لسانیات لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
لسانیات لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

زبانیں مررہی ہیں ۔ شاہد صدیقی

(روزنامہ دنیا 19 فروری 2019 ) 

زبان اورمعاشرے میں ایک باہمی ربط ہے‘ جس سے یہ ایک دوسرے پراثرانداز ہوتے ہیں۔ جیسے سماجی عناصر‘مثلاً :عمر‘ کلاس‘ مذہب زبان کے استعمال میں اپنی جھلک دکھاتے ہیں‘ اسی طرح زبان بھی معاشرے پرایک غیرمحسوس طریقے سے اثرانداز ہوتی ہے۔زبان کے متعلق ایک قدامت پسندانہ تصوریہ ہے کہ یہ محض ابلاغ کاایک ذریعہ ہے اوریہ ایک غیرفعال ( (passive غیرجانبدار (neutral) اورحتیٰ کہ ایک غیرسیاسی(apolitical) چیز ہے۔ اس قدامت پسندنظریہ کا ایک اہم مفروضہ یہ ہے کہ کچھ زبانیں اعلیٰ وبرترہیں اور کچھ زبانیں کم تر درجے کی ہوتی ہیں۔زبان کے اس فرسودہ تصور کو کوسیپر(Sapir)اوروورف(Whorf) کی اہم تحقیق نے ردکردیا ۔ 

ماں بولی ۔ امجد اسلام امجد

(روزنامہ ایکسپریس 19 فروری 2019) 

ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں اس وقت 74 زبانیں ایسی ہیں جنھیں ماں بولی یا مادری زبان کا درجہ دیا جا سکتا ہے، بظاہر یہ بات عجیب سی لگتی ہے کہ عام طور پر چاروں صوبوں کی جغرافیائی اور نسلی اعتبار سے ایک ہی زبان کا تصور ابھرتا ہے۔

اب اگر لہجوں کے چکر میں نا پڑا جائے تو شاید سرائیکی، پوٹھوہاری، جھنگی اور ہندکو بھی ایک ہی زبان کہلاتیں کہ یہ سب کئی اور ضمنی لہجوں سمیت ایک ہی مخصوص علاقے میں بولی جاتی ہیں لیکن عملی اور لسانی حوالوں سے یہ کام اتنا آسان نہیں۔