اہم خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اہم خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

طیب اردوغان: لیموں پانی اور بیگل بریڈ فروخت کرنے والا نوجوان ترکی کا طاقتور سربراہ کیسے بنا؟

بی بی سی اردو ۲۹ مئی ۲۰۲۳م

طیب اردوغان ترکی کا طاقتور سربراہ کیسے بنا ؟
ایک عام زندگی سے آغاز کرنے کے بعد رجب طیب اردوغان آج ایک بہت بڑی سیاسی شخصیت ہیں۔ وہ 20 سال سے ترکی کی قیادت کر رہے ہیں اور انھوں نے جدید ترک جمہوریہ کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے بعد کسی بھی رہنما سے زیادہ اپنے ملک کی تشکیل نو کی ہے۔

اردوغان کے دو دہائیوں سے جاری اقتدار کو مئی 2023 میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں ایک طاقتور سیاسی اتحاد کے خلاف کانٹے دار مقابلے کا سامنا تھا لیکن صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں کامیابی کے بعد اب ان کے اقتدار کا سفر تیسری دہائی تک بڑھ رہا ہے۔

فروری 1954 میں پیدا ہونے والے اردوغان کے والد ساحلی محافظ (کوسٹ گارڈ) تھے۔ جب رجب طیب اردوغان 13 سال کے تھے تو اُن کے والد نے اپنے پانچ بچوں کی بہتر پرورش کی امید میں استنبول منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔

نوجوان اردوغان نے پیسے کمانے کے لیے لیموں پانی اور تلوں والے بیگلز فروخت کیے جنھیں ترکی میں ’سمیت‘ کہا جاتا ہے۔ استنبول کی مرمرہ یونیورسٹی سے مینجمنٹ میں ڈگری حاصل کرنے سے پہلے انھوں نے ایک اسلامی سکول سے تعلیم حاصل کی۔

ان کی یونیورسٹی ڈگری اکثر تنازعات کا باعث رہی ہے، حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس یونیورسٹی کی مکمل ڈگری نہیں ہے بلکہ یہ ایک کالج ڈپلومہ کے برابر ہے۔ اردوغان نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کون ہیں ؟

بی بی سی اردو، ۵ فروری  ۲۰۲۳ء 
پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف


پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی میں طویل علالت کے بعد [۵ فروری ۲۰۲۳ء] وفات پا گئے ہیں۔ وہ دبئی کے امریکن نیشنل ہسپتال میں زیرِ علاج تھے۔


پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھی مسلح افواج کی جانب سے پرویز مشرف کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی فوج کے جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے جنرل (ر) پرویز مشرف کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔


پرویز مشرف تقریباً نو سال (1999-2008) تک آرمی چیف رہے، وہ 2001 میں پاکستان کے 10ویں صدر بنے اور 2008 کے اوائل تک اس عہدے پر فائز رہے۔

انڈیا کی سب سے مشہور کاروباری شخصیت گوتم اڈانی نے اسرائیلی بندرگاہ کا سودا اتنے مہنگے داموں کیوں کیا؟

کرتی دوبے ، نامہ نگار، بی بی سی اردو 1 فروری 2023

انڈیا کی سب سے مشہور کاروباری شخصیت گوتم اڈانی نے اسرائیل کی دوسری بڑی بندرگاہ خرید لی ہے اوراسرائیلی وزیر اعظم نے اس سودے کو اسرائیل و انڈیا کے لیے ایک ’سنگ میل‘ قرار دیا جبکہ گوتم اڈانی کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں مزید سرمایہ کاری کریں گے۔

یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اڈانی گروپ کو مشکلات کا سامنا ہے اور دنیا میں سرمایہ کاری پر تحقیق کرنے والی امریکی کمپنی ’ہنڈن برگ‘ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ایشیا کی امیر ترین شخصیات کی فہرست میں اڈانی گروپ کا نام نیچے آ گیا ہے۔

اسی لیے اڈانی گروپ کی جانب سے اسرائیل کے سب سے بڑے تفریحی مقام اور دوسری بڑی تجارتی بندرگاہ کی خریداری پر خاصی لے دے ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ اڈانی گروپ اور اسرائیل کے درمیان یہ معاہدہ گزشتہ عشرے میں اسرائیل میں کسی بھی غیر ملکی کمپنی کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔

سائنسدانوں نے وہ گھڑی آگے کر دی ہے جس کا کام دنیا کے خاتمے کا وقت بتانا ہے۔

بی بی سی اردو :  ۲۷ جنوری ۲۰۲۳ء 

اس گھڑی کے منتظم ادارے ’بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس‘ کے مطابق یہ گھڑی دن کے اختتام کے 90 سیکنڈ قریب کر دی گئی ہے۔

یہ گھڑی سنہ 1947 میں شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ہماری دنیا انسانوں کے اقدامات کی وجہ سے خاتمے کے کس قدر قریب پہنچ چکی ہے۔

اسے ایٹمی جنگوں کے خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے دوسری عالمی جنگ کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

جب سائنسدان حالیہ کچھ مہینوں میں انسانیت کو لاحق خطرات کا جائزہ لیتے ہیں تو اس گھڑی کو آگے یا پیچھے کر دیا جاتا ہے۔

فی الوقت یہ نصف شب سے صرف 90 سیکنڈ دور ہے جبکہ نصف شب کا مطلب انسانیت کی اپنے ہی ہاتھوں تباہی ہے۔

امریکہ قرض لینے کی آخری حد پر

بی بی سی اردو 

21 جنوری 2023ء 

 امریکہ قرض لینے کی آخری حد پر: سپرپاور کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات سمیت ڈالر کی قیمت غیرمستحکم ہونے کے اندیشوں تک

جمعرات کے روز امریکہ قرض لینے کی اپنی طے شدہ آخری حد تک پہنچ گیا جس کے بعد امریکہ کے محکمہ خزانہ نے ادائیگی کے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے چند فوری اور خصوصی اقدامات اٹھائے ہیں۔

قرض کی آخری حد کو چھونے کا مطلب یہ ہے کہ امریکی حکومت اب اس وقت تک مزید رقم قرض نہیں لے سکتی جب تک کانگریس قرض حاصل کرنے کی لِمٹ یعنی حد کو بڑھانے پر راضی نہ ہو جائے۔ اس وقت امریکی حکومت کی قرض حاصل کرنے کی حد تقریباً 31.4 کھرب ڈالر ہے۔

سنہ 1960 کے بعد سے سیاست دانوں نے قرض کی حد میں 78 بار اضافہ، توسیع یا نظر ثانی کی ہے۔ اگر صرف پچھلے چھ ماہ کی بات کی جائے تو تین مرتبہ اس حد پر نظر ثانی کی گئی ہے۔

لیکن اس مرتبہ صورتحال تھوڑی مختلف ہے کیونکہ کانگریس میں معاملات گذشتہ دو ہفتوں سے تناؤ کا شکار ہیں یعنی اس وقت سے جب سے ریپبلکنز نے ایوانِ نمائندگان کا کنٹرول حاصل کیا ہے اور وہ مسلسل اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دنیا کا سب سے بڑا مقروض ملک جاپان ڈیفالٹ کیوں نہیں کرتا؟

بی بی سی اردو 

19 جنوری 2023ء 

 دنیا کا سب سے بڑا مقروض ملک ہونے کے باوجود جاپان ڈیفالٹ کیوں نہیں کرتا؟

گذشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا کہ قرضوں کے اس حجم کو سُن کر ہی آپ دنگ رہ جائیں گے اور بڑی بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رُکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔

جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو اُس کے جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے۔ قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔

مثلاً اگر جاپان کے مقابلے میں امریکہ کے قرضوں کاحجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے مگر یہ رقم امریکہ کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔

قرضوں کے اتنے بڑے حجم کی وجہ کیا ہے؟

قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔

گلوبل ساؤتھ کیا ہے؟

بی بی سی اردو 
11 جنوری 2023ء 

وائس آف دی گلوبل ساؤتھ: کیا ترکی، سعودی عرب اور انڈیا اپنا رخ بدل رہے ہیں؟

یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے حوالے سے ترکی نے امریکہ کی ایک نہ سنی، انڈیا نے بھی روس سے تیل درآمد کرنا بند نہیں کیا، بائیڈن سعودی عرب کو الگ تھلگ کرنے کی بات کر رہے تھے لیکن اچانک خود ہی سعودی عرب پہنچ گئے۔ تو کیا یہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ اب متوسط طاقت کہے جانے والے ممالک امریکی دباؤ میں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ادھرانڈیا 12 اور 13 جنوری کو ’وائس آف دی گلوبل ساؤتھ‘ سمٹ منعقد کر رہا ہے جس میں اس نے 120 ممالک کو مدعو کیا ہے۔اس کانفرنس کی صدارت وزیراعظم نریندر مودی کریں گے۔ اس میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور سری لنکا کے صدر رانیل وکرماسنگھے سمیت کئی عالمی رہنما شرکت کر سکتے ہیں۔

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے 2019 میں 25 اور 26 اکتوبر کو باکو، آذربائیجان میں ہونے والی نان الائنڈ موومنٹ کے 19ویں سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔ اس سے قبل 2016 میں وینزویلا میں منعقدہ 18ویں سربراہی اجلاس میں بھی انھوں نے شرکت نہیں کی تھی۔ ان سربراہی اجلاسوں میں ملک کے نائب صدر نے شرکت کی تھی۔ 2016 میں اس وقت کے نائب صدر حامد انصاری وینزویلا اجلاس میں انڈیا کی نمائندگی کررہے تھے اور 2019 میں اس وقت کے نائب صدر وینکیا نائیڈو باکو اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ اس تحریک کے سربراہی اجلاس میں مودی کی عدم شرکت کو ایک فیصلہ کن قدم کے طور پر دیکھا گیا کیونکہ انڈیا اس کا بانی رکن تھا۔ 1961 میں اس کے سربراہی اجلاس کے آغاز کے بعد سے انڈیا کے تمام وزرائے اعظم نے اس میں شرکت کی ہے۔ نریندر مودی کا سربراہی اجلاس میں نہ جانا انڈیا کی خارجہ پالیسی میں نہرو دور کی وراثت میں تبدیلی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن کیا ایسا ہے کہ نریندر مودی کی خارجہ پالیسی نان الائنمنٹ کے اصول سے دور ہو گئی ہے؟

گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کیا ہے ؟

بی بی سی اردو 

تاریخ اشاعت : 6 جنوری 2023ء 

 گوگل کو ٹکر دینے والے ’چیٹ جی پی ٹی‘ میں نیا کیا اور طلبا اس سے اتنے خوش کیوں ہیں؟

یوں تو انٹرنیٹ پر چیزیں سرچ کرنے کے لیے متعدد سرچ انجن موجود ہیں لیکن گذشتہ دو دہائیوں سے گوگل نے اس حوالے سے اپنی اجارہ داری قائم رکھی ہوئی ہے۔

تاہم گذشتہ برس کے اواخر میں لانچ ہونے والے تہلکہ خیز چیٹ باٹ کی بے پناہ مقبولیت کے باعث اب بظاہر اسے بھی خطرہ درپیش ہے۔

مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کی جانب سے نومبر کے اواخر میں چیٹ جی پی ٹی کے نام سے ایک چیٹ باٹ لانچ کیا گیا تھا جسے ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔

تاہم کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے صارفین کو ان کے سوالات کے متنازع جوابات بھی مل سکتے ہیں اور اس کا رویہ کچھ معاملات میں متعصبانہ بھی ہو سکتا ہے۔

تاہم اس وقت سوشل میڈیا پر نوجوان طلبا اے آئی چیٹ بوٹ سے سب سے زیادہ خوش ہیں کیونکہ اب انھیں لگتا ہے کہ ان کے لیے سکول، کالج یا یونیورسٹی کا کام کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔

کھیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم پہلو

 کھیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم پہلو

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو قطر ورلڈ کپ کے دوران کئی بار فیفا کے سربراہ جی وی انفینٹینو کے ساتھ دیکھا گیا۔ سنہ 2016 میں محمد بن سلمان کے ’وژن 2030‘ کے تحت کھیلوں کو ترجیحات میں شامل کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سعودی عرب میں کھیلوں کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں۔

وژن 2030 میں کھیلوں کے متعلق تین اہداف طے کیے گئے ہیں اور اس کے تحت سنہ 2030 تک کھیلوں میں عوام کی شرکت کو 40 فیصد تک بڑھانا، بیرون ملک سعودی کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور کھیلوں کی معیشت کو فروغ دینا ہے۔

فٹبال صحافی اوری لیوی کے مطابق رونالڈو کا سعودی عرب پہنچنا بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ انھوں نے محمد بن سلمان کی ایک ویڈیو ٹویٹ کی ہے جس میں سعودی ولی عہد کہہ رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ اب نیا یورپ بنے گا۔

ویڈیو میں ولی عہد کا کہنا ہے کہ ’اگلے پانچ سالوں میں سعودی عرب بالکل مختلف ہو جائے گا، بحرین بالکل مختلف ہو گا، کویت۔۔۔ یہاں تک کہ قطر بھی۔۔۔ ساتھ ہمارے اختلافات کے باوجود بھی۔۔۔ ان کی معیشت مضبوط ہے اور اگلے پانچ سالوں میں بالکل مختلف نظر آئیں گے۔ متحدہ عرب امارات، عمان، لبنان، اردن، مصر، عراق اور یہاں جو مواقع ہیں۔۔۔ اگر ہم اگلے پانچ سالوں میں کامیاب رہے تو بہت سے ممالک ہمارے نقش قدم پر چلیں گے۔‘

ولی عہد کا کہنا ہے ’اگلے 30 سالوں میں مشرق وسطیٰ میں نیا عالمی نشاۃ ثانیہ ہوگا۔ یہ سعودی کی جنگ ہے۔ یہ میری جنگ ہے اور میں اس لڑائی میں اس وقت تک مرنا نہیں چاہتا جب تک میں مشرق وسطیٰ کو دنیا کی قیادت کرتے ہوئے نہ دیکھوں۔ ہدف صد فیصد حاصل ہو کر رہے گا۔‘

فلسطین پر اقوام متحدہ کی قرارداد پر اسرائیل برہم، انڈیا کا کیا موقف تھا؟

 بی بی سی اردو 

تاریخ اشاعت :1 جنوری 2023ء 

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انڈیا نے مشرقی یروشلم اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے سے متعلق قرارداد کے مسودے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔

قرارداد کے مسودے میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے غیر قانونی ’طویل قبضے‘ اور اس کی علیحدگی کے قانونی نتائج پر عالمی عدالت انصاف سے رائے مانگی گئی ہے۔

قرارداد کا مسودہ یہ تھا ۔ 'مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کو متاثر کرنے والی اسرائیلی سرگرمیاں‘۔

اس میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کی گئی تھی کہ ’اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضے، آباد کاری اور یلغار کے ذریعے 1967 سے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی خلاف ورزی کے قانونی نتائج کےبارے میں رائے دی جائے۔‘

اس مسودے میں اسرائیل کے یروشلم کے آبادیاتی ڈھانچے، کرداراورحیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے اور امتیازی قوانین اپنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

اس تجویز کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26 ووٹ اور 53 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

امریکہ اور اسرائیل نے قرارداد کے مسودے کے خلاف ووٹ دیا جب کہ بھارت، برازیل، جاپان، میانمار اور فرانس نے ووٹ نہیں دیا۔

اسرائیل کا دعوی ہےکہ بیت المقدس یا یروشلم اس کا غیر منقسم دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینی عوام مشرقی بیت المقدس کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت سمجھتے ہیں۔ 

انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات کے بارے میں کیوں بتا رہے ہیں؟

بی بی سی اردو 

تاریخ اشاعت: 1 جنوری 2023ء 

انڈیا اور پاکستان تین دہائیوں سے ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات کے بارے میں کیوں بتا رہے ہیں؟


 پاکستان اور انڈیا نے 30 سالہ پرانی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ہر سال کی طرح 2023 کے پہلے دن اپنی جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا ہے۔ 

انڈیا اور پاکستان کے درمیان 31 دسمبر 1988 کو ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اور 27 جنوری 1991 کو اس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی۔ 

اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال کے پہلے دن ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات کے متعلق آگاہ کرتے ہیں۔ 

پاکستان کے دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کے تحت اتوار کو دفترِ خارجہ میں انڈین ہائی کمیشن کے نمائندے کو باضابطہ طور پر پاکستان نے اپنی فہرست فراہم کی جبکہ انڈین وزارتِ خارجہ نے بھی اپنی فہرست دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کی ہے۔ دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ فہرستوں کا یہ تبادلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔ 

بی بی سی ہندی کے مطابق اس موقع پر انڈیا اور پاکستان نے اپنی اپنی حراست میں موجود عام قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست کا بھی تبادلہ کیا۔ انڈیا نے 339 عام پاکستانی قیدیوں اور 95 ماہی گیروں کی فہرست فراہم کی جبکہ پاکستان نے بتایا کہ ان کے پاس 51 عام انڈین قیدی اور 654 ماہی گیر ہیں۔ جوہری ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سیپری) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 کی شروعات میں نو ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور عوامی جمہوری کوریا (شمالی کوریا) کے پاس تقریباً 12 ہزار 705 جوہری ہتیھار ہیں جن میں سے نو ہزار 440 ممکنہ استعمال کے لیے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود ہیں۔ 

مولانا مفتی رفیع عثمانی رحمۃ اللہ عليہ

عزیز الرحمان ابن مفتی محمد کلیم۔

تعارف*:-
مفتي رفيع عثمانى رحمۃ اللہ عليہ

 آپ مفسرِ قرآن و مفتیِ اعظم پاکستان حضرت مفتی شفیع صاحبؒ کے فرزندِ ارجمند ، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کے بڑے بھائی اور عارف باللہ حضرت ڈاکٹر عبد الحی عارفیؒ کے ممتاز اور اخص الخواص خلفا میں سے ہیں ، آپ اپنے ملک و بیرونِ ملک کی جانی پہچانی علمی اور روحانی شخصیت ہیں۔

*نام*:- محمد رفیع ابن مفتی محمد شفیع ابن مولانا محمد یاسین عثمانی ، آپ حضرت عثمان غنیؓ کی اولاد میں سے ہیں ، آپ کو یہ سعادت بھی حاصل ہوئی کہ آپ کا نامِ مبارک حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے رکھا۔

قطر فٹ بال ورلڈکپ 2022 ء کى کچھ منفرد خصوصيات

قطر فٹ بال ورلڈ کپ 2022ء کی منفرد خصوصیات 
قطر نے فٹ بال ورلڈکپ دوہزار بائیس کی تیاریوں کے سلسلے میں کچھ ایسے کام کیے ہیں جنھیں سراہا جانا چاہیے۔

تصویر نمبر 1,2

جگہ جگہ پر فرامینِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم انگریزی اور عربی میں آویزاں کیے گئے ہیں۔


تصویر نمبر 3

ہوٹل کے کمروں میں بارکوڈ چسپاں کیے گئے ہیں۔ جنھیں موبائل فون سے سکین کرنے پر آپ کو اسلام کی تعلیمات،قران و سنت کی بنیادی معلومات سے آگہی ملے گی

تصویر نمبر 4

سٹیڈیمز کے قریب جتنی مساجد ہیں ان میں انتہائی خوبصورت لہجے والے موذنین کو مقرر کیا گیا ہے۔اذان کی آواز اسٹیڈیم میں سنانے کے لیے مائیکروفون لگائے گئے ہیں۔

تصویر نمبر 5

مرکز ضیوف قطر (Qatar Guest Center) نے 2000 سے زائد مبلغین اسلام کو تیار کیا ہے جو مختلف مقامات پر احسن انداز سے اسلام کی تبلیغ کریں گے۔اس مقصد کے لیے 10 بڑی گاڑیاں اور 10 بڑے خیمے بھی مختلف مقامات پر مہیا کیے گئے ہیں۔

تصویر نمبر 6

کسی ورلڈکپ میں پہلی بار اسٹیڈیم میں نماز پڑھنے اور وضو کرنے کی جگہیں مختص کی گئی ہیں

تصویر نمبر 7

قطر نے اسلامی ثقافتی نمائش کا اہتمام بھی کیا ہے۔ جس میں مساجد،اسلامی اقدار،ایمان وغیرہ کا تعارف دنیا کی کئی زبانوں میں کروایا جائے گا

ہم جنسوں کے جھنڈے لہرانے پر پابندی، نامناسب لباس پر پابندی،اسٹیڈیم کے قریب شراب کی فروخت پر پابندی،تلاوت کے ساتھ اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریبات اور اپنی اسلامی ثقافت کی ترویج قابل تعریف ہے-

انڈیا کا سب سے امیر مندر جس کے پاس 10 ٹن سونا اور اربوں روپے ہیں

بی بی سی اردو 7 نومبر 2022، میں یہ خبر شائع ہوئی کہ  انڈین خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی (پریس ٹرسٹ آف انڈیا) کے مطابق گذشتہ روز انڈیا کے امیر ترین مندر کے ٹرسٹ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں انھوں نے مندر کی دولت کی تفیصلات پیش کی ہیں۔

یہ مندر انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ہے اور اسے عرف عام میں ’تروپتی مندر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

مندر کے تروملا تروپتی دیوستھانم (ٹی ٹی ڈی) ٹرسٹ نے بتایا ہے کہ اس کے پاس 10.3 ٹن سونا اور بینکوں میں 5,300 کروڑ روپے ہیں۔

اس کے علاوہ اس کے پاس 15,938 کروڑ روپے کی نقد رقم بھی ہے۔

تروملا تروپتی دیوستھانم تروپتی مندر کا انتظام و انصرام چلاتی ہے اور اس نے ایک وائٹ پیپر جاری کرکے اپنے اثاثوں کا اعلان کیا ہے۔

ٹی ٹی ڈی کے مطابق سنہ 2019 میں مختلف بینکوں میں اس کے 13,025 کروڑ روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ تھے جو اب بڑھ کر 15,938 کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔

رشى سونک برطانيہ کا پہلا غير سفيد فام وزير اعظم

 بى بى سى اردو، 26 اکتوبر 2022 ء: 

انڈیا کی آزادی کے تقریباً سات دہائیوں بعد ایک ایسا شخص برطانیہ کا وزیراعظم بنا ہے جس کے خاندان کا تعلق اس کے وقت کے متحدہ ہندوستان سے تھا اور جو علاقہ اب موجودہ پاکستان میں ہے۔

رشی سونک کے برطانیہ کا وزیراعظم بننے پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے۔ چند صارفین نے ان کے ’ہندوستانی‘ ہونے پر فخر ظاہر کیا، کچھ نے ان کے ہندو نسب پر خوشی ظاہر کی ہے اور کچھ نے خبردار کیا ہے کہ اس میں انڈینز کے لیے زیادہ پرامید ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔

انڈیا، پاکستان اور برطانیہ آزادی اور تقسیم کے بعد طویل سفر طے کر چکے ہیں۔ انڈیا جو کہ ایک بڑا مذہبی اقلیتی آبادی والا ملک ہے وہاں ماضی میں مذہبی اقلیتی برادریوں کے کئی صدر اور ایک وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ اور فی الحال برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے میئر پاکستان نژاد فیملی سے ہیں جو کہ بٹوارے کے وقت لکھنؤ سے پاکستان چلے گئے تھے۔

لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے کہ برطانیہ میں ایک ایسا شخص وزیر اعظم بنا ہے جو کہ ’پرسن آف کلر‘ یعنی غیر سفید فام ہے، جس کے آباؤ اجداد جنوبی ایشیا سے آئے تھے اور جو کہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔

ورلڈ فورڈ ڈے : بھوک کے اصل محرکات کیا ہیں؟

16 اکتوبر کو ہر سال خوارک کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ اس دن سے پہلے بی بی سی نے دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے چار لوگوں سے بات کی جنھوں نے شدید بھوک کا تجربہ کیا، اور ان سے پوچھا کہ وہ کیسے زندہ بچ گئے۔

ورلڈ فورڈ ڈے : بھوک کے اصل محرکات کیا ہیں؟

بی بی سی کے رپورٹرسوامی ناتهن ناتاراجن کے مطابق دنیا کے قحط زدہ خطے جہاں عوام چوہے کا گوشت، ہڈیاں، مٹی اور کھالیں کھا کر پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

قحط، غربت، جنگ، بیماری۔۔۔ ایسے بہت سے عوامل ہیں جو ہمارے کھانے پینے کے عمل کو یکسر تبدیل کر سکتے ہیں۔

غیر معمولی حالات میں مایوسی کا شکار لوگ زندہ رہنے کے لیے کیچڑ، کیکٹس کے پھل، پھول، چوہے، ضائع شدہ ہڈیاں یا جانوروں کی کھال کا سہارا لیتے ہیں۔

شدید بھوک، غذا اور غذائیت کی کمی دنیا کے کئی حصوں میں روزمرہ کا چیلنج ہے اور اس کا پیمانہ واقعی بہت بڑا ہے: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ ’ہر رات تقریباً 82 کروڑ افراد بھوکے سوتے ہیں‘ اور ’34 کروڑ شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ بھوک ہے۔

یہ اس ’بڑے پیمانے پر بھوک کے بحران کا ذمہ دار چار عوامل کو ٹھراتا ہے: تنازع، المناک ماحولیاتی تبدیلیاں، کووڈ 19 وبائی امراض کے معاشی نتائج اور بڑھتے ہوئے اخراجات۔

سنہ 2022 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایف پی کے ماہانہ آپریٹنگ اخراجات سنہ 2019 کی اوسط سے 73.6 ملین امریکی ڈالر زیادہ ہیں جو کہ ایک حیران کن 44 فیصد اضافہ بنتا ہے۔

آپریٹنگ اخراجات پر اب جو اضافی خرچ کیا جاتا ہے اس سے پہلے ایک ماہ کے لیے چالیس لاکھ لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق صرف پیسہ ہی بحران کو ختم نہیں کرے گا: جب تک تنازعات کو ختم کرنے کے لیے سیاسی عزم اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کا عزم نہ ہو تو ’بھوک کے اصل محرکات بلا روک ٹوک جاری رہیں گے۔‘

علامہ ڈاکٹر يوسف قرضاوى کى شخصیت

مشاہیر اسلام
علامہ ڈاکٹر یوسف قرضاوی کی شخصیت

ابتدائی زندگی 

یوسف قرضاوی کی پیدائش 9 ستمبر 1926ء کو مصر کے  مغربی صوبے کا علاقہ  المحلہ الکبری کے ایک گاؤں "صفط تراب" میں ہوئی- 

اور 26 ستمبر 2022 کو 96 سال کى عمر ميں قطر کى دار الحکومت دوحہ ميں ان کی وفات ہوئى- انا للہ و ان الیہ راجعون !

علامہ یوسف القرضاوی کی کم سنی میں ان کے والد فوت ہوگئے تھے، ان کی پرورش چچا نے کی، گھر والوں کی خواہش تھی کہ آپ بڑھئی یا دکان دار بنیں۔ لیکن انہوں نے قرآن کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور صرف 9 سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کر لیاتھا۔

تعلیم اور خدمات

 قرآن کے حفظ کے بعد جامع ازہر میں داخل ہوئے اور وہاں سے ثانویہ  کے امتحان میں پورے مصر میں دوسرى پوزيشن حاصل کی۔  پھر جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین میں داخلہ لیا اور وہاں  1953ء میں بی ایس اسلامیات کی سند حاصل کی، جس میں وہ اپنے ایک سو اسی ساتھیوں میں اول درجے سے کامیاب ہوئے۔ پھر 1954ء میں کلیہ اللغہ سے اجازتِ تدریس کی سند حاصل کی اور اس میں پانچ سو طلبائے ازہر کے درمیان اول درجے سے کامیاب ہوئے۔ 

اس کے بعد 1958ء میں انھوں نے عرب لیگ کے ملحقہ "معہد دراسات اسلامیہ" سے عربی زبان و ادب میں ڈپلوما کیا، ساتھ ہی ساتھ 1960ء میں جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 

1973ء میں وہیں سے اول  درجے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی،  مقالہ کا موضوع تھا "زکوٰۃ اور معاشرتی مشکلات میں اس کا اثر" ۔

 تعلیم سے فراغت کے بعد وہ کافی عرصہ مصر کی وزارت مذہبی امور سے  وابستہ رہے ۔ 

علامہ یوسف القرضاوی علامہ ابن تیمیہ ، علامہ ابن قیم ،شیخ حسن البنا ، سید قطب ، مولانا ابو الحسن ندوی اور مولانا ابو الاعلیٰ مودودی کی فکر سے متاثر تھے ، مولانا ابو الاعلیٰ مودودی پر انہوں نے کتاب بھی لکھی ہے ۔

علامہ قرضاوی علماء اسلام کی عالمی تنظیم کے سربراہ تھے، موتمر عالمی اسلامی سمیت متعدد فورمز کے رکن اور عہدے دار تھے ۔ اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ان کے پیروکاروں اور شاگردوں کی کثیر تعداد ہے۔

امريکى صدر جو بائيڈن کى طرف سے طالبان حکومت سے بات چيت کا اشارہ

بى بى سے اردو کے مطابق پير 19 سبتمبر 2022 کو طالبان نے ایک امریکی انجینیئر کو رہا کر دیا ہے جسے انھوں نے 2020 سے یرغمال بنا رکھا تھا جبکہ اس رہائی کے بدلے میں امریکہ نے سنہ 2005 سے اپنی حراست میں رکھے گئے ایک افغان قبائلی رہنما کو رہا کیا ہے۔

 امریکی بحریہ کے سابق افسر مارک فریرچ کو پیر کے روز کابل ہوائی اڈے پر امریکہ کے حوالے کیا گیا۔

بدلے میں طالبان کے اتحادی بشیر نورزئی کو طالبان کے حوالے کیا گیا ہے۔ نورزئی منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

اس پر امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی انجینیئر کی رہائی کے بدلے میں ’مشکل فیصلے کرنے‘ پڑے ہیں۔

صدر بائیڈن نے جنوری (2022) میں کہا تھا: ’اگر طالبان چاہتے ہیں کہ اُن کی حکومت کو تسلیم کرنے پر غور کیا جائے تو انھیں مارک کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔ اس کے بغیر کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔‘

60 سالہ مارک  فریرچ کو طالبان نے افغانستان پر اگست 2021 میں دوبارہ قبضے سے ایک سال قبل  يعنى 2020 میں اغوا کیا تھا۔  

مارک فريرچ اور بشير نورزئى

مارک فریرچ گذشتہ 10 سال سے سول انجینئر کے طور پر کابل میں رہ رہے تھے اور وہیں کام کرتے تھے۔

نورزئی طالبان کے بانی ملا عمر کے قریبی ساتھی اور دوست تھے اور انھوں نے 1990 کی دہائی میں طالبان کی پہلی حکومت کی مالی مدد کی تھی۔

نورزئی ہیروئن کی سمگلنگ کے الزام میں 17 سال تک امریکی حراست میں رہ چکے ہیں۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے ملک کے جنوب میں طالبان کے روایتی گڑھ صوبہ قندھار میں افیون کی کاشت کا ایک وسیع آپریشن چلایا۔

چارلس سوم برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے

جیسے ہی ملکہ برطانیہ  الزبتھ  نے اپنی آخری سانسیں لیں، برطانیہ کی حکمرانی فوری طور پر بغیر کسی تقریب کے ان کے جانشین اور سابق پرنس آف ویلز چارلس کو منتقل ہو گئی۔

چارلس سوم برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے 

برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں بیلمورل میں،( بروز جمعرات 8 سبتمر 2022م کو) وفات پا گئی ہیں۔ انھوں نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔

ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن کے علاقے مے فیئر میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا پورا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈزر رکھا گیا تھا۔  

تاہم ستمبر 1936 میں جب ان کے تایا ایڈورڈ ہشتم نے تخت سے کنارہ کشی اختیار کر کے دو بار کی طلاق یافتہ امریکی شہری والس سمپسن سے شادی کی تو الزبتھ کے والد جارج ششم بادشاہ بن گئے اور 10 سال کی عمر میں الزبتھ تخت کی وارث بن گئیں تھیں۔

الزبتھ 1952 میں ملکہ بنی تھیں اور اپنے دور میں انھوں نے بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی دیکھی۔

الزبتھ کی تاج پوشی دو جون 1953 کو 27 سال کی عمر میں ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوئی تھی۔ اس تقریب کو اس وقت ریکارڈ دو کروڑ ٹی وی شائقین نے دیکھا تھا۔ 

ان کے دورِ حکمرانی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کفایت شعاری کی مہم، برطانوی راج کی کامن ویلتھ میں تبدیلی، سرد جنگ کا خاتمہ اور برطانیہ کا یورپی یونین میں جانا اور نکلنا سب شامل ہیں۔