زمین پر زندگی کا آغاز اور ارتقاء

کرہ ارض پر زندگی کا آغاز تقریباً تین ارب اسی کروڑ سال پہلے ہوا، لیکن اس کا حتمی جواب کسی کے پاس نہیں ہے کہ یہ آغاز کیسے ہوا۔ مذہبی مفکرین اور سائنس دانوں نے مختلف نظریات پیش کیے ہیں، جن میں سے چند نمایاں خیالات درج ذیل ہیں:

1. خودبخود پیدائش کا نظریہ

قدیم زمانے میں یہ عام خیال تھا کہ زندگی بے جان اشیاء سے خود بخود پیدا ہوتی ہے۔ مثلاً، یہ تصور کیا جاتا تھا کہ خراب ہوتا ہوا شوربہ جراثیم کو جنم دیتا ہے یا گوشت گل سڑ کر کیڑوں کی پیدائش کا سبب بنتا ہے۔ لیکن 17ویں صدی میں اطالوی سائنس دان فرانسسکو ریڈی نے تجربات کے ذریعے اس نظریے کی تردید کی۔ اس نے ثابت کیا کہ کیڑے گوشت کے اندر سے خود بخود پیدا نہیں ہوتے، بلکہ وہ مکھیاں جو گوشت پر بیٹھتی ہیں، اپنے انڈے دیتی ہیں اور انہی سے کیڑے پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے بعد مزید سائنسی تجربات سے یہ نظریہ مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔

2. زندگی کے ماورائے ارضی آغاز کا نظریہ

کچھ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ زمین پر زندگی کسی اور سیارے سے آئی۔ اس نظریے کے حامی ایرک وان ڈینکن جیسے محققین کا خیال ہے کہ لاکھوں سال قبل کوئی مخلوق (دیوتا) کسی دوسرے سیارے سے زمین پر آئی، اس نے انسانی زندگی کی بنیاد رکھی اور پھر واپس چلی گئی۔ تاہم، یہ نظریہ اس سوال کا جواب نہیں دیتا کہ اس مخلوق کی اپنی ابتدا کیسے ہوئی۔ اس لیے سائنسی برادری میں اس نظریے کو زیادہ پذیرائی نہیں ملی۔

3. خصوصی تخلیق کا نظریہ

یہ نظریہ کہتا ہے کہ زمین پر موجود تمام جاندار ایک مافوق الفطرت ہستی یا ہستیوں نے پیدا کیے۔ ہر جاندار اپنی مخصوص شکل میں پیدا ہوا اور یہ ہمیشہ اسی حالت میں رہے گا، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ کئی بڑے سائنس دان بھی اس نظریے کے حامی رہے ہیں، لیکن جدید تحقیق نے اس پر متعدد سوالات کھڑے کیے ہیں۔

4. ارتقاء کا نظریہ

ارتقاء کا نظریہ سائنسی برادری میں سب سے زیادہ مستند اور مقبول تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق زندگی کی ابتدا خود مادے کے اندر موجود طبیعیاتی اور کیمیائی عوامل سے ہوئی۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ زمین کے قدیم ماحول میں آکسیجن موجود نہیں تھی، بلکہ ہائیڈروجن، آبی بخارات، میتھین اور دیگر گیسیں موجود تھیں۔ جب ان گیسوں پر بجلی کے اخراج اور ماورائے بنفشی شعاعوں کا اثر ہوا، تو ان سے چربیلے اور امینو تیزاب جیسے نامیاتی مرکبات پیدا ہوئے۔ یہ نامیاتی مرکبات پروٹین کی تشکیل کی بنیاد بنے اور یوں زندگی کا آغاز ہوا۔

5. ابتدائی خلیے اور پروٹو پلازم

سائنس دانوں کے مطابق، زمین کے ابتدائی سمندری شوربے میں زندگی کا پہلا خلیہ پیدا ہوا، جس نے اپنے ارد گرد ایک جھلی بنا لی۔ یہی خلیہ زندگی کا نقطہ آغاز تھا۔ زندگی کی بنیادی اکائی پروٹو پلازم ہے، جو ایک نیم مائع اور نیم ٹھوس مادہ ہے۔ اس میں سکڑنے اور پھیلنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہی زندہ اشیاء کی جسمانی اور کیمیائی بنیاد ہے۔ پروٹو پلازم میں کاربن، ہائیڈروجن، آکسیجن، نائٹروجن اور دیگر عناصر شامل ہوتے ہیں، جو اسے زندہ بناتے ہیں۔

6. زندگی اور بے جان اشیاء میں فرق

زندہ اور بے جان اشیاء میں بنیادی فرق ان کے کیمیائی اجزاء کی ترتیب کا ہوتا ہے۔ بے جان اشیاء میں یہی عناصر بے ترتیب ہوتے ہیں، جبکہ زندگی میں یہی عناصر ایک خاص ترتیب اور آہنگ کے ساتھ جُڑے ہوتے ہیں۔ یہی ترتیب زندہ اشیاء کو وہ صلاحیت دیتی ہے جو بے جان اشیاء میں نہیں ہوتی، مثلاً:

  • زندہ اجسام اپنی خوراک کو ہضم کرکے توانائی حاصل کرتے ہیں۔
  • زندہ اجسام افزائش نسل کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
  • زندہ اجسام مسلسل متغیر اور متحرک رہتے ہیں۔

نتیجہ

زمین پر زندگی کے آغاز کے متعلق کئی نظریات موجود ہیں، لیکن سائنسی شواہد ارتقاء کے نظریے کی زیادہ حمایت کرتے ہیں۔ جدید تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کی ابتدا کیمیائی تعاملات کے نتیجے میں ہوئی، اور اس نے لاکھوں سالوں میں ارتقائی مراحل طے کیے۔ تاہم، زندگی کی حتمی حقیقت اور اس کے آغاز کا راز اب بھی تحقیق طلب ہے، اور سائنس دان اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے مزید کوششیں کر رہے ہیں۔