تخلیق کائنات : انفجار عظیم کا نظریہ
انفجارِعظیم اس کائنات کی پیدائش کے بارے میں پیش کیا جانے والا ایک سائنسی نظریہ ہے جس کو انگریزی میں بگ بینگ (Big Bang) کہا جاتا ہے۔ اسکے مطابق کائنات کی پیدائش ایک انتہائی کثیف اور آتشی حالت میں ہوئی تھی اور کائنات کی پیدائش کا یہ واقعہ آج کے دور سے تقریباً13 ارب 70 کروڑ سال قبل ظہور پزیر ہوا تھا۔
آسانی کی خاطر یہاں یہ درج کیا جانا ضروری ہے کہ ، انفجار کے معنی دھماکے کے ہیں اور عظیم انتہائی بڑے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے گويا عام الفاظ میں ہم اس کو ، بڑا دھماکا یا ذبردست دھماکا کہہ سکتے ہیں۔
انفجار عظیم کا یہ نظریہ ، قانونِ ہبل کے تحت دور بعید کہکشاؤں کے سرخ تغییر (Red Shift) سے وابستہ ہے۔ جب اس سرخ تغییر کو اصول کائنات (Cosmological Principle) کے ساتھ دیکھا اور پرکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ فضاء یا اسپیس ، عمومی اضافیت کے فریڈ مان ماڈل کے تحت وسیع ہورہی ہے یا پھیل رہی ہے۔
از روئے قرائن اگر گمان و قیاس کے گھوڑوں کو سائنسی حساب کتاب کے ساتھ ماضی کی جانب دوڑایا جائے تو ابتک کی معلومات کے مطابق یہ مشاہدے میں آتا ہے کہ یہ کائنات ایک ایسے مقام سے پھیلنا شروع ہوئی ہے کہ جب اسکا تمام کا تمام مادہ اور توانائی ایک انتہائی کثیف اور گرم مقام پر مرکوز تھا۔
مگر اس کثیف اور گرم نقطے سے پہلے کیا تھا؟ اس پر تمام طبعییات دان متفق نہیں ہیں ، اگرچہ یہ ہے کہ عمومی اضافیت ، کشش ثقل کی وحدانیت کی پیشگوئی کرتی ہے۔
انفجارعظیم کی اصطلاح؛ وقت کے اس نقطہ کے حوالے سے کہ جب کائنات کے قابل مشاہدہ پھیلاؤ کی ابتداء ہوئی ----- (109 × 13.7) سال قبل (%0.2 ±) ----- (Hubble's Law / ہبل کا قانون) سے لیکر مرکزی تالیف(Nucleosynthesis) کے ذریعے ابدی مادے (Primordial Matter) کی نوعیت کی تشریح تک کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
بگ بینگ کے فوراً بعد کیا ہوا تھا؟
بگ بینگ کے بعد کے ادوار |
---|
پلانک کا دور(Planck Epoch) طبیعی علم الکائنات میں پلانک دور کائنات کی تاریخ میں وقت کا سب سے پہلے دور ہے جس کا آغاز صفر سے ہوکر اختتام لگ بھگ پہلے سیکنڈ کے 10 قوّت نما -43 (پلانک وقت) پر ہوتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کیونکہ اس وقت کائنات کا حجم غیر معمولی طور پر کم تھا لہٰذا قوّت ثقل کا کوانٹم کا اثر طبیعیاتی تعاملات پر اپنا غلبہ قائم کئے ہوئے تھے۔ لگ بھگ آج سے 13ارب 79 کروڑ برس پہلے اس دور کے دروں قوّت ثقل اتنی ہی طاقتور تھی جتنی دوسری بنیادی قوّتیں تھیں، اور تمام قوّتیں شاید یکجا تھیں۔ ناقابل تصّور گرم اور کثیف کائنات کی اس پلانک دور کے دوران حالت غیر مستحکم تھی ۔ جیسے یہ پھیل کر ٹھنڈی ہوتی گئی تو ہماری جان پہچان والی شناسا بنیادی قوّتیں ایک ایسے عمل میں ظاہر ہوتی رہیں جس کو تشاکل شکنی کہتے ہیں ۔ جیسا کہ فی الوقت کوئی ہمہ گیر مسلم قالب یہ جاننے کے لئے موجود نہیں ہے کہ کس طرح سے کوانٹم میکانیات کو اضافیانہ قوّت ثقل کے ساتھ ملایا جاسکے لہٰذا فی الوقت سائنس اس قابل نہیں ہے کہ پلانک وقتسے کم کے دورانئے یا ایک پلانک لمبائی سے کم فاصلے میں ہونے والے واقعات کے بارے میں کچھ بتا سکے۔ کوانٹم قوّت ثقل کی تفہیم کے بغیر کوانٹم میکانیات اور اضافیانہ قوّت ثقل کے یکجائی نظریئے، پلانک دور کے دوران کی طبیعیات غیر واضح ہے، کس طرح سے بعینہ بنیادی قوّتیں یکجا تھیں اور وہ کیسے الگ ہوئیں اب بھی صحیح طرح سے نہیں سمجھی جاسکی ہیں۔ چار میں سے تین قوّتیں کامیابی کے ساتھ ایک قالب میں ڈھالی جا چکی ہیں تاہم قوّت ثقل اب بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اگر کوانٹم اثر کو نظر انداز کردیا جائے تو کائنات کی شروعات لامتناہی کثافت کے ساتھ وحدانیت سے شروع ہوئی ہے۔ یہ نیتجہ اس وقت بدل سکتا ہے جب کوانٹم ثقل کو بھی شامل کیا جائے۔ نظریہ ریشہ اور حلقہ کوانٹم ثقل وحدتی نظریئے کے موزوں امید وار ہیں جنہوں نے پہلے ہی کافی اندرونی معلومات فراہم کردی ہے ۔ تاہم غیر اضافی جیومیٹری اور دوسرے میدان بھی کائنات کی ابتداء کی شروعات کو سمجھنے میں مدد کی امید دلا رہے ہیں۔ اس کائناتی دور پر روشنی ڈالنے والے تجرباتی اعداد و شمار اب تک وجود نہیں رکھتے، تاہم ڈبلیو میپ کھوجی سے حاصل ہونے والے حالیہ نتائج نے سائنس دانوں کو اس قابل کیا ہے کہ کائنات کے پہلے سیکنڈ کے پہلے کھربویں حصّے کے بارے میں مفروضہ کی جانچ کرسکیں (ہر چند کہ کائناتی پس منظر کی خرد امواج کی حرارت جو ڈبلیو میپ نے مشاہدہ کی ہے وہ اس وقت پیدا ہوئی تھی جب کائنات کی عمر چند ہزار برس کی تھی)۔ ہر چند کہ یہ وقفہ پلانک وقت سے کہیں زیادہ بڑا ہے، دوسرے تجربات بھی آنے کی تیاری پکڑ رہے ہیں بشمول پلانک سرویر کھوجی جو ہمیں امید دلا رہا ہے کہ وہ ہماری کائناتی گھڑی کو کائنات کی تاریخ کی شروعات کے اور قریب لے جائے گا اور ہمیں امید ہے کہ پلانک دور کے اندر ہم تھوڑا بہت جھانک سکیں گے۔ ذرّاتی اسراع گر سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار بھی ابتدائی کائنات کے بارے میں کافی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اضافیانہ بھاری آئن تصادم گر طبیعیات دانوں کو اس قابل کرتے ہیں کہ وہ کوارک گلوآن پلازمے (مادّے کا ایک ابتدائی مرحلہ) کے گیس کے بجائے مائع جیسی حالت کے برتاؤ کا تعین کرسکیں ، اور سرن میں واقع لارج ہیڈرن کولائیڈر اب بھی مادّے کے ابتدائی مراحل کی جانچ کرے گی، تاہم کوئی بھی اسراع گر (نہ تو موجودہ نہ ہی مستقبل میں ایسے کسی اسراع گر کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جو)اس قابل نہیں ہے کہ وہ پلانک پیمانے کی براہ راست کھوج کرسکے۔ |
عظیم وحدت کا دور (Grand Unification Epoch) بیعی علم الکائنات میں قدرت کو عظیم یکجائی نظریئے سے قیاس کرتے ہوئے عظیم وحدتی دور کائنات کی ابتداء میں ایک ایسا دور ہے جو پلانک دور کے بعد بگ بینگ کے لگ بھگ پہلے 10 کی قوّت نما -43 سیکنڈ میں شروع ہوا، جس میں درجہ حرارت عظیم یکجائی نظریوں کے مطابق بیان کردہ درجہ حرارت کے مماثل ہے۔ اگر عظیم یکجا توانائی کو 10 کی قوّت نما 15 GeV لیا جائے تو درجہ حرارت ١٠ کی قوّت نما ٢٧ کیلون سے زیادہ آتا ہے۔ اس دور کے دوران چار میں سے تین بنیادی قوّتیں - برقی مقناطیسی قوّت، مضبوط نیوکلیائی قوّت اور کمزور نیوکلیائی قوّت - بطور برقی نیوکلیائی قوّت کے متحد تھیں۔ قوّت ثقل برقی نیوکلیائی قوّت سے الگ ہوچکی تھی، طبیعیاتی خصائص جیسا کہ کمیت، بار، ذائقہ اور رنگی بار بے معنی تھے۔ عظیم وحدتی دور کا خاتمہ تقریباً بگ بینگ کے پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -36 حصّے کے بعد ہوگیا تھا۔ اس وقت تک کئی اہم واقعات وقوع پزیر ہوچکے تھے۔ مضبوط قوّت بنیادی قوّتوں سے الگ ہوچکی تھی۔ درجہ حرارت اس حد فاصل سے گر گیا تھا جس میں ایکس اور وائی بوسون تخلیق ہوسکتے تھے جبکہ باقی ایکس اور وائی بوسون انحطاط پزیر ہوگئے تھے۔ یہ ممکن ہے کہ اس انحطاطی عمل نے بقائے باریون اعداد کی خلاف ورزی کی ہو اور مادّہ کی تعداد کو ضد مادّے کی تعداد سے تھوڑا زیادہ بنا دیا ہو (مزید دیکھیے باریونی تالیف)۔ یہ قیاس بھی کیا جاتا ہے کہ اس عبوری مرحلے نے کونیاتی افراط کو شروع کیا ہوگا جس نے افراطی دور کے اختتام پر کائنات کے ارتقاء میں اپنا تسلط قائم کیا تھا۔ |
افراط کا دور (Inflationary Epoch) قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ پھیلاؤ عبوری مرحلے کی وجہ سے شروع ہوا جو بگ بینگ کے شروع ہونے کے بعد تقریباً پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -36 کے عظیم وحدتی دور کے خاتمے کے بعد چلا۔ اس عبوری مرحلے کی نظریاتی پیداوار میں سے ایک مقداری میدان ہے جس کو افراطی میدان بھی کہتے ہیں۔ جب یہ میدان پوری کائنات میں اپنی پست توانائی کی سطح پر بیٹھ گیا، تو اس نے ایک دافع قوّت پیدا کی جس کی وجہ سے خلاء کا تیز رفتار پھیلاؤ ہوا ۔ یہ پھیلاؤ دور حاضر کی کائنات کی کافی خصائص کی تشریح کرتا ہے جن کو بغیر افراطی دور کے بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ افراطی دور کب ختم ہوا، تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بگ بینگ کے بعد ١٠ کی قوّت نما -33 اور 10کی قوّت نما -32 کے پہلے سیکنڈ کے درمیان واقع ہوا تھا۔ خلاء کے تیز رفتار پھیلاؤ کا مطلب یہ ہے کہ بنیادی ذرّات جو عظیم وحدتی دور کے بعد بچے تھے اب پوری کائنات میں انتہائی مہین ہوکر پھیل گئے تھے۔ تاہم افراطی میدان کی زبردست ممکنہ توانائی افراطی دور کے ختم ہونے کے بعد خارج ہوئی ، جس نے کائنات کو کثیف کوارک، ضد کوارک اور گلوآن کے گرم آمیزے سے اس وقت پر کردیا جب وہ کمزور برقی دور میں داخل ہوئی۔ 17 مارچ 2014ء کو بائیسیپ دوم کے فلکی طبیعیات دانوں کے اشتراک نے بی صورت طاقتی طیف میں افراطی ثقلی موجوں کے سراغ کا اعلان کرکے پہلا واضح تجرباتی ثبوت کونیاتی افراط اور بگ بینگ کے لیے حاصل کیا۔ بہرحال 19 جون 2014ء میں کونیاتی افراط کی تصدیق کے لیے کم اعتماد کے نتائج کو رپورٹ کیا گیا۔ |
الیکڑوویک کا دور(Electro-weak Epoch) طبیعی علم الکائنات میں برقی کمزور دور ابتدائی کائنات کے ارتقاء کا وہ دور تھا جب درجہ حرارت اس قدر زیادہ تھا کہ برقی مقناطیسی اور کمزور تعامل ایک واحد برقی کمزور تعامل (Gev100 سے کم) تھا۔ برقی کمزور دور اس وقت شروع ہوا جب مضبوط طاقت برقی کمزور تعامل سے الگ ہوئی۔ کچھ ماہر تکونیات اس واقعہ کو افراطی دور کے شروع میں بگ بینگ کے پہلے سیکنڈ کے لگ بھگ 10 کی قوّت نما -36 حصّہ میں رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسرےاس کو بگ بینگ کے بعد پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -32 حصّے میں تب رکھتے ہیں جب افراطی میدان کی ممکنہ توانائی نے کائناتی افراط کو افراطی دور میں جاری کیا اور کائنات کو کثیف، گرم کوارک گلوآن پلازما سے لبریز کردیا۔ ذرّاتی تعاملات اس دور میں اتنی توانائی سے بھرپور تھے کہ بڑی تعداد میں اجنبی ذرّات پیدا ہوگئے تھے بشمول ڈبلیو اور زی بوسون اور ہگس بوسون کے۔ کائنات جیسے جیسے پھیلتی اور ٹھنڈی ہوتی رہی تعاملات کم توانائی کے حامل ہوتے رہے اور جب کائنات کی عمر پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -١٢ حصّے تھی، ڈبلیو اور زی بوسون تیزی سے انحطاط پزیر ہوگئے اور کمزور تعامل چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی قوّت آنے والے کوارک کے دور میں بن گئی۔ کمزور دور کی طبیعیات کے بارے میں قیاسات کم ہیں اور یہ کائنات کے ابتدائی دور کے پہلے حصّوں سے کافی بہتر طور سے سمجھی جا چکی ہے۔ ڈبلیو اور زی بوسون کا وجود ثابت کیا جاچکا ہے اور برقی کمزور نظریئے کی دوسری پیش گوئیوں کو بھی تجرباتی طور پر جانچ لیا گیا ہے۔ |
ابتدائی زمانہ (The Primordial Era) |
کوارک کا دور (Quark Epoch) طبیعی علم الکائنات میں کوارک کا دور ابتدائی کائناتی ارتقائی دور کا وہ حصّہ ہے جب بنیادی قوّتیں یعنی قوّت ثقل، برقی مقناطیسی قوّت، مضبوط نیوکلیائی قوّت اور کمزور نیوکلیائی قوّت نے اپنے آپ کو موجودہ شکل میں ڈھالا، تاہم اس وقت بھی کائنات کا درجہ حرارت اس قدر زیادہ تھا کہ کوارک بندھ کر ہیڈرون کو تشکیل نہیں دے سکتے تھے۔ کوارک دور لگ بھگ بگ بینگ کے پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -12 حصّے میں اس وقت شروع ہوا جب پہلے سے جاری برقی کمزور دور ختم ہوا تھا کیونکہ اس وقت کمزور برقی تعامل کمزور نیوکلیائی قوّت اور برقی مقناطیسی قوّت میں ٹوٹ گیا تھا۔ کوارک کے دور کے درمیان کائنات کثیف، گرمکوارک گلوآن پلازما سے لبریز تھی جس میں کوارک، لیپٹون اور ان کے ضد ذرّات شامل تھے۔ ذرّات میں ہونے والے ٹکراؤ کی توانائی اس قدر زیادہ تھی کہ کوارک میزون اور باریون کو تشکیل نہیں دے سکتے تھے۔ کوارک کا دور اس وقت ختم ہوگیا جب کائنات کی عمر صرف 10 کی قوّت نما -6 سیکنڈ تھی اور جب ذرّاتی تعاملات کی اوسط توانائی ہیڈرون کی بندھنی توانائی سے گر کر کم ہوگئی تھی۔ اس کے بعدشروع ہونے والا دور جب کوارک ہیڈرون میں بندھ گئے تھے ہیڈرون دور سے جانا جاتا ہے۔ |
ہیڈرون کا دور (Hadron Epoch) طبیعی علم الکائنات میں ہیڈرون دور ابتدائی کائنات کے ارتقائی دور کا وہ حصّہ ہے جس میں کائنات کی کمیت میں ہیڈرون کا غلبہ تھا۔ یہ لگ بھگ بگ بینگ کے پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -6 حصّے میں شروع ہوا جب کائنات کا درجہ حرارت اتنا گر گیا تھا کہ کوارک کے دور کے بعد کوارک کو ہیڈرون میں باندھنے کی اجازت دے سکے۔ شروع میں درجہ حرارت اتنا زیادہ تھا کہ ہیڈرون اور ضد ہیڈرون بن رہے تھے جنہوں نے مادّے اور ضد مادّے کو ایک توازن میں قائم کردیا تھا۔ بہرحال جب کائنات کا درجہ حرارت مستقل گرتا چلا گیا تو ہیڈرون / ضد ہیڈرون کے جوڑے بننا بند ہوگئے تھے۔ ہیڈرون اور ضد ہیڈرون اس وقت تعدیم ہونے والے عمل میں فنا ہوگئے تھے اور اپنے پیچھے تھوڑے سے ہیڈرون کو چھوڑ دیا تھا۔ ضد ہیڈرون بگ بینگ کے ایک سیکنڈ گزرنے کے بعد ہی اس وقت ختم ہوگئے تھےجب لیپٹون کا دور شروع ہوا تھا۔ |
لیپٹون کا دور(Lepton Epoch) طبیعی علم الکائنات میں لیپٹون دور ابتدائی کائنات کے ارتقاء کا وہ حصّہ ہے جس میں کائنات کی کمیت پر لیپٹون کا غلبہ تھا۔ یہ لگ بھگ بیگ بینگ شروع ہونے کے ایک سیکنڈ کے بعد سے اس وقت جاری ہوا جب ہیڈرون اور ضد ہیڈرون کی اکثریت ہیڈرون دور کے بعد ایک دوسرے کو فنا کرچکی تھی۔ لیپٹون دور کے دوران کائنات کا درجہ حرارت اتنا زیادہ تھا کہ لیپٹون اور ضد لیپٹون کا بننا جاری تھا، اس طرح سے لیپٹون اور ضد لیپٹون اندرونی طور پر ایک توازن میں تھے۔ بگ بینگ کے تقریباً 10 سیکنڈ کے بعد درجہ حرارت اس نقطے پر آگیا تھا جہاں مزید لیپٹون اور ضد لیپٹون کا بننا ممکن نہیں تھا۔[1] اس وقت لیپٹون اور ضد لیپٹون کی اکثریت نے ایک دوسرے کو فنا کردیا تھا اور نتیجتاً تھوڑے سے ہی لیپٹون باقی رہ پائے تھے۔ اس وقت کائنات کی کمیت میں فوٹون دور میں داخل ہوتے ہوئے فوٹون کا غلبہ تھا۔ |
ایٹمی مرکزے بننے کا دور (Big Bang Nucleosynthesis) |
فوٹون کا دور (Photon Epoch) طبیعی علم الکائنات میں فوٹون دور ابتدائے کائنات کے ارتقائی مرحلے کا وہ عرصہ ہے جس میں فوٹون کا کائنات میں موجود توانائی پر غلبہ تھا۔ بگ بینگ کے دس سیکنڈ گزرنے کے بعد جب زیادہ تر لیپٹون اور ضد لیپٹون لیپٹون دور کے بعد فنا ہوگئے تھے تو فوٹون دور کی شروعات ہوئی تھی۔ [1]جوہری مرکزے فوٹون دور کے پہلے چند منٹ کے دوران نیوکلیائی تالیف کے عمل میں تشکیل پا گئے تھے۔ فوٹون دور کے باقی حصّے میں کائنات میں گرم کثیف مرکزوں، الیکٹرانوں اور فوٹونوں کا پلازما بچا تھا۔ بگ بینگ کے 379,000 برس گزرنے کے بعد کائنات کا درجہ حرارت اس نقطہ پر آگیا تھا جہاں مرکزے الیکٹرانوں کے ساتھ مل کر تعدیلی جوہروں کو بنا سکتے تھے۔ نتیجتاً اس وقت فوٹون مادّے کے ساتھ باہمی متعامل نہیں ہورہے تھے اور یوں کائنات شفاف ہوگئی تھی اور کائناتی خرد موجی پس منظر کی اشعاعبن گئی تھیں اور تب تشکیل ساخت وقوع پزیر ہوئی تھی۔ |
ایٹم بننے کا دور (Recombination) |
ستارے بننے کا دور (Stelliferous Era) |
13 ارب 70 کروڑ سال پہلے بگ بینگ ہوا تھا۔ اس وقت درجہ حرارت اپنی انتہا پر تھا۔
اس کے 10E-43 (یعنی اعشاریہ کے بعد 42 صفر اور پھر ایک) سیکنڈ بعد فزکس کے قوانین واضح ہونے لگے اور کشش ثقل (Gravity) وجود میں آئی۔
بگ بینگ کے 10E-35 (یعنی اعشاریہ کے بعد 34 صفر اور پھر ایک) سیکنڈ بعد کائنات ایک فٹ بال کے برابر تھی۔ اسٹرونگ نیوکلیئر فورس وجود میں آ چکی تھی۔ کوارک الیکٹرون اور انکے ضد ذرے بننے لگے تھے۔ اس وقت درجہ حرارت گر کر 10E27 K (یعنی ایک کے بعد 27 صفر) یا ایک ارب ارب ارب ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا تھا۔
بگ بینگ کے بعد جب ایک سیکنڈ کا دس لاکھواں حصہ گزر گیا تو کوارک آپس میں جڑ کر نیوٹرون، پروٹون اور ضد ذرے بنانے لگے۔ اگرچہ ذرے اور ضد ذرے ایک دوسرے کو فنا کرتے رہے لیکن ذروں کی تعداد حاوی ہو گئی۔ اس وقت تک کائنات پھیل کر ہمارے نظام شمسی کے برابر ہو چکی تھی اور درجہ حرارت گر کر دس ہزار ارب ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا تھا۔
بگ بینگ کے ایک سیکنڈ بعد الیکٹرومیگنیٹک اور کمزور نیوکلیئر فورس واضح ہونے لگیں اور درجہ حرارت گر کر دس ارب ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا۔
تین منٹ بعد نیوٹرون اور پروٹون باہم جڑ کر ایٹمی مرکزے (Nucleus) بنانے لگے جس سے ڈیوٹیریئم اور ہیلیئم کے مرکزے وجود میں آئے اور آزاد نیوٹرون ختم ہو گئے۔ اب درجہ حرارت گر کر ایک ارب ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا تھا۔
سات لاکھ سال بعد ایٹمی مرکزے اس قابل ہوئے کہ الیکٹرون سے مل کر ایٹم بنا سکیں۔ ایٹم بننے سے فوٹون خارج ہوئے اور کائنات پہلی دفعہ شفاف ہو گئی۔ اب درجہ حرارت 3000 ڈگری کیلون ہو چکا تھا۔
ابتدا میں بننے والے ستاروں میں لوہا یا دوسرے بھاری عناصر بالکل موجود نہیں تھے۔
ایک ارب سال بعد کہکشائیں (Galaxies) بننے لگیں۔ صرف ہماری کہکشاں میں 200 ارب ستارے ہیں اور ہمارے نزدیک ترین پڑوسی کہکشاں دس لاکھ نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
اب ستاروں کی درمیانی جگہ کا درجہ حرارت گر کر منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا ہے یعنی صرف 3 ڈگری کیلون۔ کہکشایئں بن چکی ہیں، ستاروں کی کئی نسلیں گزر چکی ہیں۔ لوہے اور نکل سے بھی زیادہ بھاری ایٹمی مرکزے وجود میں آ چکے ہیں۔ زندگی کی ابتدا ہو چکی ہے۔
ہمارا نظام شمسی لگ بھگ ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہماری زمین کی بھی عمر اتنی ہی ہے۔