الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس کے زیر انتظام پاکستان کے کئی علاقوں میں فلاحی ادارے چلائے جا رہے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کا قیام 1990 میں عمل میں آیا ۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان اس وقت سات شعبہ جات میں کام کر رہی ہے ۔ ان شعبہ جات میں تعلیم، صحت ، کفالت یتامٰی، صاف پانی ، مواخات (بلا سود قرضوں کی فراہمی) ، سماجی خدمات اور آفات سے بچاؤ کے شعبہ جات شامل ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن پہلے جماعت اسلامی پاکستان کے شعبہ خدمت کے نام سے جانی جاتی تھی جسے 1990ء میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے طور پر رجسٹر کرایا گیا۔
الخدمت فاؤنڈیشن وطن عزیز کی سب سے بڑی غیر حکومتی فلاحی تنظیم ہے۔ یوں تو الخدمت فاؤنڈیشن نے قیام پاکستان کے وقت امداد مہاجرین کے کٹھن کام سے اپنے کار خیر کا آغاز کر دیا تھا مگر غیر حکومتی فلاحی تنظیم کے طور پر اسے سن نوے میں رجسٹر کیا گیا۔ اس تنظیم کے پیش نظر کار ہائے خیر میں سب سے نمایاں وقت آفات میں رضاکارانہ سرگرمیاں ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن اس وقت پاکستان کے 150اضلاع میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔
آغوش
آغوش جماعت اسلامی پاکستان کی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کا ایک ذیلی ادارہ ہے جسے اٹک دارالسلام کالونی میں قائم کیا گیا، جس میں 210 سپیشل بچے رہائش پزیر تھے، کشمیر میں2005 زلزلہ کے بعد اس کی وسعت میں اضافہ کیا گیا اور مزید 150 بچوں کے لیے عمارت تعمیر کر کے اس میں رہائش، قیام، طعام اور تعلیم کا بندوبست کیا گیا۔ ادارہ ایک کیڈٹ کالج کی طرز پر چلایا جاتا ہے جس کے انچارج کرنل (ر) خالد عباسی ہیں جو رضاکارانہ طور پر ادارہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ بچوں کی کفالت کی ذمہ داری زیادہ تر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اٹھارکھی ہے۔ جن میں برطانیہ سے یو کے اسلامک مشن اور یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ، امریکا سے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا اور جاپان و آسٹریلیا کے کچھ پاکستانی بھی شامل ہیں۔ ادارے کی خصوصیت بچوں کا تعلیمی معیار، رہن سہن کی سہولیات اور معیاری طرز زندگی ہے۔
ادارے کے مقاصد میں سب اہم یہ ہے کہ ان بچوں کو ایسی معیاری تعلیم دی جائے کہ یہ وہ جوان ہو کر احساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور ان کے ذہن میں یہ بات نہ رہے کہ چونکہ وہ یتیم تھے اس لیے ویسی تعلیم نہ مل سکی جو عام بچوں کو ملتی رہی ہے۔
ادارے میں پانچ سال سے لے کر چودہ سال تک کے بچے رہائش پزیر ہیں۔ صبح بچے نماز کے وقت اٹھتے ہیں، باجماعت نماز کی ادائیگی کے بعد ناشتا اور اسکول کی تیاری کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بعد ازاں بچے اسکول جاتے ہیں جو عمارت سے ملحقہ ہے۔ یتیم بچے اٹک شہر کے ایک بہترین اسکول الحرا پبلک اسکول میں پڑھنے جاتے ہیں جہاں عام بچوں سے بھی ان کا میل جول تا ہے۔ ہر بچے کو دوسرے روز کپڑے تبدیل کرائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر بچے کو تولیہ، صابن، ٹوتھ پیسٹ، کنگھی، تیل اور ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء فراہم کی جاتی ہیں۔
اسکول کے بعد بچوں کے لیے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ دوپہر میں کچھ وقت آرام کے بعد بچے شام کی چائے پیتے اور کھیل کود میں وقت گزارتے ہیں جس کے بعد اساتذہ انھیں ہوم ورک کراتے ہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد (جوادارہ کے قیام کا موجب بنے تھے) ادارہ میں بطور مہمان بچوں کے ہمراہ |
دن بھر کے اوقات میں پانچ باجماعت نمازیں پڑھائی جاتی ہیں جن میں درس قرآن اور درس حدیث بھی شامل ہوتے ہیں۔ رات کھانے کے بعد بچوں کو پینے کے لیے دودھ دیا جاتا ہے۔
بچوں کی حفظان صحت کے لیے ایک ڈاکٹر ہمہ وقت ادارہ میں موجود رہتا ہے جو بچوں کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کرتا ہے اور ان کے طبی تجزیے اور دیگر طبی ضروریات بہم پہنچائی جاتی ہیں۔