ہے؟



ہبل ایک خلائی دوربین ہے جسے امریکہ کی خلائی ایجنسی ناسا نے سنہ 1990 میں خلا میں بھیجا تھا۔ یہ اُس وقت کی بڑی اہم پیش رفت تھی کیونکہ تاریخ میں پہلی دفعہ ایک دوربین کو خلا میں بھیجا گیا۔


یہ خلائی دوربین زمین کے مدار میں ہی سفر کرتی ہے اور اس میں ایک ڈیجیٹل کیمرا بھی موجود ہے جس سے وہ پچھلے کئی برسوں سے خلا کی تصویریں لے کر زمین پر بھیج رہی ہے۔


ناسا کے مطابق ہبل ایک سکول بس جتنی بڑی ہے اور اس کا وزن دو بالغ ہاتھیوں جتنا ہے۔


ہبل ایک گھنٹے میں 27،300 کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہے لہذا یہ محض 95 منٹ میں زمین کے گرد اپنا چکر پورا کر لیتی ہے۔


ہبل نے کیا کچھ دیکھا ہے؟

ناسا کا کہنا ہے کہ ہبل نے ستاروں کو بنتے اور ختم ہوتے دیکھا ہے اور اس نے ایسی کہکشاؤں کو بھی دیکھا ہے جو اس سے کئی کھرب میل دور موجود ہیں۔

ناسا کی دوربین جیمز ویب

 22نومبر 2021، بى بى سے اردو

سائنسدانوں کو امید ہے کہ جیمز ویب ٹیلی سکوپ خلا میں ان ستاروں کو ڈھونڈ پائے گی جو ساڑھے 13 ارب سال پہلے کائنات میں سب سے پہلے روشن ہوئے۔

ناسا کے گوڈارڈ سپیس فلائٹ سینٹر کی ماہر فلکیات ڈاکٹر امبر نکول سٹروگن کہتی ہیں کہ ’اس قدر بڑی اور بلند نظر ٹیلی سکوپ کا سب سے دلچسپ پہلو یہ خیال ہے کہ ایسے بہت سے سوال ہیں جن کو پوچھنے کے بارے میں ہم نے ابھی تک سوچا بھی ںہیں۔‘

’یہ خیال کہ ہم کائنات کے بارے میں وہ چیزیں جان سکیں گے جو مکمل طور پر ہمیں حیران کر دیں گی، میرے لیے یہ اس دوربین کا سب سے دلچسپ پہلو ہے۔‘

لیکن یہ کام کیسے کرے گی اور یہ کب تک ممکن ہو گا کہ ہم اس کے ذریعے اصل کہکشاؤں کو دیکھ سکیں گے؟

بڑے فلکیاتی آئینے کا استعمال

جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ مدار میں اب تک بھیجے جانے والے سب سے بڑے فلکیاتی آئینے کا استعمال کرے گی جس کا قطر ساڑھے چھ میٹر ہے۔ یہ فلکیاتی آئینہ اتنا بڑا ہے کہ اسے مکمل طور پر کھلنے میں دو ہفتے تک کا وقت لگے گا۔

جمیز ویب ٹیلی سکوپ امریکی خلائی ادارے ناسا، یورپی خلائی ادارے اور کینیڈین خلائی ادارے کا 10 ارب ڈالر کی لاگت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ

جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کو آریان فائیو راکٹ کے ذریعے فرانسیسی گنی سے زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور خلا میں چھوڑا جائے گا۔

زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر کے اپنے مشاہداتی مقام تک پہنچنے کے لیے اس ٹیلی سکوپ کو 30 دن تک سفر کرنا پڑے گا۔

کیا کوانٹم فزکس ’روح‘ کے راز کو سمجھ جائے گی؟

کارلوس سیرانو ، بی بی نیوز منڈو

10 مئ 2019

برقی مقادیر یا کوانٹم کی دنیا اس دنیا سے مختلف ہے جسے ہم دیکھتے ہیں۔

تصور کریں کہ آپ ایک آسیب زدہ جگہ میں ہیں۔ یہ ایک تاریک، سرد اورغیرآباد حویلی ہے۔

جب آپ اس میں داخل ہوتے ہیں تو پہلے آپ کو یہ گھر خالی لگتا ہے لیکن فوراً آپ غور کرنے لگتے ہیں کہ کچھ اشیا اچانک ظاہر ہوتی ہیں اور پھر اچانک غائب ہو جاتی ہیں۔

اس گھر پر مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے، لیکن آپ ذرّات گزرتے ہوئے محسوس کرتے ہیں اور باورچی خانے سے ہلکی سے آواز سنتے ہیں جیسے لکڑی کے فرش پر کسی کے چلنے کی خفیف سی چرچر ہو۔