مقناطیس کی دریافت ایک قدیم اور دلچسپ تاریخ رکھتی ہے۔ سب سے پہلے انسان نے مقناطیس اور اس کی کشش کو قدرتی طور پر موجود "لوڈ اسٹون"(1) (Lodestone) یا "چمک پتھر" کی مدد سے دریافت کیا، جو قدرتی طور پر مقناطیسی صلاحیت رکھتا ہے۔
قدیم دور میں مقناطیس کی دریافت اور استعمال
1. قدیم یونان (600 ق م)
-
سب سے پہلے یونانی فلسفی "تھلیز آف ملیٹس" (Thales of Miletus) نے 600 قبل مسیح میں مشاہدہ کیا کہ لوڈ اسٹون لوہے کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔
-
وہ اسے ایک قدرتی خاصیت سمجھتے تھے اور اس پر غور و فکر کرتے رہے، لیکن اسے سائنسی انداز میں بیان نہ کر سکے۔
2. چین (تقریباً 200 ق م)
-
چینیوں نے سب سے پہلے مقناطیس کو سمت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا۔
-
قدیم چینی قطب نما (Magnetic Compass) 200 قبل مسیح میں استعمال ہونے لگا، جو سمندری جہازوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوا۔
-
چینی لوگ "مقناطیسی پتھر" کو ایک چمچ کی شکل میں تراش کر پانی میں رکھتے، جس کا دستہ ہمیشہ جنوب کی طرف اشارہ کرتا۔
3. ہندوستان اور عرب دنیا
-
ہندوستانی اور عربی کتب میں بھی مقناطیس کا ذکر ملتا ہے۔
-
ابن سینا (980-1037) نے اپنی کتاب "کتاب الشفا" میں مقناطیس کی کشش کے اصولوں پر بحث کی۔
-
عرب بحری جہاز راہنمائی کے لیے مقناطیسی پتھر کا استعمال کرتے تھے۔
4. قرون وسطیٰ اور یورپ
-
1200 عیسوی میں انگریز سائنس دان پیٹر پریگرینس (Peter Peregrinus) نے مقناطیس کے اصولوں پر تحقیق کی اور اس کے کام کرنے کے طریقے کو مزید واضح کیا۔
-
1600 میں ولیم گلبرٹ (William Gilbert) نے "De Magnete" کے نام سے ایک کتاب لکھی، جس میں انہوں نے زمین کو ایک بڑے مقناطیس کے طور پر بیان کیا۔
خلاصہ
مقناطیس کی دریافت قدرتی لوڈ اسٹون سے ہوئی اور اس کا استعمال سب سے پہلے چینیوں نے کیا، جبکہ یونانی، ہندوستانی اور عرب دانشوروں نے اس پر علمی کام کیا۔ بعد میں یورپی سائنس دانوں نے اس کو سائنسی اصولوں کے تحت سمجھا اور مزید ترقی دی۔
_______________________
* (1) لوڈ اسٹون (Lodestone) ایک قدرتی طور پر مقناطیسی پتھر ہے جو میگنیٹائٹ (Magnetite - Fe₃O₄) نامی معدنیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ واحد قدرتی معدنی مادہ ہے جو خود بخود مقناطیسی ہوتا ہے اور لوہے یا اسٹیل کو اپنی طرف کھینچنے کی صلاحیت رکھتا ہے