فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کے حقوق کی پامالی میں صرف اسرائیل ہی مجرم نہیں، بلکہ کئی دیگر ممالک بھی براہِ راست یا بالواسطہ اس جرم میں شریک ہیں۔
1. امریکہ
امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور عسکری و مالی مددگار ہے۔ ہر سال اربوں ڈالر کی فوجی امداد، جدید اسلحہ، اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادوں کو ویٹو کرکے، امریکہ اسرائیل کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔
2. یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس، جرمنی وغیرہ)
- برطانیہ وہ ملک ہے جس نے 1917 میں اعلانِ بالفور کے ذریعے یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کا منصوبہ بنایا، جو آج کے اسرائیلی ریاست کے قیام کا بنیادی سبب بنا۔
- فرانس اور جرمنی اسرائیل کو جدید اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور ہمیشہ اس کے حق میں عالمی فورمز پر کھڑے رہتے ہیں۔
3. عرب ممالک (سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر وغیرہ)
- متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیے، جس سے اسرائیل کو مزید تقویت ملی۔
- سعودی عرب بظاہر فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے، لیکن عملی طور پر اسرائیل کے خلاف کسی مضبوط اقدام سے گریز کرتا ہے۔
- مصر نے غزہ کی سرحد بند کر رکھی ہے، جس سے محصور فلسطینیوں کو امداد نہیں مل پاتی۔
4. بھارت
بھارت اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے اور اس سے جدید ترین اسلحہ خریدتا ہے۔ اس کے علاوہ، بھارتی حکمران نظریاتی طور پر بھی اسرائیل کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کے حامی ہیں۔
5. اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ادارے
اقوام متحدہ کے فیصلے زیادہ تر رسمی ہوتے ہیں اور فلسطینیوں کے حق میں پاس کی گئی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ہمیشہ اسرائیل کو عالمی دباؤ سے بچاتے ہیں۔
نتیجہ
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اسرائیل کو مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام کا لائسنس دینے والے یہی ممالک ہیں۔ اگر یہ طاقتیں اسرائیل کی حمایت چھوڑ دیں، تو شاید فلسطینیوں پر ظلم رک جائے۔