شیخ الاسلام کا عہدہ تاریخ کے آئینہ میں اور شیوخ کی فہرست

سلطنت عثمانی کا  شیخ الاسلام
محمد جمال الدین آفندی وفات 1917ء
سلطنت عثمانیہ ، یا خلافت عثمانیہ 1299ء سے 1923ء  تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔


مؤرخین کا اتفاق ہے کہ شیخ الاسلام کے عہدہ کا آغاز سلطان محمد فاتح کے عہد میں ہوا تھا۔ اس عہدہ کو سب سے پہلے سلطان محمد فاتح نے سنہ 1451ء میں قائم کیا تھا، شیخ الاسلام کا لقب سلطنت عثمانیہ کے مفتی اعظم کے لیے بولا جاتا تھا۔ یہ سلطنت کا اہم عہدہ تھا جس کا مرکز آستانہ (استنبول) میں تھا۔  حالانکہ اِس سے قبل صرف اناطولیہ اور روم ایلی کے قاضی
مقرر ہوا کرتے تھے۔ پھر سلطان سلیم اول کے عہد میں خاصا اہم اور باوزن منصب بن گیا اور سلطان سلیمان کے عہد میں یہ عہدہ حکومت کا ایک اہم سرکاری و قانونی ادارہ اور شعبہ بن گیا، جس کے فتاوی اور اجتہادات کے روشنی میں سلطنت کے سیاسی اور دینی امور طے پاکر نافذ ہوتے تھے۔ 



انیسویں صدی میں شیخ الاسلام اتنا طاقت ور اور بادشاہ اس قدر کمزور ہو گئے کہ شیخ الاسلام کے فتوے سے خلیفہ کی اہلیت ختم ہوجاتی تھی۔ سلطان عبد الحمید جیسا خلیفہ بھی شیخ الاسلام کے فتوے کے نتیجے میں معزول ہو گیا۔
مفتی اعظم کا عہدہ با ضابطہ طور پر اٹھارہویں صدی میں ایجاد کیا گیا جس کا مقصد فتوی کی مرکزیت قائم کرنا تھا۔ اس عہدے پر سلطنت کے ہر صوبے میں ایک مفتی اعظم ہوتا تھا۔ زیادہ تر حنفی فقہا ہی اس منصب پر فائز رہے۔

تمام قوانین کا تعلق شیخ الاسلام سے تھا اور اس کی حیثیت عباسی دور کے قاضی القضاۃ کی سی تھی۔ اس کا فیصلہ حتمی ہوتا تھا۔ شیخ الاسلام کا عہدہ وزارت عظمٰی کے بعد سب سے بڑا تھا۔ شیخ الاسلام کا تقرر عام طور پر تمام عمر کے لیے ہوتا تھا۔ صوبائی افسران صدر اعظم اور صدر اعظم سلطان کے سامنے جوابدہ تھا لیکن شیخ الاسلام صرف خدا کو جوابدہ تھا اور وہ ہر کام شریعت کے مطابق کرتا تھا۔ شیخ الاسلام کے اختیارات انتہائی وسیع تھے اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سلطان کی معزولی کے متعلق اس کا فتویٰ بہت ضروری تھا اور اس کے بغیر سلطان کی معزولی ممکن نہ تھی۔ سلطان کی نماز جنازہ بھی وہی پڑھاتا تھا۔ دور انحطاط میں اس منصب میں بھی کئی خامیاں پیدا ہو گئی تھیں۔ عثمانیوں کے پورے دور میں 131 شیوخ الاسلام ہوئے۔ 19 نے استعفٰی دیا اور تین کو پھانسی دی گئی۔ اکثریت ترکی النسل تھی۔ 1442ء میں اس منصب کی ابتداء ہوئی اور مراد دوم کے عہد کے حضرت ملا شمس الدین فناری پہلے شیخ الاسلام تھے۔ آخری شیخ الاسلام مدنی محمد نوری آفندی تھے جنہوں نے سلطنت کے خاتمے پر 1922ء میں استعفٰی دے دیا۔ اس طرح یہ عہدہ 498 سال برقرار رہا۔

اہم شیوخ الاسلام  کی فہرست : 


ملا شمس الدین فناری (1424ء–1430ء)
ملا فخر الدین عجمی (1430ء–1460ء)
ملا خسرو (1460ء–1480ء)
ملا احمد الگورانی (1480ء–1488ء)
ملاعبدالکریم (1488ء– 1495ء)
علا الدین العربی چلبی آفندی (1495ء– 1496ء)
افضل زادہ حمید الدین (1496ء– 1503ء)
زنبیلی علی آفندی (1503ء– 1526ء)
کمال پاشازادے احمد شمس الدین آفندی (1526ء– 1534ء)
سعد اللہ سعدی آفندی (1534ء– 1539ء)
جوی زادہ محی الدین احمد آفندی (1539ء– 1542ء)
عبد القادر حمیدی آفندی (1542ء– 1543ء)
محی الدین چلبی آفندی (1543ء– 1545ء)
ابوسعود آفندی (1545ء– 1574ء)
جوی زادہ حامد محمود آفندی (1574ء– 1577ء)
قاضی زادہ احمد شمس الدین آفندی (1577ء– 1580ء)
معلول زادہ محمد آفندی (1580ء– 1582ء)
جوی زادہ حاجی محمد پاشا (1582ء– 1587ء)
شیخی عبدالقادر آفندی (1587ء– 1589ء)
بستان زادہ محمد آفندی (1589ء– 1592ء) – پہلی بار
بیرام زادہ حاجی زکریا آفندی (1592ء– 1593ء)
بستان زادہ محمد آفندی (1593ء– 1598ء) – دوسری بار
خوجا سعد الدین آفندی (1598ء– 1599ء)
حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1599ء– 1601ء)
حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1599ء– 1601ء)
خوجا سعد الدین زادہ محمد چلبی آفندی (1601ء– 1603ء)
حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1603ء) – دوسری بار
ابو المیامین مصطفٰی آفندی (1603ء– 1604ء)
حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1604ء–1606ء) – تیسری بار
ابو المیامین مصطفٰی آفندی (1606ء) – دوسری بار
حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1606ء–1608ء) – چوتھی بار
خوجا سعد الدین زادہ محمد چلبی آفندی (1608ء– 1615ء) – دوسری بار
خوجا سعد الدین زادہ محمد اسعد آفندی (1615ء– 1622ء)
زکریا زادہ یحییٰ آفندی (1622ء– 1623ء)
خوجا سعد الدین زادہ محمد اسعد آفندی (1625ء– 1632ء) – دوسری بار
اخی زادہ حسین آفندی (1632ء– 1634ء)
خوجا سعد الدین زادہ محمد اسعد آفندی (1634ء– 1644ء) – تیسری بار
اسعد پاشا زادہ ابوسعید محمد آفندی (1644ء– 1646ء)
معید احمد آفندی (1646ء– 1647ء)
حاجی عبدالرحیم آفندی (1647ء– 1649ء)
بہائی محمد آفندی (1649ء– 1651ء)
کارا چلبی زادہ عبدالعزیز آفندی (1651ء)
اسعد پاشا زادہ ابوسعید محمد آفندی (1651ء– 1652ء) – دوسری بار
بہائی محمد آفندی (1652ء– 1654ء)– دوسری بار
اسعد پاشا زادہ ابوسعید محمد آفندی (1654ء– 1655ء) – دوسری بار
حسام زادہ عبدالرحمن آفندی (1655ء– 1656ء)
ممیک زادہ مصطفٰی آفندی (1656ء)
خوجا زادہ مسعود آفندی (1656ء)
بالی زادہ مصطفٰی آفندی (1656ء– 1657ء)
بولیوی مصطفٰی آفندی (1657ء– 1659ء)
اسیری محمد آفندی (1659ء– 1662ء)
سنی زادہ سید محمد امین آفندی (1662ء)
منکری زادہ یحییٰ آفندی (1662ء– 1674ء)
علی آفندی (1674ء– 1686ء)
انقروی محمد امین آفندی (1686ء– 1687ء)
دباغ زادہ محمد آفندی (1687ء– 1688ء)
محمد فیض اللہ آفندی (1688ء)
دباغ زادہ محمد آفندی (1688ء– 1690ء)
ابوسعید زادہ فیض اللہ فیضی آفندی (1690ء– 1692ء)
علی آفندی (1692ء– 1694ء) – دوسری بار
ابوسعید زادہ فیض اللہ فیضی آفندی (1692ء– 1694ء) – دوسری بار
صدیق محمد آفندی (1694ء– 1695ء)
امام محمد آفندی (1695ء)

-------------
 سقوط سلطنت عثمانیہ کے بعد برصغیر کے علما کو یہ لقب بھی خلافت کے شعائر کا حصہ محسوس ہوا اس لیے خلافت کے داعی حضرات نے شیخ الاسلام کا تقرر کیا، پھر دیکھا دیکھی رواج ہو گیا۔ ان کے مقرر کردہ اہم شیوخ الاسلام کی فہرست : 

شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی ، پیدائش : 1943ء 

علمائے دیوبند کی فہرست شیوخ الاسلام

ابن سریج (متوفی 306ھ)
ابوبکر الاسماعیلی (متوفی 371ھ)
علی بن عمر دارقطنی (متوفی 385ھ)
ابو حامد الاسفرائنی (متوفی 406ھ)
ابو نعیم اصفہانی (متوفی 430ھ)
ابو عثمان الصابونی (متوفی 449ھ)
امام بیہقی (متوفی 458ھ)
ابو اسحاق الشیرازی (متوفی 476ھ)
امام الحرمین جوینی (متوفی 478ھ)
ابن عساکر (متوفی 571ھ)
ابو الفرج ابن جوزی (متوفی 597ھ)
فخرالدین رازی (متوفی 606ھ)
ابن الصلاح (متوفی 643ھ)
ابو محمد عزالدین بن عبدالسلام (متوفی 660ھ)
يحيىٰ بن شرف نووی (متوفی 676ھ/ 1277ء)
ابن مودود الموصلی (متوفی 683ھ)
ابن دقیق العید (متوفی 702ھ)
ابن تیمیہ (متوفی 728ھ)
تقی الدین السبکی (متوفی 756ھ)
تاج الدین السبکی (متوفی 771ھ)
سراج الدین البلقینی (متوفی 805ھ)
شہاب الدین الغزی (متوفی 822ھ)
ابن حجر عسقلانی (متوفی 852ھ)
شرف الدین المناوی (متوفی 871ھ)
کمال الدین بن ابی شریف (متوفی 906ھ)
جلال الدین سیوطی (متوفی 911ھ)
زکریا الانصاری (متوفی 926ھ)
ابن کمال پاشا (متوفی 940ھ)
شہاب الدین الرملی (متوفی 957ھ)
ابن حجر ہیتمی (متوفی 973ھ)
ابوسعود آفندی (متوفی 982ھ)
محمد طاہر ابن عاشور (متوفی 1393ھ)
عبدالحلیم محمود (متوفی 1397ھ)
عبداللہ الہرری (متوفی 1431ھ)
مفتی تقی عثمانی (المولد 1943ء)

-----------------------
یہ بھی پڑھیں !
خلافت : تاریخ ائینہ میں