ڈاکٹر محمد حسان کی "تفسیر القرآن للمعاصرین" – ایک علمی تجزیہ اور تبصرہ

تعارف

ڈاکٹر محمد حسان عصرِ حاضر کے ممتاز مصری علماء میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ ایک جید محدث، نامور خطیب، اور موثر مبلغ ہیں، جنہوں نے اپنی خطابت، تدریس، اور علمی کتب کے ذریعے اسلامی تعلیمات کی ترویج کی ہے۔ مصر اور دیگر عرب ممالک میں ان کی علمی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

تعلیم و اساتذہ

محمد حسان نے ابتدائی دینی تعلیم روایتی عربی مدارس سے حاصل کی اور بعد میں جامعہ الازہر میں اپنی علمی پیاس بجھائی۔ انہوں نے معروف محدثین اور علماء سے حدیث، تفسیر، فقہ، اور دیگر اسلامی علوم میں مہارت حاصل کی۔

دعوتی خدمات

ڈاکٹر محمد حسان کی دعوتی خدمات وسیع ہیں۔ انہوں نے مصر سمیت کئی عرب و اسلامی ممالک میں تبلیغی اور اصلاحی خطبات دیے، جن میں قرآن و سنت کی بنیاد پر امت کی اصلاح پر زور دیا جاتا ہے۔ ان کی تقریریں عام فہم اور مدلل ہوتی ہیں، جو عوام و خواص دونوں میں مقبول ہیں۔

تصانیف و علمی کام

ان کے علمی کام میں کئی موضوعات پر تحریریں شامل ہیں، جن میں عقیدہ، فقہ، حدیث، اور اسلامی معاشرت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ان کی تصانیف علمی گہرائی اور استدلال پر مبنی ہوتی ہیں، جو طلبہ علم اور علماء کے لیے نہایت مفید ہیں۔

میڈیا اور خطابت

ڈاکٹر محمد حسان نے جدید میڈیا کو بھی اپنی دعوت کے لیے استعمال کیا۔ وہ مختلف اسلامی ٹی وی چینلز پر پروگرامز کرتے رہے ہیں، جہاں انہوں نے اسلامی تعلیمات کو سادہ اور موثر انداز میں پیش کیا۔ یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر ان کے خطبات لاکھوں افراد دیکھتے اور سنتے ہیں۔

مشکلات و آزمائشیں

اپنی حق گوئی کی وجہ سے انہیں بعض اوقات مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ انہیں مختلف حکومتوں اور اداروں کی طرف سے تنقید اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ ہمیشہ اپنے اصولوں پر قائم رہے اور امت کو اتحاد اور تقویٰ کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی۔

اثر و رسوخ

ڈاکٹر محمد حسان کا اثر عرب دنیا میں بہت گہرا ہے۔ وہ ایک ایسے عالم ہیں جنہوں نے نوجوان نسل کو قرآن و سنت کی روشنی میں اپنی زندگی گزارنے کی ترغیب دی۔ ان کے خطبات اور دروس نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کیا۔

ڈاکٹر محمد حسان کی علمی و دعوتی خدمات امتِ مسلمہ کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کی محنت اور اخلاص کے نتیجے میں لاکھوں افراد نے دینِ اسلام کی صحیح فہم حاصل کی۔ ان کا پیغام یہی ہے کہ مسلمان قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اسلامی اقدار کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کریں۔

 "تفسیر القرآن للمعاصرین"

ڈاکٹر محمد حسان کی علمی اور دعوتی خدمات کا ایک نمایاں پہلو ان کی قرآنی تفسیر ہے، جسے انہوں نے جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا ہے۔ ان کی کتاب "تفسیر القرآن للمعاصرین" ایک منفرد قرآنی تفسیر ہے جو جدید دور کے قارئین کے لیے آسان، عام فہم اور عملی رہنمائی پر مبنی ہے۔

یہ تفسیر سلف صالحین کے منہج پر قائم رہتے ہوئے معاصر علمی اور فکری مسائل کا حل پیش کرتی ہے، اور اس میں قرآن کی تفسیر کے مختلف اسالیب، جدید سائنسی و سماجی علوم کے ساتھ قرآنی احکام کی مطابقت، اور عملی زندگی میں قرآنی تعلیمات کی تطبیق جیسے امور شامل ہیں۔

کتاب کے بنیادی نکات

1. اسلوبِ تفسیر

ڈاکٹر محمد حسان نے اس تفسیر میں ایک ایسا انداز اختیار کیا ہے جو نہ صرف عام مسلمانوں کے لیے قابلِ فہم ہے بلکہ علمی و تحقیقی حلقوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ان کا طرزِ بیان آسان، مختصر اور مدلل ہے، جو قاری کو قرآن کے مفہوم تک براہِ راست پہنچانے میں مدد دیتا ہے۔

(الف) قرآن کی سلفی منہج پر تفسیر

وہ اپنی تفسیر میں قرآن کی تفسیر، خود قرآن کے ذریعے کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اس کے بعد احادیثِ نبویہ کو بنیادی ماخذ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

صحابہ کرام اور تابعین کی تفسیری روایات کو بیان کرتے ہیں تاکہ قاری کو قرآن کے اصل مفہوم سے روشناس کرایا جا سکے۔

بعد کے مفسرین، جیسے امام طبری، ابن کثیر، اور امام قرطبی، کی آراء کو بھی ذکر کرتے ہیں لیکن ان کے درمیان ترجیح کا اصول سلفی فکر پر مبنی ہے۔

(ب) عام فہم اور سادہ زبان

عام قارئین کے لیے معانی کو آسان اور سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ قرآن کی تعلیمات کو ہر سطح کے لوگ سمجھ سکیں۔

پیچیدہ فلسفیانہ یا لغوی بحثوں سے اجتناب کیا گیا ہے، تاہم جہاں ضروری ہو، وہاں علمی توضیح دی گئی ہے۔

(ج) موضوعاتی ترتیب اور جدید تقاضے

یہ تفسیر موضوعاتی طرز پر بھی روشنی ڈالتی ہے، یعنی وہ قرآنی آیات کو عصرِ حاضر کے حالات و مسائل کے مطابق تشریح کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر، معاشرتی اصلاح، سیاسی معاملات، سائنس، جدید اقتصادی نظام، اخلاقیات، اور روحانی تربیت جیسے موضوعات کو قرآنی آیات کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔

2. جدید علوم اور تفسیر

(الف) جدید سائنسی نظریات کا جائزہ

ڈاکٹر محمد حسان جدید سائنسی تحقیقات کا احترام کرتے ہیں، لیکن وہ قرآن کو کسی سائنسی نظریے کے تابع نہیں کرتے۔

ان کا مؤقف یہ ہے کہ قرآن ایک "کتابِ ہدایت" ہے، نہ کہ سائنسی انسائیکلوپیڈیا، لہٰذا اسے سائنسی مفروضات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

وہ اعجازِ علمی (Scientific Miracles in Quran) پر گفتگو کرتے ہیں، لیکن اس کے ضمن میں بعض تفاسیر میں موجود مبالغہ آمیز دعوؤں سے گریز کرتے ہیں۔

(ب) سماجی اور اقتصادی مسائل کا قرآنی حل

جدید سماجی و اقتصادی چیلنجز پر قرآن کی روشنی میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

سودی نظام، غربت و معاشی ناہمواری، فیملی سسٹم کی بگاڑ، اسلامی حکومت کے اصول جیسے موضوعات پر مفصل گفتگو کرتے ہیں۔

(ج) الحاد، سیکولرزم، اور اسلاموفوبیا کا رد

جدید فکری اور نظریاتی چیلنجز پر بھی انہوں نے گہری تحقیق کی ہے۔

مغربی لبرلزم، سیکولرزم، فیمینزم، اور الحاد کے اثرات کو بیان کرتے ہوئے ان کے رد میں قرآنی دلائل فراہم کرتے ہیں۔

مسلمانوں کو فکری و نظریاتی میدان میں مضبوط کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

3. بعض اہم تفسیری پہلو

(الف) قرآن کی آیات کو زندگی کے عملی پہلوؤں سے جوڑنا

ڈاکٹر محمد حسان کی تفسیر کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ ہر آیت کو زندگی کے عملی پہلوؤں سے جوڑ کر پیش کرتے ہیں۔

مثلاً، جب وہ سورۃ العصر کی تفسیر بیان کرتے ہیں، تو وہ صرف وقت کی قسم اور صبر و استقامت کی فضیلت بیان نہیں کرتے، بلکہ وہ عصرِ حاضر میں وقت کے ضیاع، سوشل میڈیا کی لغویات، اور productive lifestyle جیسے تصورات کو بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔

(ب) احکام القرآن اور عملی زندگی میں اطلاق

فقہی مسائل پر ان کا نقطہ نظر قرآن کے اصل الفاظ اور سیاق و سباق کو دیکھتے ہوئے ایک اجتہادی اور سلفی موقف پر مبنی ہوتا ہے۔

حجاب، اسلامی معیشت، جہاد، خاندانی نظام، اور دیگر مسائل پر وہ قرآنی اصولوں کو جدید تناظر میں بیان کرتے ہیں۔

(ج) قصص القرآن اور ان کے اسباق

وہ قرآنی قصے جیسے حضرت یوسفؑ، حضرت موسیٰؑ، حضرت عیسیٰؑ، اور بنی اسرائیل کے تذکرے کو اصلاحی پہلوؤں کے ساتھ پیش کرتے ہیں، یعنی وہ تاریخی معلومات سے زیادہ عملی سبق پر زور دیتے ہیں۔

خاص طور پر فرعونیت، سامراجی نظام، اور دنیاوی طاقتوں کے زوال جیسے موضوعات پر وہ قرآن کی روشنی میں تبصرہ کرتے ہیں۔

"تفسیر القرآن للمعاصرین" ایک منفرد، جدید، اور عملی تفسیر ہے جو قرآنی تعلیمات کو معاصر دنیا کے تناظر میں پیش کرتی ہے۔ اس میں اسلامی عقائد، سلفی فکر، فقہی مسائل، جدید چیلنجز، اور عملی زندگی میں قرآنی احکام کے نفاذ پر گہری بحث کی گئی ہے۔ یہ تفسیر عصرِ حاضر کے مسلمانوں کے لیے ایک قیمتی علمی سرمایہ ہے، جو دین اور دنیا دونوں کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتی ہے۔