علامہ محمد اقبال برصغیر کے عظیم فلسفی، شاعر اور مفکر تھے جنہوں نے مسلمانوں کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی بیداری کے لیے اپنی تحریروں اور افکار کے ذریعے بے شمار خدمات انجام دیں۔ ان کی شاعری نہ صرف ادبی لحاظ سے بلند پایہ ہے، بلکہ انہوں نے اسلامی احیاء کے لیے ایک نئی سوچ اور تحریک کا آغاز کیا۔
علامہ اقبال کی شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے انسان کی خودی (selfhood) اور خوداعتمادی پر زور دیا۔ ان کا پیغام تھا کہ انسان کو اپنی داخلی طاقت کو پہچاننا چاہیے اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ ان کی مشہور نظم "شکوہ" اور "جواب شکوہ" میں انہوں نے مسلمانوں کے زوال اور ان کے عروج کے امکانات پر گہرائی سے بات کی ہے۔
ان کی فکری جدوجہد نے نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں کو نئی رہنمائی فراہم کی بلکہ اسلامی دنیا کے لیے بھی ایک جدید فکر کی بنیاد رکھی۔ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کو اس بات کا احساس دلایا کہ وہ اپنی تقدیر خود بدل سکتے ہیں اور ایک جدید اسلامی ریاست قائم کر سکتے ہیں۔ ان کا یہ پیغام تحریک پاکستان میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
علامہ اقبال کو "شاعر مشرق" کے لقب سے نوازا گیا اور ان کی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر کیا گیا۔ ان کی تصنیفات میں "جاوید نامہ"، "بانگِ درا"، "ضربِ کلیم" اور "اسرارِ خودی" شامل ہیں، جو آج بھی علم و حکمت کا خزانہ سمجھی جاتی ہیں۔ ان کی سوچ اور افکار نے نہ صرف فلسفہ اور ادب کی دنیا کو متاثر کیا بلکہ مسلمانوں کی عالمی سیاست میں بھی ایک نئی سمت دی۔