نور ایمان

(یہ کہانی ایک مومن کے روحانی سفر کو بیان کرتی ہے، جو اللہ کے نور سے منور ہو کر اپنے اندر کی حقیقت کو پہچانتا ہے اور پھر ایمان اور سچائی کے راستے پر چلنے لگتا ہے۔)

 شہر کے شور شرابے میں ایک چھوٹے سے کمرے میں، احمد اپنے گزرے ہوئے دنوں کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ وہ ایک مومن تھا، لیکن اپنی زندگی میں ایک کمی محسوس کرتا تھا۔ وہ ہر روز قرآن پڑھتا، نماز ادا کرتا، مگر اس کا دل ہمیشہ بے چین رہتا تھا۔ اسے لگتا تھا کہ کچھ غائب ہے، کچھ ایسا جسے وہ پانے کی کوشش کرتا رہتا ہے، مگر وہ اسے سمجھ نہیں پاتا۔

ایک دن، جب وہ قرآن کے مطالعے میں غرق تھا، ایک آیت نے اس کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی:
"اللّٰہُ نُورُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ..."
"اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے..."
یہ الفاظ اس کے دل میں ایک گہرائی تک اُتر گئے۔ اس نے سوچا، "اللہ کا نور کیا ہے؟ اور میں اسے اپنے اندر کیسے جذب کر سکتا ہوں؟"

وہ رات بھر سوچتا رہا اور فیصلہ کیا کہ اب اسے ایک نئی راہ پر چلنا ہوگا۔ وہ اپنی زندگی کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوشش کرے گا۔ احمد نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ ہر کام میں اللہ کی رضا کو اولیت دے گا، ہر عمل کو خلوص نیت سے کرے گا، اور ہر لمحے میں اس کے نور کو اپنے دل میں محسوس کرنے کی کوشش کرے گا۔

صبح سویرے، احمد نے نمازِ فجر کے بعد اپنے دل کی حالت پر دھیان دینا شروع کیا۔ اس کی نماز میں خشوع اور دل کی حضوری بڑھنے لگی۔ جیسے جیسے وہ اللہ سے قریب ہوتا گیا، اس کا دل صاف ہونے لگا۔ وہ دنیا کے مادی تعلقات میں مشغول نہیں تھا، بلکہ وہ ہر لمحے میں اللہ کا شکر ادا کرتا، اس کی نعمتوں کا شکر گزار ہوتا۔

ایک رات، جب احمد خلوت میں بیٹھا تھا، اچانک ایک عجیب سی سکون کی لہر نے اس کی روح کو گھیر لیا۔ اس نے آنکھیں بند کیں اور اپنے دل میں ایک روشنی محسوس کی، جیسے اللہ کا نور اس کے دل میں اُتر آیا ہو۔ اس کا دل پُر سکون تھا، اور وہ ہر فکر سے آزاد تھا۔ وہ جان گیا کہ نور صرف الفاظ میں نہیں، بلکہ دل کی صفائی اور ایمان میں چھپا ہے۔

وہ اس وقت سمجھ گیا کہ ایمان کا نور ہر انسان کے اندر ہوتا ہے، بس اسے اپنے دل کی حالت کو صاف اور اللہ کی رضا کے لئے تیار کرنا پڑتا ہے۔ اللہ کا نور انسان کے اندر اُترتا ہے جب وہ اللہ کے ساتھ سچے تعلق میں جڑتا ہے اور اپنی زندگی کو اس کی ہدایات کے مطابق ترتیب دیتا ہے۔

یہ تجربہ احمد کی زندگی کا موڑ تھا۔ وہ جو کبھی بے چین رہتا تھا، اب سکون کی حالت میں تھا۔ اس کے اعمال میں صداقت آ گئی، اس کے رویے میں نرم دلی تھی، اور وہ ہر عمل میں اللہ کی رضا کو اپنے دل میں محسوس کرتا۔ وہ اب خود کو ایک نئے نور میں منور محسوس کرتا تھا۔

ایک دن احمد کمرے کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہا تھا، جہاں سورج کی روشنی زمین پر پھیل رہی تھی۔ اسے احساس ہوا کہ جیسے سورج کی روشنی زمین کو منور کرتی ہے، ویسے ہی اللہ کا نور اس کے دل کو منور کرتا ہے۔ وہ جان چکا تھا کہ اللہ کا نور ہر انسان کے اندر ہوتا ہے، بس انسان کو اپنے دل کو اس نور کے لیے کھولنا پڑتا ہے۔

اب احمد کی زندگی میں سکون تھا، اور وہ دنیا کے تمام جھمیلوں سے آزاد تھا۔ اس کا ایمان مضبوط ہو چکا تھا، اور وہ جانتا تھا کہ اللہ کا نور ہی اس کی حقیقت اور سکون ہے۔ وہ اب اپنی زندگی کو ایک نیا زاویہ دے چکا تھا، جس میں صرف اللہ کی رضا اور اس کا نور تھا۔