اسلامی شعائر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اسلامی شعائر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

مسجدِ نبوی کے پاکستانی خطاط جن پر ایک عربی شیخ کی نظر پڑی اور ان کی زندگی بدل گئ۔

بی بی سی اردو |  23 اگست 2024

آج سے تقریباً چار دہائی قبل کراچی میں خطاطی اور پینٹنگ کا کام کرنے والے شفیق الزمان ایک ہورڈنگ بورڈ پر کام کر رہے تھے جب ایک عربی شیخ کی نظر ان پر پڑی اور پھر جیسے ان کی زندگی ہی بدل گئی۔

اس وقت اخبارات چھپائی کا کام، اشتہارات، ہورڈنگ بورڈ سب کچھ تقریباً ہاتھ سے کیا جاتا تھا اور شفیق اس ہنر میں مہارت رکھتے تھے۔

شفیق الزماں نے یہ کام کسی سے براہِ راست نہیں سیکھا تھا لیکن خطاطی کے ماہر سمجھے جانے والے ترک خطاط حامد الامدی سے وہ بہت متاثر تھے اور آج بھی انھیں اپنا روحانی استاد مانتے ہیں۔

ختنے کی رسم کا تاریخی جائزہ

 ختنے کی رسم یہودیوں میں کیوں باقی رہی اور مسیحیوں نے اسے کیوں چھوڑ دیا؟

بی بی سی اردو 

2 جنوری 2023ء

اپنی پیدائش کے آٹھویں دن حضرت عیسیٰ کے بھی ختنے کیے گئے مگر ان کے بعد آنے والوں نے اس رسم کو ترک کر دیا۔ حالانکہ یہودیوں اور مسیحیوں میں کئی روایات اب بھی مشترکہ ہیں مثلاً اہم دنوں پر اجتماعی عبادات۔ 

مسیحی لوگ کیوں اپنے نومولود بچوں کے ختنے نہیں کرتے، اس کا جواب بائبل میں موجود ہے۔ 

بائبل کے عہد نامہ جدید یا نیو ٹیسٹامینٹ کے مطابق یہودیت اور مسیحیت میں ختنوں کے بارے میں تضاد سنہ 50 عیسوی میں آیا اور سینٹ پال (پولُس) اور سینٹ پیٹر (پِطرس) کے درمیان اس موضوع پر سخت بحث ہوئی۔ 

کیتھولک یونیورسٹی آف یوراگوئے میں مذہبی فلسفے کے پروفیسر میگیل پاستورینو نے بی بی سی مُنڈو سروس کو بتایا: ’یہ کلیسا کا پہلا ادارہ جاتی اختلاف تھا۔‘ 

سینٹ پال کو اس وقت تک سینٹ یا بزرگ کا درجہ نہیں دیا گیا تھا اور وہ صرف پال آف طرسوس کے نام سے جانے جاتے تھے۔ پال شروع میں شریعتِ موسوی کے فقیہ یعنی فریسی تھے اور حضرت عیسیٰ کے حواریوں کو ستایا کرتے تھے مگر پھر بائبل کے مطابق وہ بدل گئے اور اُنھوں نے پوری دنیا میں یسوع مسیح کا پیغام پھیلایا۔ 

خانہ کعبہ کا محاصرہ : 20 نومبر 1979 ء ، بمطابق یکم محرم 1400 ھ

( تاریخ اشاعت : بی بی سی اردو ، 5 دسمبر 2017  )

یکم محرم 1400 ھ کو خانہ کعبہ  پر حملہ آورں کی تصویر 

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ 'ہم ملک میں اسلام کو اس کی اصل شکل میں واپس لے جانا چاہتے ہیں اور سعودی معاشرے کو ویسا بنانا چاہتے ہیں جیسا وہ 1979 سے پہلے تھا۔'

اس حوالے سے کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھا کہ 1979 میں ایسا کیا ہوا تھا جس نے سعودی معاشرے کی شکل تبدیل کر دی تھی؟

1979 کو ویسے تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے لیکن سعودی عرب میں یہ سال مکہ میں خانہ کعبہ پر کیے جانے والے حملے اور دو ہفتوں پر محیط محاصرے کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً ایک لاکھ لوگ مسجد الحرام میں محصور ہو گئے تھے۔

38 برس قبل چار دسمبر کو سعودی حکومت نے فرانسیسی کمانڈوز، پاکستانی فوج اور سعودی فوج کی مدد سے لڑائی کا خاتمہ کیا جس کا آغاز 20 نومبر کو ہوا تھا جب 400 سے 500 شدت پسندوں نے یکم محرم 1400 ہجری کو نئے اسلامی سال کے آغاز پر خانہ کعبہ پر حملہ کر کے ایک لاکھ عبادت گزاروں کو مسجد میں محصور کر کے خود انتظام سنبھال لیا تھا۔
حملہ آوروں کی قیادت کرنے والے جہيمان بن محمد بن سيف العتيبی کا تعلق نجد کے ایک بدو قبیلے سے تھا، اور وہ سعودی عرب کے معروف عالم دین عبدالعزیز بن باز کی تعلیمات سے نہایت متاثر تھا۔

حج 2019ء غلاف کعبہ کی تبدیلی

خانہ کعبہ (بیت اللہ )

حج کے موسم میں خانہ کعبہ کا ایک منظر 
دنیا بھر کے مسلمان نماز ادا کرتے ہوئے اپنا رُخ خانہ کعبہ کی سمت کرتے ہیں۔ عمرے اور حج کے مناسک کی ادائیگی کے دوران خانہ کعبہ کے گرد (گھڑی کی سُوئیوں کے مخالف رُخ) سات چکر لگاتے ہیں۔

اس گھر کو پہلی مرتبہ کس نے تعمیر کیا، اس حوالے سے متعدد روایات ملتی ہیں ۔ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ حضرت ابراہیم اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہما السلام نے اللہ کے حکم سے تعمیر کیا ہے۔

خانہ کعبہ کی موجودہ عمارت بھی وہ نہیں ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھوں تعمیر ہوئی تھی ۔ مختلف ادوار میں نئے سِرے سے تعمیر ہوئی ۔ تاریخ کتب میں درجِ ذیل ادوار کا ذکر آتا ہے :

1- اسلام سے قبل کے زمانے میں قریش نے خانہ کعبہ کی تعمیرِ نو کی.

2- صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن الزبیر کے ہاتھوں اس کی تعمیرِ نو ہوئی.

3- اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان کے دور میں حجاج بن یوسف نے تعمیر کروایا۔

4- آخری مرتبہ خلافتِ عثمانیہ کے سلطان مراد چہارم نے 1630ء میں تعمیر کروائی۔ یہی خانہ کعبہ کی موجودہ عمارت ہے۔

موجودہ خانہ کعبہ کی اونچائی 15 میٹر ہے تاہم اس کی چوڑائی ہر جانب مختلف پیمائش رکھتی ہے۔ مغربی جانب اس کی چوڑائی 12 میٹر اور گیارہ سینٹی میٹر ہے۔ مشرقی جانب اس کی چوڑائی 12 میٹر اور 84 سینٹی میٹر ہے۔ جنوبی جانب خانہ کعبہ کی چوڑائی 11 میٹر اور 52 سینٹی میٹر اور شمالی جانب 11 میٹر اور 20 سینٹی میٹر ہے۔

اسی طرح خانہ کعبہ کے چار کونے ہیں ، ہر کونے کا ایک خاص نام ہے۔ رکن یمانی ، رُکنِ عراقی ، رکن شامی اور رکن حجرِ اسود ہیں اُس کونے میں جنّت کا مبارک پتھر حجر اسود نصب ہے۔ اسی کے قریب بیت اللہ کا دروازہ ہے جو سال میں دو بار کھولا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حطیم ہے جو خانہ کعبہ کا ہی حصّہ شمار کیا جاتا ہے۔



خانہ کعبہ کے بنیادی حصوں کے نام 
خانہ کعبہ کے بنیادی حصوں کی فہرست یہ ہے : 

1 - حجر اسود
2 - باب کعبہ 
3 - پرنالہ 
4 - بنیادیں 
5 - حطیم
6 - ملتزم 
7 - مقام ابراہیم
8 - رکن حجر اسود
9 - رکن یمانی
10 - رکن شامی
11 - رکن عراقی
12 - غلاف کعبہ
13 - چاروں طرف سے سنگ مرمر سے ڈھانپا ہوا حصہ
14 - مقام جبرائيل