بانیان مذاھب لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
بانیان مذاھب لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

انڈیا کا سب سے امیر مندر جس کے پاس 10 ٹن سونا اور اربوں روپے ہیں

بی بی سی اردو 7 نومبر 2022، میں یہ خبر شائع ہوئی کہ  انڈین خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی (پریس ٹرسٹ آف انڈیا) کے مطابق گذشتہ روز انڈیا کے امیر ترین مندر کے ٹرسٹ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں انھوں نے مندر کی دولت کی تفیصلات پیش کی ہیں۔

یہ مندر انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ہے اور اسے عرف عام میں ’تروپتی مندر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

مندر کے تروملا تروپتی دیوستھانم (ٹی ٹی ڈی) ٹرسٹ نے بتایا ہے کہ اس کے پاس 10.3 ٹن سونا اور بینکوں میں 5,300 کروڑ روپے ہیں۔

اس کے علاوہ اس کے پاس 15,938 کروڑ روپے کی نقد رقم بھی ہے۔

تروملا تروپتی دیوستھانم تروپتی مندر کا انتظام و انصرام چلاتی ہے اور اس نے ایک وائٹ پیپر جاری کرکے اپنے اثاثوں کا اعلان کیا ہے۔

ٹی ٹی ڈی کے مطابق سنہ 2019 میں مختلف بینکوں میں اس کے 13,025 کروڑ روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ تھے جو اب بڑھ کر 15,938 کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔

راسخ العقیدہ يہودى فرقہ ليو طھور

بى بى سى اردو کے مطابق، اس یہودی فرقے کے ارکان کو ’یہودی طالبان‘ کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی عورتیں سر سے پاؤں تک کالے کپڑے پہنتی ہیں۔

تاہم میکسیکو اور گوئٹے مالا جیسے لاطینی امریکی ممالک میں قائم ہونے والے اس مذہبی گروہ کے بارے میں تنازع ان کے انتہائی قدامت پسند لباس سے کہیں بڑھ کر ہے۔


اس فرقے کا مرکز تاپاچولا شہر سے 17 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

انتہائی راسخ العقیدہ اور صہیونی مخالف

فرقہ احمدیہ کا مختصر جائزہ

احمدیہ جماعت 1889ء میں مرزا غلام احمد (1835ء تا 1908ء) نے لدھیانہ میں قائم کی۔ مرزا غلام احمد نے اعلان کیا کہ انہیں الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے بیعت لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے امام مہدی اور مسیح اور حضرت محمدؐ کے تابع نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد حکیم نورالدین کو ان کا پہلا خلیفہ المسیح منتخب کیا گیا ، 1914ء میں حکیم نور الدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں سے ایک احمدیہ مسلم جماعت اور دوسرا احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کہلاتا ہے۔
بانی فرقہ احمدیہ ، مرزا غلام احمد قادیانی


مرزا غلام احمد نے اس تحریک کو 23 مارچ 1889 میں شروع کیا جسے احمدیہ مسلم جماعت بھی کہا جاتا ہے۔انکی وفات کے بعد ان کے خلفاء نے اس جماعت کی قیادت سنبھالی اور اب یہ جماعت 200 ملکوں میں پھیل چکی ہے۔اس وقت اس جماعت کے خلیفہ کا نام مرزا مسرور احمد ہے جبکہ ان کے پیروکاروں کی تعداد ایک سے دو کروڑ کے درمیان ہے جو کہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔

احمدیہ جماعت ایک منظم اور مربوط جماعت ہے یہی وجہ ہے کے اسکی صرف ایک ہی بڑی شاخ ہے۔مرزا غلام احمد کی نبوت کی نوعیت کے حوالےسے اختلافات کے سبب لاہوری احمدیہ جماعت اصل دھڑے سے الگ ہوئی لیکن آج یہ دھڑا ایک مختصر سی آبادی پر مشتمل ہے۔احمدیہ عقائد کو آغاز سے ہی اکثریتی اسلامی عقائد کے برخلاف خیال کیا جاتا رہا ہے اور اس سلسلے میں احمدی حضرات مختلف پابندیوں کا بھی شکار ہیں۔بہت سے سخت گیر اسلامی گروہ اس جماعت کو کافر خیال کرتے ہیں۔

تاریخ


1882 میں مرزا غلام احمد، جن کا تعلق متحدہ ہندوستان کے گاوں قادیان سے تھا، نے دعویٰ کیا کہ انہیں بذریعہ الہام اس زمانہ کے لئے اسلام کی خدمت پر مامور کیا گیا ہے۔23 مارچ 1889ء کو انہوں نے لدھیانہ میں بیعت لے کر ایک باقاعدہ جماعت کی داغ بیل ڈالی۔