مولانا اسلم جیراجپوری کی تصنیفات

مولانا اسلم جیراجپوری کی تصنیفات 
مولانا اسلم جیرا جپوری عالم دین، تاريخ دان اور مفسر تھے۔ قصبہ جیراج پور اعظم گڑھ (یو پی) بھارت میں پیدا ہوئے۔  1903ء میں پیسہ اخبار لاہور میں عربی کے مترجم اور 1906ء میں علی گڑھ کالج میں عربی فارسی کے معلم مقرر ہوئے۔ جامعہ ملیہ کی تاسیس پر مولانا محمد علی جوہر کے اصرار پر علی گڑھ سے چلے آئے اور جامعہ ملیہ میں تاریخ اسلام کے مدرس مقرر ہوئے۔ 28 دسمبر 1955ء کو 73 سال کی عمر میں ۔  دہلی میں رحلت فرما گئے۔

 مولانا بیک وقت مختلف علوم و فنون پر دسترس رکھتے تھے۔  وہ قرآن کریم کی باریکیوں حدیث کی قدر و قیمت فقہ کی نزاکتوں، اسلامیات کے مختلف مصادر عربی فارسی اور اردو ادب کی گہرائیوں سے بخوبی واقف تھے ۔ 

ان کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ تاریخ اسلام پر گہری نظر رکھتے تھے انہوں نے عربی فارسی اور اردو میں اشعار بھی کہے ۔ 

مولانا کو مطالعہ کا  حد درجہ شوق تھا وہ اکثر تنہائیوں میں اوراق کتب میں گم رہتے، علامہ ابن تیمیہ ،  ابن قیم کی تصانیف نیز اس دور میں مصر سے چھپ کر آنے والی جدید کتب بھی زیر نظر رہیں ۔ آخر میں اپنی تمام تر توجہات مطالعہ قرآن پر مرکوز کردیں۔ 

مولانا مسلکی تعصبات سے بالاتر تھے مختلف مسالک کے ماننے والے ان کی نظر میں یکساں تھے جبکہ اہل حدیث گھرانے میں آنکھ کھولی تھی ان کے والد ایک مشہور اہل حدیث عالم تھے لیکن ان کی دینی اور علمی بصیرت نے انہیں کسی مسلک تک محدود نہ رکھا ۔ 

وہ قرآن کریم کی حکمتوں و اسرار میں کھوکر رہ گئے مسلک اہل حدیث کے متعلق ان کا نقطہ نظر درج ذیل اقتباس سے ظاہر ہوتا ہے ۔

 " میں اس موقع پر ان نوجوان سعادت مند روحوں سے خطاب کرتا ہوں جن کے اندر امت کا درد اور حق کی محبت ہے کہ وہ اللہ کی اس کتاب کی طرف رجوع کریں جو ہر تاریکی کے لئے نور اور ہر دکھ لے لیے شفا ہے اور جس میں دین مکمل کردیا گیا ہے رہے اہل حدیث تو : 

اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو         جوروایات پر قرآن کو فدا کرتے ہیں 

راویوں پر انہیں ایمان ہے نبیوں کی طرح             جو کہ تقلید کو بھی شرک کہا کرتے ہیں 

ان بزرگوں کا عقیدہ ہے کہ ناقص ہے کتاب             جس کی تکمیل حدیثوں سے کیا کرتے ہیں 

امت مسلمہ میں موجود تمام فرقوں سے وہ بیزار تھے کیونکہ ان کی نظرمیں فرقہ واریت کی وجہ سے امت اجتہادی شان سے محروم ہوگئی اور مختلف خانوں میں بٹ کر تقلید جامد کا شکار ہوگئی۔ 

مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : 
مولانا کی آپ بیتی : "میری طالب علمی"
اور" مولانا اسلم جیراجپوری"  ماہنامہ جامعہ شمارہ  اگست 1982 جامعہ ملیہ ، دہلی 
"مولانا اسلم جیراجپوری کی قرآنیات" ۔  پرو فیسر ابو سفیان اصلاحی 

مولانا اسلم جیراجپوری کی تصنیفات : 

الوراثۃ فی الاسلام

1923

فضائل زبان عربی

حیات حافظ

1983

حیات حافظ

1920

حیات حافظ

1909

حیات جامی

حیات جامی

1911

حیات جامی

1918

حیات جامی

حیات جامی

1911

جَواہِر ملِّیہ

1930

جواہر ملیہ

1930

جواہر ملیہ

1930

خواتین

1951

محبوب الارث

1985

مقالات اسلم

مقالات اسلم

سیرۃ عمرو بن عاص

1924

تاریخ نجد

1926

تاریخ نجد

تاریخ نجد

1925

تاریخ الامت

خلافت راشدہ

1978

تاریخ القرآن

1923

تاریخ القرآن

1922

تاریخ الامت

حصہ-003

1938

تاریخ الامت

حصہ-001

2007

تاریخ الامت

حصہ۔004

1923

تاریخ الامت

حصہ-004

1922

تاریخ الامت

حصہ-007

1936

تاریخ الامت

1964

تاریخ الامت

حصہ-002

1923

تاریخ الامت

حصہ-003

1923

تاریخ الامت

حصہ-006

1927

تاریخ الامت

حصہ۔005

1924

تاریخ الامت

حصہ۔003

1992

تاریخ الامت

حصہ-008

1995

تاریخ الامت

حصہ،005

2007

تاریخ الامت

حصہ-001

تاریخ الامت

1984

تاریخ الامت

1944

تاریخ الامت

1938

تاریخ الامت

خلافت عباسیہ، جلد-004

1984

تاریخ الامت

حصہ-002

1938

تاریخ الامت

حصہ-006

2003

تاریخ الامت

جلد ـ 007

2012

تاریخ الامت

حصہ:002

1926

تاریخ الامت

حصہ۔005

1961

تاریخ الامت

1946

تاریخ الامت

تاریخ الامت

حصہ-007

1930

تاریخ الامت

حصہ-005

1931

تاریخ الامت

حصہ:007

1963

تاریخ الامت

1956

تاریخ الامت

حصہ۔005

1931

تاریخ الامت

حصہ-004

1958

تاریخ الامت خلافت راشدہ

حصہ-002

1993

علوم عرب

اسلام سے قبل اہل عرب کے علوم

1907