تعارف ادارہ علوم القرآن شبلی باغ ، علی گڑھ اور مجلہ علوم القرآن ششماہی


ادارہ علوم القرآن


قرآن مجید خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے آخری صحیفہ ہدایت اور رہتی دنیا تک کے لیے رب العالمین کی مرضیات کا ترجمان ہے۔ قرآن کریم کی اس عظمت اور اللہ تعالیٰ کے اس عظیم احسان کی صحیح شکر گذاری کا تقاضا ہے کہ ہماری فکر و نظر کا محور و مرکز یہی کتاب الہی ہو اور عملی زندگی کے ہر گوشہ میں یہ نور مبین ہمارے لیے حقیقی مشعل راہ ہو۔ قرآنی حقائق و معارف سے فیض یاب ہونے اور اس کے متعین کردہ خطوط پر انفرادی و اجتماعی زندگی کی تعمیر کے لیے ناگزیر ہے کہ اس پر غور و فکر کا سلسلہ بغیر کسی انقطاع کے جاری رہے اور اس کی تعلیم و تشریح کا آوازہ برابر بلند ہو تا رہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مسلمان کسی دور میں بھی اس احساس سے خالی نہیں رہے، لیکن کتاب اللہ کی عظمت اور اس کی اساسی حیثیت کا تقاضا ہے کہ نگاہیں ہر وقت اس کی طرف متوجہ رہیں، مختلف انداز اور مختلف پہلوؤں سے اس سے ربط و تعلق کو ہمیشہ تازہ و استوار رکھا جائے اور قرآنی علوم و معارف کی توسیع و اشاعت کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رہے۔
اس احساس کے پیش نظر اللہ تعالی کی توفیق و مدد سے ۱۹۸۴ میں ادارہ علوم القرآن کا قیام عمل میں آیا۔

ہیڈ آفس کا سنگ بنیاد


ادارہ علوم القرآن کا قیام ۱۹۸۴ میں عمل میں آیا مگر اس وقت ادارہ کے پاس کوئی مستقل عمارت نہیں تھی لہذا ادارہ جزء وقتی طور پر مختلف مقامات پر رہا۔ ادارہ کے دائرہ کار اور اس کے اغراض و مقاصد مستقل اس بات کے متقاضی تھے کہ ادارہ کی کوئی ذاتی عمارت ہو تا کہ یکسوئی کے ساتھ اس کے اغراض و مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے لہٰذا ۲۴ / اکتوبر ۲۰۰۷ کو شیلی باغ، علی گڑھ میں ادارہ علوم القرآن کے ہیڈ آفس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اور سرسید نگر ، علی گڑھ اس عارضی مقام سے اپنی نئی جگہ پر منتقل ہوا۔

ادارہ کے مقاصد اور دائرہ کار


۱۔  اسلام کے دستور اساسی قرآن کریم کو محور بناکر امت اور انسانیت کو درپیش مسائل کا حل پیش کرنا۔

۲۔  قرآن وسنت کی روشنی میں علوم دینیہ کی تجدید اور علوم جدیدہ کی تطہیر۔

۳۔  قرآن کریم سے متعلق اہم موضوعات پر علمی وتحقیقی کام۔
 

دائرہ کار


۱۔  قرآنی افکار وعلوم کی اشاعت کے لیے ایک معیاری رسالہ کا اجرا ۔

۲۔   قرآنیات سے متعلق اہم موضوعات پر علمی وتحقیقی کتابوں کی تیاری اور اشاعت کا اہتمام۔

۳۔  علوم اسلامیہ بالخصوص قرآنیات سے متعلق ایک وسیع  لائبریری کا قیام۔

۴۔  قرآنیات پر مطالعہ وتحقیق کے لیے طلبہ کی تربیت ونگرانی اور اس مقصد کے حصول کے لیے وظائف ودیگر سہولیات کی فراہمی۔

۵۔  قرآنیات سے متعلق کانفرنس، سیمینار، درس کی مجالس اور مذاکرات کا اہتمام۔

۶۔  علوم اسلامیہ کے مراکز اور ہم مقصد اداروں سے تعاون ورابطہ۔

قرآنیات کی لائبریری

کسی بھی علمی مرکز اور ادارہ کے لیے لائبریری و کتب خانے رگِ جاں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے پیش نظر ادارہ علوم القرآن کے ساتھ ہی اس کی لائبریری کا قیام بھی عمل میں آیا۔ شروع ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ یہ لائبریری قرآنیات کے ساتھ مختص ہو اور اسے قرآنی علوم سے متعلق کتابوں کا ایک ایسا مخزن بنایا جائے جس میں اس اہم موضوع پر مطالعہ و تحقیق کے لیے مختلف زبانوں میں بہترین مواد فراہم ہو سکے اور یہ قرآنیات پر ایک حوالہ (Reference) لائبریری کا کام دے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس جہت میں کوششیں بار آور ہو رہی ہیں۔ اس وقت اس کی لائبریری میں علوم اسلامیہ بالخصوص قرآنیات پر اردو، عربی و انگریزی کتابوں کا اچھا خاصا ذخیرہ دستیاب ہے۔

ادارہ کی لائبریری کے قیمتی ذخائر میں اسلامی علوم کے مختلف پہلوؤں پر متعدد ریفرنس کتابیں بھی شامل ہیں۔ اس لائبریری میں ترجمان القرآن مولانا حمید الدین فراہی اور مولانا امین احسن اصلاحی کی تصنیفات اور ان پر اہم کتب، تحقیقی مقالات و مضامین کے لیے بھی ایک گوشہ مخصوص ہے۔ کتابوں کے علاوہ اردو، عربی و انگریزی کے معیاری رسائل بھی اس لائبریری کا ایک اہم حصہ ہیں جو ہندو بیرون ہند سے ششماہی علوم القرآن کے تبادلہ میں موصول ہوتے ہیں۔ لائبریری کے ذخیرہ میں ادارہ کی اپنی کتابوں کے علاوہ بعض اراکین ادارہ کی جانب سے عاریة وامانۂ دی گئی کتابیں بھی شامل ہیں۔ لائبریری کی توسیع و ترقی اور اسے مزید مفید و بہتر بنانے کے لیے مسلسل تگ و دو جاری ہے۔ ادارہ کو بعض علمی و اشاعتی مراکز ، ناشرین کتب مصنفین اور اصحاب خیر سے فراخدلانہ تعاون مل رہا ہے اس کے لیے اراکین ادارہ ان حضرات کے بے حد ممنون ہیں۔

ذمہ داران ادارہ

صدر : پروفیسر اشتیاق احمد ظلی (ریٹائرڈ) سینٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ و سابق ناظم دار المصنفین، اعظم گڑھ

نائب صدر: پروفیسر سید مسعود احمد (ریٹائرڈ) پروفیسر و سابق ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ

سکریٹری : پروفیسر عبد العظیم اصلاحی سابق پروفیسر اسلامک اکنامکس انسٹی ٹیوٹ، جامعہ الملک عبد العزیز، جدہ

معاون سکریٹری : ڈاکٹر عرفات ظفر، ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ

خازن : جناب نسیم احمد خان، پر وفیسر شعبہ کیمیکل انجینئر نگ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ

ممبران اساسی اداره علوم القرآن

مولانا امانت اللہ اصلاحی

مولانا عبد المجید ندوی

حکیم معین الدین اصلاحی

مولانا اشفاق احمد اصلاحی

ڈاکٹر شفیق احمد اصلاحی

پروفیسر عبید اللہ فراہی

ڈاکٹر ابو سعد اصلاحی

پروفیسر عبد العظیم اصلاحی

مولانا ابرار احمد اصلاحی مکی

ڈاکٹر محمد اجمل ایوب اصلاحی

مولانا سلطان احمد اصلاحی

ڈاکٹر فخر الاسلام اصلاحی

ڈاکٹر راشد ایوب اصلاحی

پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی

پروفیسر اشتیاق احمد ظلی

موجودہ انتظامیہ کمیٹی

ڈاکٹر شفیق احمد اصلاحی

پروفیسر اشتیاق احمد ظلی

ڈاکٹر عبد العظیم اصلاحی

پروفیسر سید مسعود احمد

پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی

مولانا ابرار احمد مکی

ڈاکٹر محمد اجمل ایوب اصلاحی

پروفیسر ابو سفیان اصلاحی

مولانا اشهد جمال ندوی

پروفیسر حافظ محمد راشد اصلاحی

مولانا محمد عمر اسلم اصلاحی

ڈاکٹر ایاز احمد اصلاحی

جناب نسیم احمد خان

پروفیسر عبد القیوم

ڈاکٹر عرفات ظفر

حکیم نازش احتشام اصلاحی

حکیم فخر عالم اصلاحی

ڈاکٹر ابوذر متین اصلاحی

قرآنی سیمینار


قرآن و سنت کی روشنی میں امت کو در پیش مسائل پر غور و فکر اور قرآنیات سے متعلق اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کے لیے مذاکرات کا اہتمام بھی ادا ا ادارہ کے پروگرام میں شامل ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ادارہ گذشتہ کئی برسوں سے ہر سال عصری اہمیت کے حامل کسی موضوع پر سیمینار منعقد کرتا رہا ہے۔ اب تک درج ذیل موضوعات پر سیمینار ہو چکا ہے۔

قرآنی علوم بیسویں صدی میں (۲۰۰۵)
عصر حاضر کے مسائل اور قرآنی تعلیمات (۲۰۰۸)
خاندانی نظام اور قرآنی تعلیمات (۲۰۰۹)
معاشی مسائل اور قرآنی تعلیمات (۲۰۱۰)
عصر حاضر کے سیاسی مسائل اور قرآنی تعلیمات (۲۰۱۱)
رجوع الی القرآن۔ اہمیت اور تقاضے (۲۰۱۲)
رجوع الی القرآن۔ اہمیت اور تقاضے  (۲۰۱۳)
سماجی برائیوں کا انسداد اور قرآنی تعلیمات (۲۰۱۴)
مسلمان اور غیر مسلمین میں ربط و تعاون کی بنیادیں قرآن کریم کی روشنی میں (۲۰۱۵)
مسلمان اور غیر مسلمین میں ربط و تعاون کی بنیادیں قرآن کریم کی روشنی میں  (۲۰۱۶)
قرآن کا تصور عروج و زوال عہد حاضر کے خصوصی تناظر میں (۲۰۱۷)
اصلاح اور فساد فی الارض کا قرآنی تصور و جہات ( ۲۰۱۸)
قرآن کریم کے اعجازی پہلو (۲۰۲۳)

سیمینار کو مفید و معیاری بنانے کے لیے ایک ٹیم سال بھر سر گرم عمل رہتی ہے۔ سیمینار کے موضوع کے اعلان کے بعد اس پر تحقیقی و علمی مقالہ لکھنے کے لیے موضوع سے دلچسپی رکھنے والے حضرات علماو محققین کو دعوت دی جاتی ہے اور مقالہ لکھنے کے لیے ۸، ۹ ماہ کا وقت دیا جاتا ہے۔ ایک تاریخ مقرر کر کے مقالہ نگار سے اس کے مقالہ کا عنوان اور اس کا خلاصہ یا ابتدائی خاکہ پہلے طلب کر کے اطمینان کر لیا جاتا ہے کہ مقالہ سیمینار کے موضوع سے متعلق ہے اور کوئی نئی چیز یا موجودہ معلومات میں اضافہ پیش نظر ہے۔ مکمل مقالہ ارسال کرنے کے لیے ایک دوسری تاریخ دی جاتی ہے۔ مقالات موصول ہونے کے بعد ان مقالات کے معیار کو جانچنے کے لیے ماہرین کی رائے لی جاتی ہے اور ان آراء کو مقالہ نگار کے پاس بھیج دیا جاتا ہے تا کہ ان کی روشنی میں وہ اپنے مقالہ پر نظر ثانی کریں اور جہاں ترمیم و اضافہ ضروری ہو اس کی تکمیل کریں۔ مقالہ موصول ہونے کے بعد سیمینار میں پیش کیے جانے والے مقالات کا پیشگی مجموعہ تیار کیا جاتا ہے۔ اور سیمینار کے دوران مجموعہ مقالات مقالہ نگار حضرات کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ سیمینار کو مقالہ کی پیش کش کے لیے مناسب وقت دیا جاتا ہے اور علمی روایات کے مطابق اس پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے۔ سیمینار کا آخری مرحلہ یہ ہوتا ہے کہ مقالہ نگاروں کی نظر ثانی کے بعد مجموعہ مقالات کتابی شکل میں شائع کر دیا جاتا ہے۔ ان مجموعوں کی تفصلات اوپر درج ہیں۔

سالانہ مسابقہ

رجوع الی القرآن کی مہم کو فروغ دینے کے لیے طلبہ کو قرآن مجید سے قریب کرنے اور قرآن اور قرآنی تعلیمات کے سلسلہ میں غیر مسلمین کے اعتراضات کو دور کرنے اور قرآن کے آفاقی اور دائمی پیغام کو براہ راست سمجھنے کے لیے ادارہ ۲۰۰۸ سے کل ہند سطح پر مسابقہ مقالہ نویسی منعقد کرتا رہا ہے۔ جس میں تحقیق و تصنیف سے دلچسپی رکھنے والے مدارس و جامعات کے طلبہ کو مخصوص عناوین کے تحت مقالہ نگاری کی دعوت دی جاتی ہے۔ کامیاب افراد کو نقد انعام کے علاوہ ہر شریک مسابقہ کو توصیفی اسناد دی جاتی ہیں۔

مقالات کی تحکیم کا ایک شفاف اور مستحکم نظام بنایا گیا ہے۔ ابتدائی اعلان ہی میں شرکاء سے خواہش کی جاتی ہے کہ اندرون مقالہ شخصی شناخت کی کوئی علامت نہ چھوڑیں، مقالات موصول ہونے کے بعد سر ورق ہٹا کر ان کی کوڈنگ کی جاتی ہے اور پھر دولا ئق ریفری صاحبان کی خدمت میں اس گذارش کے ساتھ مقالات روانہ کیے جاتے ہیں کہ مواد کا معیار، موضوع سے تعلق، طرز نگارش اور ماخذ وحوالہ جات کا لحاظ رکھتے ہوئے فیصلہ کریں۔ دونوں ریفری صاحبان کے نتائج موصول ہونے کے بعد سر بمہر انہیں صدر حکم کے پاس روانہ کیا جاتا ہے ، وہ ریفری صاحبان کے نتائج ، ملاحظات اور تاثرات نیز مقالات کا جائزہ لے کر آخری فیصلہ کرتے ہیں۔ ان تمام مراحل کی نگرانی ایک کمیٹی کرتی ہے۔ صدر حکم کے فیصلہ کے بعد کمیٹی اس پروسیس کا ایک بار پھر جائزہ لیتی ہے۔ تمام مراحل کے بخیر و خوبی انجام پذیر ہونے پر اطمینان کر لینے کے بعد نتائج کا اعلان کیا جاتا ہے۔ الحمد للہ دن بدن اس کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔اب تک کے تمام مسابقوں کی رپورٹ درج ذیل ہے۔

ماہانہ اسکالرس سیمینار


ادارہ علوم القرآن نے طلبہ کے اندر تحقیق و تصنیف کا ذوق پیدا کرنے اور ان کی علمی صلاحیت کو پروان چڑھانے کے مقصد سے اسکالرس سمینار کے نام سے ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔ الحمد للہ اس سلسلہ کے کئی پروگرام منعقد ہو چکے ہیں اور ان کا بڑا فائدہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ اس میں مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم فارغین مدرسة الاصلاح بڑے ذوق و شوق سے شریک ہوتے ہیں۔ ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی کے اسکالرس بھی اس میں بڑی دلچسپی لیتے ہیں۔ زیر بحث موضوع سے دلچسپی رکھنے والے یونیورسٹی کے طلبہ بھی اس میں شرکت کرتے ہیں۔ مقالہ کی پیشکش کے بعد سوال و جواب کا پورا موقع دیا جاتا ہے۔ اس کی صدارت کے لیے یونیورسٹی کے کسی استاد یا کسی معروف اسکالر سے درخواست کی جاتی ہے۔ صدارتی خطبات میں مقالہ کی خوبیوں کے اظہار اور مقالہ نگار کی ہمت افزائی کے ساتھ ساتھ مقالہ کی کمیوں کی نشان دہی بھی کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں موضوع زیر بحث کے سلسلہ میں مواد کی فراہمی، تحقیق، تجزیہ اور تصنیف نیز پیشکش کے اصول و آداب پر بھی روشنی ڈالی جاتی ہے۔

سمیناروں کی تفصیل حسب ذیل ہے:


۲۲ / اگست ۲۰۱۵ء بروز سنیچر بعد نماز مغرب پہلا سمینار منعقد ہوا۔ اس کی صدارت پروفیسر اشتیاق احمد جناب سیف اللہ اصغر اعظمی نے سورہ یوسف آیت ۵۵- ایک مطالعہ ” کے عنوان علی صاحب نے فرمائی اس میں سے اپنا مقالہ پیش کیا۔

۱۲ / ستمبر ۲۰۱۵ء بروز سنیچر بعد نماز مغرب مذہبی رواداری اور قرآنی تعلیمات کے موضوع پر جناب محمد اسماعیل نے مقالہ پیش کیا۔ اس اجلاس کی صدارت مولانا سلطان احمد اصلاحی صاحب نے کی۔

۱۰ / اکتوبر ۲۰۱۵ بروز سنیچر بعد نماز مغرب امام فراہی کے قرآنی حواشی تحلیل و تجزیہ“ کے موضوع پر جناب ابو سعد اعظمی نے مقالہ پیش کیا۔ اس کی صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی صاحب نے فرمائی۔

۱۴ / نومبر ۲۰۱۵ء بروز سنیچر بعد نماز مغرب دعوت دین کا قرآنی اسلوب” کے موضوع پر جناب حسیب اللہ اصلاحی نے مقالہ پیش کیا اور اس کی صدارت ڈاکٹر محمد اجمل ایوب اصلاحی صاحب نے کی۔

۱۲ / دسمبر ۲۰۱۵ بروز سنیچر بعد نماز مغرب "ولید الاعظمی کی شاعری میں قرآنی اثرات” کے موضوع پر جناب ابو سعد اعظمی نے مقالہ پیش کیا اور صدارت پروفیسر ابوسفیان اصلاحی نے کی۔

۲۱ / مئی ۲۰۱۶ بروز سنیچر حبیب الرحمن اصلاحی نے ” قرآن مجید کا تصور عروج وزوال” کے عنوان سے مقالہ پیش کیا اور صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی نے فرمائی

۸ / ستمبر ۲۰۱۶ بروز جمعرات بعد نماز مغرب برادرم محمد صادق اصلاحی نے ” قرآن مجید کا مطلوبہ مومن ” کے عنوان سے مقالہ پیش کیا اور صدارت پروفیسر عبد العظیم اصلاحی نے فرمائی۔

٢٦ / اکتوبر ۲۰۲۱ء کو "تاویل مشکل القرآن : تعارف و تجزیہ ” کے موضوع پر اشرف اعظمی نے مقالہ پیش کیا اور صدارت ڈاکٹر عرفات ظفر نے فرمائی۔

۱۳ / اکتوبر ۲۰۲۲ ء کو ابن قیم کے اقسام القرآن: تعارف و تجزیہ کے عنوان سے ابو سعد اعظمی نے مقالہ پیش کیا اور صدارت پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے فرمائی۔

۱۳ / اکتوبر ۲۰۲۳ بروز اتوار بعد نماز مغرب محمد اشرف اعظمی نے ” امام راضی کی بعض آراء اور مولانا فراہی کا نقد و تبصرہ ” کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا جس کی صدارت پروفیسر عبد العظیم اصلاحی نے فرمائی

خصوصی لیکچر سیریز

ادارہ علوم القرآن نے خصوصی لکچر سیریز کا سلسلہ شروع کیا ہے، اس میں اہم اور حساس موضوعات پر قرآنیات سے دلچسپی رکھنے والے مقررین کو اظہار خیال کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ ادارہ علوم القرآن میں پہلے بھی کبھی کبھی قرآنیات سے متعلق کسی موضوع پر خصوصی گفتگو کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے۔ اب اس پروگرام کو مستقل لکچر سیریز کے طور پر جاری رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب تک ادارہ میں

منعقدہ توسیعی لکچر کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

ا۔ قرآن کے آخری حصہ میں اعادہ مضامین، خطیب ڈاکٹر راؤ عرفان احمد خال، صدارت فضل الرحمن فریدی ( یکم اپریل (۱۹۹۵)

۲ – قرآن اور سائنس، پروفیسر کنور محمد یوسف امین، صدارت پروفیسر سید مسعود احمد (۲۸ جنوری ۲۰۱۶)

۳- تفسیر قرآن کے مناہج ، ڈاکٹر راؤ عرفان احمد خاں، صدارت ڈاکٹر سید سلمان ندوی (۲۱) فروری (۲۰۰۶)

۴- اعجاز قرآن، پروفیسر سید مسعود احمد ، صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی

۵- قرآن مجید کی عربی مبین معانی اور جہات پر وفیسر سید مسعود احمد ، صدارت پروفیسر کنور محمد یوسف امین

۶- قرآن کریم کی روحانی تعلیمات پر وفیسر محمد سعود عالم قاسمی صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی

۷- صالح اسلامی معاشرہ قرآن کی نظر میں پروفیسر توقیر عالم فلاحی، صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی (۲۶ مئی ۲۰۱۶)

۸- تدوین قرآن مجید ، مولانا اشهد جمال ندوی، صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی

۹- قصہ آدم و ابلیس: بیسویں صدی کی چند معروف تفاسیر کی روشنی میں ، پروفیسر سید مسعود احمد ، صدارت پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی (۲۵ / اگست ۲۰۱۶)

۱۰- قوم عاد و ثمود قرآن پاک ، روایات اور جدید تحقیقات کی روشنی میں پروفیسر سید مسعود احمد ، صدارت پروفیسر ظفر الاسلام

اصلاحی (۲۶ / اکتوبر ۲۰۱۷)

11- فهم قرآن میں مولانا حمید الدین فراہی کے امتیازات، پروفیسر اشتیاق احمد ظلی، صدارت پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی (۲۶ / اپریل ۲۰۱۸)

۱۲- قصه موسی و خضر علیہما السلام ایک مطالعہ ، پروفیسر سید مسعود احمد ، صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی

۱۳- قرآن اور سائنس میں تطبیق کے مسائل، پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی، صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی (۲۹ / اگست (۲۰۱۹

۱۴- الاله الخلق والامر کی تعبیر و تشریح، پروفیسر وسیم احمد ، صدارت پروفیسر عبد العظیم اصلاحی (۳۱ / اکتوبر ۲۰۲۱) *

۱۵- قرآن مجید کا مطالعہ کیوں اور کیسے ، مولانا عمر اسلم اصلاحی ، صدارت پروفیسر عبد العظیم اصلاحی (۲۱ / اگست ۲۰۲۱)

۱۶- موثر و معیاری مقالہ نویسی کی تدابیر، پروفیسر عبد العظیم اصلاحی، صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی ( ۳۱ مارچ ۲۰۲۲)

۱۷- لائبریری سے استفادہ کا طریقہ کار ، ڈاکٹر عرفان احمد ، صدارت پروفیسر عبد العظیم اصلاحی (۲۶) فروری ۲۰۲۳)

مجلہ علوم القرآن ششماہی 

ادارہ کے اشاعتی پروگرام میں ایک مجلّہ کی اشاعت کو اولیت دی گئی جو اس کے مقاصد کی تکمیل میں ممدومعاون ہو اور اس کے تعارف کا ذریعہ  بھی بن سکے۔ چنانچہ جولائی ۱۹۸۵ءسے ششماہی علوم القرآن کے نام سے ایک مجلّہ کا اجراء عمل میں آیا۔ ۱۶۰ صفحات پر مشتمل اس مجلہ کی اشاعت بفضلہٖ تعالیٰ جاری ہے اب تک ۱۹۸۵ ۔ ۲۰۱5 ءاس کی ۳۳جلدیں مکمل ہوچکی ہیں۔ قرآنیات کے ساتھ اختصاص اس کی انفرادیت ہے۔ اداریہ سے لے کر خبرنامہ تک اس کا ہرکالم قرآنیات ہی کے کسی نہ کسی پہلو سے تعلق رکھتا ہے۔ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں کسی سماجی یا معاشی مسئلہ کا تجزیہ، انسانی زندگی کے کسی پہلو سے متعلق قرآنی تعلیمات کا مطالعہ، قدیم وجدید مفسرین میں سے کسی کا تعارف یا ان کی تفسیری خدمات اور منہج تفسیر کا تحقیقی جائزہ، قرآنیات پر نئی مطبوعات کا تعارف، تنقیدی اور تجزیاتی تبصرے، قدیم ومعاصررسائل کے قرآنی مضامین کا اشاریہ، قرآنیات کے مختلف پہلوؤ سے متعلق اردو، عربی اور انگریزی مطبوعات کے اشاریے اور قرآن وقرآنیات سے متعلق اہم ودلچسپ خبریں اس مجلہ کے مستقل مشتملات ہوتے ہیں۔ ان سب کے علاوہ اعلیٰ تحقیقی معیار، جدید علمی انداز اور بحث وتمحیص میں مسلکی اور جماعتی عصبیت وتنگ نظری سے احتراز اس کی چند نمایاں خصوصیات ہیں۔

مجلہ کی ایک خصوصیت اس کے مضامین کا انگریزی خلاصہ بھی ہے جو ہر شمارہ کے آخر میں دیا جاتا ہے۔ انگریزی داں طبقہ بالخصوص مغربی ملکوں کے بہت سے مسلم وغیر مسلم دانشوروں میں مجلہ کا یہی انگریزی حصہ اس کے اور ادارہ کے تعارف کا ذریعہ بن رہا ہے۔ ان خصوصیات کے ساتھ یہ مجلہ قرآنی علوم کی نشرواشاعت میں مصروف ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ ملک وبیرون ملک کے علمی حلقوں میں یہ اپنا ایک مقام بناچکا ہے اور اسے پوری دنیا میں قرآنیات کے ساتھ مخصوص رسائل میں اولیت حاصل ہے جس کا واضح اعتراف علمی حلقوں میں ملتا ہے۔ اللہ کرے اہل خیر، قرآنیات کے شائقین اور اصحاب قلم کے تعاون سے یہ مجلہ اپنے مقاصد کو اور بہتر طور پر پورا کرنے میں کامیاب ہوسکے۔ (آمین)

مجلہ کا ادارتی بورڈ

مدیر اعلیٰ  :   پروفیسر اشتیاق احمد ظلی (ریٹائرڈ) سینٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ و سابق ناظم دار المصنفین، اعظم گڑھ۔

مدیر  :     پروفیسر  عبد العظیم اصلاحی، سابق پروفیسر اسلامک اکنامکس انسٹی ٹیوٹ، جامعۃ الملک عبد العزیز، جدہ

مجلہ علوم القرآن کے سابقہ شمارے کے لئے دیکھیں !