علامہ عنایت اللہ مشرقی |
" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
علامہ عنایت اللہ خان مشرقی رحمۃ اللہ علیہ - مولانا امین احسن اصلاحی
افغانستان کے جغرافیے میں چھپا وہ راز جو اسے ’سلطنتوں کا قبرستان‘ بناتا ہے
ناربرٹو پریڈیس
بی بی سی منڈو سروس
افغانستان بڑی سلطنتوں کا قبرستان کیوں ہے؟ |
اپ ڈیٹ کی گئی 24 دسمبر 2022آج سے ٹھیک 43 برس قبل یعنی 24 دسمبر 1979 کو سوویت افواج افغانستان میں داخل ہوئی تھیں۔ افغانستان کے جغرافیے اور یہاں بیرونی افواج کو ہونے والی شکستوں پر بی بی سی کی یہ تحریر پہلی مرتبہ اگست 2021 میں شائع ہوئی تھی جسے آج کے دن کی مناسبت سے دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔
افغانستان میں آخر ایسی کیا بات ہے کہ اسے پوری دنیا ’سلطنتوں کے قبرستان‘ کے نام سے جانتی ہے؟ آخر امریکہ، برطانیہ، سوویت یونین سمیت دنیا کی تمام بڑی طاقتیں اسے فتح کرنے کی کوششوں میں کیوں ناکام ہوئیں؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب افغانستان کی تاریخ اور اس کے جغرافیائی محل و وقوع میں پوشیدہ ہے۔
19 ویں صدی میں برطانوی سلطنت، جو اس وقت دنیا کی سب سے طاقتور سلطنت تھی، اس نے اپنی پوری طاقت سے اسے فتح کرنے کی کوشش کی۔ لیکن سنہ 1919 میں برطانیہ کو بالآخر افغانستان چھوڑ کر جانا پڑا اور افغانوں کو آزادی دینی پڑی۔
اس کے بعد سوویت یونین نے سنہ 1979 میں افغانستان پر حملہ کیا۔ اس کا ارادہ یہ تھا کہ سنہ 1978 میں بغاوت کے ذریعے قائم کی گئی کمیونسٹ حکومت کو گرنے سے بچایا جائے۔ لیکن انھیں یہ سمجھنے میں دس سال لگے کہ وہ یہ جنگ نہیں جیت پائیں گے۔
انڈین طالبعلم نے سنسکرت کا 2500 سال پرانا معمہ حل کر دیا
بی بی سی اردو
16 دسمبر 2022
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے ایک طالبعلم نے سنسکرت زبان کی گرائمر کا ایک ایسا معمہ حل کر لیا ہے جس نے بڑے بڑے عالموں کو پانچویں صدی قبل مسیح سے پریشان کر رکھا تھا۔
27 سالہ رِشی راجپوپات نے سنسکرت کے جس اصول کی گتھی سلجھائی ہے اس کے بانی ماضی قدیم کے مشہور استاد پانینی تھے جنھوں نے یہ اصول آج سے تقریباً اڑھائی ہزار برس پہلے وضع کیا تھا۔
پانینی کے قدیم نسخہ کا ایک صحفہ |
کیمبرج یونیورسٹی کے مطابق آج کل سنسکرت صرف انڈیا میں بولی جاتی ہے جہاں اس قدیم زبان کے بولنے والوں کی تعداد اندازاً 25 ہزار ہے۔
مسٹر رِشی راجپوپات کا کہنا ہے کہ وہ نو ماہ تک ٹامک ٹوئیاں مارتے رہے تھے اور ان کی تحقیق بالکل آگے نہیں بڑھ رہی تھی، لیکن آخر کار وہ لمحہ آ گیا جب انھیں یہ راز سمجھ آ گیا۔
’جب مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی تو میں نے ایک مہینے کے لیے کتابیں بند کر دیں اور موسم گرما سے لطف اندوز ہونے نکل پڑا، کبھی تیراکی، کبھی کھانا پکانا، کبھی پوجا اور سوچ و بچار۔‘
’اس کے بعد میں پاؤں گھسیٹتا ہوا دوبارہ کام پر آ گیا، اور ابھی مجھے صفحے پلٹتے ہوئے چند ہی منٹ گزرے تھے کہ (پنینی کے لکھے ہوئے صفحات کے نمونے) مجھے سمجھ آنے لگ گئے۔‘
رِشی بتاتے ہیں کہ وہ ’کئی کئی گھنٹے لائبریری میں بیٹھے رہتے، اور کبھی تو رات دیر گئے تک۔‘
انڈیا کا سب سے امیر مندر جس کے پاس 10 ٹن سونا اور اربوں روپے ہیں
جب انڈیا کی مدد سے بندوق کے سائے تلے ’بنگلہ دیش‘ کی پہلی عبوری حکومت قائم ہوئی
ریحان فضل
بی بی سی ہندی، دہلی
پانچ دن گھوڑے پر اور پیدل چلنے کے بعد 31 مارچ 1971 کی شام عوامی لیگ کے رہنما تاج الدین احمد اور امیر الاسلام انڈیا کی سرحد کے قریب ایک پل کے پاس بیٹھے تھے۔ دونوں ننگے پاؤں تھے۔ ان کا ایک قاصد سرحد پار رابطہ قائم کرنے گیا تھا-
بنگلہ ديش کى پہلى عبورى حکومت |
جیسے ہی اندھیرا ہوا، ان کو جوتوں کی آواز سنائی دی۔ تھوڑی ہی دیر میں مسلح سپاہیوں کا ایک چھوٹا گروپ ان کے سامنے تھا۔ ان کی قیادت بارڈر سیکورٹی فورس کے ایک اعلیٰ افسر گولوک مجمدار کر رہے تھے۔
تاج الدین نے عوامی لیگ کے رہنماؤں اور قومی اسمبلی کے اراکین کی ایک فہرست ان کے حوالے کی۔ 30 اور 31 مارچ کی رات 12 بجے بارڈر سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل کے ایف رستم جی تاج الدین احمد سے ملنے دہلی سے کلکتہ پہنچے۔ گولوک مجمدار نے ان کا استقبال کیا اور انھیں ایئرپورٹ کے باہر کھڑی ایک جیپ تک لائے جس میں تاج الدین احمد بیٹھے تھے۔
پاکستان کا اصل یوم آزادی کیا ہے ؟ ایک تحقیقی مطالعہ
سلطنت عثمانیہ : ابتداء سے سقوط تک
سلطنت عثمانیہ : تاریخ و جغرافیہ |
انگریزوں نے ہندوستان کو کل کتنا مالی نقصان پہنچایا؟
سر ٹامس رو شہنشاہ جہانگیر کے دربار میں |