مولانا رحمت اللہ کیرانوی ؒ ۔ مصنف " اظہار الحق "

مولانا رحمت اللہ کیرانوی اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو مسیحی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولوی رحمت اللہ اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور پیمفلیٹوں کے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ 1270ھ بمطابق 1854ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں مسیحیت کے مشہور مبلغ پادری فینڈر بحث کی۔


جنگ آزادی 1857ء میں کیرانوی صوفی شیخ حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معارکہ میں بھی شریک ہوئے۔

انگریز کی فتح کے بعد کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں آپ نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق تحریر فرمایا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہاں مسیحیوں سے مناظرے کیے، وہاں سے اظہار الحق شائع بھی ہوئی۔ قسطنطنیہ کے مناظروں اور اظہار الحق کے متعلق مشہور مستشرق گارسان وتاسی کے مقالات میں ہے؛

کیمبرج کے شعبۂ دینیات میں پادری ولیم صاحب نے بتایا کہ مشرق میں اسلام کی تبلیغ زور شور سے ہورہی ہے، قسطنطنیہ میں جو مذہبی مباحثے ہوئے ان میں مسلمانوں نے ایسی قابلیت دکھائی کہ بہت سے مسیحی فوراً مذہب بدلنے کو تیار ہوگئے۔ اس ضمن میں مقرر نے ایک نئی عربی کتاب کا ذکر کیا جس کا جواب مشرق کے مسیحیوں سے نہ بن پڑا۔ اگر ان کی یہی حالت رہی تو اسلام کے حملے کا مقابلہ نہ کرسکیں گے۔ “ [ مقالات گارسن وتاسی ۔ مقالہ ١٩٧٤ مترجمہ پروفیسر عزیز احمد صاحب شعبہ انگریزی جامعہ عثمانیہ]
مکہ میں کیرانوی نے، ایک نیک خاتون بیگم صولت النساء کے فراہم کردہ عطیے سے ایک مدرسہ مدرسہ صولتیہ قائم کیا جو حجاز مقدس میں اصول میں اہل سنت اور فروع میں حنفی فقہ پر چلنے والوں کا نمائندہ ادارہ ہے۔

-------

تصنیفات 

ان کی شہرہ آفاق  کتاب"  اظہار الحق"  کے اردور ترجمہ کا فریضہ معروف عالم دین  مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے انجام دیا  ہے ۔ درج ذیل لنک میں ملاحظہ فرمائیں ۔