مشاہیر اسلام کے وصیت نامے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مشاہیر اسلام کے وصیت نامے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

امام شاہ ولی اللہؒ کا وصیت نامہ

انہوں نے  اپنی  وصیت نامہ ’’ المقالۃ الوضیۃ فی النصیحہ و الوصیہ‘‘ کے نام سے  قلم بند فرمایا، جس میں ان کے مخاطب سب سے پہلے اُن کے خاندان کے لوگ ہیں، پھر تمام اہلِ تعلق اور ملتِ اسلامیہ ہندیہ، شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں:۔
’’ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم پردیسی لوگ ہیں، ہمارے اجداد نے ہندوستان ہجرت کی، نسب اور زبان کی عربیت ہمارے لیے دو بڑی فخر کی باتیں ہیں، یہی ہم کو سیّد الاولین و الآخرین، افضل الانبیاء والمرسلین، مفخر کائنات و فخرِ موجودات محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے قریب کرتی ہیں، اس نعمتِ عظمیٰ کے شکریہ کا تقاضا ہے کہ ہم امکانی حد تک ان عرب اولین کے عادات وروایات سے یکسر بے تعلق نہ ہونے پائیں جن میں رسول اللہ ﷺ کا نشوونما ہواتھا ، اور عجمیوں کے رسوم اور ہندوؤں کے طور طریق کو اپنے اندر پھیلنے نہ دیں ۔
آگے چل کر فرماتے ہیں :
ہم میں خوش نصیب وہ ہے جس کو عربی زبان میں کچھ در خور حاصل ہو، صرف، نحو، ادب میں دخل ہو اور حدیث وقرآن سے واقفیت رکھتا 
ہو، ہمیں حرمین شریفین میں بھی حاضری دیتے رہنا چاہیے اور اس سے قلبی وابستگی رہنی چاہیے، اس میں ہماری سعادت کا راز ہے ، اور اس 
سے اعراض وروگردانی کرنے میں شقاوت ومحرومی پنہاں ہے"

(  المقالہ الوصیۃ فی النصیحہ والوصیۃ ؛ فارسی طبع دہلی ،  1267ھ 


( ماخوذ از تاریخ دعوت و عزیمت ج 5 ، سید ابوالحسن علی ندوی ؒ)