آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ جب خاصے عرصے کے بعد بارش ہو تو زمین سے سوندھی سوندھی خوشبو آتی ہے۔ لیکن اس خوشبو کا ماخذ کیا ہے؟
اس کے پیچھے بھی سائنس ہے۔
یہ خوشبو کا ایک خاص نام بھی ہے، پیٹریکور (petrichor اور یہ اس قدر خوشگوار ہوتی ہے کہ بعض کمپنیوں نے اس سے ملتی جلتی خوشبوئیں بنانے کی کوشش کی ہے۔
برطانیہ کے جان انز سینٹر کے مائیکروبیالوجی کے سربراہ پروفیسر مارک بٹر نے بی بی سی کو بتایا: 'مٹی میں جراثیم کی بہتات ہوتی ہے، اس لیے جب آپ کہتے ہیں کہ آپ گیلی مٹی سونگھتے ہیں تو آپ دراصل اس مالیکیول کو سونگھ رہے ہوتے ہیں جسے ایک خاص قسم کا جرثومہ تیار کرتا ہے۔'
اس مالیکیول کا نام جیوسمن ہے اور اسے بنانے والی جرثومے کا نام سٹریپٹومائسیز ہے۔ یہ وہی جرثومہ ہے جس سے اینٹی بایوٹک ادویات بھی تیار کی جاتی ہے۔
جب بارش کے قطرے مٹی سے ٹکراتے ہیں یہ مالیکیول ہوا میں منتشر ہو جاتا ہے اور لوگوں کی ناک تک پہنچ کر انھیں خوشبو کا احساس دلاتا ہے۔
اس خوشبو سے متاثر ہو کر انڈیا کی ایک کمپنی نے سنہ 1960 کی دہائی 'مٹی کا عطر' نامی خوشبو تیار کی۔ آج کل جیوسمن کئی خوشبوؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرِ عطریات مرینا بارسینیلا کہتی ہیں: 'اس خوشبو میں کوئی قدیمی خصوصیت موجود ہے۔ جب آپ اسے اربوں گنا ہلکا کریں تب بھی سونگھ سکتے ہیں۔'
صرف مٹی نہیں، طویل خشک سالی کے ہونے والی بارش سے پودوں سے بھی خوشبو آنے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پودوں میں بھی جیوسمن سے ملتا جلتا ایک مادہ ہوتا ہے جسے تارپین کہا جاتا ہے۔ بارش سے یہ مادہ خارج ہو کر خوشبو پھیلاتا ہے۔
بارش کی مخصوص خوشبو پھیلانے میں بجلی گرجنے کا بھی کردار ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف مسی سپی کے پروفیسر میریبیتھ سٹولزنبرگ اس کی وضاحت کرتے ہیں: 'بجلی کی گرج چمک سے ہوا صاف ہو جاتی ہے۔ اس سے ہوا میں موجود مٹی کے ذرات، دھویں اور دوسری آلودگی صاف ہو جاتی ہے۔' اس سے خوشبو دور تک پھیل جاتی ہے۔
-------------------------------------------------------------
بی بی سی اردو ، تاریخ اشاعت: 29 جولائی 2018ء