مضامین ڈاکٹر محمد حمید اللہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مضامین ڈاکٹر محمد حمید اللہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اسلام کے بین الاقوامی سفیر ڈاکٹر محمد حمیداللہؒ - ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ڈاکٹر محمد حمیداللہ حیدرآباد دکن میں 19 فروری 1908 کو پیدا ہوئے۔وہیں مدرسہ نظامیہ اور جامعہ عثمانیہ میں ان کی تعلیم وتربیت ہوئی۔اس کے بعد انہوں نے جرمنی اور فرانس کی دانش گاہوں سے بھی اکتساب فیض کیا اور واپس آکرجامعہ عثمانیہ میں درس دینے لگے۔ اس وقت تک ہندوستان آزاد نہ ہوا تھا۔دکن میں "آصفیہ" سلطنت قائم تھی۔ڈاکٹر حمیداللہ اسی سلطنت کی جانب سے نمائندگی کرنے کے لیے ایک وفد کے ساتھ اقوام متحدہ گئے تھے۔ان کے لوٹنے سے پہلے ہی "سقوط حیدرآباد" کا سانحہ پیش آ گیا۔ڈاکٹرصاحب "آصفیہ" کے پاسپورٹ پر مزید سفر نہیں کرسکتے تھے۔اس لیے انہوں نے فرانس میں ہی سیاسی پناہ لے لی۔پیرس میں قیام کیا اور "تحقیق وتصنیف" اور "دعوت وتبلیغ" کے کاموں میں ہمہ تن مشغول ہوگئے اور اس وقت تک لکھنے پڑھنے اور تحقیق کا کام کیا جب تک ان کے قویٰ نے ساتھ دیا۔جب عمر 90 سال سے زیادہ ہوگئی اور مختلف بیماریوں نے گھیرلیا تو امریکہ میں مقیم ان کے عزیز ان کو اپنے ہاں لے گئے اور وہیں17دسمبر 2002 ء کی صبح وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔ ڈاکٹر محمد حمیداللہ نے ایک لمبی عمرپائی اور ایک ایک لمحہ کو نہایت قیمتی جان کر اسے دین کی دعوت، قرآن وسنت کے مطالعہ وتحقیق اور اہم اسلامی موضوعات پر بیش قیمت تالیفات کی تخلیق میں لگایا۔انہی جرمن، فرنچ، انگریزی، سنسکرت،عربی اور فارسی پر عبور حاصل تھا۔فنائیت فی العلم کا حال یہ تھا کہ ضعیف العمری میں انہوں نے تھائی زبان سیکھی۔

صحیفہ ہمام بن منبہ: تحقیق کا شاہ کار ۔ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

(تاریخ اشاعت : 25 اکتوبر 2018)

 ڈاکٹر محمد حمید اللہ (1908۔2002ء ) نے اسلامیات کے مختلف پہلووں پر تصنیف و تالیف، ترجمہ اور تحقیق کی خدمت انجام دی ہے۔ وہ بیسوی صدی عیسوی کے ان نام ور محققین میں سے ہیں جنھیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہے۔ بہت سی زبانوں پر انھیں عبور حاصل تھا، جن میں انھوں نے خود بھی لکھا ہے اور ان کی کتابوں کے ترجمے بھی ہوئے ہیں ۔ ان کی خدمات کا ایک اہم پہلو قدیم مصادر و مراجع کی تلاش اور مخطوطات کی تحقیق و تدوین ہے۔ ان کے تحقیقی کاموں میں صحیفۂ ہمام بن منبہ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ یہ کتاب درحقیقت ان کی تحقیق کا شاہ کار ہے ۔

اشاعتیں

  1933ء میں ڈاکٹر حمید اللہ کو برلن کے سرکاری خزانے میں صحیفۂ ہمام بن منبہ کا ایک ناقص مخطوطہ ملا۔ اسے انھوں نے وہیں نقل کیا اور اس تلاش میں رہے کہ اس نادرِ روزگار کتاب کا کوئی اور نسخہ مل جائے تو اس سے موازنہ کرکے اسے شائع کریں ۔ بیس(20) سال کے بعد ان کی یہ خواہش پوری ہوئی۔1953ء میں انھیں اس کا دوسرا نسخہ دار الکتب الظاہریۃ د مشق میں ملا۔ دونوں کا مقابلہ کر کے انھوں نے ایک محقق ایڈیشن تیار کیا، جوسب سے پہلے دمشق کی عربی اکیڈمی المجمع العلمی العربی کے مجلہ میں 1953ء/ 1372ھ کے چار شماروں میں بالاقساط شائع ہوا ۔  پھر اکیڈمی ہی نے اسے بعض اصلاحات کے ساتھ الگ سے کتابی صورت میں شائع کیا۔ اس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر صاحب کے بڑے بھائی مولانا محمد حبیب اللہ نے کیا، جو 1956ء میں حیدرآباد سے شائع ہوا۔ تیسرا ایڈیشن عربی متن اور اردو ترجمہ کے ساتھ منظر عام پر آیا۔ ساتھ ہی اس میں عربی دیباچہ کا اردو ترجمہ ضروری اصلاح و ترمیم کے بعد شامل کیا گیا ۔ اس کے کچھ ایڈیشن فاضل محقق کے علم و اطلاع کے بغیر بھی شائع ہوئے۔ 1988ء میں کراچی(پاکستان) کے ایک علم دوست جناب رشید اللہ یعقوب نے ان کی اجازت سے دو ہزار نسخے چھپواکر صدقۂ جاریہ کے طور پر تقسیم کیے تھے۔ ان کی عنایت سے ایک نسخہ راقم الحروف کو بھی حاصل ہوا تھا۔ڈاکٹر موصوف نے اسے طبع چہارم قرار دیتے ہوئے اس پر اپنے مختصر پیش لفظ میں لکھا ہے: