" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
مولانا وحید الدین خان : سیرت و کردار
خدا سے متعلق الحاد کے 10 سوالات (حصہ پنجم ) ۔ جاوید احمد غامدی
اس پروگرام میں درج ذیل سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں:
1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑسے خواب میں حضرت اسمٰعیل ؑ کو ذبح کرنے کا مطالبہ کیوں کیا؟
2۔ کیا قربانی کی حقیقت سمجھانے کے لیے حضرت ابراہیم ؑکو خواب دکھایا گیا؟
3۔ کیا عمل کا امتحان انبیا کے لیے انسانوں کی نسبت زیادہ سخت ہوتا ہے؟
4۔ کیا قربانی کی حقیقت خواب کے علاوہ کسی اور ذریعے سے نہیں سمجھائی جا سکتی تھی؟
5۔ کیا حضرت اسمٰعیل ؑ بالکل بچے تھے جب حضرت ابراہیم ؑنے انھیں مکہ میں چھوڑا؟
ڈاکٹر فضل الرحمٰن کے بنیادی افکار
محمد یونس قاسمی
ڈاکٹر فضل الرحمن کے بنیادی افکار |
1962 میں انہیں پاکستان میں سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک ریسرچ ( موجودہ ادارہ تحقیقات اسلامی ) کا ڈائریکٹرجنرل نامزد کیا گیا جہاں انہوں نے 1968 تک اسلام کو اس کے بنیادی اصولوں کے لحاظ سے عقلی اور لبرل انداز میں بیان کرنے، عالمگیر بھائی چارے، برداشت اور سماجی انصاف جیسے اسلامی اصولوں پر زور دینے، جدید دنیا کی فکری و سائنسی ترقی میں اسلام کے متحرک کردار کوسامنے لانے، سائنس ، ثقافت اور فکر ونظر کے شعبوں میں اسلام کی خدمات پر تحقیق کو فروغ دینے اور اسلامی تاریخ ، فلسفہ ، قانون اور فقہ میں تحقیق کا دائرہ بڑھانے جیسے اہم امور کے حوالے سے خدمات انجام دیں۔ 1969 میں انہیں شکاگو یونیورسٹی میں اسلامی فکر کا پروفیسر مقرر کیا گیا اور 1987 میں شکاگو یونیورسٹی نے پروفیسر ڈاکٹر فضل الرحمٰن کو ان کی شاندار علمی شراکت کے اعتراف میں ہیرالڈ ایچ سوئفٹ کے اعزاز سے نوازا۔ 26 جولائی 1988 کو پروفیسر ڈاکٹر فضل الرحمٰن دل کی سرجری کی پیچیدگیوں کے باعث 68 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
پروفیسرڈاکٹر فضل الرحمن کا کام چار دہائیوں پر پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے دس کتابیں لکھیں،درجنوں جرائد کے لیے مقالات لکھے،بہت سارے انسائیکلوپیڈیا کے لیے مضامین اور کئی کتابوں کے جائزے (Book reviews)لیے۔اس سارے کام کو دیکھتے ہوئے ان کے فکری فریم ورک کو چار چیزوں میں تقسیم کرکے سمجھا جاسکتا ہے۔