قرآن مجید نہ صرف روحانی ہدایت کا سرچشمہ ہے، بلکہ اس میں کائنات، فطرت، اور تخلیق کے بارے میں گہرے اشارات بھی موجود ہیں۔ یہ اشارات جدید سائنس کے ساتھ حیرت انگیز طور پر ہم آہنگ ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار انسانوں کو کائنات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دی ہے۔ اس مضمون میں ہم قرآن مجید کی چند آیات کو پیش کریں گے، جن میں کائنات کے بارے میں اشارات موجود ہیں، اور جدید دور کے مفسرین نے ان کی جو تفسیر کی ہے، اس کا مختصر ذکر کریں گے۔
۱۔ کائنات کی ابتدا: بگ بینگ تھیوری
قرآن
مجید میں کائنات کی ابتدا کے بارے میں واضح اشارہ سورہ الانبیاء کی آیت 30 میں
ملتا ہے:
"کیا وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا، نہیں دیکھتے کہ آسمان
اور زمین باہم ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے انہیں جدا کیا، اور ہر زندہ چیز کو پانی سے
بنایا؟ کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں
لاتے؟" (الانبیاء: 30)
اس آیت میں "آسمان اور زمین کا باہم ملے ہوئے ہونا" اور پھر ان کا جدا ہونا، جدید سائنس کی بگ بینگ تھیوری سے مماثلت رکھتا ہے۔ جدید مفسرین، جیسے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ڈاکٹر موريس بوکائے، نے اس آیت کو بگ بینگ تھیوری کے تناظر میں بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کائنات ایک ابتدائی نقطے (singularity) سے پھیلی ہے، جو جدید سائنس کے مطابق بگ بینگ کا نظریہ ہے۔
۲۔ کائنات کی وسعت اور پھیلاؤ
سورہ
الذاریات کی آیت 47 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور ہم نے
آسمان کو اپنے ہاتھوں سے بنایا، اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں۔" (الذاریات: 47)
اس آیت میں "وسعت دینے والے ہیں" کا ذکر جدید سائنس کے "کائنات کے پھیلاؤ" (Expansion of the Universe) کے نظریے سے مطابقت رکھتا ہے۔ 1920 کی دہائی میں ایڈون ہبل نے دریافت کیا کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔ جدید مفسرین، جیسے ڈاکٹر نعیم احمد، نے اس آیت کو جدید فلکیات کے تناظر میں بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ آیت کائنات کے پھیلاؤ کی طرف واضح اشارہ کرتی ہے۔
۳۔ زمین کی شکل اور گردش
سورہ
النازعات کی آیت 30 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور اس کے بعد
زمین کو اس نے پھیلا دیا۔" (النازعات: 30)
اس
آیت میں "پھیلا دیا" کا لفظ زمین کی شکل کے بارے میں اشارہ دیتا ہے۔ جدید
سائنس کے مطابق زمین مکمل گول نہیں بلکہ تھوڑی سی چپٹی (Oblate Spheroid) ہے۔ مفسرین، جیسے مولانا
مودودی، نے اس آیت کو زمین کی شکل کے تناظر میں بیان کیا ہے۔
اسی
طرح، سورہ الانبیاء کی آیت 33 میں زمین اور دیگر سیاروں کی حرکت کا ذکر ہے:
"اور وہی ہے جس
نے رات اور دن کو بنایا، اور سورج اور چاند کو پیدا کیا، سب ایک مدار میں تیر رہے
ہیں۔" (الانبیاء: 33)
یہ آیت زمین اور دیگر سیاروں کی حرکت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جدید سائنس کے مطابق، زمین اور دیگر سیارے اپنے اپنے مداروں میں گردش کرتے ہیں۔ مفسرین، جیسے ڈاکٹر طہ جابر العلوانی، نے اس آیت کو فلکیات کے تناظر میں بیان کیا ہے۔
۴۔ پانی کی اہمیت اور زندگی کی ابتدا
سورہ
الانبیاء کی آیت 30 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور ہر زندہ چیز
کو ہم نے پانی سے بنایا۔" (الانبیاء: 30)
یہ آیت پانی کی اہمیت اور زندگی کی ابتدا کے بارے میں واضح اشارہ دیتی ہے۔ جدید سائنس کے مطابق، پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، اور تمام جانداروں کا وجود پانی پر منحصر ہے۔ مفسرین، جیسے ڈاکٹر محمد اسد، نے اس آیت کو جدید حیاتیات کے تناظر میں بیان کیا ہے۔
۵۔ستاروں اور سیاروں کا نظام
سورہ
الصافات کی آیت 6 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
"بے شک ہم نے قریب والے آسمان کو ستاروں کی زینت سے
آراستہ کیا۔" (الصافات: 6)
یہ آیت ستاروں اور سیاروں کے نظام کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جدید سائنس کے مطابق، ستاروں اور سیاروں کا ایک منظم نظام موجود ہے، جو کائنات کی خوبصورتی اور توازن کو ظاہر کرتا ہے۔ مفسرین، جیسے مولانا امین احسن اصلاحی، نے اس آیت کو فلکیات کے تناظر میں بیان کیا ہے۔
قرآن
مجید میں کائنات کے بارے میں جو اشارات موجود ہیں، وہ نہ صرف جدید سائنس کے ساتھ
ہم آہنگ ہیں، بلکہ یہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ قرآن ایک الہامی کتاب
ہے۔ جدید دور کے مفسرین نے ان آیات کو سائنسی تناظر میں بیان کر کے قرآن کے معجزاتی
پہلو کو واضح کیا ہے۔ یہ آیات انسانوں کو کائنات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہیں
اور اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ
جات کی فہرست
ڈاکٹر ذاکر نائیک
کتاب: "The Quran
and Modern Science: Compatible or Incompatible?"
صفحہ: 45-47 ناشر: Islamic Research Foundation, Mumbai, India
سال اشاعت: 2007
ڈاکٹر موریس
بوکائے
کتاب: "The Bible,
The Quran and Science"
صفحہ: 112-115
ناشر: Seghers, Paris
سال اشاعت: 1976
(انگریزی ترجمہ: 1987)
ڈاکٹر
نعیم احمد
کتاب:
"قرآن اور جدید سائنس"
صفحہ:
78-80
ناشر:
مکتبہ دارالعلوم، کراچی
سال
اشاعت: 2010
مولانا
مودودی
کتاب:
"تفہیم القرآن" (جلد 6)
صفحہ:
320-322
ناشر:
ادارہ ترجمان القرآن، لاہور
سال
اشاعت: 1972