مذاکرہ : اسلام اور جمہوریت ۔ کچھ سوالات


1- کیا اسلامی جمہوریت میں مجلس شوری حاکم ہے یا صرف مشوری دینے والی مجلس ہے ؟
2- کیا امیر، مجلس شوری کے فیصلے کا پابند ہوتا ہے؟ 
3- کیا اسلامی جمہوریت میں مغربی اور بالخصوصی برطانوی پارلیمنٹ کی طرح منظم اپوزیشن کا وجود لازمی ہے؟ اگر نہیں ہے تو کیا ہمارے وطن پاکستان میں جو پارلمیانی جمہوریت رائج کی گئی ہے اس کو اسلامی جمہوریت کہ سکتے ہیں؟ 
4- کیا اسی جمہوریت کو اسلامی نظام کہنا یا سمجھنا صحیح ہوگا ؟

میزبان: ڈاکٹر منظور احمد
شرکا : ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی، خالد اسحاق اور محمد صلاح الدین 
ریڈیو پروگرام: دانشکدہ



خالد اسحاق :( پیدائش: 1926 انتقال:8 فروری 2004)

پاکستان کے ممتاز قانون داں اور صفِ اول کے وکیل۔ متعدد اہم مقدمات کی پیروی کی جن میں خاص طور پر حکومتوں کی کارروائیوں کے خلاف اخبارات کا دفاع اور وکالت نمایاں رہے۔ بتیس سال کی عمر میں سابقہ مغربی پاکستان کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیے گئے۔ پانچ سال بعد انہیں ایڈوکیٹ جنرل بنا دیا گیا۔



انیس سو چونسٹھ میں انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور نجی وکالت کا آغاز کیاانہوں نے اپنی ایک ذاتی فرم بھی قائم کی جس میں عبد الرؤف اور ناصر اسلم زاہد ان کے شریک تھے مؤخرالزکر برد میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج رہے۔ خالداسحاق اسلامی اسکالر تھے۔ انہیں عربی اور فارسی کی زبانوں کے علاوہ اسلامی امور پر انتہائی عبور حاصل تھا۔ وہ تین تین سال کی دو مدتوں کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بھی رہے۔ ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد اعلیٰ عدالتی عہدوں پر فائز ہے۔

خالد اسحاق نے ایک بڑی لائبریری ورثے میں چھوڑی۔ جو قانون کے علاوہ دینی، علمی اور دیگر موضوعات پر نادر کتابوں کی بہت بڑی تعداد پر مشتمل ہے اور مبصرین کے مطابق اسے بلاشبہ ملک کی سب سے بڑی ذاتی لائبریری قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان کی زندگی کے آخری تیس پینتیس سال میں ان کے گھر پر ہر اتوار کو ایک نشست ہوتی تھی جس میں دانشوروں، اسکالروں اور لکھنے پڑھنے والوں کی بڑی تعداد شریک ہوتی تھی۔ ان نشستوں میں ملک اور بیرون ملک کے علمی اور دوسرے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا جاتا تھا۔

عمر کے آخری سالوں میں انہوں نے قانون کی باقاعدہ پریکٹس چھوڑ دی تھی تاہم آخر وقت تک وکلا کی رہنمائی کرتے رہے۔ گردوں کی بیماری کی وجہ سے انتقال ہوا۔