مسئلہ کشمیر
مسئلہ کشمیر، جسے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بدھ کے روز آزاد جموں و کشمیر قانون سازی اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران بجا طور پر عالمی ضمیر کے لئے ایک چیلنج قرار دیا، اب اس نہج پر نظر آرہا ہے کہ اس کا جلد حل کیا جانا دنیا کے امن اور خطے کے استحکام کی ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔ اس ضمن میں وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی نے درست طور پر فیصلہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بدترین مظالم کو دیگر ملکوں کے ساتھ دو طرفہ اور عالمی سطح پر کثیر قومی اداروں میں اٹھایا جائے گا۔ ایسے وقت کہ بڑی طاقتیں اپنی اپنی مصلحت کے تحت اقوام متحدہ کی اُن قراردادوں کو طویل عرصے سے سردخانے کی نذر کئے ہوئے ہیں جن کے تحت کشمیری عوام کو عالمی ادارہ کی زیرنگرانی آزادانہ و منصفانہ ریفرنڈم میں پاکستان یا بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرنا ہے،کشمیری عوام نے بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود ’’آزادی آزادی‘‘ کے نعرے لگا کر اور جابجا پاکستانی پرچم لہرا کر یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آج 6؍اپریل کو حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق پاکستان اور کشمیر کے دونوں حصوں سمیت جہاں جہاں کشمیری عوام خود یا ان کے کاز کی حمایت کرنے والے موجود ہیں، کشمیریوں سے یک جہتی کا دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں انسانیت کی اعلیٰ اقدار سے محبت کرنے والے لوگ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں جنہوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا بلکہ ان کی جدوجہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظر آرہی ہے۔ پاکستان نے، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے تین فریقوں (یعنی کشمیری عوام، بھارت اور پاکستان) میں سے ایک ہے، آج کا دن ’’یوم یک جہتی کشمیر‘‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کشمیری عوام کی اپیل پر اور بھارتی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا نعرہ لگانے والوں کے بھارتی فورسز کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام اور پیلٹ گنوں کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کو نابینا و معذور بنائے جانے کے تناظر میں 2اپریل کو کیا تھا۔ کشمیری عوام سے یک جہتی کا دن ہر سال 5؍فروری کو منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد پوری دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف مبذول کرانا رہا ہے لیکن اس برس یہ دن مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے تناظر میں آج جمعہ 6؍اپریل کو دوسری مرتبہ منایا جارہا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کرفیو کے باوجود پوری وادی حال ہی میں شہید کئے گئے درجنوں نوجوانوں کے قتل پر سراپا احتجاج ہے اور ’’آزادی آزادی‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی ہے۔ شہداء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر جس طرح بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں آخری منزل تک پہنچایا جارہا ہے اس سے بھارتی حکمرانوں کے دہشت گردی کے پروپیگنڈے کی دھجیاں بکھر گئی ہیں۔ سب دیکھ رہے ہیں کہ آزادی کے تحریکیں چلانے والے چھپ کر عام لوگوں کو نشانہ نہیں بناتے، اپنی عوامی طاقت کا نعروں، بھاری عددی موجودگی اور امنگوں کے اظہار کی علامت پر مبنی پرچموں کو لہرا کر کرتے ہیں۔ دوسری طرف خود بھارت کی سپریم کورٹ نے دلّی ہائیکورٹ کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے نریندر مودی سرکار کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے دعوے کی ہوا نکال دی اور قرار دیا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم نہیں کی جاسکتی۔ اس منظرنامے میں وزیراعظم شاہد عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اعلیٰ سول و فوجی قیادت نے کشمیری عوام پر غیرمعمولی وحشیانہ بھارتی مظالم کا معاملہ عالمی فورمز میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تو فعال، متحرک اور بلند آہنگ سفارتکاری کے ذریعے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا جانا چاہئے۔ امریکہ کی پاک بھارت دوطرفہ مذاکرات کی تجویز اگرچہ نظر انداز نہیں کی جانی چاہئے مگر اسے عالمی فورموں پر جانے کے حق سے دستبرداری کا جواز بھی نہیں بننا چاہئے۔
(اداریہ روزنامہ جنگ، 6اپریل 2018)