امتِ مسلمہ اس وقت عالمی سطح پر سیاسی، عسکری اور فکری چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جہاں برصغیر میں بھارت کی بالادستی اور مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت جیسے سنگین مسائل ہیں۔ ایسے نازک حالات میں قرآن مجید ہمیں واضح اور جامع حکمتِ عملی فراہم کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿
وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ
تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا
تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ
اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ﴾ (سورۃ الانفال، آیت 60)
"اور ان کے
خلاف اپنی طاقت اور گھڑ سواروں کی تیاری پوری استطاعت کے ساتھ کرو تاکہ تم اللہ کے
دشمن اور اپنے دشمنوں کو، اور ان کے علاوہ جنہیں تم نہیں جانتے، ڈرا سکو۔ اللہ
انہیں جانتا ہے۔ اور جو کچھ بھی تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا
واپس دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔"
اسی آیت کی روشنی میں یہ پالیسی ڈاکومنٹ "اعداد، استطاعت، قوت، ارہاب" کے چار بنیادی مراحل پر مشتمل ایک قرآنی فریم ورک پیش کرتا ہے، جو موجودہ سیاسی و عسکری حقائق کے مطابق امتِ مسلمہ کے لیے دفاع، وقار، اتحاد اور قیادت کی مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ دستاویز مسلم حکمرانوں، تھنک ٹینکس اور پالیسی ساز اداروں کے لیے ایک دعوت ہے کہ وہ قرآن کی رہنمائی میں امت کی بحالی اور نئی نشاۃِ ثانیہ کے لیے مربوط حکمتِ عملی ترتیب دیں۔