بلیک فرائیڈے کيا ہے؟

نومبر 2008ء کو امريکہ ميں بليک فرائيڈے
 پر خريدارى کا منظر

کالا جمعہ یا بلیک فرائیڈے (انگریزی: Black Friday) سے مراد ریاست ہائے متحدہ میں یوم شکرانہ (نومبر کی چوتھی جمعرات) کے بعد آنے والا جمعہ ہے۔ 2000ء دہائی کے اوائل سے، ریاست ہائے متحدہ میں یہ دن کرسمس کی خریداری کرنے کے آغاز کے طور پر منایا جانے لگا ہے۔ اس موقع پر، خریداری کے بیشتر مراکز صبح سویرے سے رات گئے تک کھلے رہتے ہیں اور خریداری کی اشیا پر خصوصی رعایت کی پیش کش بھی کرتے ہیں۔ بلیک فرائیڈے کو اگرچہ سرکاری تعطیل نہیں ہوتی، تاہم کیلیفورنیا اور بعض دیگر ریاستوں میں سرکاری ملازمین کسی دوسری وفاقی تعطیل (مثلاً یوم کولمبس) کے بدلے ’’یومِ شکرانہ سے اگلا دن‘‘ چھٹی کے طور پر مناتے ہیں۔ بیشتر اسکولوں میں یومِ شکرانہ اور اس سے اگلے دن جمعہ کو بھی چھٹی ہوتی ہے، یوں وہ چار چھٹیوں پر مشتمل طویل ویکینڈ مناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خریداروں کی تعداد میں قابل قدر اضافہ ہوجاتا ہے۔ 2005ء سے یہ دن خریداری کے اعتبار سے سال کا سب سے مصروف ترین دن بنتا جا رہا ہے۔

2014ء میں، بلیک فرائیڈے کے چار تعطیلات پر مشتمل ویکینڈ میں خریداری پر 50.9 بلین ڈالر خرچ کیے گئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فی صد کم تھے۔ جب کہ اس عرصے کے دوران، ریاست ہائے متحدہ کے 133 ملین صارفین نے خریداری کی، جو پچھلے سال کے 144 ملین کے مقابلے میں 5.2 فی صد کم تھے۰

اس دن کو یہ نام فلاڈیلفیا سے ملا، جہاں یومِ شکرانہ سے اگلے دن سڑکوں پر پاپیادہ چلنے والوں اور گاڑیوں کے بے پناہ اژدھام کے باعث اس دن کو بلیک فرائیڈے کہا جانے لگا۔ اس اصطلاح کا استعمال 1961ء سے بھی قبل ہوا اور 1975ء کے لگ بھگ اسے فلاڈیلفیا سے باہر بھی جانے لگا۔ بعد ازاں، اس کی ایک دوسری توجیہ بھی پیش کی گئی: پرچون فروشوں کو عموماً جنوری سے نومبر تک مالیاتی خسارے کا سامنا رہتا تھا (جسے ’سرخ‘ رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے) اور ’’بلیک فرائیڈے ‘‘ اس نقطے کی طرف اشارہ کرتا ہے جب وہ منافع کمانا شروع کرتے ہیں (جو ’’سیاہ‘‘ رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے)۔ 1951 اور 1952 میں بھی اس اصطلاح کو استعمال کیا گیا ہے۔ عام طور پر یوم تشکر کی چھٹیوں کے بعد مزدور بیمار ہوجاتے تھے، جس کی وجہ سے اس دن کو بلیک فرائیڈے کہنے لگے۔

یوم شکرانہ یا یوم تشکر (انگریزی: Thanksgiving Day) خاص طور پر ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا میں منایا جانے والا ایک قومی تہوار ہے۔ اس تہوار کا مقصد فصل اور گزشتہ سال کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے۔ یوم شکرانہ کینیڈا میں اکتوبر کی دوسری پیر کو، جب کہ ریاست ہائے متحدہ میں نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں دیگر متعدد مقامات پر بھی اس سے ملتی جلتی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ یوم شکرانہ تاریخی اعتبار سے مذہبی اور ثقافتی نوعیت کا حامل تہوار ہے، لیکن عرصہ دراز سے اسے سیکولر تہوار کے طور پر بھی منایا جانے لگا ہے۔

اظہار تشکر کی عبادات اور دعائیں تقریباً ہر مذہب اور معاشرے میں رائج ہیں۔ آفات و بیماریوں سے نجات ہو یا بہترین فصلوں کا قدرتی انعام، ہر مذہب و معاشرے کے افراد اپنے اپنے انداز میں اظہار تشکر کی محافل کا اہتمام کرتے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا میں ایک یوم اظہار تشکر قومی سطح پر منایا جاتا ہے جسے تھینکس گیونگ ڈے کہتے ہیں ۔ امریکہ میں نومبر کی چوتھی جمعرات اور کینیڈا میں اکتوبر کے دوسرے سوموار کو منایا جاتا ہے۔

روایات کے مطابق 1620 عیسوی کو برطانیہ سے امریکہ جانے والے ایک بادبانی جہاز مے فلاورپر سوار تارکین وطن کا قافلہ جو 102 افراد پر مشتمل تھا بحراوقیانوس کےشدید طوفانوں اور سخت ترین حالات میں پھنس گیا۔ 66 روز کے بعد یہ لوگ اپنی منزل مقصود ورجینیا کی بجائے ایک اور مقام پلے مؤتھ کے ساحلوں پر لنگر انداز ہوئے۔ یہاں آباد ہونے پر انہوں نے کھیتی باڑی شروع کی لیکن خشک سالی نے انہیں آ لیا ۔ اس پر ان لوگوں نے ایک دن روزہ رکھا اور خدا کے حضور دعائیں کیں۔ اسی دن شام کو بارشیں شروع ہویئں اور فصلیں بہترین ہو گئیں۔ فصلوں کی کٹائی کے بعد ان لوگوں نے ایک دعوت کا اہتمام کیا۔ جس میں 90 لوگوں کو بشمول امریکہ کے اصل باشندے جنہیں ریڈ انڈین کہا جاتا ہے مدعو کیا گیا ۔(کیونکہ آبادکاروں نے کھیتی باڑی سیکھی تھی)۔ اس دعوت خصوصی عبادات اور دعاؤں کے ذریعے خدا کے حضور نذرانہ تشکر پیش کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ تھنکس گیونگ ڈے کی یہ پہلی باقاعدہ دعوت تھی لیکن اس کے واضح اور حتمی ثبوت دستیاب نہیں کہ واقعی یہ دعوت انعقاد پذیر ہوئی تھی۔

ایک اور روایت کے مطابق نومبر 1623 کو فصلوں کی کٹائی کے بعد پلےمؤتھ میساچوٹیس کے گورنر ولیم بریڈفورڈ نے ایک پیغام جاری کیا[2 جس کا متن کچھ یوں تھا ”اے حاجیو ! اپنے بیوی بچوں کے ساتھ پادری کا وعظ سننے کیلیئے پہاڑی پر جمع ہو جاؤ ۔ اور خدا کے حضور ہدیہ تشکر پیش کرو جس نے ہم پر بے شمار انعامات کئے”۔ ((کرسچیئن آنسرز))۔ مے فلاور میں بحر اوقیانوس کو عبور کر کے آنے والے آبادکاروں کو بعض اوقات حاجی بھی کہا جاتا ہے۔

برطانیہ میں عبادات اظہار تشکر اور روزہ کے دن مذہبی روایات کا حصہ رہے ہیں جنہیں مختلف قدرتی آفات سے نجات کے سلسلے میں منایا گیا۔ مثلا 1611 کی خشک سالی، 1613 کے سیلاب، 1604 اور 1622 کا طاعون وغیرہ ۔ برطانوی آباد کار انہیں روایات کو لیکر امریکہ کے ساحلوں پر لنگر انداز ہوئے۔ اور مذکورہ بالا دعوت و عبادات کا ماخذ وہی قدیم برطانوی روایات ہی رہی ہونگی۔

جدید تھینکس گیونگ ڈے کا پہلا دستاویزی حوالہ 1621 سے ملتا ہے جب پلے مؤتھ موجودہ میساچوٹس میں اچھی فصلوں کی خوشی میں یہ دن منایا گیا۔