طیب اردوغان ترکی کا طاقتور سربراہ کیسے بنا ؟ |
" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
طیب اردوغان: لیموں پانی اور بیگل بریڈ فروخت کرنے والا نوجوان ترکی کا طاقتور سربراہ کیسے بنا؟
پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کون ہیں ؟
انڈیا کی سب سے مشہور کاروباری شخصیت گوتم اڈانی نے اسرائیلی بندرگاہ کا سودا اتنے مہنگے داموں کیوں کیا؟
سائنسدانوں نے وہ گھڑی آگے کر دی ہے جس کا کام دنیا کے خاتمے کا وقت بتانا ہے۔
امریکہ قرض لینے کی آخری حد پر
بی بی سی اردو
امریکہ قرض لینے کی آخری حد پر: سپرپاور کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات سمیت ڈالر کی قیمت غیرمستحکم ہونے کے اندیشوں تک
جمعرات کے روز امریکہ قرض لینے کی اپنی طے شدہ آخری حد تک پہنچ گیا جس کے بعد امریکہ کے محکمہ خزانہ نے ادائیگی کے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے چند فوری اور خصوصی اقدامات اٹھائے ہیں۔
قرض کی آخری حد کو چھونے کا مطلب یہ ہے کہ امریکی حکومت اب اس وقت تک مزید رقم قرض نہیں لے سکتی جب تک کانگریس قرض حاصل کرنے کی لِمٹ یعنی حد کو بڑھانے پر راضی نہ ہو جائے۔ اس وقت امریکی حکومت کی قرض حاصل کرنے کی حد تقریباً 31.4 کھرب ڈالر ہے۔
سنہ 1960 کے بعد سے سیاست دانوں نے قرض کی حد میں 78 بار اضافہ، توسیع یا نظر ثانی کی ہے۔ اگر صرف پچھلے چھ ماہ کی بات کی جائے تو تین مرتبہ اس حد پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
لیکن اس مرتبہ صورتحال تھوڑی مختلف ہے کیونکہ کانگریس میں معاملات گذشتہ دو ہفتوں سے تناؤ کا شکار ہیں یعنی اس وقت سے جب سے ریپبلکنز نے ایوانِ نمائندگان کا کنٹرول حاصل کیا ہے اور وہ مسلسل اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دنیا کا سب سے بڑا مقروض ملک جاپان ڈیفالٹ کیوں نہیں کرتا؟
بی بی سی اردو
دنیا کا سب سے بڑا مقروض ملک ہونے کے باوجود جاپان ڈیفالٹ کیوں نہیں کرتا؟
گذشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا کہ قرضوں کے اس حجم کو سُن کر ہی آپ دنگ رہ جائیں گے اور بڑی بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رُکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔
جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو اُس کے جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے۔ قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔
مثلاً اگر جاپان کے مقابلے میں امریکہ کے قرضوں کاحجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے مگر یہ رقم امریکہ کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔
قرضوں کے اتنے بڑے حجم کی وجہ کیا ہے؟
قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔
گلوبل ساؤتھ کیا ہے؟
وائس آف دی گلوبل ساؤتھ: کیا ترکی، سعودی عرب اور انڈیا اپنا رخ بدل رہے ہیں؟
گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کیا ہے ؟
بی بی سی اردو
تاریخ اشاعت : 6 جنوری 2023ء
گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ میں نیا کیا اور طلبا اس سے اتنے خوش کیوں ہیں؟
یوں تو انٹرنیٹ پر چیزیں سرچ کرنے کے لیے متعدد سرچ انجن موجود ہیں لیکن گذشتہ دو دہائیوں سے گوگل نے اس حوالے سے اپنی اجارہ داری قائم رکھی ہوئی ہے۔
تاہم گذشتہ برس کے اواخر میں لانچ ہونے والے تہلکہ خیز چیٹ باٹ کی بے پناہ مقبولیت کے باعث اب بظاہر اسے بھی خطرہ درپیش ہے۔
مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کی جانب سے نومبر کے اواخر میں چیٹ جی پی ٹی کے نام سے ایک چیٹ باٹ لانچ کیا گیا تھا جسے ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔
تاہم کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے صارفین کو ان کے سوالات کے متنازع جوابات بھی مل سکتے ہیں اور اس کا رویہ کچھ معاملات میں متعصبانہ بھی ہو سکتا ہے۔
تاہم اس وقت سوشل میڈیا پر نوجوان طلبا اے آئی چیٹ بوٹ سے سب سے زیادہ خوش ہیں کیونکہ اب انھیں لگتا ہے کہ ان کے لیے سکول، کالج یا یونیورسٹی کا کام کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔
کھیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم پہلو
کھیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم پہلو
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو قطر ورلڈ کپ کے دوران کئی بار فیفا کے سربراہ جی وی انفینٹینو کے ساتھ دیکھا گیا۔ سنہ 2016 میں محمد بن سلمان کے ’وژن 2030‘ کے تحت کھیلوں کو ترجیحات میں شامل کیا گیا تھا۔
وژن 2030 میں کھیلوں کے متعلق تین اہداف طے کیے گئے ہیں اور اس کے تحت سنہ 2030 تک کھیلوں میں عوام کی شرکت کو 40 فیصد تک بڑھانا، بیرون ملک سعودی کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور کھیلوں کی معیشت کو فروغ دینا ہے۔
فٹبال صحافی اوری لیوی کے مطابق رونالڈو کا سعودی عرب پہنچنا بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ انھوں نے محمد بن سلمان کی ایک ویڈیو ٹویٹ کی ہے جس میں سعودی ولی عہد کہہ رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ اب نیا یورپ بنے گا۔
ویڈیو میں ولی عہد کا کہنا ہے کہ ’اگلے پانچ سالوں میں سعودی عرب بالکل مختلف ہو جائے گا، بحرین بالکل مختلف ہو گا، کویت۔۔۔ یہاں تک کہ قطر بھی۔۔۔ ساتھ ہمارے اختلافات کے باوجود بھی۔۔۔ ان کی معیشت مضبوط ہے اور اگلے پانچ سالوں میں بالکل مختلف نظر آئیں گے۔ متحدہ عرب امارات، عمان، لبنان، اردن، مصر، عراق اور یہاں جو مواقع ہیں۔۔۔ اگر ہم اگلے پانچ سالوں میں کامیاب رہے تو بہت سے ممالک ہمارے نقش قدم پر چلیں گے۔‘
ولی عہد کا کہنا ہے ’اگلے 30 سالوں میں مشرق وسطیٰ میں نیا عالمی نشاۃ ثانیہ ہوگا۔ یہ سعودی کی جنگ ہے۔ یہ میری جنگ ہے اور میں اس لڑائی میں اس وقت تک مرنا نہیں چاہتا جب تک میں مشرق وسطیٰ کو دنیا کی قیادت کرتے ہوئے نہ دیکھوں۔ ہدف صد فیصد حاصل ہو کر رہے گا۔‘
فلسطین پر اقوام متحدہ کی قرارداد پر اسرائیل برہم، انڈیا کا کیا موقف تھا؟
بی بی سی اردو
تاریخ اشاعت :1 جنوری 2023ء
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انڈیا نے مشرقی یروشلم اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے سے متعلق قرارداد کے مسودے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
قرارداد کے مسودے میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے غیر قانونی ’طویل قبضے‘ اور اس کی علیحدگی کے قانونی نتائج پر عالمی عدالت انصاف سے رائے مانگی گئی ہے۔قرارداد کا مسودہ یہ تھا ۔ 'مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کو متاثر کرنے والی اسرائیلی سرگرمیاں‘۔
اس میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کی گئی تھی کہ ’اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضے، آباد کاری اور یلغار کے ذریعے 1967 سے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی خلاف ورزی کے قانونی نتائج کےبارے میں رائے دی جائے۔‘
اس مسودے میں اسرائیل کے یروشلم کے آبادیاتی ڈھانچے، کرداراورحیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے اور امتیازی قوانین اپنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔
اس تجویز کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26 ووٹ اور 53 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
امریکہ اور اسرائیل نے قرارداد کے مسودے کے خلاف ووٹ دیا جب کہ بھارت، برازیل، جاپان، میانمار اور فرانس نے ووٹ نہیں دیا۔
اسرائیل کا دعوی ہےکہ بیت المقدس یا یروشلم اس کا غیر منقسم دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینی عوام مشرقی بیت المقدس کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت سمجھتے ہیں۔
انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات کے بارے میں کیوں بتا رہے ہیں؟
بی بی سی اردو
تاریخ اشاعت: 1 جنوری 2023ء
انڈیا اور پاکستان تین دہائیوں سے ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات کے بارے میں کیوں بتا رہے ہیں؟
انڈیا اور پاکستان کے درمیان 31 دسمبر 1988 کو ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اور 27 جنوری 1991 کو اس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال کے پہلے دن ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات کے متعلق آگاہ کرتے ہیں۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کے تحت اتوار کو دفترِ خارجہ میں انڈین ہائی کمیشن کے نمائندے کو باضابطہ طور پر پاکستان نے اپنی فہرست فراہم کی جبکہ انڈین وزارتِ خارجہ نے بھی اپنی فہرست دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کی ہے۔ دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ فہرستوں کا یہ تبادلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔
بی بی سی ہندی کے مطابق اس موقع پر انڈیا اور پاکستان نے اپنی اپنی حراست میں موجود عام قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست کا بھی تبادلہ کیا۔ انڈیا نے 339 عام پاکستانی قیدیوں اور 95 ماہی گیروں کی فہرست فراہم کی جبکہ پاکستان نے بتایا کہ ان کے پاس 51 عام انڈین قیدی اور 654 ماہی گیر ہیں۔ جوہری ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سیپری) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 کی شروعات میں نو ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور عوامی جمہوری کوریا (شمالی کوریا) کے پاس تقریباً 12 ہزار 705 جوہری ہتیھار ہیں جن میں سے نو ہزار 440 ممکنہ استعمال کے لیے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود ہیں۔
مولانا مفتی رفیع عثمانی رحمۃ اللہ عليہ
قطر فٹ بال ورلڈکپ 2022 ء کى کچھ منفرد خصوصيات
قطر فٹ بال ورلڈ کپ 2022ء کی منفرد خصوصیات |
انڈیا کا سب سے امیر مندر جس کے پاس 10 ٹن سونا اور اربوں روپے ہیں
رشى سونک برطانيہ کا پہلا غير سفيد فام وزير اعظم
بى بى سى اردو، 26 اکتوبر 2022 ء:
انڈیا کی آزادی کے تقریباً سات دہائیوں بعد ایک ایسا شخص برطانیہ کا وزیراعظم بنا ہے جس کے خاندان کا تعلق اس کے وقت کے متحدہ ہندوستان سے تھا اور جو علاقہ اب موجودہ پاکستان میں ہے۔
رشی سونک کے برطانیہ کا وزیراعظم بننے پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے۔ چند صارفین نے ان کے ’ہندوستانی‘ ہونے پر فخر ظاہر کیا، کچھ نے ان کے ہندو نسب پر خوشی ظاہر کی ہے اور کچھ نے خبردار کیا ہے کہ اس میں انڈینز کے لیے زیادہ پرامید ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔
انڈیا، پاکستان اور برطانیہ آزادی اور تقسیم کے بعد طویل سفر طے کر چکے ہیں۔ انڈیا جو کہ ایک بڑا مذہبی اقلیتی آبادی والا ملک ہے وہاں ماضی میں مذہبی اقلیتی برادریوں کے کئی صدر اور ایک وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ اور فی الحال برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے میئر پاکستان نژاد فیملی سے ہیں جو کہ بٹوارے کے وقت لکھنؤ سے پاکستان چلے گئے تھے۔
لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے کہ برطانیہ میں ایک ایسا شخص وزیر اعظم بنا ہے جو کہ ’پرسن آف کلر‘ یعنی غیر سفید فام ہے، جس کے آباؤ اجداد جنوبی ایشیا سے آئے تھے اور جو کہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔
ورلڈ فورڈ ڈے : بھوک کے اصل محرکات کیا ہیں؟
16 اکتوبر کو ہر سال خوارک کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ اس دن سے پہلے بی بی سی نے دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے چار لوگوں سے بات کی جنھوں نے شدید بھوک کا تجربہ کیا، اور ان سے پوچھا کہ وہ کیسے زندہ بچ گئے۔
ورلڈ فورڈ ڈے : بھوک کے اصل محرکات کیا ہیں؟ |
بی بی سی کے رپورٹرسوامی ناتهن ناتاراجن کے مطابق دنیا کے قحط زدہ خطے جہاں عوام چوہے کا گوشت، ہڈیاں، مٹی اور کھالیں کھا کر پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔
قحط، غربت، جنگ، بیماری۔۔۔ ایسے بہت سے عوامل ہیں جو ہمارے کھانے پینے کے عمل کو یکسر تبدیل کر سکتے ہیں۔
غیر معمولی حالات میں مایوسی کا شکار لوگ زندہ رہنے کے لیے کیچڑ، کیکٹس کے پھل، پھول، چوہے، ضائع شدہ ہڈیاں یا جانوروں کی کھال کا سہارا لیتے ہیں۔
شدید بھوک، غذا اور غذائیت کی کمی دنیا کے کئی حصوں میں روزمرہ کا چیلنج ہے اور اس کا پیمانہ واقعی بہت بڑا ہے: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ ’ہر رات تقریباً 82 کروڑ افراد بھوکے سوتے ہیں‘ اور ’34 کروڑ شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ بھوک ہے۔
یہ اس ’بڑے پیمانے پر بھوک کے بحران کا ذمہ دار چار عوامل کو ٹھراتا ہے: تنازع، المناک ماحولیاتی تبدیلیاں، کووڈ 19 وبائی امراض کے معاشی نتائج اور بڑھتے ہوئے اخراجات۔
سنہ 2022 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایف پی کے ماہانہ آپریٹنگ اخراجات سنہ 2019 کی اوسط سے 73.6 ملین امریکی ڈالر زیادہ ہیں جو کہ ایک حیران کن 44 فیصد اضافہ بنتا ہے۔
آپریٹنگ اخراجات پر اب جو اضافی خرچ کیا جاتا ہے اس سے پہلے ایک ماہ کے لیے چالیس لاکھ لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق صرف پیسہ ہی بحران کو ختم نہیں کرے گا: جب تک تنازعات کو ختم کرنے کے لیے سیاسی عزم اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کا عزم نہ ہو تو ’بھوک کے اصل محرکات بلا روک ٹوک جاری رہیں گے۔‘
علامہ ڈاکٹر يوسف قرضاوى کى شخصیت
علامہ ڈاکٹر یوسف قرضاوی کی شخصیت |
ابتدائی زندگی
تعلیم اور خدمات
علامہ یوسف القرضاوی علامہ ابن تیمیہ ، علامہ ابن قیم ،شیخ حسن البنا ، سید قطب ، مولانا ابو الحسن ندوی اور مولانا ابو الاعلیٰ مودودی کی فکر سے متاثر تھے ، مولانا ابو الاعلیٰ مودودی پر انہوں نے کتاب بھی لکھی ہے ۔
علامہ قرضاوی علماء اسلام کی عالمی تنظیم کے سربراہ تھے، موتمر عالمی اسلامی سمیت متعدد فورمز کے رکن اور عہدے دار تھے ۔ اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ان کے پیروکاروں اور شاگردوں کی کثیر تعداد ہے۔
امريکى صدر جو بائيڈن کى طرف سے طالبان حکومت سے بات چيت کا اشارہ
بى بى سے اردو کے مطابق پير 19 سبتمبر 2022 کو طالبان نے ایک امریکی انجینیئر کو رہا کر دیا ہے جسے انھوں نے 2020 سے یرغمال بنا رکھا تھا جبکہ اس رہائی کے بدلے میں امریکہ نے سنہ 2005 سے اپنی حراست میں رکھے گئے ایک افغان قبائلی رہنما کو رہا کیا ہے۔
امریکی بحریہ کے سابق افسر مارک فریرچ کو پیر کے روز کابل ہوائی اڈے پر امریکہ کے حوالے کیا گیا۔
بدلے میں طالبان کے اتحادی بشیر نورزئی کو طالبان کے حوالے کیا گیا ہے۔ نورزئی منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
اس پر امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی انجینیئر کی رہائی کے بدلے میں ’مشکل فیصلے کرنے‘ پڑے ہیں۔
صدر بائیڈن نے جنوری (2022) میں کہا تھا: ’اگر طالبان چاہتے ہیں کہ اُن کی حکومت کو تسلیم کرنے پر غور کیا جائے تو انھیں مارک کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔ اس کے بغیر کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔‘
60 سالہ مارک فریرچ کو طالبان نے افغانستان پر اگست 2021 میں دوبارہ قبضے سے ایک سال قبل يعنى 2020 میں اغوا کیا تھا۔
مارک فريرچ اور بشير نورزئى |
مارک فریرچ گذشتہ 10 سال سے سول انجینئر کے طور پر کابل میں رہ رہے تھے اور وہیں کام کرتے تھے۔
نورزئی طالبان کے بانی ملا عمر کے قریبی ساتھی اور دوست تھے اور انھوں نے 1990 کی دہائی میں طالبان کی پہلی حکومت کی مالی مدد کی تھی۔
نورزئی ہیروئن کی سمگلنگ کے الزام میں 17 سال تک امریکی حراست میں رہ چکے ہیں۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے ملک کے جنوب میں طالبان کے روایتی گڑھ صوبہ قندھار میں افیون کی کاشت کا ایک وسیع آپریشن چلایا۔
چارلس سوم برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے
جیسے ہی ملکہ برطانیہ الزبتھ نے اپنی آخری سانسیں لیں، برطانیہ کی حکمرانی فوری طور پر بغیر کسی تقریب کے ان کے جانشین اور سابق پرنس آف ویلز چارلس کو منتقل ہو گئی۔
چارلس سوم برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے |
برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں بیلمورل میں،( بروز جمعرات 8 سبتمر 2022م کو) وفات پا گئی ہیں۔ انھوں نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔
ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن کے علاقے مے فیئر میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا پورا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈزر رکھا گیا تھا۔
تاہم ستمبر 1936 میں جب ان کے تایا ایڈورڈ ہشتم نے تخت سے کنارہ کشی اختیار کر کے دو بار کی طلاق یافتہ امریکی شہری والس سمپسن سے شادی کی تو الزبتھ کے والد جارج ششم بادشاہ بن گئے اور 10 سال کی عمر میں الزبتھ تخت کی وارث بن گئیں تھیں۔
الزبتھ 1952 میں ملکہ بنی تھیں اور اپنے دور میں انھوں نے بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی دیکھی۔
الزبتھ کی تاج پوشی دو جون 1953 کو 27 سال کی عمر میں ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوئی تھی۔ اس تقریب کو اس وقت ریکارڈ دو کروڑ ٹی وی شائقین نے دیکھا تھا۔
ان کے دورِ حکمرانی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کفایت شعاری کی مہم، برطانوی راج کی کامن ویلتھ میں تبدیلی، سرد جنگ کا خاتمہ اور برطانیہ کا یورپی یونین میں جانا اور نکلنا سب شامل ہیں۔