مستقبل کے اہداف


برائن ٹریسی





انسانی تاریخ کا سب سے اہم دریافت شدہ اصول شاید یہ ہے کہ ’’انسان اپنے خیالات کا عکس‘‘ ہوتا ہے۔

 کیا اس سے مراد یہ لی جائے کہ انسانی سماج میں رہنما کا کردار ادا کرنے والے زیادہ وقت کئی طرح کے خیالوں میں گم رہتے ہیں؟ نہیں۔

 اس سوال کا درست جواب یہ ہے کہ قائدین اکثر اوقات اپنے مستقبل کے بارے میں غوروفکر کرتے رہتے ہیں اور یہی سوچتے ہیں کہ ان کی منزل کون سی ہے اور وہاں تک کیسے پہنچا جا سکتا ہے۔ اس کے برعکس ایک عام شخص مستقبل کے بجائے ’’حال‘‘ ہی میں گم رہتا ہے۔ وہ موجودہ خوشیوں اور دکھوں کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ مزید برآں یہ شخص اپنے ماضی کے بارے میں متفکر رہتا ہے حالانکہ ماضی کو کسی طرح بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

 مستقبل کے بارے میں غوروفکر کیجیے۔ اس قائدانہ صلاحیت کو ’’مستقبل کے بارے میں غوروفکر‘‘ کہتے ہیں۔ قائدین تو ہمیشہ اپنے مستقبل اور اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہیں۔ 

قائدین یہ سوچتے ہیں کہ ان کے متعین اہداف کون سے ہیں اور ان کا حصول کس طرح ممکن ہے۔ آپ کے لیے خوش خبری یہ ہے کہ جب آپ اپنے مستقبل کے بارے میں غوروفکر کرنا شروع کرتے ہیں تو آپ کی سوچ اور رویہ ایک قائد کے مانند ہو جاتا ہے اور پھر جلد ہی آپ وہ نتائج حاصل کر سکتے ہیں جو قائدین حاصل کرتے ہیں۔

 ہاورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر ایڈورڈ نے اپنے ایک جائزے کے ذریعے بتایا کہ مستقبل کے متعلق غوروفکر زندگی میں مالی اور ذاتی کامیابی کا ضامن ہے۔ اس کے مطابق مستقبل کے متعلق غورو فکر سے مراد یہ ہے کہ موجودہ حالات کے بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے۔

 انسانی تاریخ کی یہ ایک بہت اہم دریافت ہے۔ آپ اپنی بصیرت اور شعور کے دروازے کھول دیجئے۔ آپ اپنے مستقبل کے بارے میں جس قدر زیادہ غوروفکر کریں گے اتنا آپ موجود لمحات میں مستقبل کے لیے بہتر فیصلے کر سکیں گے۔ اس طرح وہ مستقبل آپ کے لیے حقیقت بن جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر آپ بیس برس کی عمر ہی سے کچھ رقم ماہانہ بچاتے ہیں اور اسے منافع پر جمع کرواتے رہتے ہیں تو پھر آپ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے اختتام پر ایک بڑی رقم کے مالک ہوں گے۔

 اگر کوئی شخص واقعی لکھ پتی بننا چاہتا ہے تو پھر ماہانہ کچھ رقم ضرور بچا سکتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جو شخص ابھی جوانی میں اپنے اس کام کا آغاز کردے تو پھر وہ لازمی طور پر بڑھاپا قریب آنے پر لکھ پتی بن سکتا ہے، بشرطیکہ وہ تسلسل کے ساتھ رقم بچائے اور مالی خود اختیاری حاصل کرنے کے طویل المدت ہدف پر نظر رکھے۔

 اپنے لیے کامیابی اور ترقی کے حصول کے لیے آپ کو چاہیے کہ طویل المدت حکمت عملیاں اپنائیں۔ اپنے ہر فیصلے اور سرگرمی میں بصیرت اور شعور سے کام لیں۔ اس ضمن میں اپنے لیے ایک پانچ سالہ منصوبہ تیار کریں کہ اس منصوبہ بندی پر آپ نے درست طور پر اور من و عن عمل کر لیا تو پانچ سال بعد آپ کی زندگی کیسی ہوگی۔ 

اپنے اہداف کے تعین کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ آپ کے وہ اپنے خیالات ہیں جن کے ذریعے آپ خود میں اعتماد کے فقدان اورصلاحیتوں کی عدم موجودگی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے بے شمار شعبے اور پہلو ہیں جن کے متعلق آپ اپنی نااہلی اورنالائقی کا اعتراف کرتے ہیں۔ آپ ذہانت، صلاحیت، استعداد، تخلیقیت، شخصیت یا مزید کسی پہلو کے لحاظ سے خود کو کم تر یا نالائق سمجھتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آپ اپنی قدروقیمت کا غلط اندازہ لگاتے ہیں۔ جب آپ خود کو کم تر، بے اعتماد اور ناقابل اہمیت تصور کرتے ہیں تو پھر نتیجے کے طور پر یا تو آپ اپنے لیے اہداف متعین نہیں کر پاتے یا پھر معمولی اور کم سطحی اہداف مقرر کرتے ہیں جو آپ کی صلاحیتوں کے مقابلے میں گھٹیا ہوتے ہیں۔ 

جب آپ اپنے مقاصد کے تعین اور ان کے حصول کے لیے اپنی بصیرت اور شعور کو کام میں لاتے ہوئے اپنے مستقبل کے بارے میں غوروفکر کرتے ہیں تو آپ بجا طور پر سمجھنے لگتے ہیں کہ اب آپ کے سامنے کوئی مشکل اور رکاوٹ موجود نہیں۔ آپ کو یقین ہو جاتا ہے کہ آپ کے اندر وہ تمام صلاحیتیں اور استعدادیں موجود ہیں جن کے ذریعے آپ اپنے متعین کردہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ آپ زندگی کے کس مقام پر ہیں، آپ کو یہ علم ہو جاتا ہے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درکار آپ کے تمام دوست، تعلقات اور مددگار دراصل آپ کے پاس موجود ہیں۔ آپ کو کامل اعتماد حاصل ہوتا ہے کہ آپ ہر قسم کی رکاوٹوں اور مشکلات کو عبور کرتے ہوئے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیں گے۔ 

کامیاب ترین افراد کے بارے میں تجربے کے ذریعے ایک بہت ہی دلچسپ دریافت سامنے آئی ہے۔ اس کے تحت ان خواتین و حضرات کا تجزیہ کیا گیا جو کئی سالوں تک معمولی کارکردگی کے حامل رہے لیکن اچانک انہوں نے اپنے لیے عظیم کامیابی حاصل کرلی۔ یہ حقیقت معلوم ہوئی کہ اپنی کامیابی کی طرف پرواز کرنے کے مرحلے پر انہوں نے بلندوبالا سوچ کو معمول بنایا۔ اس کے تحت آپ یہ تصور کرتے ہیں کہ جس طرح نیلا آسمان بے کراں اور وسیع ہوتا ہے، اسی طرح آپ کے اہداف بھی لامحدود ہیں اور اپنے تمام اہداف آپ بآسانی حاصل کرسکتے ہیں۔

 آپ اپنے مستقبل میں جھانکتے ہیں اور یہی سمجھتے ہیں کہ آپ کی زندگی ہر پہلو کے لحاظ سے مکمل ہے۔ پھر آپ موجود مقام کی طرف نظر دوڑاتے ہیں اور خود سے یہ سوال پوچھتے ہیں ’’ اپنے محفوظ مستقبل کے لیے آپ کو کیا کرنا چاہیے، پھر آپ ذہنی طور پر زمانہ حال میں آتے ہیں اور خود سے یہ سوال پوچھتے ہیں ’’مستقبل میں اپنے اہداف کی تکمیل کے لیے مجھے کیا حکمت عملیاں اپنانا چاہئیں؟‘‘ جب آپ اپنے مطلوبہ مقاصد اور متعین کردہ اہداف کے حصول کے ضمن میں بصیرت اور شعور کے استعمال کے ساتھ ساتھ مستقبل پر غوروفکر پر مبنی طرزِعمل اپناتے ہیں تو پھر آپ اپنے مستقبل کے خوابوں کے بارے میں سمجھوتا کرنے سے انکار کردیتے ہیں۔

 آپ معمولی اہداف اور معمولی کامیابی تک اکتفا نہیں کرتے بلکہ عظیم اہداف اور عظیم کامیابی ہی کو اپنی نگاہ میں رکھتے ہیں۔ آپ اونچے اونچے خواب دیکھتے ہیں اور خود کو روئے زمین کا سب سے طاقتور اور باصلاحیت انسان سمجھتے ہیں۔ آپ اپنا محفوظ مستقبل خود تخلیق کرتے ہیں۔ آپ اپنے حقیقی مقاصد اور اہداف کا تعین کر لیتے ہیں اور ان مقاصد اور اہداف کے حصول کے لیے ہر قسم کے حالات کے باوجود اپنی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔

---------------------------------

(روزنامہ دنیا ، تاریخ اشاعت : 13 اپریل 2018)