![]() |
علامہ عنایت اللہ مشرقی |
انھوں نے اس حیرت انگیز تضاد سے بڑا گہرا تاثر لیا کہ مسلمان قومیں اسلام کی مدعی ہیں، لیکن دنیا میں ذلیل و خوار ہیں اور مغربی قومیں اسلام کی منکر ہیں، لیکن نہ صرف مشرق کی غیرمسلم قوموں پر، بلکہ خود مسلمانوں پر بھی حاوی اور غالب ہیں۔ جب انھوں نے اس صورت حال کا تجزیہ کرنے کی کوشش کی تو ان کی نظر اس بات کی طرف گئی کہ ہم مسلمان صرف اسلام کی چند روایات کے پرستار بن کر رہ گئے ہیں اور اسلام کا اصلی کردار دنیا کی غالب قوموں نے اپنا رکھا ہے۔
ان غالب قوموں کے کردار میں سب سے زیادہ ابھری ہوئی چیز جو ان کو نظر آئی، وہ ان کا عسکری جوش و جذبہ اور ان کی فوجی تنظیم تھی۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد یورپ اور ایشیا کے متعدد ملکوں میں عسکری تحریکیں بڑے زور و شور سے اٹھیں اور ستم رسیدہ ممالک کے حساس لوگوں کو ان تحریکوں نے اپیل کیا۔