شعب ابی طالب — صبر کی گھاٹی
کفار کی آخری چال
تو دارالندوہ میں ایک اور فیصلہ ہوا:
"ہم محمد کو نہ مار سکیں، نہ خاموش کرا سکیں—اب بنی ہاشم کو ہی جھکا دیں۔ ان کو سماجی، معاشی، اور ازدواجی طور پر بائیکاٹ کر دو!"
تحریر شدہ معاہدہ:
کفارِ مکہ نے کعبہ کے اندر ایک تحریری معاہدہ لٹکایا، جس میں یہ اعلان تھا:
"جب تک محمد کو ہمارے حوالے نہ کیا جائے،ہم بنی ہاشم سے کوئی نکاح نہیں کریں گے،نہ ان سے خرید و فروخت،نہ کوئی بات چیت،نہ میل جول!"
یہ معاہدہ منہوس سیاہی میں لکھا گیا، اور کعبہ کی دیوار سے لٹکا دیا گیا۔
محصور زندگی:
چھوٹے چھوٹے بچے بلک بلک کر روتے، مائیں خود بھوکی رہ کر دودھ کے قطرے تلاش کرتیں، مرد کھجور کی گٹھلیاں چوس کر گزارہ کرتے۔
ابو طالب، جو سردارِ قریش تھے، خود نگران بن کر ہر رات نبی ﷺ کا بستر بدلتے، تاکہ دشمن دھوکہ نہ دے سکیں۔
پہاڑوں میں گونجتی دعا:
رات کے سناٹے میں محمد ﷺ کی آواز بلند ہوتی:
"اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَشْكُو إِلَيْكَ ضَعْفَ قُوَّتِي...""اے اللہ! میں تیرے سامنے اپنی کمزوری اور بے بسی کا اعتراف کرتا ہوں…"
یہ صدائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر آسمانوں تک پہنچتی رہیں۔
محبت اور اتحاد کا نمونہ:
یہ وہ لمحہ تھا جب:
-
حضرت خدیجہؓ نے اپنی تمام دولت راہِ خدا میں لٹا دی؛
-
ابو طالب نے اپنی سرداری کو داؤ پر لگا دیا؛
-
اور کمزور مسلمانوں نے بھوک سے بلکتے ہوئے بھی ایمان نہ چھوڑا۔
یہ شعب ابی طالب تھا، جہاں صبر، وفا، اور توکل نے ایمان کی بنیادیں مزید مضبوط کر دیں۔
معجزہ: معاہدے کا کھایا جانا
تین سال گزر چکے تھے… مکہ بھی تھک چکا تھا، اور دلوں میں رحم جنم لے رہا تھا۔
تب ایک معجزہ رونما ہوا!
نبی کریم ﷺ نے ابو طالب کو خبر دی:
"اے چچا! اللہ نے معاہدہ لکھنے والے صحیفے کو دیمک کے حوالے کر دیا ہے۔سوائے اللہ کے نام کے، باقی سب کچھ مٹا دیا گیا ہے۔"
ابو طالب دارالندوہ پہنچے، قریش کو بلایا، اور کہا:
"اگر محمد جھوٹا ہو، تو ہم سے اسے لے لو۔مگر اگر یہ بات سچ ہو، تو تمہیں اپنا معاہدہ توڑنا ہوگا۔"
قریش کعبہ میں داخل ہوئے… اور حیران رہ گئے!
واقعی… صرف "بسمک اللہم" باقی رہ گیا تھا… باقی سب لفظ مٹ چکے تھے!
محاصرہ ختم، مگر قربانیاں باقی
لیکن…
-
حضرت خدیجہؓ کی صحت بگڑ چکی تھی،
-
ابو طالب کمزور ہو چکے تھے،
-
اور رسول اللہ ﷺ کا دل ٹوٹ چکا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ اس سال کو نبی ﷺ نے "عام الحزن" یعنی غم کا سال کہا۔
سوچنے کے لیے سوالات:
-
کیا ہم ایمان کے بدلے دنیاوی آرام کو ترجیح تو نہیں دے رہے؟
-
حضرت خدیجہؓ اور ابو طالب کی قربانیوں سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
-
آج کے دور میں اگر حق کے راستے پر شعب ابی طالب آ جائے، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟