غلطیوں کا ازالہ ۔۔۔ : مولانا عبد الماجد دریابادی

مسلمانوں کی جنتری میں اس مبار ک مہینہ کا نام شعبانؔ ہے۔ اسے مبارک اس لئے کہاگیاہے ، کہ رسول خدا ﷺ نے اسے ایک خاص عبادت، روزہ کے لئے چن لیاتھا۔ صحیح حدیثوں میں اس مہینے کے روزوں کی بڑی فضیلتیں اور برکتیں وارد ہوئی ہیں۔ اور بعض میں آیاہے ، کہ بعد رمضان کے فرض روزوں کے، رسول خداﷺ جس ماہ میں سب سے زیادہ روزہ رکھتے تھے، وہ یہی ماہ شعبان ہے۔ اسی ماہ کے وسط میں ایک رات ایسی آتی ہے، جس کی بابت یہ روایت آئی ہے ، کہ آپ اس میں اٹھ کر قبرستان تشریف لے جاتے، اور مُردہ مسلمانوں کے حق میں دعائے مغفرت فرماتے تھے۔

غلطیوں کا ازالہ - عبد الماجد دریابادی 
یہ عمل تھا رسول خداؐ کا۔ یہ تعلیم تھی ہمارے سب سے بڑے پیشواکی۔ لیکن آج اس رسولؐ کی امت کا، اس کے نام کا کلمہ پڑھنے والوںکا، اس کی محبت کے دعویداروں کا کیا حال ہے؟ کتنے مسلمان ایسے ہیں ، جو اس ماہ میں خدا کی خوشنودی کے لئے دن بھر کھانے پینے ، اور دیگر خواہشات نفس سے اپنے تئیں روکے رہتے ہیں؟ کتنے ایسے ہیں، جو اپنے اوردوسرے مسلمانوں کے حق میں دعائے خیر واستغفار کرتے رہتے ہیں؟ یہ بھی نہ سہی ، تو کتنے ایسے ہیں، جو اس مہینے میں اپنا روپیہ آگ میں پھونکنے، آتشبازی دیکھنے، اور حلوے وغیرہ میں اسراف کرنے سے باز رہتے ہیں؟ کیا رسول خدا ﷺ ۱۴؍شعبان کے دن حلوہ نوش فرماتے اور اس کی تقسیم میں صرف فرماتے؟ کیا صحابۂ کرام (نعوذ باللہ) یہ رات آتشبازی کے تماشوں میں بسر کرتے تھے؟ کیا اسلام نے اس نادانی کو، ان فضولیات کو، اس اسراف کو کسی صورت میں بھی جائز رکھاہے؟ کیا ائمہ فقہ، واکابر طریقت کی کسی تعلیم سے ’’شبرات‘‘ کی موجودہ رسموں کی تائید میں کوئی دلیل پیش کی جاسکتی ہے؟

کیا آپ اس خیال میں پڑے ہوئے ہیں ، کہ ان فضولیات میں آپ جو کچھ صرف کررہے ہیں، اس کی بابت آپ سے سوال نہ ہوگا؟ کیا خدا نے آپ کو روپیہ پیسہ انھیں چیزوں پر صرف کرنے کے لئے عنایت کیاہے؟ کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے، کہ آپ کی بستی میں کل کتنا روپیہ شبرات کے دوایک دن کے اڑجاتاہے؟ کیا یہ روپیہ اگر مقامی اسلامی ضروریات کے کام آتا، مسجدوں کی مرمت میں لگایاجاتا، مسجدوں کی رونق وآبادی میں اس سے مدد لی جاتی ، محتاجوں اور ناداروں کے کام آتا، بھوکوں کے کھانے ، پیاسوں کے پانی، اور ننگوں کے کپڑے میں صرف ہوتا، توآپ کو خدا کے ہاں بے حدو بے حساب اجر نہ ملتا؟ کیا اس مبارک مہینے کی مبارک تاریخوں میں روپیہ برباد کرنا، اور آتشبازی سے تندرستی اور جان دونوں کو خطرہ میں ڈالنا، کسی پہلو سے بھی کوئی عقل کی بات ہے؟ پچھلی غلطیاں جو کچھ ہوتی تھیں، ہوچکیں، کیا یہ ممکن نہیں کہ اب بھی آپ اپنے گِرد وپیش، اپنے خاندان، اپنی بستی، اپنے محلہ کی اصلاح پر آمادہ ہوجائیں، اور جہاں تک ممکن ہو ، اپنے بھائیوں کو دین ودنیا دونوں کی بربادی میں پڑنے سے بچائیں۔

تاریخ تحریر : 1925-03-16