انڈیا میں اردو کے فروغ کی کوششوں کا جائزہ

اردو زبان و ادب
انڈیا میں اردو کے فروغ کی کوششوں کائزہ
 سالانہ جشن اور مشاعرہ 

اس میں کوئی شک نہیں کہ انڈیا میں عام طور پراردو کو مسلمانوں اور اسلام کی زبان سمجھاجاتا ہے، اس لئے اردو کو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑا جاتا ہے۔

 تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ تقسیم ہند سے پہلے اردو کے جتنے ادبی جلسے منعقد ہوتے اس کی سربراہی کوئی نہ کوئی مسلمان ادیب یا شاعر کرتے تھے ۔ لیکن اب معاملہ اس کے برعکس ہے ۔ 

اگر صرف دلی کا ذکر کیا جائے تو یہاں اردو کے بہت سے پروگرامز ادبی کلینڈر کا حصہ ہیں، لیکن یہاں جوبھی بڑے ادبی جلسے اورجشن منائے جاتے ہیں سب کی سربراہی غیر مسلموں کے پاس ہے، جیسے : 

-  شنکر شاد مشاعرہ 

 یہ دو اہم ہندو شاعروں شنکر لال شنکر اور لالہ مرلی دھر شاد کی یاد میں منایا جاتا ہے اور اسے ایک بڑی کمپنی ڈی سی ایم سپانسر کرتی ہے۔ 

-  مشاعرہ جشن بہار

     اس کی روح رواں  بھی ایک ہندو عورت کامنا پرساد ہیں۔

-  جشن ریختہ 

 اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں اردو کے فروغ میں اس نئی مقبولیت کا سہرا ریختہ ڈاٹ او آر جی کے سرجاتاہے، جس کے بانی معروف شخصیت سنجیو صراف ہیں ۔ اس سے اردو کی مقبولیت کو ایک نیا پلیٹ فارف فراہم ہوگیا ہے۔ 

-  جشن ادب 

        اس کی آبیاری نوجوان شاعر کنور رنجیت چوہان کررہے ہیں۔ 

-  دہلی اردو اکیڈمی کا جشن جمہوریہ کا مشاعرہ

     اس کی سرپرستی حکومت وقت کرتی ہے۔ 

اسی طرح  غالب اور میر کے حوالے سے دلی میں بڑے پیمانے پر جشن منعقد ہوتے ہیں ۔ جس کے میزبانی بھی عام طور پر کوئی نہ کوئی ہندو تنظیم کرتی ہے۔ 

انڈیا میں اردو کے فروغ کے لیے کوشاں مختلف اداروں اور سرگرمیوں کا جائزہ

اس کے علاوہ انڈیا میں اردو کی ترویج و اشاعت کے لیے بہت سی کوشیشیں جاری ہیں۔ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں اردو کی تعلیم کے علاوہ مختلف اکیڈمیز قائم ہیں جہاں ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ ان میں اردو کی کتابوں کی اشاعت کے علاوہ جرائد اور رسائل بھی شائع ہوتے ہیں ۔ 

نیشنل کونسل برائے فروغ اردو زبان: 

انڈیا میں حکومتی سطح پر سب سے بڑا ادارہ "نیشنل کونسل برائے فروغ اردو زبان " ہے ۔ ایک رپوٹ کے مطابق اس کا سالانہ بجٹ تقریبا نوے کروڑ ہے جس میں سے نوے فیصد رقم مختلف شعبوں میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں صرف کی جاتی ہے ۔ ہر سال اردو کتابوں کی اشاعت میں مالی تعاون فراہم کیا جاتا ہے مقامی سطح پر اردو سکھانے کے لیے اساتذہ کو رقم دی جاتی ہے اور اس کے ساتھ اردو خطاطی سکھانے کا بھی انتظام ہے۔ 

اردو اکیڈمی دہلی 

نیشنل کونسل کے ساتھ اردو کے فروغ میں کوشاں اہم ادارہ "اردو اکیڈمی دہلی" ہے، اس کا قیام 31 مارچ 1981ء کو اندرا گاندھی کے ہاتھوں ہوا ہے  اس کے بہت سے پروگرامز ہیں جیسے : 

- اردو پڑھنے والے طلبہ کو وظائف اور انعامات دینا

- شامَ غزل پروگرام کا اہتمام

- مشہور اردو شعراء ، ادیبوں،  صحافیوں کو انعام و اکرام سے نوازنا

- دارالمطالعہ کا قیام

- خطاطی کی تعلیم و تربیت

- سرکاری ملازموں کی اردو تعلیم کےلیے  کلاسس کا انتظام

- جشن جمہوریت اور جشن آزادی کا اہتمام

- دہلی میں قدیم مخطوطات، مسودات کی بازیابی ، حفاظت اور اشاعت

- اور بچوں کا اردو رسالہ "امنگ" طبع کیا جاتا ہے۔

ریختہ ڈاٹ او آر جی : 

یہ آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں اردو کے فروغ اور اس کی مقبولیت میں اضافہ کرنے میں سب سے زیادہ سرگرم ہے ۔ اس کے منتظمین نے آن لائن اور شوشل میڈیا کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا۔ انستاگرام ، فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر اردو کے متعلق مواد فراہم کرتے ہیں ۔ اردو کے بڑے ادیبوں اور شاعروں کے یوم پیدائش اور یوم وفات کے موقع پر ان کے بارے میں معلومات دیتے ہیں۔ اگر ممکن ہوتو بزبان شاعر ان کے کلام ویڈز،اور آڈیوز کی صورت میں پیش کرتے ہیں ۔ 

اس ویپ سائٹ کا سب سے اہم کام "ای بکس سکشن" ہے، اطلاع کے مطابق اب تک 60 ہزار کتابوں کو سکین کر کے انٹر نیٹ سے منسلک کیا گیا ہے ۔ اوسطا ہر ماہ ڈھائی ہزار کتابیں انٹرنیٹ پرفراہم کیاجاتا ہے ۔ ان میں ایسی نادر کتابیں بھی ہیں جو دنیا میں شاید کہیں اور لائبریری میں  دستیاب ہی نہیں۔ 

اس کے علاوہ ساڑھے تین ہزار سے زیادہ شعرا کا کلام دستیاب ہے اور ہر لفظ پر کلک کر کے اس کے معنی حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔ یہ کلام تین رسم الخط میں موجود ہے جس میں اردو، دیوناگری (ہندی) اور رومن ( انگریزی) شامل ہیں۔ کمال کی بات یہ ہے کہ اس سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھاسکتے جو اردو رسم الخط سے واقف نہیں ہے ۔  

ریختہ کے بارے میں اس کے بانی سنجیو صراف کا کہناہے " میرا بچپن سے اردو سے غائبانہ سا تعارف فلموں کے ذریعے رہا جوکہ سب سے بڑا شعبہ ہے جو لوگوں تک پہنچا۔ پھر غزل کے بڑے گلوکار مہدی حسن ، بیگم اختر، فریدہ خانم ان سب کو سنتے ہوئے بڑے ہوئے ۔۔۔۔ جب میں نے اردو سیکھنا شروع کی تو یہ احساس ہوا کہ یہاں بڑا خلاہے، اتنی خوبصورت زبان ہے لیکن انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا میں اس کی مناسب انداز میں پیشکش نہیں ہے جو مواد ہے بھی وہ نہ مکمل ہے نہ معتبر ۔ اس وقت ہم نے ایک چھوٹی سی ویپ سائٹ شروع کی اور پھیلتے پھیلتے آج 200 سے زیادہ ممالک میں ریختہ کے پڑھنے والے اور چاہنے والے موجود ہیں " 

اس اعتبار سے اگر پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ کیا جائے تو پاکستان میں اردو کے فروغ کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کہیں نظر نہیں آتا۔ اگر کچھ ہی بھی تو وہ انٹرنیٹ سے منسلک نہیں۔ 

-----------------

2022ء کے ہمارے اہم بلاگز پڑھیں !