( تاریخ اشاعت : 25 مئ 2020م ، بی بی سی اردو )
----------------------------------------------------
وہ علاقہ جو اب مشرق وسطیٰ کہلایا جاتا ہے، وہاں آج سے تقریباً 3200 سال قبل ایک خوفناک تباہی آئی۔
اس تباہی نے اس خطے کی تمام معروف ریاستوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا جن میں بابل (موجودہ دور میں جنوبی عراق)، اشور (موجودہ دور میں شمالی عراق)، مصر، ہٹوسا (موجودہ دور میں مشرقی ترکی) اور قبرص سمیت کئی علاقے شامل تھے۔
یہ ریاستیں یا تو کرہ ارض سے مٹ گئیں یا پھر ایک ایسے تاریک دور سے گزریں جو کئی صدیوں تک ان پر سیاہی کی چادر تانے رہا۔ اس تباہی کو آج ہم ’برونز ایج کولیپس‘ یعنی تانبے کے دور کے خاتمے کی اصطلاح سے یاد کرتے ہیں۔
اور اس تباہی کے پیچھے جنگ، قحط، سیلاب اور دیگر فطری وجوہات کے علاوہ سب سے اہم وجہ ایک عالمی وبا تھی۔
اگرچہ ڈی این اے سے ملنے والی معلومات کے مطابق یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وبائی امراض سے انسانوں کا سب سے پہلا سامنا تقریباً 75 ہزار سل قبل افریقہ کے جنگلات میں ہوا تھا مگر یہ پہلا موقع تھا جب ایسے کسی مرض نے پورے مشرق وسطیٰ کو اپنی گرفت میں لے لیا ہو۔