ادبیات سیرت النبی ﷺ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ادبیات سیرت النبی ﷺ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

توہين رسالت کى سزا پرجارى مباحثہ ، چند گزارشات- ابو عمار زاہد الراشدى

ماہنامہ الشريعہ ، گوجرانوالہ
 تاريخ اشاعت ، اکتوبر 2011ء
توہینِ رسالت پر موت کی سزا کے بارے میں امت میں عمومی طور پر یہ اتفاق تو پایا جاتا ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنے والے لعین و شقی شخص کی سزا موت ہی ہے، مگر اس کی فقہی اور عملی صورتوں پر فقہائے امت میں اختلاف ہر دور میں موجود رہا ہے کہ
مسلمان کہلانے والے گستاخِ رسول کو موت کی یہ سزا مستقل حد کی صورت میں دی جائے گی یا ارتداد کے جرم میں اسے یہ سزا ملے گی؟ اور اس کے لیے توبہ کی سہولت و گنجائش موجود ہے یا نہیں؟
اسی طرح غیر مسلم گستاخِ رسول کو یہ سزا تعزیر کے طور پر دی جائے گی یا اس کی فقہی نوعیت کچھ اور ہوگی؟ اور ایک ذمی کا عہد اس قبیح جرم کے ارتکاب کے بعد قائم رہ جاتا ہے یا ٹوٹ جاتا ہے؟

یوم النبی ﷺ کا ایک نشریہ ۔۔۔ : مولانا عبد الماجد دریابادی

گوشہ عبد الماجد دریابادیبارہویں تاریخ مارچ ۶۲۴ عیسوی کی ہے اور بارہویں تاریخ ماہ رمضان ۲ ھ کی بھی ،کہ مدینہ سے ایک قافلہ ایک بڑی مہم پر ایک بڑے میدان کی طرف رواں ہے۔فاصلہ کچھ ایسا کم نہیں کوئی چار منزل۔ قافلہ میں آدمی تین سو سے اوپر اور اونٹ کُل سو ۔نتیجہ ہے کہ ایک ایک اونٹ کے حصہ دار تین تین ،اور سوار ہونا تو ایک وقت میں دوہی کے لیے ممکن تھا۔ اس لیے ایک ساتھی کو تولا محالہ پیدل ہی چلنا پڑتا۔۔۔۔۔۔اور یہی صورت قافلہ کے سردار کے لیے بھی ۔یہ صاحب اڈھیڑ عمر کے ۔یہی کوئی ۵۳ یا ۵۴ سال کی عمر کے ۔دونوں ساتھی سِن میں چھوٹے ۔دونوں ادب کے ساتھ اور جذبہ اطاعت و وفاداری کے ساتھ عرض کرتے ہے کہ محترم سردار!ہم اپنی باری بخوشی بخشتے ہیں۔ہم لوگ پیدل بآسانی چل لینگے ۔ہمارے بجائے آپ ہی سواری پر تشریف رکھیں۔

خلوص سے بھری ہوئی درخواست فدائیوں کی طرف سے تھی جو سِن میں بھی چھوٹے تھے ۔ مگر سنئے کے محترم آقا کی طرف سے جواب کیا ملتا ہے ۔ہمارے آپکے لفظوں میں یہ کہ

تم دونوں کچھ مچھ سے زیادہ قوی تو ہو نہیں(پیدل جیسے تم چل سکتے ہو،میں بھی چل سکتا ہوں )اور رہا وہ اجر جو پیدل چلنے کی مشقت سے حاصل ہوتا ہے ،تو اسکے بھی حاجت مند جیسے تم ویسے میں‘‘۔

جو اب آپ نے سن لیا ؟

میلادی روایات۔۔۔ : مولانا عبد الماجد دریابادی

میلادی روایات - عبد الماجد دریابادی 
بعض پچھلے نمبروں میں بہ ذیل مراسلات، میلادی روایات کی صحت پر گفتگو آچکی ہے، آج کی صحبت میں پھر اس پر ایک نظرکرنا ہے۔

کلام مجید میں ذکر متعدد انبیاء کرام کا آتا ہے، لیکن صرف چند انبیاء کرام اور ان کے متعلقین ہیں، جن کی پیدائش یا ولادت کا ذکر آیا ہے۔ اس مختصرفہرست میں سب سے پہلے نام حضرت آدم علیہ السلام کا ہے۔ آپ کی پیدائش خوارق عادات ایک مجموعہ تھی، اور فطرت کے عام دستور کے بالکل مخالف ہوئی۔ اوّل تو آپ کو بغیر ماں اور باپ کے پیدا کیا گیا، پھر فرشتوں سے آپ کی تعظیم کرائی گئی، اور جس مخلوق نے آپ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا وہ ہمیشہ کے لیے ملعون ہوگیا۔

آپ کو تمام اسماء کا علم کرادیا گیا، آپ کی پیدائش سے قبل فرشتوں سے خاص طور پر گفتگو فرمائی گئی اور پیدائش کے بعد ہی فرشتوں کے علم کا آپ کے علم کے مقابلہ میں امتحان لیا گیا، جس میں آپ کو کامیابی ہوئی۔ ظاہر ہے کہ یہ سارا سلسلہ واقعات عام انسانوں کی پیدائش کے قبل و بعد وجود میں لاتے رہنے کا دستور نہیں۔ زوج آدم علیہ السلام حضرت حوّا کی پیدائش کے بابت کوئی تصریح کلام مجید میں وارد نہیں، لیکن اس قدر ہے کہ وَخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا (اسی نفس واحد، یعنی آدم علیہ السلام سے اس کے زوج کو پیدا کیا) اور اکثر مفسرین مثلًا امام ابن جریر، حافظ ابن کثیر، قاضی بیضاوی وغیرہم نے قتادہؓ، سدیّ و ابن عباسؓ کے حوالہ دے کر یہ معنی لکھے ہیں، کہ آپ کی پیدائش فطرت معنی بالکل صحیح ہوں یا نہ ہوں، لیکن اتنا اشارہ تو کلام مجید سے بھی ہوتا ہے، کہ آپ کی پیدائش فطرت کے عام دستور سے ہٹ کر کسی اور طریق پر ہوئی تھی۔

ناک کا داغ ۔۔ : مولانا عبد الماجد دریابادی

ناک کا داغ -  عبدالماجد دریابادی 

ناک کا داغ

نظام عالم کو قائم کیے ہوئےبے شمار مدّت گزر چکی ہے، دنیا اپنی انھیں نیرنگیوں اور بوقلمونیوں کے ساتھ ایک بے حساب زمانہ سے آباد ہے، نامی گرامی حکماء پیدا ہوچکے ہیں ، نامور کشور کشا گزر چکے ہیں ، یہ سب کچھ ہے، لیکن ’’علم‘‘اور ’’تمدن‘‘ کا جو مفہوم سمجھا جارہا ہے۔ اس سے انسانی دماغ ابھی تک ناآشنا ہے۔ دنیا مختلف قوموں میں بٹی ہوئی ہے، اور زمین مختلف اقلیموں میں پھٹی ہوئی ہے، ہرقوم دوسری سے بے گانہ، ہر ملک دوسرے سے اجنبی۔ آمد و رفت کے وسائل محدود، رسائل کے ذرائع دشوار، بین الاقوامی تعلقات بمنزلہ صفر۔لکھے پڑھے ہوؤں کی تعداد ہر ملک میں قلیل۔ کتابوں کی یہ فراوانی جو آج ہے، کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ۔ گویا ہر ملک دوسرے ملکوں سے بے نیاز و بے تعلق بجائے خود ایک مستقل عالم تھا، اسی لئے قدرتا ہر ملک کے لیے ایک جداگانہ ہادی، اور ہر قوم کے لیے ایک علیحدہ داعی۔

لیکن اب محاسب قدرت کے اندازہ میں وہ وقت آجاتا ہے، جب ہر ملک کے ڈانڈے دوسرے سے مل کر رہیں گے، ہر قوم دوسری قوم سے تعلقات پیدا کرے گی، بے گانگی و بے تعلقی کی جگہ ایک سخت قسم کی دوستی یا دشمنی لے گی۔ کلوں کی ایجاد دور دراز سفر کو آسان کردے گی۔ آلات کی مدد سے مشرق کی خبر، دم کی دم میں مغرب تک پہونچ جائے گی، چھاپہ کی کلیں نقوش کاغذی کے خزانے اگلنے لگیں گی، اور کتابوں کے لکھنے والوں کی تعداد شاید پڑھنے والوں سے بھی بڑھ کر رہے گی!

ولادت باسعادت۔ ۔۔ : مولانا عبد الماجد دریابادی

ولادت باسعادت - عبد الماجد دریابادی
آگے کچھ سننے سنانے سے قبل ذہن کے سامنے نقشہ، تاریخ کی بڑی بڑی ضخیم کتابوں کی مدد سے چھٹی صدی عیسوی کے آخر اور ساتویں صدی عیسوی کے شروع کی دنیا کی زبردست اور نامور طاقتیں اس وقت دو تھیں، جن کے نام سے سب تھراتے تھے اور جن کا لوہا مشرق و مغرب مانے ہوئے تھے۔ مغرب میں رومن امپائر یا شہنشاہی روم اور مشرق میں پرشین امپائر یا شہنشاہی ایران۔ دونوں بڑی بڑی فوجوں اور لشکروں کے مالک، دونوں میں زر و دولت کی افراط اور دونوں تمدن عروج پر۔لیکن دونوں کی اخلاقی حالت ناگفتہ بہ۔عیش و عشرت نے مردانگی کی جڑ یں کھوکھلی کر ڈالی تھیں اور روح و قلب کے روگ ہر قسم کے پھیلے ہوئے۔ انسان کا رشتہ اپنے خالق سے بالکل ٹوٹا ہوا۔توحید کا چراغ گویا بالکل بجھا ہوا اور یہی حال کم وبیش ساری دنیا کا۔ تفصیل کا وقت کہاں، ورنہ ہندوستان، چین، مصر وغیرہ ایک ایک ملک کا نام لے کر اس وقت کے اخلاقی زوال کی تصویر آپ کے سامنے پیش کردی جاتی۔

’رحمۃ للعالمین۔۔۔تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

 رحمۃ للعالمین - عبد الماجد دریابادی 
میں شہادت دیتا ہوں کہ انسان بھائی بھائی ہیں‘‘۔

جس کے منھ سے یہ سندربول نکلے تھے ، آج اس کی پیدائش کا دن ہے۔اسی نے آکر دنیا کو یہ پیغام دیا تھا۔بتایا تھاکہ نسل کی ،جلد کی ،رنگ کی یاد وطنی تقسیم کی بناء پر کسی سے جنگ کرنا یا کسی کوحقیر اور ذلیل سمجھنا حماقت ہے۔یہ ساری چیزیں غیر اختیاری ہیں ۔انسان کے کردار کا ،اس کے کردار کا ،اس کے شرف اور عظمت کا ان سے کیا سردکار ۔اور اسی نے آکر یہ منادی کی تھی کہ :

الخلق عیال اللہ

مخلوق تو ساری ،اللہ کا کنبہ ہے۔

فاحب الخلق الی اللہ من احسن الی عیالہ

تو مخلوق میں،اللہ کی نظر میں محبوب ترین وہی ہے جو اپنے کنبہ کے ساتھ بہترین سلوک سے پیش آئے۔

مہر و محبت کے اس پیامبر کو ،شفقت و الفت ،ہمدردی و انسانیت کے اس سچّے پیام رساںکو ’’رحمت عالم،،نہ کہئے تو آخر کہئے کیا؟

یتیموں کا والی غلاموں کا مولی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادی

یتیموں کا والی غلاموں کا مولا -
عبد الماجد دریدبادی
تاریخ کے راوی کا بیان ہے کہ جون ۶۳۲ء کی چھ اور ربیع الاول۱۱ھ کی غالبًا ۱۳ تاریخ تھی ۔جب دنیا میں آئی ہوئی روح اعظم مدینہ سے اپنے وطن اصلی کو واپس جارہی تھی ۔وقت بالکل آخر تھا ،سینہ میں غرغرہ شروع ہوچکا تھا کہ لبِ مبارک ہلے او ر آس پاس جو قریبی عزیز اور تیمادار تھے،انہوں نے کان لگادیے کہ اس وقت کوئی بہت اہم وصیت ارشاد ہورہی ہوگی ۔خیال صحیح تھا۔وصیت ارشاد ہوئی ۔لیکن نہ محبوب بیوی حضرت عائشہ ؓ کے لئے تھی ،نہ چہیتی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ کے لئے ۔اور نہ جاں نثار صحابیوں ،رفیقوں میں سے کسی کے حق میں بلکہ اس مختصر ارشاد کے بول کُل یہ تھے

الصلوۃ وما ملکت ایمانکم نماز اور غلام

یہ کیا ہے ۔نماز تک تو خیر کہ وہ بزرگ ترین عبادت تھی اور سید الانبیاء کو اس کی ہدایت کرنا ہی تھی ۔لیکن یہ غلام کیا معنی ؟ حیات مبارک کے بالکل آخری لمحوں میں فکر اور پروانہ گھر والوں کی تھی ،نہ اس مملکت کی جوابھی نئی نئی قائم ہوئی تھی ۔بلکہ ساری توجہ کے مرکز مظلوم و مجبور غلام قرار پائے۔

اللہ اللہ !یہ خوش قسمت غلام !سوچئے اور ایک بار پھر سوچئے کہ غلام دنیا کی تاریخ کے اس دور میں کیا مرتبہ و مقام رکھتے تھے ؟غلام کو غلامی کے عذاب سے نجات نہ دلا سکے تھے ! شاعرنے اگر ایسے ممدوح کی شان میں کہہ دیا

اسوۂ حسنہ - مولانا عبد الماجد دریابادی

گوشہ عبد الماجد دریابادی
اسوہ حسنہ - عبد الماجد دریابادی ؒ 

امانت الہٰی

بزم کائنات اپنی ساری دلفریب زینتوں اور دلکش آرائشوں کے ساتھ سج چکی، طلسم خانہ فطرت اپنی تمام ندرتوں اور نیرنگیوں کے ساتھ تیار ہو چکا، نگار خانہ موجودات کا ایک ایک نقش آب و رنگ کی جگمگاہٹ سے چمک اٹھا، اس وقت ما کان وما یکون کاسب سے زیادہ بے بہا، سب سے زیادہ عزیز الوجود گوہر ’’امانت الہی‘‘کے نام سے کثرت کے بازار میں پیش ہوا، اور وحدت کے خلوت کدہ سے آواز آئی کہ ’’ہے کوئی جو اس گوہر شرف کا حامل بن سکے؟ عالم ملکوت میں سنّاٹا چھا گیا، عالم ناسوت پر لرزہ پڑگیا، پہاڑ تھر تھرائے، سمندر کی موجیں رک گئیں، ماہتاب ماند پڑگیا‘ آفتاب کی ہمت نے جواب دے دیا، اونچے آسمان نے اپنے دوش ناتوان کو اس کا اہل نہ پاکر آنکھیں نیچی کرلیں، پھیلی ہوئی زمین اپنے عجز و درماندگی کے احساس سے سمٹ کر رہ گئی۔ اس وقت ضعیف و ناتواں کمزور وحقیر، ظلوم و جہول خاک کا پتلا آگے بڑھا، اور اپنی ہمت کے بازؤں کو پھیلا کر یہ بارِعظیم اپنے سَر لے لیا۔


صبح محشر

خاک، نژاد آدم کی بے شمار نسلیں پیدا ہوئیں، اور رخصت ہوگئیں، پھیلی اور بڑھیں، ابھریں اور مٹیں، یہاں تک کہ عالم عنصریت کی شب دراز ختم ہوتی ہے، اور صبح محشر کا طلوع ہوجاتا ہے۔کمزور و جلدباز، خطا کار و نسیاں شعار، انسان طلب ہوتا ہے، اور اس کا ہر فرد ’’امانت‘‘ کا حساب سمجھانے حاضر ہوتا ہے، افراد کی تعداد حد شمار سے خارج ہے، ریاضی کا ہر عدد، سب کی گنتی بتانے سے قاصر ہے۔ اچھّے اور برے، فاسق و فاجر، مومن و کافر، عالم و جاہل، شاہ وگدا، امیر و فقیر، حکیم و شاعر، عابد وزاہد، ولی و درویش، سب ایک ایک کر کے صف در صف حاضر ہورہے ہیں لیکن کسی ایک کا بھی نامہ اعمال فطرت کے محاسبہ پر پورا نہیں اترتا۔کسی ایک کا بھی دامن امانت، خیانت کے داغ سے پاک نظر نہیں آتا۔کسی ایک کی بھی فرد اعمال ایسی نہیں جو دعوے کے ساتھ پیش ہوسکے، ہر سمت حسرتیں، ندامتیں، پشیمانیاں اور پریشانیاں ہیں، زاریاں اور بے قراریاں، افسردگیاں اور غمگینیاں ہیں۔ انتہا یہ ہے کہ وہ نفوس قدسیہ تک، جو دوسروں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے خلق ہوئے تھے اور جو عرش کا پیام لے کر فرش پر آئے تھے۔ آج اپنی اپنی حالت میں گرفتار ہیں اور زبانوں پر نفسی نفسی کا وظیفہ جاری ہے۔

محاضرات سیرت خطبہ 1 ، ڈاکٹر محمود احمد غازی ؒ



متعلقہ موضوعات: 




  1. آنحضرتﷺ اور نوجوان ۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ
  2. محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت
  3. عید میلاد النبی، ایک غلطی کی نشاندہی۔۔۔۔۔!!
  4. ہم جشن عید میلاد النبی کیوں نہیں مناتے؟ شیخ الاسلام - مولانا مفتی محمد تقی عثمانی 
  5. عید میلاد النبی ﷺ اور صحابہ کرام کا عمل - مفتی محمد تقی عثمانی
  6. کیا نبی ﷺ یا صحابہؓ یہود کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرتے تھے؟ جاوید احمد غامدی
  7. سیرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
  8. غزوہ ٔ احزاب (جنگ خندق)
  9. محمد رسول اللہ ﷺ کی 9 تلواریں اور ان کی تصاویر -
  10. اسلام کے قلب اور جگر پر حملے - سید ابوالحسن علی ندوی ؒ
  11. معرکہ احد کا منظر
  12. جنگ بدر کے تین سبق آموز واقعات - سید ابوالاعلی مودودیؒ 
  13. نبی ﷺ کا مقام اور مرتبہ - جاوید احمد غامدی
  14. تعلیماتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفسیاتی پہلو ـ شفاقت علی شیخ
  15. معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات ۔ مفتی منیب الرحمن
  16. سیرت کے مصادر و مآخذ
  17. تاریخی روایات کو پرکھنے کا معیار- ڈاکٹر حافظ محمد زبیر
  18. سید ابوالاعلٰی مودودی ؒ کا ایک نادر خطاب (مکہ مکرمہ میں حج کے دوران)
  19. میں اور میرے رسولﷺ
  20. اسلام کے بین الاقوامی سفیر ڈاکٹر محمد حمیداللہؒ - ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی
  21. حقوقِ انسانی: سیرتِ نبویؐ کی روشنی میں ۔ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
  22. منشورانسانیت : نبی اکرم ﷺکا خطبۂ حجۃ الوداع ، مولانا زاہد الراشدی
  23. مولانا مودودی کا تصور حدیث و سنت
  24. توہین رسالت کا مسئلہ
  25. توہین رسالت کی سزا
  26. صحابہ کرام کی ہجرت حبشہ کا واقعہ
  27. روضۂ نبویؐ پرسید ابوالاعلی مودودی ؒ 
  28. بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندویؒ 
  29. بعثت محمد ﷺ سے پہلے بدھ مت کے اثرات اور تغیرات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 
  30. بعثت محمد ﷺ سے پہلے ایران کے سیاسی اور معاشرتی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 
  31. بعثت محمد ﷺ سے پہلے یہویوں اور عیسائیوں کی باہم منافرت - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندویؒ 
  32. بعثت محمد ﷺ سے پہلے رومی سلطنت کے سیاسی اور معاشرتی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 
  33. بعثت محمد ﷺ سے پہلے ہندوستان کے حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ ("")
  34. دین مسیحیت چھٹی صدی عیسوی میں - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ (1) 
  35. قرآن اور حدیث کا باہمی تعلق اور تدوین حدیث - مولانا سید سلیمان ندویؒ 
  36. بعثت محمد ﷺ سے پہلے دنیا کے مذھبی اور سیاسی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 
  37. عہد رسالت میں مثالی اسلامی معاشرے کی تشکیل
  38. رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں - ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی 
  39. محمد عربی کی نبوت - جاوید احمد غامدی 
  40. اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط دوم )
  41. اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط اول )
  42. اصحاب رسول اللہ ﷺ - مولانا وحید الدین خاں
  43. معراج النبی ﷺ ۔۔۔عظیم معجزہ (ماہ رجب 13 نبوی )
  44. خطوط نبوی (ﷺ)کی تحقیق
  45. سیرت کا پیغام
  46. رخصتی کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر
  47. زینتوں سے پرہیز - حدیث کی روشنی میں 
  48. رحمۃٌ للعالمینؐ، سیّد ابوالاعلیٰ مودودی
  49. اسوۂ حسنہ انتقام نہیں، عفوودرگزر
  50. مطالعۂ سیرت النبی ﷺ
  51. آپ ﷺ کی خلوت نشینی اور پہلی وحی:
  52. اسم پاک محمدﷺ ، مولنا عبدالرحمن ندوی نگرامی ؒ
  53. نقوش نمبر: سیرت النبی ﷺ (مجلد: 1-12) مدیر۔۔محمد طفیل صاحب ادارہ فروغ اردو ۔۔۔لاہور , (اس خاص نمبر میں  اردوزبان کے مستند سیرت نگاروں کے مضامین اور تحقیقات  شامل ہیں ۔ )

آنحضرتﷺ اور نوجوان ۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ

ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ 
( ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ بین الاقوامی سطح پر معروف محقق، سیرت نگار ، مصنّف اور فرانسیسی میں قرآنِ کریم کے مترجم اور مفسر   ڈاکٹر محمد حمید اللہ  ؒ [1908-2002 ] ان کا یہ مضمون  سیرت النبی ﷺ کے ایک خاص پہلو پر ہے ، انہوں نے اس میں تفصیل سے لکھا ہے کہ  آنحضرت ﷺ نے نوجوانوں کی کس طرح  تربیت کی اور ان کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو کس طرح پروان چڑھایا ؟  اس میں کوئی شک نہیں کہ  آپ ﷺ کا نوجوانوں کی تربیت پر توجہ کرنا ہی وہ راز معلوم ہوتا ہے کہ وہ قوم جس نے ابتداے آفرینش سے کبھی حکومت کا نام نہ سنا تھا، وہ ۱۵، ۲۰ سال ہی میں جب تین براعظموں کی مالک بن جاتی ہے تو ایسے اچھے مدبر اور سپہ سالار اور منتظم افسر بھی مہیا کرنے کے قابل ہوجاتی ہے جن پر تاریخِ انسانیت فخر کرسکتی ہے۔ )

-----------------------

سیرتِ نبویہؐ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ذمہ داری کا کام اکثر نوجوانوں ہی کے سپرد کیا جاتا تھا۔ اس کی متعدد نظیریں"  تاریخ نے صراحت سے مہیا کی ہیں۔ چنانچہ جب کسی قبیلے نے اسلام قبول کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ذہین و فطین نوجوان کو اس کا سردار مقرر کیا۔

اصل میں معیار یہ تھا کہ اسلامی اصول و شریعت سے کون زیادہ واقف ہے؟ نماز پڑھانے کے لیے قرآن کی سورتیں کس کو زیادہ یاد ہیں؟ کون اپنے نئے دین سے زیادہ جوش اور دل چسپی کا اظہار کرتا ہے؟ اور یہ صفتیں عموماً نوجوانوں میں پائی جاتی ہیں۔ عموماً نوجوان مدینہ آکر زیادہ تیزی سے قرآنی سورتیں حفظ کرلیتے تھے۔ دیگر اُمور، مثلاً مال و دولت، وجاہت و تجربہ زیادہ پیش نظر نہیں رہتا تھا۔

ایک صحابی عمرو بن سلمہ الجرمی کا بیان ہے کہ ان کے والد سلمہ الجرمی اور ان کے قبیلے کے کچھ لوگ نبی پاکؐ کے پاس آئے، اسلام قبول کیا اور قرآنِ کریم کی تعلیم حاصل کی۔ تب انھوں نے کہا: ’’یارسولؐ اللہ! ہمیں نماز کون پڑھائے گا؟‘‘ آپؐ نے فرمایا: ’’جس نے سب سے زیادہ قرآن یاد کیا ہو، وہ نماز پڑھائے‘‘۔ جب سارے لوگ واپس آئے تو انھیں مجھ سے زیادہ قرآن یاد کرنے والا نہیں ملا، چنانچہ مَیں نے نماز پڑھانی شروع کر دی‘‘۔ (ابوداؤد، نسائی، ترمذی)
ایک بہت چھوٹی (ناف سے گھٹنوں تک جانے والی) تہمد کے سوا میرے پاس کپڑے بھی کچھ نہ تھے۔ آخر ایک دن قبیلے کی ایک عورت نے ہمارے مجمع سے مخاطب ہوکر کہا: ’’اَجی اس لڑکے کو کچھ کپڑے بنا کر دو، خواہ مخواہ ہماری نماز خراب ہوتی ہے۔ اس پر قبیلے والوں نے چندہ جمع کرکے مجھے ایک جوڑا بنا دیا، اور مجھے اس سے اُس وقت اتنی خوشی ہوئی کہ بیان سے باہر ہے‘‘۔

محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت




--------------------
یہ بھی پڑھیں !

عید میلاد النبی، ایک غلطی کی نشاندہی۔۔۔۔۔!!


سیرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ

غزوہ ٔ احزاب (جنگ خندق)

تعلیماتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفسیاتی پہلو ـ شفاقت علی شیخ

معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات ۔ مفتی منیب الرحمن

سیرت کے مصادر و مآخذ

سید ابوالاعلٰی مودودی ؒ کا ایک نادر خطاب (مکہ مکرمہ میں حج کے دوران)

میں اور میرے رسولﷺ

اسلام کے بین الاقوامی سفیر ڈاکٹر محمد حمیداللہؒ - ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

حقوقِ انسانی: سیرتِ نبویؐ کی روشنی میں ۔ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

منشورانسانیت : نبی اکرم ﷺکا خطبۂ حجۃ الوداع ، مولانا زاہد الراشدی

مولانا مودودی کا تصور حدیث و سنت

توہین رسالت کا مسئلہ

توہین رسالت کی سزا

صحابہ کرام کی ہجرت حبشہ کا واقعہ

روضۂ نبویؐ پرسید ابوالاعلی مودودی ؒ 

بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندویؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے بدھ مت کے اثرات اور تغیرات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے ایران کے سیاسی اور معاشرتی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے یہویوں اور عیسائیوں کی باہم منافرت - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندویؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے رومی سلطنت کے سیاسی اور معاشرتی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے ہندوستان کے حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ ("")

دین مسیحیت چھٹی صدی عیسوی میں - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ  (1) 

قرآن اور حدیث کا باہمی تعلق اور تدوین حدیث -  مولانا سید سلیمان ندویؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے دنیا کے مذھبی اور سیاسی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

عہد رسالت میں مثالی اسلامی معاشرے کی تشکیل

رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں - ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی 

محمد عربی کی نبوت - جاوید احمد غامدی 

اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط دوم )

عید میلاد النبی ﷺ اور صحابہ کرام کا عمل - مفتی محمد تقی عثمانی




--------------------
یہ بھی پڑھیں !

عید میلاد النبی، ایک غلطی کی نشاندہی۔۔۔۔۔!!


سیرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ

غزوہ ٔ احزاب (جنگ خندق)

تعلیماتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفسیاتی پہلو ـ شفاقت علی شیخ

معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات ۔ مفتی منیب الرحمن

سیرت کے مصادر و مآخذ

سید ابوالاعلٰی مودودی ؒ کا ایک نادر خطاب (مکہ مکرمہ میں حج کے دوران)

میں اور میرے رسولﷺ

اسلام کے بین الاقوامی سفیر ڈاکٹر محمد حمیداللہؒ - ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

حقوقِ انسانی: سیرتِ نبویؐ کی روشنی میں ۔ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

منشورانسانیت : نبی اکرم ﷺکا خطبۂ حجۃ الوداع ، مولانا زاہد الراشدی

مولانا مودودی کا تصور حدیث و سنت

توہین رسالت کا مسئلہ

توہین رسالت کی سزا

صحابہ کرام کی ہجرت حبشہ کا واقعہ

روضۂ نبویؐ پرسید ابوالاعلی مودودی ؒ 

بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندویؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے بدھ مت کے اثرات اور تغیرات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے ایران کے سیاسی اور معاشرتی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے یہویوں اور عیسائیوں کی باہم منافرت - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندویؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے رومی سلطنت کے سیاسی اور معاشرتی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے ہندوستان کے حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ ("")

دین مسیحیت چھٹی صدی عیسوی میں - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ  (1) 

قرآن اور حدیث کا باہمی تعلق اور تدوین حدیث -  مولانا سید سلیمان ندویؒ 

بعثت محمد ﷺ سے پہلے دنیا کے مذھبی اور سیاسی حالات - مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ 

عہد رسالت میں مثالی اسلامی معاشرے کی تشکیل

رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں - ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی 

محمد عربی کی نبوت - جاوید احمد غامدی 

اور آپ ﷺ ہنس پڑے !! (قسط دوم )