اردو لائبریری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو لائبریری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ڈاکٹر طہ حسین کی کتاب " الوعد الحق " کا تعارف - ڈاكٹرماہر شفيق فريد

ڈاکٹر طہ حسین 
(الوعد الحق: وعدہ برحق) طہ حسین (1889- 1973) كى اہم اسلامی کتابوں میں سے ايكـ ہے- (الوعد الحق: وعدہ برحق) 1949ء میں شا‏‏ئع ہوئی- انكى اسلامى كتابوں ميں (على ہامش السيرة)، (الشيخان)، (الفتنة الكبرى) اور (مرآة الإسلام) وغیرہ شامل ہيں۔ عربی ادب کے سرخیل پہلی صدی ہجری (ساتویں صدی عیسوی) میں انسانی فراخ دلی کے نقطۂ نظر سے اسلامی تاریخ کا پہلو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ ہر نظریے اور مذہب کے قاری سے مخاطب ہونا ممکن ہوسکتا ہے، یہ پہلو مشترکہ انسانی اقدار، بھائی چارے کی پختگی، انصاف اور بھلائی پر مشتمل ہے۔

طہ حسین ہمہ پہلو فکری تحریک کے اس حصے میں جسے مصر نے بیسویں صدی نصف اول میں پہچانا- طہ حسین کے علاوہ روشن خيالات، تفسير قرآن كريم كے رجحانات اور اسلامى فكر كى تجديد كرنے ميں عباس محمود عقاد، محمد حسین ہیکل «في منزل الوحي»، ابراھیم المازنی «رحلة إلى الحجاز»، احمد حسن الزیات «ميگزين الرسالة»، امین خولی، توفیق حکیم، خالد محمد خالد وغيره جيسے اہم ادباء اور روشن خيال مفكرين نے بہت اہم رول ادا كيا-

یہ تمام ادباء اپنے افکار وخيالات، بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی کی مذمت، رواداری، ميانہ روى اور اعتدال پسندى کی روایات کی پختگی کے سفر میں عرب دنيا کے دوسرے حصوں میں اپنے ہم عصروں کے ساتھ مشترک ہیں ۔ (وعد الحق) یعنی وعدہ برحق صرف ناول نگاری نہیں بلکہ یہ تاریخ کی ساخت میں کہانی نویسی کا اسلوب ہے جو کبھی ڈرامائی انداز اختیار کر لیتی ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب اس شخص کے اندر پرانے خيالات اور جدید دین کے مابین رسہ کشی کا تصور پیش کرتا ہے یا مشرکین اور مؤمنین کے مابین گفتگو یا تاریخی واقعات- مثال کے طور پر حبشہ کے بادشاہ ابرہہ کا خانۂ کعبہ شریف کو منہدم کرنے کی کوشش اور اس عمل میں اس کی ناکامی۔

نیاز فتح پوری کی اہم تصنیفات

نیاز فتح پوری کی تصنیفات 
نیاز فتح پوری برصغیر پاک و ہند کے ممتاز عقلیت پسند دانشور، شاعر، انشا پرداز، افسانہ نگار اور نقاد تھے۔وہ  1884ء میں یوپی کے ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔

 مدرسہ اسلامیہ فتح پور، مدرسہ عالیہ رامپور اور دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے حاصل کی۔ 1922ء میں اردو کا معروف ادبی و فکری رسالہ، "نگار" جاری کیا۔

 ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں 1962ء میں بھارت نے نیاز کو "پدما بھوشن" کے خطاب سے نوازا۔ 

31 جولائی 1962ء کو وہ ہجرت کر کے کراچی آ گئے۔ حکومت پاکستان نے بھی نیاز کو "نشان سپاس" سے نوازا۔


سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد 24 مئی 1966ء کو نیاز فتحپوری کا انتقال ہوا۔


ان کی تصنیفات آن لائن پڑھیں  !

Mukhtar Printing Works, Lucknow
1949
Mohammad Tufail
1946
انتقادیاتحصہ - 001
Abdul Haq Academy, Hyderabad
1944
انتقادیاتشمارہ نمبر-012

معروف ادیب ، نقاد محمد حسن عسکری کی تصنیفات

معروف نقاد محمد حسن عسکری اور ان کی تصنیفات 
محمد حسن عسکری (پیدائش: 5 نومبر 1919ء- وفات: 18 جنوری 1978ء) پاکستان کے نامور اردو زبان و ادب کے نامور نقاد، مترجم، افسانہ نگار اور انگریزی ادب کے استاد تھے۔ انہوں نے اپنے تنقیدی مضامین اور افسانوں میں جدید مغربی رجحانات کو اردو دان طبقے میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

حالات زندگی

محمد حسن عسکری 5 نومبر 1919ء کو سراوہ، میرٹھ، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان اصل نام اظہار الحق تھا جبکہ محمد حسن عسکری کے والد کا نام محمد معین الحق تھا۔ وہ بلند شہر میں کورٹ آف وارڈز میں ملازم تھے۔ وہاں سے وہ والی شکار پور رگھوراج کے یہاں بطور اکاؤنٹنٹ چلے گئے جہاں انھوں نے 1945ء تک ملازمت کی۔ انھوں نے 1936ء میں مسلم ہائی اسکول بلند شہر سے میٹرک اور 1938ء میں میرٹھ کالج سے انٹر پاس کیا۔ الہ آباد یونیورسٹی سے بی اے اور پھر 1942ء میں انگریزی ادب میں ایم اے کیا۔ اس یونیورسٹی میں انھوں نے فراق گورکھپوری اور پروفیسر کرار حسین جیسے اساتذہ سے استفادہ کیا۔

پروفیسر سلیم چستی ؒ کی تصنیفات

پرفیسر یوسف سلیم چشتی  محقق، مؤرخ اور مفسر کلام اقبال تھے۔  1895 کو  بریلی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ 1918ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے فلسفے میں بی۔ اے آنرز اور 1924ء میں احمد آباد یونیورسٹی سے فلسفے میں ایم اے کیا۔ پہلے کانپور کے ایک کالج اور پھر ایف سی کالج لاہور میں لیکچرر مقرر ہوئے۔ علامہ اقبال اور غلام بھیک نیرنگ کی مساعی میں لاہور میں اشاعت اسلام کے پرنسپل رہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہ کالج بند ہو گیا تو ریاست منگرو اور بعد ازاںکوروائی چلے گئے۔ 1948ء میں کراچی آکر تصنیف و تالیف کا سلسلہ شروع کیا۔ 

پروفیسر سلیم چشتی کو 16 سال محمد اقبال کی صحبت کا شرف حاصل رہا۔ آپ نے اقبال کی تمام اردو اور فارسی کتابوں کی شرحیں لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ مذہب ،فلسفہ، تصوف، تاریخ اور سوانح پر متعدد کتابیں کے مصنف ہیں۔

تصانیف: 

Etiqad Publishing House, New Delhi
1982

Etiqad Publishing House, New Delhi
1981
Etiqad Publishing House, New Delhi

مولانا عبد السلام ندوی کی تصنیفات

مولانا عبد السلام ندوی کی تصنیفات 

Matba Maarif, Azamgarh
1922


Matba Maarif, Azamgarh



Matba Maarif, Azamgarh
1948


ڈاکٹر سید عابد حسین کی تصنیفات

ڈاکٹر سید عابد حسین ہندوستان کے مشہور محقق، ادیب اور ڈراما نگار  25 جولائی 1896ء کو بھوپال (ہندوستان) میں سید حامد حسین کے گھر پیدا ہوئے۔   “ہندوستانی قومیت اور قومی تہذیب”، “ترکی میں مغرب و مشرق کی کشمکش” اور “قومی تہذیب کا مسئلہ” جیسی کتب کے خالق ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے “شریر لڑکا”، “پردۂ غفلت” اور “فادسٹ” جیسے شاہکار ڈرامے بھی لکھے ہیں۔ آپ نے 13 دسمبر 1978 ء کو دہلی میں وفات پائی۔



Syed Mohammad Shah
1944


Maktaba Jamia Limited, New Delhi
1976


Director Qaumi Council Bara-e- Farogh-e-Urdu Zaban New Delhi
2011


پروفیسر مسعود حسین خاں کی تصنیفات

پروفیسر مسعود حسین خاں کی تصنیفات
پروفیسر مسعود حسین خاں
مسعود حسین خان (28 جنوری 1919ء-16 اکتوبر 2010ء) ماہر لسانیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سماجییات کے پروفیسر اوردہلی میں موجود مرکزی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر ہیں۔ 16 اکتوبر 2010ء کو ان کی وفات ہوئی۔

ان کا شاہکار" مقدمہ تاریخ زبان اردو"  ہے جس میں انہوں نے اردو زبان کی تاریخ اور اس کے آغاز و ارتقا پر مفصل بحث کی ہے۔ اردو زبان کے آغاز کی متعدد رجحانات اور اقوال کا انہوں نے موازنہ کیا ہے اور سب پر تنقیدی بحث کی ہے۔ اس ضمن میں ان کی یہ کتاب بہت مستند مانی جاتی ہے اور اکثریت نے ان کی تھیوری کو قبول کیا ہے۔ ان کی دوسری کتاب اردو زبان و ادب ہے جو 1954ء میں شائع ہوئی اور بام عروج کو پہونچی۔ ان کی کتب کے لئے ملاحظہ کریں - 

Shoba-e-Lisaniyat Muslim University Aligarh
1986

Shoba-e-Lisaniyat Muslim University Aligarh
1973

Shoba-e-Lisaniyat Muslim University Aligarh
1973

Iqbal Institute Kashmir University Srinagar
1983

Iqbal Institute Kashmir University Srinagar
1983

کتب خانہ اسکندریہ

کتب خانہ اسکندریہ کی بنیادبطلیموسی فرمانروا سوتر اول نے اسکندریہ کے مقام پر رکھی لیکن اس کے بیٹے فیلاڈلفس (Philadelphus) کی علم پروی اور کتابوں سے دلچسپی نے کتب خانہ اسکندریہ کوجلد ہی اس قابل بنا دیا کہ ایتھنز کی علمی وثقافتی مرکزیت وہاں سمٹ آئی۔ اصحاب علم وفضل دور دور سے اس علمی مرکز کی طرف جوق در جوق کھنچے چلے آتے تھے۔

کتب خانہ اسکندریہ 
کتکتب خانہ اسکندریہ کا قیام بھی نینوا کے کتب خانہ کی طرح شاہی سرپرستی میں عمل میں آیا۔ اگرچہ دونوں کتب خانوں کے قیام کا درمیانی وقفہ چار صدیوں پر محیط ہے لیکن ان دونوں کتب خانوں میں بعض امور میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ باوجود مطالعاتی مواد میں اختلاف (نینوا کا کتب خانہ جوکتب خانہ اشور بنی پال کے نام سے جانا جاتا ہے اس میں الواح سفالی یعنی مٹی کی تختیوں پر لکھا جاتا تھااور اسکندریہ کے کتب خانے میںقرطاس مصریپر) کے ماہرین نے ان دونوں کی اندونی تنظیم، مواد کی درجہ بندیاور کتب کی پیداوار کے طریق کار میں کافی حن تک مطابقت موجود ہے۔ یہ کتب خانہ ایک کثیر المقاصد عجا ئب گھر میں قائم کیا گیا تھا جو رصدگاہ، ادارہ علم الابدان، ادارہ نشر و اشاعت اور کتب خانہ کی عمارت پر مشتمل تھا۔ مورخین کے نزدیک اس علمی ادارے کو دنیا کی سب سے پہلی جامعہ یا سائنسی اکادمی ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

تحریری مواد

مشاھیر اسلام کی تصنیفات

بیسویں صدی کے مشاھیر اسلام کی تصنیفات 
مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودیؒ کی تصنیفات 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

علامہ شبلی نعمانی ؒ کی تصنیفات 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 خطیب الھند مولانا ابوالکلام آزاد ؒ کی تصنیفات 

گوشۂ سید سلیمان ندوی ؒ


مولانا سید سلیمان ندوی (22 نومبر 1884ء — 23 نومبر 1953ء) اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔مولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔

 ان کے والد حکیم سید ابو الحسن ایک صوفی منش انسان تھے۔ تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔

 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربھنگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔


 1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔

1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔

عالمِ اسلام کو جن علما پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ ان کی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانیؒ  سیرت النبیﷺ  کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر، 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی ؒ نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دار المصنفین، اعظم گڑھ قائم کیا اور ایک ماہنامہ، معارف جاری کیا۔

تقسیم ہند کے بعد جون 1950ء میں ساری املاک ہندوستان میں چھوڑ کر ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور کراچی میں مقیم ہوئے۔ یہاں مذہبی و علمی مشاغل جاری رکھے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے تعلیمات اسلامی بورڈ کے صدر مقرر ہوئے۔ 69 سال کی عمر میں کراچی میں ہی 22 نومبر 1953ء کو انتقال کیا۔

تصانیف


علامہ سید سلیمان ندوی ؒ علامہ اقبال ؒ
اور سرراس مسعود ؒ کے ساتھ
سیرت النبیﷺ

عرب و ہند کے تعلقات

حیات شبلی

رحمت عالم

نقوش سلیمان

حیات امام مالک

اہل السنہ والجماعہ

یاد رفتگاں

سیر افغانستان

مقالات سلیمان

خیام

دروس الادب

خطبات مدراس

تاریخ ارض القرآن

ہندوؤں کی علمی و تعلیمی ترقی میں مسلمان حکمرانوں کی کوششیں

بہائیت اور اسلام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

افکار و آراء

تصنیفات (آن لائن مطالعہ کریں )

گوشۂ سید ابوالحسن علی ندویؒ




24 نومبر 1914 کو ابو الحسن علی ندویؒ کی ایک علمی خاندان میں پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔

مولانا کا عرفی نام  علی میاں  ہے ، ان کے والد مولان سید عبد الحئی حسنی نے آٹھ جلدوں پر مشتمل ایک عربی سوانحی دائرۃ المعارف لکھا تھا، جس میں برصغیر کے تقریباً پانچ ہزار سے زائد علما اور مصنفین کے حالات زندگی موجود ہیں۔

علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔

علی میاں نے عربی اور اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح کے موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناوروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اورتقاریر بھی موجود ہیں۔  31 دسمبر 1999ء کو ان کی  وفات ہوئی ۔ 

گوشۂ ابوالکلام آزاد ؒ

ابوالکلام محی الدین احمد آزاد (پیدائش 11 نومبر، 1888ء - وفات 22 فروری،1958ء)  آزاد ہند کے پہلے وزیرِ تعلیم اور قومی رہنما تھے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔ ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انھیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ مولانا 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔

گوشۂ وحید الدین خاں ( پیدائش: 1 جنوری 1925- وفات : 21 اپریل 2021)


 یکم جنوری، 1925ء کو بڈھریا اعظم گڑھ، اتر پردیش بھارت میں پیدا ہوئے ۔ مدرسۃ الاصلاح اعظم گڑھ کے فارغ التحصیل عالم دین، مصنف، مقرر اورمفکر جو اسلامی مرکز نئی دہلی کے چیرمین، ماہ نامہ الرسالہ کے مدیر ہیں اور1967ء سے 1974ء تک الجمعیۃ ویکلی(دہلی) کے مدیر رہ چکے ہیں۔ آپ کی تحریریں بلا تفریق مذہب و نسل مطالعہ کی جاتی ہیں۔ خان صاحب، پانچ زبانیں جانتے تھے، (اردو، ہندی، عربی، فارسی اور انگریزی) ان زبانوں میں لکھتے اور بیان بھی دیتے تھے ، ٹی وی چینلوں میں آپ کے پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ مولانا وحیدالدین خاں، عام طور پر دانشور طبقہ میں امن پسند مانے جاتے ہیں۔ ان کا مشن تھا کہ مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا ہو ۔ اسلام کے متعلق غیر مسلموں میں جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کیا جائے۔ مسلمانوں میں مدعو قوم (غیر مسلموں) کی ایذا وتکلیف پر یک طرفہ طور پرصبر اور اعراض کی تعلیم کو عام کیا جائے۔  جو ان کی رائے میں دعوت دین کے لیے ضروری ہے۔ 21 اپریل 2021 کو ان کی وفات ہوئی ۔

ماہ نامہ الرسالہ


الرسالہ نامی ایک ماہ نامہ جو اردو اور انگریزی زبان میں شائع کیا جاتا ہے۔ الرسالہ (اردو) کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح اور ذہنی تعمیر ہے اور الرسالہ (انگریزی) کا خاص مقصد اسلام کی دعوت کو عام انسانوں تک پہنچانا ہے، دور جدید میں الرسالہ کی تحریک، ایک ایسی اسلامی تحریک ہے جو مسلمانوں کو منفی کاروائیوں سے بچ کر مثبت راہ پر ڈالنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے۔ مولانا لکھا ہے کہ

نقوش رسول (ﷺ) نمبر - مدیر: محمد طفیل صاحب ، ادارہ فروغ اردو ۔۔۔لاہور




نقوش : رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نمبر

مدیر۔۔محمد طفیل صاحب
ادارہ فروغ اردو ۔۔۔لاہور


اس خاص نمبر میں  اردوزبان کے مستند سیرت نگاروں کے مضامین اور تحقیقات  شامل ہیں ۔ 

جلد ۱
جلد ۲
جلد ۳
جلد ۴
جلد ۵
جلد ۶
جلد ۷
جلد ۸
جلد ۹
جلد ۱۱
جلد ۱۲

مکتبۂ جبریل اردو زبان میں دینی علوم کی ڈیجیٹائزیشن کی تحریک میں ایک اہم سنگ میل

مکتبہ جبریل دینی علوم کی ڈیجیٹائزیشن کی تحریک میں ایک اہم سنگ میل
مکتبہ جبریل  کا تعارف

دینی علوم کی ڈیجیٹائزیشن کی تحریک میں ایک اہم سنگ میل

مکتبہ جبریل اسلامی خصوصا اردو کتب کا سب سے بڑا اور نہایت کار آمد سافٹ ویئر ہے۔

جس میں تفسیر، حدیث، فقہ، فتاوی، درس نظامی ، ادب عربی، تاریخ اسلامی ودیگر علوم فنون کی متعلقہ کتب موجود ہیں ، مطالعہ ، تلاش ، تحقیق اور تخریج کی بہترین سہولیات کے ساتھ ۔

مکتبہ جبریل ورژن 2 میں اہم اضافے

انڈیکس کی سہولت:

مفھرس اور گولڈن ڈکشنری فتاوی استعمال کرنے والے احباب جانتے ہیں کہ ان دو مکتبات میں ایک خوبی یہ ہے کہ ان میں تلاش کے وقت ایک تو تجاویز آتی ہیں جس کی مدد سے تلاش کے لیے الفاظ کے انتخاب میں بہت سہولت ہو جاتی ہے اور دوسرا تلاش کے نتائج لمحہ بھر میں سامنے آ جاتے ہیں ۔ الحمد للہ مکتبہ جبریل ونڈوز ورژن 2 میں انڈیکس کی خوبی شامل کی گئی ہے ۔ ( یہ خوبی المکتبۃ الشاملۃ میں داخل نہیں فی الحال )

مکتبہ کی رپورٹ حاصل کر سکنا :

جیسے المکتبۃ الشاملۃ میں مکتبہ کی کتب کی رپورٹ حاصل کی جا سکتی ہے ، اسی طرح کی سہولت مکتبہ جبریل میں اضافہ کی گئی ہے جس کی مدد سے کسی خاص فن ، مجموعے یا پھر پورے مکتبہ کی رپورٹ حاصل کی جا سکتی ہے ۔ اس سہولت کا فائدہ خاص طور پر ان حضرات کو ہو گا جو کہ ڈیجیٹل چیزوں کی جامعیت سے واقف نہیں ۔ ان کے سامنے جب یہ لسٹ رکھی جائے گی تو ان کے لیے اندازہ کرنا آسان ہو گا کہ کتب کی کتنی بڑی تعداد مکتبہ کے ذریعے سے حاصل ہو جاتی ہے ۔
کسی تحقیق میں شامل اینٹریوں اور عکسی صفحات کو تحقیق ہی میں موجود ایک آپشن کی مدد سے حاصل کر سکنا :
یوں کہیے کہ اگر آپ کسی موضوع پر پی ڈی ایف کتاب تیار کرنا چاہیں تو یہ کام 10 سے 30 منٹ لے گا پورا ہونے میں ۔ تقریبا 30 منٹ میں آپ کی کتاب تیار اور نشر کے لیے دستیاب ۔

تلاش کے نتائج کی سہولت میں اضافہ :

المکتبۃ الشاملۃ کی طرح اگلی تلاش کرنے پر گزشتہ تلاش کے نتائج ختم نہیں ہوں گے بلکہ اگلی تلاش کے ساتھ ساتھ پچھلی تلاش کی ونڈوز اپنے نتائج کے ساتھ باقی رہیں گی جب تک کہ ان کو بند نہ کر دیا جائے ۔

وقت اور فکر کی بچت :

اگر آپ چند کتب کا مطالعہ کر رہے ہیں اور کمپیوٹر یا مکتبہ بند کرنا چاہتے ہیں کسی وجہ سے مگر چاہتے ہیں کہ جب دوبارہ مکتبہ کھولا جائے تو بند کرنے سے پہلے جو کتب کھلی ہوئی تھیں وہ تمام وہیں سے کھل جائیں تو اب یہ ممکن ہو گا ۔ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس سہولت سے کتنا وقت اور فکر بچے گی ۔ غالبا یہ سہولت المکتبۃ الشاملۃ میں موجود نہیں ۔

ناشر سے کتاب کی تلاش :

کتاب کی تلاش کے لیے پہلے کی طرح کتاب کے نام ، مصنف کے نام اور زمرہ کے ساتھ ساتھ ناشر سے کتاب کو تلاش کرنے کی سہولت کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
ایک وقت میں ایک سے زیادہ کتب کو کھولنا :
ایک سے زیادہ کتب کو منتخب کر کے ایک وقت میں کھولا جا سکے گا ۔ غالبا یہ سہولت المکتبۃ الشاملۃ میں موجود نہیں ۔

مقصود کی تلاش میں سہولت :

قرآن کریم کی آیات ، احادیث مبارکہ اور عربی عبارتوں کی تلاش بہت آسان ہو جائے گی ۔ جیسے پہلے ذکر کیا آپ اگر یہ دیکھنا چاہیں کہ جو الفاظ آپ کے ذہن میں موجود ہیں ان سے آپ کو نتائج ملیں گے یا نہیں تو اس کا اندازہ آپ کو تلاش کے الفاظ داخل کرتے ہوئے ہی ہو جائے گا ۔

شجرہ پر فلٹر کی سہولت :

المکتبۃ الشاملۃ کی طرح کتاب اور کھلی ہوئی کتاب کے عناوین میں کسی خاص لفظ کو فلٹر کرنے کے لیے کتب کے شجرہ اور کتاب کی فہرست کے شجرہ پر فلٹر کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
تحقیق کو ورڈ میں ایکسپورٹ کے وقت عکسی صفحات کے سائز کا اختیار
تحقیق کو مائیکروسافٹ ورڈ میں ایکسپورٹ کرتے ہوئے اس بات کی تعیین ممکن ہو گی کہ عکسی صفحہ کا سائز کیا ہونا چاہیے ۔
لغات سیکشن کا اضافہ :

ممکتبہ کے اندر ہی لغات کا سیکشن بنایا گیا ہے جس کی مدد سے لغت کی ضرورت کافی حد تک مکتبہ ہی میں پوری ہو جائے گی ۔ یعنی قاموس الوحید ، مصباح اللغات ۔ المنجد وغیرہ اردو عربی اور عربی اردو لغات جو گولڈن ڈکشنری وغیرہ میں استعمال ہوتی رہی ہیں وہ اب مکتبہ جبریل میں ہی رہتے ہوئے استعمال کرنا ممکن ہو گا ۔
کھلی ہوئی ونڈوز کو ایک ساتھ بند کرنا :
ایک سے زیادہ کتب اور تلاش کی ونڈوز کو ایک وقت میں بند کرنا ممکن ہو گا تاکہ ایک ایک کر کے تمام ونڈوز کو بند نہ کرنا پڑے ۔

مطلوبہ ونڈوز کو چھپانا اور ظاہر کرنا :

مکتبہ کے شجرہ ، کتاب کے عناوین کے شجرہ اور لغات والی ونڈوز کو چھپانا اور پھر اپنی مرضی سے ظاہر کرنا ممکن ہو گا کہ اگر پوری سکرین پر کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیں تو ممکن ہو سکے ۔

مینیو بار کا اضافہ :

نئے ورژن میں مینیو بار کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ ایک طرح کی سہولتوں کو ایک جگہ رکھنا اور تلاش کرنا آسان ہو ۔

مکتبہ جبریل کی عام اشاعت :

: مکتبہ جبریل ورژن 2 کو انٹرنیٹ پر ڈاؤن لوڈ کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے ، لہذا یہ پہلا موقع ہے کہ مکتبہ ویب پر عام موجود ہو گا ڈاؤن لوڈ کے لیے ۔

کی بورڈ شارٹ کٹس :

کوشش کی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ آپشنز کے لیے کی بورڈ شارٹ کٹس متعین کئے جائیں تاکہ سہولت اور تیزی سے کام کرنا ممکن ہو سکے ۔

مکتبہ بند کرنے پر تصدیق :

مکتبہ بند کرنے پر تصدیق لی جائے گی کہ کیا آپ واقعی مکتبہ بند کرنا چاہتے ہیں تاکہ حادثاتی طور پر مکتبہ کے بند ہونے پر کسی جاری کام کا نقصان نہ ہو ۔

تحقیقات سے افادہ اور استفادہ :

ایک اور اہم بات کوشش کی جائے گی کہ مکتبہ کی تحقیق کی سہولت سے جو تحقیقات بنائی جائیں ان کا دوسرے اہل علم کے ساتھ شیئر کرنے کا ایک جامع نظم ویب سائٹ پر بنایا جائے تاکہ ایک دوسرے کے مطالعہ ، تحقیق سے استفادہ ، اس کی تنقیح اور اس پر مفید اضافہ ممکن ہو سکے ۔ یقینا اگر اس نظم کو مؤثر طور پر قائم کیا جائے تو تحقیقی ذوق جو کہ ختم ہوتا جا رہا ہے اس کو دوبارہ سے بیدار کیا جا سکتا ہے اور اپنی تحقیقی محنت کو احسن اندازہ میں دوسروں کے سامنے پیش کرنا ممکن ہو سکے گا ۔

Wildcards کا استعمال :

ایک اور اہم چیز Wildcards کا استعمال کر سکنا ہے انڈیکس سرچ کے ساتھ ۔ Wildcards حقیقت میں علامات ہوتی ہیں یعنی ہم تلاش میں الفاظ کے ساتھ ان علامات کو جوڑتے ہیں خاص فوائد حاصل کرنے کے لیے ۔ سب سے زیادہ فائدہ مند علامت * ہے ۔ اگر آپ کسی لفظ کے آخر میں اس کو جوڑ دیں تو اس کا مطلب ہو گا کہ یہ لفظ جس طرح بھی مکمل ہو اس کو تلاش کے نتائج میں شامل کیا جائے ۔ 

پہلی مثال :

روز*
اس طرح لکھنے پر یہ تمام الفاظ تلاش کے نتائج میں ظاہر ہوں گے ۔
روزہ ، روزے ، روزوں ۔ وغیرہ ۔
دوسری مثال :
خراب*
اس طرح لکھنے پر یہ تمام الفاظ تلاش کے نتائج میں ظاہر ہوں گے ۔
خرابی ، خرابیاں ، خرابیوں ۔ وغیرہ ۔
ایک ہی تلاش میں ایک سے زیادہ الفاظ ان علامات پر مشتمل لکھے جا سکتے ہیں ۔
مثال :
روز* خراب*

ڈانلوڈ لنک


ان کی دیگر خدمات کیلئے دیکھیں 


انجمن ترقئ اردو اور مولوی عبد الحق

جنوری 1902ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشن کانفرنس علی گڑھ کے تحت ایک علمی شعبہ قائم کیا گیا۔ جس کانام انجمن ترقی اردو تھا۔ مولانا شبلی نعمانیؒ اس کے سیکرٹری رہے تھے۔ 1905ء میں نواب حبیب الرحمن خان شیروانی اور 1909ء میں عزیز مرزا اس عہدے پر فائز ہوئے۔ عزیز مرزا کے بعد 1912ء میں مولوی عبدالحق سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مولوی صاحب اورنگ آباد (دکن ) میں ملازم تھے وہ انجمن کو اپنے ساتھ لے گئے اور اس طرح حیدرآباد دکن اس کا مرکز بن گیا۔ انجمن کے زیر اہتمام لاکھ سے زائد جدیدعلمی، فنی اور سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ کیا گیا۔ نیز اردو کے نادر نسخے تلاش کرکے چھاپے گئے۔ دوسہ ماہی رسائل، اردو اور سائنس جاری کیے گئے ۔ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیا گیا۔ حیدرآباد دکن کی عثمانیہ یونیورسٹی انجمن ہی کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ اس یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔ انجمن نے ایک دارالترجمہ بھی قائم کیا جہاں سینکڑوں علمی کتابیں تصنیف و ترجمہ ہوئیں۔

1936ء میں انجمن کو دلی منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اور 1938ء میں انجمن مع مولوی عبد الحق دلی آگئی۔ تقسیم ہند کے ہنگاموں میں انجمن کے کتب خانے کی بیشتر کتابیں ضائع ہوگئیں۔ مولوی صاحب کراچی آ گئے اور اکتوبر 1948ء سے انجمن کا مرکز کراچی بن گیا۔