کھیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم پہلو

 کھیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم پہلو

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو قطر ورلڈ کپ کے دوران کئی بار فیفا کے سربراہ جی وی انفینٹینو کے ساتھ دیکھا گیا۔ سنہ 2016 میں محمد بن سلمان کے ’وژن 2030‘ کے تحت کھیلوں کو ترجیحات میں شامل کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سعودی عرب میں کھیلوں کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں۔

وژن 2030 میں کھیلوں کے متعلق تین اہداف طے کیے گئے ہیں اور اس کے تحت سنہ 2030 تک کھیلوں میں عوام کی شرکت کو 40 فیصد تک بڑھانا، بیرون ملک سعودی کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور کھیلوں کی معیشت کو فروغ دینا ہے۔

فٹبال صحافی اوری لیوی کے مطابق رونالڈو کا سعودی عرب پہنچنا بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ انھوں نے محمد بن سلمان کی ایک ویڈیو ٹویٹ کی ہے جس میں سعودی ولی عہد کہہ رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ اب نیا یورپ بنے گا۔

ویڈیو میں ولی عہد کا کہنا ہے کہ ’اگلے پانچ سالوں میں سعودی عرب بالکل مختلف ہو جائے گا، بحرین بالکل مختلف ہو گا، کویت۔۔۔ یہاں تک کہ قطر بھی۔۔۔ ساتھ ہمارے اختلافات کے باوجود بھی۔۔۔ ان کی معیشت مضبوط ہے اور اگلے پانچ سالوں میں بالکل مختلف نظر آئیں گے۔ متحدہ عرب امارات، عمان، لبنان، اردن، مصر، عراق اور یہاں جو مواقع ہیں۔۔۔ اگر ہم اگلے پانچ سالوں میں کامیاب رہے تو بہت سے ممالک ہمارے نقش قدم پر چلیں گے۔‘

ولی عہد کا کہنا ہے ’اگلے 30 سالوں میں مشرق وسطیٰ میں نیا عالمی نشاۃ ثانیہ ہوگا۔ یہ سعودی کی جنگ ہے۔ یہ میری جنگ ہے اور میں اس لڑائی میں اس وقت تک مرنا نہیں چاہتا جب تک میں مشرق وسطیٰ کو دنیا کی قیادت کرتے ہوئے نہ دیکھوں۔ ہدف صد فیصد حاصل ہو کر رہے گا۔‘

آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جیو پولیٹیکل ایشوز پر اپنی رائے دینے والے گوکل ساہنی نے بھی ایم بی ایس کی یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ شاید سعودی عرب اب مذہبی ترجیحات کو پس پشت ڈال کر ایک معیاری اور زیادہ عملی ’قوت‘ بن چکا ہے۔

سعودی عرب کو رونالڈو سے کیا فائدہ ہوگا؟

کرسٹیانو رونالڈو کو سائن کرنے کے بعد النصر نے ٹویٹ کیا ’تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف ہمارے کلب کو بڑی کامیابی کی طرف گامزن کرے گا بلکہ ہماری لیگ، ہمارے ملک اور آنے والی نسلوں، لڑکے اور لڑکیوں کی اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرے گا۔‘

معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے رونالڈو نے کہا کہ ’میں ایک مختلف ملک میں فٹ بال لیگ کا تجربہ کرنے

رونالڈو نے کہا ’النصر جس وژن کے ساتھ کام کر رہا ہے اور سعودی عرب جس طرح مردوں اور خواتین کی فٹبال کے حوالے سے ترقی کر رہا ہے وہ متاثر کن ہے۔ ہم ورلڈ کپ میں سعودی عرب کی حالیہ کارکردگی سے دیکھ سکتے ہیں کہ یہ فٹبال میں بڑی صلاحیتوں کا حامل ملک ہے۔‘

یقیناً اس ڈیل نے رونالڈو کو تاریخ کا سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا فٹبالر بنا دیا ہے لیکن سعودی عرب بھی ان کی عالمی شہرت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

مڈل ایسٹ اکانومی نامی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ رونالڈو 2030 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کی بولی کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ خاص طور پر جب رونالڈو کی آمد کے ساتھ ہی اب میڈیا کی پوری توجہ سعودی فٹبال کی طرف مبذول ہو گئی ہے۔

ویب سائٹ نے سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب کے حوالے سے کہا ہے کہ سعودی عرب مصر اور یونان کے ساتھ سنہ 2030 فیفا ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کی تجویز دے سکتا ہے۔

احمد الخطیب نے ایک انٹرویو میں کہا ’ہم مصر اور یونان کے ساتھ مل کر اس کے لیے ایک تجویز دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔ تینوں ممالک بنیادی ڈھانچے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کریں گے اور بالکل تیار ہوں گے۔ اور میں جانتا ہوں کہ سعودی عرب میں اس وقت تک خصوصی سٹیڈیمز بن چکے ہوں گے۔‘

سعودی عرب کو پہلے ہی کھیلوں کے دیگر بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی مل چکی ہے جن میں سالانہ فارمولا ون ریس اور ایشین ونٹر گیمز 2029 شامل ہیں۔

النصر کلب کی تاریخ

رونالڈو جس النصر کلب سے منسلک ہوئے ہیں وہ سنہ 1955 میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ کلب ملک کی سعودی پروفیشنل لیگ (ایس پی ایل) میں کھیلتا ہے، جس میں کل 18 ٹیمیں ہیں۔

لیگ کے سب سے زیادہ گول کرنے والے ماجد عبداللہ نے بھی النصر کی جانب سے کھیلتے ہوئے ہر میچ میں ایک کی اوسط سے مجموعی طور پر 189 گول کیے ہیں۔ النصر ایس پی ایل کی دوسری کامیاب ترین ٹیم ہے جو اب تک نو مرتبہ ٹائٹل جیت چکی ہے۔ آخری بار النصر نے یہ ٹائٹل سنہ 2018-2019 میں جیتا تھا۔ سب سے زیادہ ٹائٹل جیتنے کے معاملے میں النصر سے آگے صرف الہلال کلب ہے۔

النصر کے موجودہ کوچ روڈی گارشیا ہیں۔ اس کلب میں کیمرون کے سابق ورلڈ کپ ہیرو ونسنٹ ابوبکر اور برازیل کے سابق مڈفیلڈر لوئیز گسٹاوو بھی شامل ہیں۔

گول ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق سعودی شہزادے عبدالرحمان بن سعود آل سعود نے سنہ 1960 میں کلب کی کمان سنبھالی تھی۔ انھوں نے النصر کو ملک کے بہترین کلبوں میں سے ایک بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سنہ 2004 میں ان کی موت کے بعد بھی کلب کو سعودی شاہی خاندان سے مالی امداد ملتی رہی ہے اور کلب بڑے کھلاڑیوں کو راغب کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

گذشتہ سال ہی ایک اور سعودی ٹیم الہلال نے بھی رونالڈو کو پیشکش کی تھی۔ لیکن اس وقت رونالڈو نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور کہا تھا کہ وہ مانچسٹر یونائیٹڈ میں خوش ہیں۔

تاہم مانچسٹر یونائیٹڈ کے ساتھ بات چیت اس وقت بگڑ گئی جب رونالڈو نے گذشتہ سال نومبر میں ایک انٹرویو کے دوران کلب کے منیجر ایرک ٹین سے خوش نہ ہونے کا اظہار کیا۔

-------

بی بی سی اردو ، تاریخ اشاعت: 5 جنوری 2023ء