عرب دنیا کی عربی زبان و ادب کی سرکاری اکیڈمیوں کا تعارف

مجمع اللغة العربية - قاھرہ 

 مجمع اللغۃ العربیۃ  14 شعبان 1351 ھ،  بمطابق 13 دسمبر 1932ء مصر کے بادشاہ  فواد اول کے عہد حکومت میں قائم ہوا۔  اس میں بقاعدہ کام 1934ء سے شروع ہوا۔ 

اس کے کل ممبران 20  ہیں، 10 مصری ہوتے ہیں اور 10 عرب اور غیر عرب۔ ارکان کے لیے کسی مذہبی پس منظر رکھنے کی ضرورت نہیں صرف علمی اور لسانی مہارت ہی بنیادی شرط ہے ۔ 

پچھلے نصف صدی میں درج ذیل شخصیات نے اس کی صدارت کی ہے: 

1- محمد توفيق رفعت (1934 - 1944)
2- أحمد لطفي السيد (1945 -1963)
3- الدكتور طه حسين (1963 - 1973)
مجمع اللغة العربية - القاهرة  
4- الدكتور إبراهيم مدكور (1974 - 1995)
5- الدكتور شوقي ضيف (1996 -2005)
6- الدكتور محمود حافظ (2005 -2011)
7- الدكتور حسن محمود عبد اللطيف الشافعي فروری 2012م سے رئیس ہیں۔

مجمع مین بطور نائب  رئیس  خدمات انجام دینے والوں کے اسمائے گرامی :  

الأستاذ الدكتور طه حسين
الأستاذ زكى المهندس
الأستاذ الدكتور أحمد عمار
الأستاذ الدكتور محمد مهدى علام
الأستاذ الدكتور شوقى ضيف
الأستاذ الدكتور محمود حافظ

 دیگر ممبران کے اسمائے گرامی : 

الأستاذ الدكتور منصور فهمى
الأستاذ الدكتور إبراهيم مدكور
الأستاذ عبد الحميد حسن
الأستاذ الدكتور محمد مهدى علام
الأستاذ عبد السلام هارون
الأستاذ الدكتور شوقى ضيف
الأستاذ إبراهيم الترزى
الأستاذ كمال بش

مجمع اللغۃ العربیۃ ، قاہرہ کا  سب سے بڑا پراجیکٹ  

المعجم الكبير 
المعجم الکبیر، مجمع اللغۃ العربیۃ قاھرہ کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے،  یہ عربی زبان کی سب سے بڑی ڈکشنری ہے۔ یا دوسرے لفظوں میں دنیا کی سب سے ضخیم اور کثیر الالفاظ ڈکشنری کہنا جاہئے۔  یہ  ڈکشنری عربی الفاظ کے  صرف معانی اور خصوصیات ہی پر مشتمل نہیں بلکہ ان الفاظ کے بارے میں مکمل تاریخ بھی بتاتی ہے۔  کس دور میں کس کس معانی کے لیے وہ الفاظ استعمال ہوتے تھے یا قدیم زمانہ کے مخلتف ادوار  میں کس کس عرب شاعر اور قبیلہ نے ان  الفاظ کو اپنے کلام میں  استعمال کیا ۔  پہلے اس کے بارے میں یہ خیال تھا کہ اس کو انگریزی زبان کی سب سے بڑی " آکسفورڈ ڈکشنری" کے طرز تیار کیا جائے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی پالیسی میں تبدیلى آتى گئ ۔  

1970 سے 2022ء تک اس کی کل 8 جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔ لیکن پھربھی نامکمل ہے اب تک حرف (ا) سے حرف (ص) تک کام مکمل ہوا ہے۔ جو تقریبا بندرہ حصوں پر مستمل ہیں ۔  پندرہویں حصہ  کا پہلا ایڈیشن، حرف (ص ) کے لیے مختص، جو جون 2022 میں شائع ہوا۔

1970 سے 2022ء تک اس کی کل 8 جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔- اب تک صرف حرف (ا) سے حرف (ص) تک کے الفاظ پر کام مکمل ہوا ہے۔ جو تقریبا بندرہ حصوں پر مستمل ہیں ۔  پندرہویں حصہ  کا پہلا ایڈیشن، حرف (ص ) کے لیے مختص ہے ، جو جون 2022 میں شائع ہوا۔

اس کے لیے لسانیات اور لغت کے ماہرین کی ایک خصوصی کمیٹی مختص  ہے ان کی نگرانی میں مندرجہ ذیل خصوصیات کے ساتھ کام جاری ہے : 

اس میں عربی لسانیات کے بارے میں  مکمل معلومات ہیں جیسے  زبان، ادب، علم الصرف، وعلم النحو، علم البلاغۃ اور اسی طرح  تاریخ، جغرافیہ، نفسیات، فلسفہ، انسانی علوم، معاشرتی علوم ، تہذیب، اور تمدن کے بارے میں تمام اصطلاحات شامل ہیں، اس کے ساتھ جدید سائنسی اور تکنیکی اور تحقیقاتی اصطلاحات بھی شامل ہیں۔ 

 عربی زبان کی دیگر عرب اکیڈمیوں کے نام  

1- مجمع اللغة العربية بدمشق،  سوريا 1919
2- المجمع العلمي اللبناني،  لبنان 1928
3- مجمع اللغة العربية، بالقاهرة، مصر 1932
4 -المجمع العلمي العراقي، العراق 1947
5 - مكتب تنسيق التعريب، المغرب 1961
6- مجمع اللغة العربية الأردني، الأردن 1976
7- مؤسسة بيت الحكمة،  تونس 1983
8- مجمع اللغة العربية بالخرطوم،  السودان 1993
9- مجمع اللغة العربية الليبي ، ليبيا 1994
10- المجلس الأعلى للغة العربية ، الجزائر 1996
11- مجمع اللغة العربية في حيفا،  إسرائيل 2007
12- مجمع اللغة العربية الافتراضي، السعودية 2012
13- مجمع اللغة العربية على الشبكة العالمية،  السعودية 2012
14- مجلس اللسان العربي،  موريتانيا 2017
15- مجمع الملك سلمان العالمي للغة العربية،  السعودية 2020

عربی زبان کی مختلف اکیڈمیوں کا  بین العرب اتحاد

اپریل،1971ء کو عربی زبان و ادب کے روشن خیال ادیب ڈاکٹر طہ حسین کی قیادت میں تجویز پیش کی گئی کہ تمام عرب اکیڈمیوں کے متحدہ پراجیکٹ ہوں مثلا سردست قاہرہ ، دمشق اور بغداد کے اکیڈمیاں مل کر عربی زبان کے مختلف پراجیکٹ پر کام کریں اس اتحاد کے لیے بنیادی پالیسی تیار کی گئی۔ اس کے بعد ڈاکٹر طہ حسین اس کے سربراہ مقرر ہوئے اور ڈاکٹر ابراہیم مدکور اس کے سیکرٹری اعلی اور ڈاکٹر حمد عبد الستار جواری بغداد اکیڈمی کے جانب سے اور ڈاکٹر عدنان خطیب دمشق اکیڈمی کے جانب سے نائب سیکرٹری مقرر کئے گئے ۔

ان کے علاوہ مزید دو دو ارکار ہر اکڈمی کی طرف سے مقرر کے گئے،  ان کا انتخاب چار سال کی مدت کے لیے مقرر ہوا۔ پھر ہر چار سال کی مدت گزرنے  کے بعد یا تو نئے لوگ منتخب ہوں گے  یا پرانے ارکان کی مدت میں توسیع ہوگی۔  

 قاھرہ ، دمشق اور بغداد اکیڈمیوں کے اس اتحاد میں  وقت کے ساتھ ساتھ دیگر عرب اکیڈمیاں بھی شامل ہوگئیں۔ جیسےمغرب کی اکیڈمی،  اسی طرح تونس، فلسطین،  لیبیا  اورجزائر کی اکیڈمیاں ہیں۔ 

اس بین العرب اکیڈمیوں کے اتحاد کی قیادت میں ہر سال ایک کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن آنے والے وقتوں میں  ضرورت پر ایک سال میں دو دو کانفرنس بھی منعقد ہوئیں۔ 

پہلی کانفرنس 1972ء

پہلی کانفرنس 1972ء کو دمشق میں منعقد ہوئی ، اس مین قانونی اصطلات زیر بحث آئیں،  ان کو قاہرہ اکیڈمی نے کتابی صورت میں شائع کیا۔ 

دوسری کانفرنس 1973ء

 دوسری کانفرنس  1973ء  کو  بغداد میں  منعقد ہوئی،  اس میں پیٹرولیم مصنوعات  سے متعلق اصطلاحات زیر بحث آئیں۔

 تیسری کانفرنس  1976ء 

 تیسری کانفرنس  1976ء کو جزائر میں منعقد ہوئی،  اس میں عربی کی تدریس اور اس کے طریقے کار کو زیادہ آسان بنانے کی تجویز زیر بحث آئی۔  اس کانفرنس کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں ایک اہم فیصلہ یہ کیا گیا کہ عرب ممالک کے تمام  تعلیمی ادارے نیز سرکاری و غیر سرکاری ادارے عامی زبان چھوڑ کر فصیح عربی زبان کی پابندی کریں۔

چوتھی کانفرنس 1978ء

چوتھی کانفرنس 1978 ء کو عمان میں منعقد ہوئی، اس میں بھی عربی زبان کی تدریس اور اس کے طریقے زیر غور رہے، اس کانفرنس میں ایک اہم فیصلہ یہ کیا گیا کہ جامعات کی نصابی اور حوالاجاتی کتب کو جو غیر عربی زبان میں ہیں عربی زبان میں ترجمہ کیا جائے۔ 

پانچویں کانفرنس 1985ء 

 پانچویں کانفرنس 1985 ء کو  رباط میں منعقد ہوئی اس کا موضوع تھا کہ جامعات میں تدریسی طریقہ کار کو مکمل عربی میں کرنے کی تجویز پیش کی گئی،  اس کے علاوہ اس مسئلہ کے حل کے لیے   متعدد مقالاجات پیش کے گئے۔ 

چھٹی کانفرنس 1987ء

چھٹی  کانفرنس 1987 کو اردن میں منعقد ہوئی،  اس میں سائنسی علامات ورموز اور ان کے عربی تلفظ زیر غور آئے اور اس کانفرنس میں ایک کتاب بھی سامنے آئی، اس میں مختلف سائنسی علوم جیسے ریاضی ، کیمسٹری ، فزکس مین استعمال ہونے والے سائنسی علامات و رموز اور ان کے عربی تلفظ کی شرح و وضاحت تھی،   یقینا یہ ایک عظیم کارنامہ تھا کہ انہوں نے تمام سائنسی علامات اور رموز کی ایک نئی شناخت عرب طلبہ کو متعارف کروایا جو ان کی ثقافت اور زبان سے زیادہ مطابقت رکھتے ہیں۔ 

ساتویں کانفرنس 1992ء

ساتویں کانفرنس 1992ء کو "بیت الحکمۃ " تونس میں منعقد ہوئی، اس میں طبی اصطلاحات زیر غور آئیں۔ 

آٹھویں کانفرنس 1994ء 

آٹھویں کانفرنس 1994ء کو منعقد ہوئی۔  یہ دمشق اکڈمی میں منعقد کی گئی، اس میں پیٹرولیم مصنوعات میں استعمال ہونے والی اصطلاحات زیر بحث رہیں، اس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ  قاہرہ اکیڈمی کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کے لیے استعمال ہونے والی اصصلاحات پر مشتمل ڈکشنری کو تین زبانوں یعنی انگریزی فرانس اور عربی میں دوربارہ شائع کیا جائے۔  

نویں کانفرنس1994ء 

یہ بھی آٹھویں کانفرنس کی طرح  1994ء کو ہی تونس میں منعقد ہوئی، اس کا مضوع جیالوجی کے متعلق اصطلاحات تھیں، اس کانفرنس میں ایک ڈکشنری عربی، فرانسی اور انگریزی میں شائع کرنے کا منصوبہ زیر غور آیا۔ 

دسویں 1997 ء

دسویں کانفرنس 1997ء کو دمشق میں منعقد ہوئی،  اس میں  بیولوجی سے متعلق اصطلاحات پر غور کیا گیا، اس کے بعد،  ایک ڈکشنری شائع کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا اور پھر 1998 میں قاہرہ سے اس کا پہلا اڈیشن شائع ہوا۔ 

اگر ان کانفرنسوں میں زیر غور تمام پراجیکٹ کو دیکھا جائے تو یہ کل 25 سے زائد پراجیکٹ بنتےہیں ان کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے :

1-لجنة المعجم الكبير (مجمع اللغة العربية بالقاهرة).
2- لجنة أصول اللغة.
3- لجنة الألفاظ والأساليب.
4- لجنة اللهجات والبحوث اللغوية.
5- لجنة الأدب.
6- لجنة إحياء التراث العربي.
7- لجنة المعجم الوسيط.
8-لجنة علم النفس والتربية.
9- لجنة الفلسفة والعلوم الاجتماعية.
10- لجنة التاريخ.
11- لجنة الجغرافيا.
12- لجنة القانون.
13- لجنة المصطلحات الطبية.
14- لجنة الكيمياء والصيدلة.
15- لجنة علوم الأحياء والزراعة.
16- لجنة الاقتصاد.
17- لجنة الجيولوجيا.
18- لجنة النفط.
19- لجنة الهيدرولوچيا (علم المياه).
20- لجنة الفيزيقا.
21- لجنة الهندسة.
22- لجنة الرياضيات.
23- لجنة المعالجة الإلكترونية.
24- لجنة ألفاظ الحضارة ومصطلحات الفنون.
25- لجنة الشريعة.
26- لجنة معجم لغة الشعر۔ 

---------------