تعارف:
مورخین اور ماہرین آثار قدیمہ کا ماننا ہے کہ انسان کی زمین پر موجودگی کا بیشتر حصہ پتھر کے دور پر مشتمل ہے۔ تقریباً 99 فیصد انسانی تاریخ کا تعلق اسی دور سے ہے، جبکہ باقی تمام ترقی یافتہ ادوار محض ایک فیصد پر محیط ہیں۔ پتھر کے دور کا آغاز تقریباً دس لاکھ سال قبل ہوا اور اس کا اختتام تقریباً 8 ہزار قبل مسیح پر ہوتا ہے۔ اس دور کے متعلق معلومات زیادہ تر ان اوزاروں، جانوروں اور انسانی ڈھانچوں سے حاصل کی گئی ہیں جو کھدائی کے دوران دریافت ہوئے ہیں۔
پتھر کے دور کی درجہ بندی:
ماہرین آثار قدیمہ نے پتھر کے دور کو تین بنیادی حصوں میں تقسیم کیا ہے:
-
قدیم سنگی دور (Paleolithic Age):
- یہ دور تقریباً 25 لاکھ سال قبل سے 10 ہزار قبل مسیح تک محیط ہے۔
- انسان شکار پر انحصار کرتا تھا اور غاروں یا کھلی جگہوں پر رہتا تھا۔
- آگ کی دریافت اور اس کے استعمال کا آغاز اسی دور میں ہوا۔
- ابتدائی اوزار پتھر کے بنے ہوئے تھے، جو شکار اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
-
اوسط سنگی دور (Mesolithic Age):
- یہ دور تقریباً 10 ہزار قبل مسیح سے 8 ہزار قبل مسیح تک جاری رہا۔
- انسان نے زراعت کی ابتدائی شکلوں کی دریافت کی اور کچھ جانوروں کو پالتو بنانا شروع کیا۔
- چھوٹے اور زیادہ ترقی یافتہ اوزار بنائے گئے، جنہیں مائیکرولیتھس (Microliths) کہا جاتا ہے۔
- اس دور میں شکار کے ساتھ ساتھ ماہی گیری اور ابتدائی کھیتی باڑی کا آغاز بھی ہوا۔
-
جدید سنگی دور (Neolithic Age):
- یہ تقریباً 8 ہزار قبل مسیح سے 3 ہزار قبل مسیح تک جاری رہا۔
- انسان نے زراعت کو مکمل طور پر اپنایا اور مستقل بستیوں کی بنیاد رکھی۔
- مٹی کے برتن، کپڑے بنانے اور گھریلو جانوروں کو پالنے کا رواج عام ہوا۔
- انسانی تہذیب کی بنیاد پڑی اور ابتدائی سماجی نظام تشکیل پانے لگے۔
پتھر کے دور کے شواہد:
پتھر کے دور کے شواہد زیادہ تر انسانی ڈھانچوں، غاروں میں بنی تصویروں، اور پتھروں سے بنے اوزاروں کی شکل میں موجود ہیں۔
- اوزاروں کی دریافت: دنیا کے مختلف حصوں میں دریافت ہونے والے اوزاروں سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان مختلف اقسام کے پتھروں کو تراش کر مختلف کاموں کے لیے استعمال کرتا تھا۔
- غاروں کی تصاویر: فرانس اور اسپین میں دریافت ہونے والی غاروں کی تصویریں ظاہر کرتی ہیں کہ قدیم انسان تصویروں کے ذریعے اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو ریکارڈ کرتا تھا۔
- ڈھانچوں کی کھوج: مختلف مقامات پر دریافت شدہ انسانی باقیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابتدائی انسان جسمانی طور پر آج کے انسان سے کافی حد تک مختلف تھا اور مسلسل ارتقاء پذیر تھا۔
جدید سائنسی تحقیقات:
جدید سائنسی تحقیقات پتھر کے دور کی مزید وضاحت اور اس کی تاریخ کے تعین میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
-
کاربن ڈیٹنگ (Carbon Dating):
- یہ ایک سائنسی طریقہ ہے جس کے ذریعے قدیم اشیاء اور ہڈیوں کی عمر کا تعین کیا جاتا ہے۔
- اس طریقہ کار سے معلوم ہوا ہے کہ قدیم اوزار اور انسانی باقیات کم از کم 10 لاکھ سال پرانی ہو سکتی ہیں۔
-
ڈی این اے تجزیہ:
- قدیم انسانوں کے ڈی این اے کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ جدید انسان (Homo sapiens) مختلف ارتقائی مراحل سے گزر کر آج کے دور تک پہنچا ہے۔
- نیندرتھل (Neanderthals) اور دیگر قدیم انسانی نسلوں کے جینیاتی تعلقات بھی اس تحقیق کے ذریعے دریافت ہوئے ہیں۔
-
ارتقائی نظریہ:
- چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقاء کے مطابق، انسان اور دیگر جاندار ایک طویل ارتقائی عمل کے نتیجے میں مختلف مراحل سے گزر کر آج کی شکل میں آئے ہیں۔
- جدید تحقیق اس بات کی مزید وضاحت کر رہی ہے کہ ابتدائی انسان کے اوزار، طرزِ زندگی اور ارتقاء کے مراحل کس طرح وقوع پذیر ہوئے۔
اختتامیہ:
پتھر کا دور انسانی تاریخ کا سب سے طویل اور اہم دور ہے، جس میں انسان نے شکار، زراعت اور تہذیب کی ابتدائی بنیادیں رکھیں۔ جدید سائنسی تحقیقات نے اس دور کے متعلق ہماری معلومات میں مزید اضافہ کیا ہے، لیکن اب بھی بہت سے سوالات موجود ہیں جن کے جوابات وقت کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔
یہ مضمون قدیم انسانی تاریخ، اس کے ارتقاء، اور سائنسی تحقیقات پر مبنی ایک جامع مطالعہ ہے، جو ہمارے بلاگ کے قارئین کو ایک واضح اور مربوط تصویر فراہم کرے گا۔