وید کا زمانہ

وید کا زمانہ 


ای - مارسڈن
آرین جب پنجاب میں آئے تو انہوں نے ملک کو دراوڑ، کول اور دوسری قوموں سے بھرا ہوا پایا، جن کے نام اب کسی کو یاد نہیں ہیں۔ انہوں نے قدیم باشندوں سے بہت سی لڑائیاں لڑیں۔ جن کا ذکر وید میں آیا ہے، لیکن ان کی تعداد تھوڑی تھی۔ اصلی باشندے ان کے مقابلے میں بہت زیادہ تھے۔ کچھ عرصے کے بعد انہوں نے اصلی باشندوں سے رشتے ناطے کرنے شروع کر دیئے۔ آرین قومیں رفتہ رفتہ پنجاب میں پھیل گئیں۔ انہوں نے جنگل کاٹے، کھیت بنائے اور جو اور گیہوں کی فصلیں پیدا کیں۔ آرین پنجاب میں ایک ہی بار نہیں آئے، بلکہ وقتاً فوقتاً مختلف قبیلے اور گروہ آتے رہے۔ جو پہلے آئے انہوں نے زرخیز زمینوں پر قبضہ کر کے اچھے اچھے گھر بنائے، بعد کے آنے والوں نے ان کے گھر اور زمینیں چھیننی چاہیں، اس وجہ سے سخت لڑائیاں ہوئیں۔یہ معلوم نہیں کہ آرین کے کون سے قبیلے سب سے پہلے پنجاب میں آئے،کس وقت آئے اور کتنے عرصے میں وہ دریائے سندھ کی وادی پر قابض ہو گئے۔ عالموں کا خیال ہے کہ اس بات کو اب قریب قریب چار ہزار سال ہو گئے ہونگے۔ یعنی آرین لوگ تقریباً دو ہزار سال قبل از مسیح میں درۂ خیبر سے گزر کر ہند میں داخل ہوئے۔وہاں سے دریائے سرسوتی تک پہنچنے میں جو دریائے سندھ کی سب سے مشرقی شاخ تھی، پانچ سو سال کے قریب ہوں گے۔اب جس کو ہم سرستی کہتے ہیں وہ سرسوتی کہلاتی تھی۔ ان دونوں ندیوں کے بیچ کا ملک بڑا زرخیز تھا۔ لمبائی تقریباً 60 میل اور چوڑائی 20 میل تھی۔ آرین لوگ اس قطعے کو نہایت پاک مانتے تھے اور برھما ورت یعنی دیوتائوں کا ملک کہا کرتے تھے۔ آرین کا بیان ہے کہ اس خطے کے رسم و رواج سب سے پاکیزہ اور عمدہ تھے۔ پانچ سو برس کے عرصے میں آرین نے پنجاب پر تسلط کر لیا۔ اس عرصے کو ہم وید کا زمانہ کہہ سکتے ہیں۔ وید چار ہیں، سب سے قدیم اور بڑا وہ ہے جسے رگ وید کہتے ہیں۔ باقی تین بعد کی تصنیف ہیں۔ رگ وید کے معنی ہیں تعریف کی کتاب، یہ دنیا کی نہایت پرانی کتابوں میں سے ہے۔ اس میں اگنی، اِندر اور دوسرے آرین دیوتائوں کی تعریف میں 1028 منتر درج ہیں۔ جب کوئی آرین بزرگ عبادت کرتا تھا تو وہ ہمیشہ وہی کے وہی لفظ اور جملے استعمال کرتا تھا۔ اس کی اولاد جو ان لفظوں اور جملوں کو سنتی تھی۔ ان کو ازبر کر لیتی تھی۔ پشت بہ پشت اور صدی بہ صدی یہی سلسلہ جاری رہا اور وید کا علم سینہ بہ سینہ چلا آیا۔ جو منتر آرین رشیوں نے ہند میں داخل ہونے سے پہلے تصنیف کیے تھے۔ ان میں سے بہتوں کا تو آج نشان بھی باقی نہیں ہے جو باقی ہیں وہ سب رگ وید میں ملتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ رگ وید کے وہ منتر جو سب سے آخر میں تصنیف ہوئے۔ سنہ عیسوی سے تقریباً 15 سو برس پہلے بنے تھے، جبکہ آرین لوگ سندھ کی وادی کے سب سے آخری مشرقی حصے یعنی برھماورت ہی میں آباد تھے۔ ان منتروں میں دریائے سندھ کا نام اکثر آیا ہے۔ گنگا کا صرف دو دفعہ، اور وہ بھی آخر کے بنے ہوئے منتروں میں۔ ہند کے قدیم آرین کا حال جو ہمیں معلوم ہے رگ وید سے حاصل ہوا ہے، جس زبان میں یہ وید لکھا ہوا ہے۔ ویدک ، سنسکرت کی ابتدائی صورت ہے۔

(روزنامہ دنیا ، تاریخ اشاعت : 26مارچ 2018)