جب امریکی شہری جان فرانسس ایک نوجوان ہپی ہوا کرتے تھے تو اس وقت انھوں نے اپنی زندگی بدلنے والا ایک فیصلہ کیا: یہ فیصلہ تھا بولنا ترک کرنے کا۔ وہ 17 سال تک خاموش رہے اور بالآخر انھیں ایک دن احساس ہوا کہ انھیں کچھ کہنے کی ضرورت ہے۔
جان فرا نسس ۔۔۔۔ تب اور اب! |
یہ سب ایک حادثے سے شروع ہوا۔ سنہ 1971 میں دو آئل ٹینکر ایک دوسرے سے ٹکرا گئے اور پانچ لاکھ گیلن سے زیادہ خام تیل کے بہنے سے سان فرانسسکو خلیج آلودہ ہو گئی۔
’میں نے اس کے بارے میں سنا اور اسے دیکھنا چاہتا تھا، لہٰذا میں اپنے چھوٹے سے قصبے انورنیس سے سان فرانسسکو چلا گیا۔ میں نے ساحل سمندر پر لوگوں کو چھوٹے گروپوں میں صفائی کرتے دیکھا۔ وہ پانی میں اترتے تھے اور تیل میں لپٹے ہوئے سمندری پرندوں، پیلیکن (ماہی خور)، بگلے اور کارمورینٹس کے ساتھ باہر آتے تھے۔‘
پرندوں اور لوگوں کو ان کی جان بچاتے دیکھ کر انھوں نے فیصلہ کیا کہ انھیں بھی کچھ کرنا چاہیے۔میں نے سوچا کہ میں اب کار نہیں چلاؤں گا۔ میں یقینی طور پر تھوڑا بہت ہپی تھا، اور میں نے فیصلہ کیا کہ میں یہی کروں گا۔‘
یاد رہے کہ یہ 1970 کی دہائی کا کیلیفورنیا تھا۔ ہر کوئی ہر جگہ گاڑی چلاتا تھا، اس لیے موٹر والی گاڑیوں کو یکسر ترک کرنا ایک جرات مندانہ اقدام تھا۔