ڈاکٹر طہ حسین کی کتاب " الوعد الحق " کا تعارف - ڈاكٹرماہر شفيق فريد

ڈاکٹر طہ حسین 
(الوعد الحق: وعدہ برحق) طہ حسین (1889- 1973) كى اہم اسلامی کتابوں میں سے ايكـ ہے- (الوعد الحق: وعدہ برحق) 1949ء میں شا‏‏ئع ہوئی- انكى اسلامى كتابوں ميں (على ہامش السيرة)، (الشيخان)، (الفتنة الكبرى) اور (مرآة الإسلام) وغیرہ شامل ہيں۔ عربی ادب کے سرخیل پہلی صدی ہجری (ساتویں صدی عیسوی) میں انسانی فراخ دلی کے نقطۂ نظر سے اسلامی تاریخ کا پہلو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ ہر نظریے اور مذہب کے قاری سے مخاطب ہونا ممکن ہوسکتا ہے، یہ پہلو مشترکہ انسانی اقدار، بھائی چارے کی پختگی، انصاف اور بھلائی پر مشتمل ہے۔

طہ حسین ہمہ پہلو فکری تحریک کے اس حصے میں جسے مصر نے بیسویں صدی نصف اول میں پہچانا- طہ حسین کے علاوہ روشن خيالات، تفسير قرآن كريم كے رجحانات اور اسلامى فكر كى تجديد كرنے ميں عباس محمود عقاد، محمد حسین ہیکل «في منزل الوحي»، ابراھیم المازنی «رحلة إلى الحجاز»، احمد حسن الزیات «ميگزين الرسالة»، امین خولی، توفیق حکیم، خالد محمد خالد وغيره جيسے اہم ادباء اور روشن خيال مفكرين نے بہت اہم رول ادا كيا-

یہ تمام ادباء اپنے افکار وخيالات، بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی کی مذمت، رواداری، ميانہ روى اور اعتدال پسندى کی روایات کی پختگی کے سفر میں عرب دنيا کے دوسرے حصوں میں اپنے ہم عصروں کے ساتھ مشترک ہیں ۔ (وعد الحق) یعنی وعدہ برحق صرف ناول نگاری نہیں بلکہ یہ تاریخ کی ساخت میں کہانی نویسی کا اسلوب ہے جو کبھی ڈرامائی انداز اختیار کر لیتی ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب اس شخص کے اندر پرانے خيالات اور جدید دین کے مابین رسہ کشی کا تصور پیش کرتا ہے یا مشرکین اور مؤمنین کے مابین گفتگو یا تاریخی واقعات- مثال کے طور پر حبشہ کے بادشاہ ابرہہ کا خانۂ کعبہ شریف کو منہدم کرنے کی کوشش اور اس عمل میں اس کی ناکامی۔


طہ حسین یہ تمام مواقف ایک فنکار ادیب، باریک بین تاریخی محقق کے قلم سے پیش کرتے ہیں، اور بلاغت نے انہیں عربی نثر کا ایک ایسا پرچم بنا دیا ہے جو جاحظ، توحیدی اور قلمکارعبد الحمید وغیرہ جيسے ائمۂ بیان کے ساتھـ ایک ہی صف میں کھڑا کردیا ہے۔ ڈاکٹر محمد عنانی نے طہ حسین کی کتاب کا (انگریزی میں )  ترجمہ کیا انہوں نے ترجمہ کی اس بلیغ مہم میں اصل کا حق ادا کر دیا ہے، ترجمہ سے پہلے مقدمہ میں کتاب اور اس کے مؤلف سے ناواقف قاری کے لئے ایک تعارف پیش کیا ہے، البتہ ترجمہ میں کچھـ چیزیں ایسی ہیں جو غور کے لائق ہیں اور شاید مخالفت کے لائق بھی۔ مثلا وہ لکھتے ہیں طہ حسین کے بارے میں عربی یا انگریزی لائبریری میں سوائے ڈاکٹر جابر عصفور کی کتاب (المرايا المتجاورة) یعنی آئینہ سامنے کے علاوہ کوئی سنجیدہ کتاب نہیں ہے، اس اعتبار سے وہ انگریزی کی دو اہم کتابوں سے بے خبر ہیں (: مصری ادبی ترقی میں طہ حسین کا مقام و مرتبہ) مؤلف لیبیر کا کیا (ناشر لوزاک، لندن 1956)، (العمى والسيرة الذاتية: نابينائى اور آپ بيتى) مؤلف فدوی ملطی دوگالاس، جامعہ پرنسٹن پریس 1988، یہ کتابیں طہ حسین اور ہندوستانی نابینا فید مہتا کے بارے میں ہیں۔ عربي زبان ميں فادر یوحنا قلتہ کی کتاب (طه حسين اور ان كے ادب ميں فرانسیسی ثقافت کا اثر) – (مطبعة دار المعارف)، در اصل ڈاکٹریٹ كا مقالہ ہے-